1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کراچی ۔ موت کی آماجگاہ بن گیا۔ 85 ہلاکتیں ۔ سوگ ۔ گرفتاریاں۔ ذمہ دار کون ؟

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏9 جولائی 2011۔

?

کراچی میں موجودہ ٹارگٹ کلنگ ، قتل و غارت اور بدامنی کا ذ

رائے شماری ختم ہوگئی ‏8 اگست 2011۔
  1. پاکستان پیپلز پارٹی ؟

    25.0%
  2. متحدہ قومی موومنٹ ؟

    87.5%
  3. عوامی نیشنل پارٹی ؟

    25.0%
  4. جماعتِ اسلامی ؟

    0 ووٹ
    0.0%
  5. دشمن ملک کی کارستانی؟

    37.5%
ایک سے زائد ووٹ ڈالے جا سکتے ہیں
  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور تجارتی مرکز کراچی کی سڑکیں ویران اور کاروبار بند ہے۔ گزشتہ چار روز سے جاری پرتشدد واقعات میں اب تک اسی افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    شہر میں ٹارگٹ کلنگ کی نگرانی کے لیے بنائے گئے پولیس کنٹرول نے بتایا ہے کہ رات بارہ بجے سے لیکر جمعہ کی دوپہر تک اٹھارہ افراد ہلاک اور سینتیس زخمی ہو چکے ہیں۔کراچی سے بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق فائرنگ کے بعد گزشتہ شب سے دستی بموں اور راکٹ سے بھی حملے کیے جارہے ہیں ۔ بلدیہ ٹاؤن پولیس کے مطابق گجرات محلہ، ترک محلہ ، پٹنی محلہ علاقوں میں رات کو راکٹ داغے گئے۔ اس کے علاوہ لائیٹ ہاؤس کے قریب بھیم پورہ میں ایک گھر پر دستی بم پھینکے گئے جس میں ایک شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے، جس کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے تصدیق کی ہے گزشتہ چار روز میں اسی سے پچاسی افراد ہلاک ہوئے ہیں جو تمام ہی بے گناہ تھے۔

    بشکریہ ۔ بی بی سی اردو

    آپکے خیال میں کراچی کے حالات کی خرابی کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے ؟؟؟
    1-پاکستان پیپلز پارٹی ؟
    2- ایم کیو ایم ؟
    3- اے این پی ؟
    4۔ جماعتِ اسلامی ؟
    5۔ غیر ملکی ہاتھ ؟
     
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کراچی ۔ موت کی آماجگاہ بن گیا۔ 85 ہلاکتیں ۔ سوگ ۔ گرفتاریاں۔ ذمہ دار کون ؟

    سب کی آنکھیں بند ہیں کوئی اس کو روکنے کی کوشش نہیں کررہا ہ
     
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: کراچی ۔ موت کی آماجگاہ بن گیا۔ 85 ہلاکتیں ۔ سوگ ۔ گرفتاریاں۔ ذمہ دار کون ؟

    ذمہ دار سب کے سب ہیں کیونکہ پہلے کراچی میں ایم کیو ایم مضبوط گروپ تھا۔ اب اے این پی، پیپلزپارٹی بھی کراچی پر قبضے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ کراچی چونکہ معاشی شہ رگ ہے۔ اس لئے تمام جماعتیں کراچی کو کنٹرول کرنے کے خواب دیکھ رہی ہیں۔
    دوسری وجہ پولیس کا مناسب نظام نہ ہونا ہے۔ پولیس میں بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر ہوتی ہیں۔ اس لئے نااہل اور کرپٹ افراد کی پولیس میں زیادہ تعداد ہے۔ کراچی میں بدامنی کی بڑی وجہ آبادی کا تیزی سے بڑھنا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں کراچی میں تیزی سے نقل مکانی ہوئی ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومت بھی کرپٹ اور نااہل ہے۔ وزیر داخلہ رحمان ملک کی کارکردگی تو سب کے سامنے ہے۔
     
  4. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کراچی ۔ موت کی آماجگاہ بن گیا۔ 85 ہلاکتیں ۔ سوگ ۔ گرفتاریاں۔ ذمہ دار کون ؟

    یہ کیا ہو رہا ہے ؟ کراچی جو کہ پاکستان کی معاشی شہہ رگ ہے، میں امنِ عامہ کی ناقص صورتحال اب خراب ہوتے ہوتے کھلی قتل و غارتگری تک جا پہنچی ہے۔ یہ سب کچھ دیکھ دیکھ کر ہم وطن سے دور بیٹھے ہوئے پاکستانی اس پر کیا رائے کا اظہار کریں ؟ اصل حقائق تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی جانتے ہیں مگر قرائن اور شواہد جس جانب اشارہ کرتے نظر آتے ہیں اس سے ہمارے ذہنوں میں کچھ اسطرح کی تصویر بن رہی ہے:

    1۔ سب سے پہلی ذمہ داری تو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ہے کہ امن عامہ کا بہترین نظم و نسق قائم کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اگر یہ حکومتیں اتنی بنیادی ذمہ داری کو بھی احسن طریقے سے ادا نہیں کرسکتیں تو پھر انہیں حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔ اس موقع پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یہ مشہور قول ہمارے لئے رہنما اصول مہیا کر رہا ہے کہ "اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی بھوکا، پیاسا مر گیا ، تو اسکا حساب بھی عمر (رضی اللہ عنہ) کی گردن پر ہے"۔ مگر جب حکمرانوں میں ضمیر نام کی کوئی چیز باقی نہ رہے اور احساس ذمہ داری کی موت ہوجائے، تو پھر جانور تو کیا بے گناہ انسان بھی قتل و غارت گری کی نذر نہ ہوجائیں، انکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔

    2۔ میڈیا پر تسلسل کے ساتھ بتایا جا رہا ہے کہ پورا شہر کھلا مقتل بنا ہوا ہے، لوگ مر رہے ہیں، قتل گاہوں کی براہِ راست کوریج اور رننگ کمنٹری کی جا رہی ہے۔ ہمارا میڈیا جو کہ سچ کا چمیپئن بنا ہوا ہے، وہ یہ سب بتا اور دکھا رہا ہے مگر میڈیا کی منافقت دیکھئے کہ اصل ذمہ داروں کو جانتے بوجھتے ہوئے چھپایا جارہا ہے۔ کیا میڈیا حالات سے اتنا ہی خوفزدہ ہے یا پھر خود بھی اسی دہشت گردی کا حصہ ہے ؟ یہ سوال ہر محب وطن پاکستانی کے دل میں کانٹے کی طرح چبھتا ہے۔
    ذرا یہ ویڈیو دیکھئے:
    [fv]10150308816161474[/fv]​

    3۔ ہماری عدلیہ جو ہر چھوٹی چھوٹی بات پر بھی سوموٹِو ایکشن لے لیتی ہے، اتنے اہم قومی ایشو پر وہ کیوں خاموش ہے؟

    میرے خیال میں ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی، اور اے این پی جیسی جماعتوں کے سپورٹنگ ونگ کراچی کو برباد کر رہے ہیں اور حصہ داروں میں وفاقی و صوبائی حکومت، عدلیہ، فوجی ادارے اور میڈیا شامل ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ ان قاتلوں کو بے نقاب کون کرے اور سزا کون دے؟ اس پر پوری قوم خون کے آنسو روتی ہے۔

    وہی رہبر، وہی قاتل ، وہی منصف ٹھہرے
    اقربا میرے کریں خون کا دعویٰ کس پر


    اللہ تعالیٰ دہشت گردوں، قاتلوں، جعلسازوں اور بہروپیوں کو بے نقاب کرے اور انکو کیفر کردار تک پہنچائے۔ دکھی دل اپنی یہ فریاد اب اللہ کریم کے حضور ہی پیش کرتے ہیں، کہ حکومتیں اور با اختیار لوگ تو اپنے اس فرض منصبی سے نہ صرف غافل ہوچکے بلکہ تباہی و بربادی کے اس شرمناک کھیل کے خود ہی مکروہ کردار بن چکے ہیں۔
    إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللّهِ
    میں اپنی پریشانی اور غم کی فریاد صرف اﷲ کے حضور کرتا ہوں- (سورۃ یوسف)
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کراچی ۔ موت کی آماجگاہ بن گیا۔ 85 ہلاکتیں ۔ سوگ ۔ گرفتاریاں۔ ذمہ دار کون ؟

    راشد بھائی ۔ کب کی بات کررہے ہیں ؟؟؟
    ایم کیو ایم تو 80کی دہائی کے وسط میں سامنے آئی ہے۔ جبکہ بقیہ جماعتیں اس سے کہیں پہلے سے موجود تھیں۔
     
  6. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: کراچی ۔ موت کی آماجگاہ بن گیا۔ 85 ہلاکتیں ۔ سوگ ۔ گرفتاریاں۔ ذمہ دار کون ؟

    2007 سے پہلے ایم کیو ایم مضبوط تھی لیکن اب پٹھان، پیپلزپارٹیاس سے طاقت چھیننے کی کوشش کررہی ہے اور اسی چھینا جھپٹی میں بے گناہ مضبوط لوگ مررہے ہیں۔ 2008 کے بعد اے این پی نے سیلاب، امن وامان کی‌خرابی کے بعد پختونوں کو بسانا شروع کردیا تاکہ اس کا ووٹ بڑھے اور پیپلزپارٹی نے بھی سیلاب کی آڑ میں اپنے سندھیوں کو کراچی میں بسانا شروع کردیا ہے۔
     
  7. زین
    آف لائن

    زین ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اپریل 2011
    پیغامات:
    2,361
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کراچی ۔ موت کی آماجگاہ بن گیا۔ 85 ہلاکتیں ۔ سوگ ۔ گرفتاریاں۔ ذمہ دار کون ؟

    ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

    بھائی چاہے پٹھان ، پنجابی ،سندھی یا بلوچی ہو سب پاکستانی ہیں اور مسلمان ہیں الحمداللہ۔سب بھائی بھائی ہیں ۔
    ہمارا دین ایک ہے اور ملک ایک ہے ۔آج جو ہمارے ذہنوں میں یہ انتشار ہے تو اِن مفاد پرست اور لالچی سیاستدانوں کی وجہ سے ہے ۔جو محظ اپنے مفادات حاصل کرنے کے لیے ہم سب کو لڑوا رہے ہیں ۔
    اسلام میں ذات پات کا تصور ہی نہیں ہے ۔بس اللہ سے دعا کریں کہ یہ آپس کی رنجشیں اور لڑائی جھگڑے ختم ہوں اور آمن و آمان رہے کیونکہ اِن جھگڑوں میں عوام کو کوئی فائدہ نہیں بلکہ کتنی معصوم جانیں ضائع ہوئیں ۔یہ سیاست دان تو کل پھر ایک تالی میں کھائیں گے تو ہم کیوں اِن کے لیے جان دیں اور آپس میں لڑیں ۔
    اللہ سب کو اپنے حفظ و آمان میں رکھیں ۔آمین ثمہ آمین
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کراچی ۔ موت کی آماجگاہ بن گیا۔ 85 ہلاکتیں ۔ سوگ ۔ گرفتاریاں۔ ذمہ دار کون ؟

    لیکن راشد بھائی ۔ ایم کیو ایم کی تاریخ تو ایسے واقعات سے بھی بھری پڑی ہے جس میں انہوں نے اپنے متحدہ ہی کے کارکنوں اور عہدیداروں کو محض "الطاف بھائی " کی حکم عدولی کے جرم میں موت کے گھاٹ اتار دیا ۔ علاوہ ازیں بارہ مئی اور دیگر کئی سانحات ایسے ہیں جس میں عام معصوم شہریوں کی نعشوں میں ایم کیو ایم کے جھنڈے پکڑا کر فوٹو اتار کر انہیں ایم کیوایم کے معصوم کارکنوں کا قتل عام قرار دیا گیا
    جبکہ 1991-92 کے فوجی آپریشن میں ایم کیو ایم کے عقوبت خانے اور غیر مہاجروں سے آئے روز وحشیانہ و بےہیمانہ سلوک زبانِ زدِ عام ہے۔
     
  9. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: کراچی ۔ موت کی آماجگاہ بن گیا۔ 85 ہلاکتیں ۔ سوگ ۔ گرفتاریاں۔ ذمہ دار کون ؟

    کراچی، پختون، مہاجر اور زرداری
    پختون فکری جرگہ کے چیئرمین امیرحمزہ مروت زندگی کے بہاروں کی نصف صدی کب کی مکمل کرچکے ہیں لیکن جذبے ان کے اب بھی جوان ہیں۔صاحب مطالعہ شخصیت ہیں اور بھرپور سیاسی زندگی گزاری۔خان عبدالولی خان کے قریبی ساتھی رہے، ان کی جماعت کی مرکزی ورکنگ کمیٹی کے رکن رہے ۔ یہ جماعت بدل گئی تو انہوں نے بدلنے سے انکار کیا اور 1995ء میں اسے خیر باد کہہ دیا البتہ جب تک یہاں رہے خان عبدالولی خان کے بااعتماد افراد کی صف میں رہے اور وہ سندھ سے متعلق اہم معاملات ان کے ذریعے نمٹاتے رہے۔ پچھلے دنوں میرے دفتر تشریف لائے ۔ سندھ کے ماضی اور حال پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔تاریخ کے صفحات الٹتے ہوئے انہوں نے بعض ایسے واقعات سنائے کہ جو عجیب و غریب ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت دلچسپ بھی تھے۔
    امیرحمزہ مروت نے بتایا کہ” سنہ چھیاسی (86ء) کے فسادات کے بعد خان عبدالولی خان اور خود الطاف حسین یہ جتن کررہے تھے کہ پختونوں اور اردو بولنے والوں کے مابین تناؤ کا خاتمہ ہو۔ جب الطاف حسین جیل میں تھے تو خان عبدالولی خان کوشش کررہے تھے کہ وہ جیل جاکر ان سے ملاقات کریں لیکن حکومت سندھ اجازت نہیں دے رہی تھی۔ ان دنوں حاکم علی زرداری اے این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر اور عالم شاہ صوبائی صدر تھے ۔ چونکہ خان صاحب کو بھی شک ہوا تھا کہ حاکم علی زرداری آگ کو ٹھنڈا کرنے کی بجائے مزید بھڑکانا چاہتے ہیں، اس لئے وہ ایم کیوایم کے رہنماؤں کے ساتھ رابطہ میرے (امیرحمزہ مروت) ذریعے کررہے تھے ۔ اس دوران زرداری صاحب نجی محفلوں میں کہا کرتے تھے کہ ”دو چور ہماری سرزمین پر آکر لڑرہے ہیں ، ان کولڑنے دو“۔ ولی خان کو الطاف حسین سے ملاقات کے لئے جیل جانے کی اجازت تو نہ ملی لیکن وہ ایک جلسے کے لئے کراچی آئے۔ اسی جلسے میں تقریر کے دوران حاکم علی زرداری نے ایم کیوایم کے خلاف نہایت سخت زبان استعمال کی اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ پختونوں کے بہت غمخوار ہیں۔ انہوں نے اشتعال دلانے کے لئے اردو بولنے والوں کو نازیبا القابات سے بھی پکارا لیکن جب ولی خان تقریر کے لئے آئے تو انہوں نے یکسر دوسری لائن لے لی۔ پہلے انہوں نے اردو میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مہاجر کے ساتھ پختون کا کوئی جھگڑا نہیں ۔ جو کام مہاجر کرتا ہے وہ پختون نہیں کرسکتا اور جو پختون کررہے ہیں وہ مہاجر نہیں کرتا۔ وہ دونوں ایک دوسرے کے حریف نہیں بلکہ ضرورت ہیں اور یوں ان کی لڑائی کا کوئی جواز نہیں۔ پھر انہوں نے پشتو میں تقریر کرتے ہوئے پختونوں کو مخاطب کیا اور ان سے کہا کہ تم لوگ یہاں جنگ اور قبضے کے لئے نہیں بلکہ مزدوری کے لئے آئے ہو۔ اس لئے سب کے ساتھ امن کے ساتھ رہنے کی کوشش کرو۔ ولی خان کی اس تقریر نے فضا بہتر بنائی ۔ پھر ایم کیوایم کی طرف سے بھی رابطے شروع ہوئے اور اے این پی کی طرف سے میں الطاف حسین سے ملتا رہا۔ جب راستہ ہموار ہوا تو پھر افضل خان لالہ اور غلام احمد بلور نے بھی ملاقاتیں کی اور یوں خان عبدالولی خان نائن زیرو تشریف لے گئے ۔ یہاں پر جب خان عبدالولی خان سے اخبارنویسوں نے سوال کیا کہ کیا وہ مہاجروں کو پانچویں قومیت تسلیم کرتے ہیں تو انہوں نے جواب میں کہا کہ انہیں مہاجروں کی الگ قومیت ہونے پر کوئی اعتراض نہیں ، جس پر نہ صرف الطاف حسین نے ولی خان کا شکریہ ادا کیابلکہ اے این پی اور ایم کیوایم کی دوستی کے ایک نئے سفر کا آغاز ہوگیا“۔
    میں نے اپنی صحافت کا آغاز کیا تو اے این پی اور ایم کیوایم شیروشکر تھے۔ ایم کیوایم کے قائدین کو پہلی بار بالمشافہ میں نے پشاور میں اے این پی کے جلسوں، کانفرنسوں میں دیکھا یا پھر غلام احمدبلور جیسے لوگوں کے گھر پر ان سے ملاقات ہوجاتی تھی۔اب جبکہ اے این پی اور ایم کیوایم باہم متصادم ہوگئے تو میں سوچتا رہا کہ آخر پچھلے چند ماہ کے دوران ایسا کیا ہوگیا کہ اے این پی اور ایم کیوایم ایک بار پھر کراچی میں مورچہ زن ہوگئے ۔ یہ سوال مجھے بہت پریشان کررہا تھا لیکن امیرحمزہ مروت صاحب کی ملاقات نے میری مشکل آسان کردی۔ میں سمجھ گیا کہ کیوں زرداری صاحب اور ان کے ذولفقار مرزا جیسے چہیتوں کے مقتدر بننے کے بعد اے این پی اور ایم کیوایم لڑائی میں مصروف ہوکر پختونوں اور اردو بولنے والے معصوموں کے قتل عام کی راہ ہموار کرنے لگی ہے۔ مروت صاحب نے تو مشکل آسان کردی تھی لیکن معمہ مکمل طور پر اسلام آباد کے سیاسی حلقوں میں سرگرم، اندر کی ایک خبر نے حل کردیا۔ان ذرائع کے مطابق چند روز قبل ایوان صدر میں مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ میٹنگ ہورہی تھی۔ گفتگو اردو اور پنجابی میں ہورہی تھی۔ کراچی کا تفصیل سے ذکر ہوا تو صدر آصف علی زرداری محفل میں شریک ایک سندھی وزیر کومخاطب کرکے تفاخرانہ انداز میں کہنے لگے کہ ”میری سیاست کو مانتے ہوکہ نہیں،کس طرح میں نے پختونوں اور مہاجروں کو الجھا رکھا ہے“۔ کہتے ہیں کہ ہوشیار پرندہ پھنستا نہیں اور جب پھنستا ہے تو پھر بیک وقت اس کے دونوں ٹانگیں جال میں پھنسا کرتی ہیں ۔ زرداری صاحب گاہے بگاہے پنجابی میں تقریر کرلیتے ہیں اور فخر سے کہتے رہتے ہیں کہ وہ پنجابی سیکھ گئے ہیں لیکن وہ یہ بھول گئے تھے کہ محفل میں شریک کوئی پنجابی بھی سندھی سمجھ سکتا ہے۔ چنانچہ محفل میں شریک ایک فرد جو سندھی سمجھ رہا تھا ،نے یہ بات باہر نکال دی اور ان دنوں اسلام آباد کے حلقوں میں زیربحث رہتی ہے ۔اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید تو سیاست میں دماغ کا استعمال بہت کم کرتے ہیں لیکن نہ جانے ایم کیوایم کے پڑھے لکھے اور ذہین قائدین کو کیا ہوگیا ہے جو اس کھیل کو سمجھ نہیں رہے ہیں اور بھڑک بازو ں کی چالوں میں آکر استعمال ہورہے ہیں ۔ وہ بھڑک باز جو کراچی میں کسی قاتل اور بندوق بردار کا راستہ تو نہیں روک سکتے لیکن نہتے رپورٹر اور کیمرہ مین پر اپنی بدمعاشی کا رعب جماتے ہیں ۔ جن کی بہادری کا یہ عالم ہے کہ آج تک اپنی قائد کے قاتلوں کا نام زبان پر نہیں لاسکتے لیکن جیونیوز کے نہتے رپورٹر اور کیمرہ مین کے گلے سے آفس کارڈ چھین کر بہادر ہونے کا تاثر دے رہے ہیں۔ اپنی حکومت میں پولیس اور فوج کے بغیر گھر سے باہر نکل نہیں سکتے۔ صحافی اور اینکرز تو بغیر سیکورٹی کے کراچی سے وزیرستان تک گھوم پھررہے ہیں لیکن یہ بہادر تو ذرا ایک دن پولیس کی فوج کے بغیر کراچی میں گھوم کر دکھادیں۔دوسروں کو لڑواکر اپنے مقاصد حاصل کرنے سے ایک انسان سازشی کا خطاب تو پا سکتا ہے لیکن بہادروں کی صف میں شمار نہیں ہوسکتا۔ بہادر کبھی کمزور پر ہاتھ نہیں اٹھاتا۔ پولیس اور مسلح افراد کے لاؤ لشکر کے ساتھ ایک نہتے رپورٹر اور کیمرہ مین کو دھمکیاں دینا بہادری نہیں۔ کسی نے بہادر بننا ہے تو کراچی کے ہر سندھی، ہر مہاجر اور ہر پختون کی زندگی اجیرن کرنے والے بدمعاشوں اور قاتلوں کو روک کر دکھادے۔ سندھ کے معصوم عوام کو ڈاکوؤں سے نجات دلادے اور ہمہ وقت روتی ہوئی بلوچ ماؤں کے آنسو پونجھ کر دکھادے۔

    حوالہ روزنامہ جنگ
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کراچی ۔ موت کی آماجگاہ بن گیا۔ 85 ہلاکتیں ۔ سوگ ۔ گرفتاریاں۔ ذمہ دار کون ؟

    شکریہ راشد بھائی ۔
    یہ امر اب کوئی راز نہیں رہ جانا چاہیے کہ ملک میں‌فسادات خواہ کسی بھی نوعیت کے ہوں، مذہبی فرقہ واریت، لسانی و علاقائی عصبیت یا دیگر رنگ و نسل کی بنیاد پر قتل و غارت گری ہو۔ اسکے پیچھے ہمیشہ طاقتوروں کی " رضا مندی و منصوبہ بندی " کارفرما ہوتی ہے۔
    سپاہ صحابہ ، جیے سندھ، سرخے، مہاجر قومی موومنٹ، لشکرِ طیبہ حتی کہ طالبان و القاعدہ سمیت ہر فتنے کے پیچھے کسی نہ کسی طاقتور ہاتھ کی کارستانیاں موجود ہوتی ہیں۔
    اور ہم سادہ لوح عوام ان فتنوں کے ظاہری رنگ و روپ، نعروں اور تقریر و تحریر کو دیکھ کر ایک دوسرے کے گلے کاٹنے کے درپے ہوجاتے ہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں