1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

[you] شعبان اور شب براءت کی فضلیت پڑھیے

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از مجیب منصور, ‏10 جولائی 2011۔

  1. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    شب براءت سے اعلان براءت-

    اللہ رب العالمین نے تکمیل دین اسلام کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا : الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِيناً [المائدة : 3]

    آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا ہے اور اپنی نعمت کو تم پر پورا کر دیا ہے اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا ہے ۔

    اور امام الأنبیاء جناب حضرت محمد مصطفى صلى اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ : يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ [المائدة : 67]اے رسول ! صلى اللہ علیہ وسلم جو کچھ آپکی طرف آپکے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے اس (سب کچھ ) کو پہنچا دیں ۔اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے پیغامات (الہیہ ) کو نہیں پہچایا , اللہ آپکو لوگوں سے بچائے گا ۔

    اور رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے یقینا سارے کا سارا دین ہم تک پہنچا دیا ہے اور اسکی گواہی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حجۃ الوداع کے موقع پر یوں دی نعم قد بلغت وأدیت ونصحت (صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلى اللہ علیہ وسلم ح 1218) ہاں آپ نے دین حق پہنچا دیا ہے , امانت ادا کردی ہے اور نصیحت فرما دی ہے ۔

    اور اللہ رب العالمین نے ہمیں وحی الہی قرآن وحدیث اور جو رہنمائی ان دونوں سے ملےکی اتباع کا حکم دیتے ہوئے غیر وحی کی پیروی سے منع کیا اور فرمایا : اتَّبِعُوا مَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ (الأعراف : 3) جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف وحی کیا گیا اسی کی ہی پیروی کرو اور اسکے علاوہ دیگر اولیاء کی پیروی نہ کرو تم کم ہی نصیحت حاصل کرتے ہو۔
    اسی طرح رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی احادیث گھڑنے والوں کے بارہ میں فرمایا : لاَ تَكْذِبُوا عَلَىَّ فَإِنَّهُ مَنْ يَكْذِبْ عَلَىَّ يَلِجِ النَّارَ (صحیح مسلم ح 2) مجھ پر جھوٹ نہ باندھو جس نے مجھ پر جھوٹ پر باندھا وہ آگ میں جائے گا۔

    نیز فرمایا : مَنْ تَعَمَّدَ عَلَىَّ كَذِبًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ( صحیح مسلم ح 3) جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۔

    اسی طرح آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ہر سنی سنائی حدیث کو بلا تحقیق بیان کرنے سے بھی منع فرما دیا کہ کہیں اس میں جھوٹ کی آمزیش نہ ہو : كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ (صحیح مسلم باب النَّهْىِ عَنِ الْحَدِيثِ بِكُلِّ مَا سَمِعَ ح 7) آدمی کے لیے اتنا جھوٹ ہی کا فی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کردے ۔

    اسی طرح آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی روایات کو بیان کرنے سے بھی منع فرما دیا : مَنْ حَدَّثَ عَنِّى بِحَدِيثٍ يُرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ (صحیح مسلم ح 1) جس نے میر ی طرف منسوب شدہ کوئی ایسی حدیث بیان کی جسے جھوٹی روایت کہا جاتا تھا تو وہ (بیان کرنے والا ) بھی جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے ۔

    اسی طرح دین میں نئی نئی بدعتیں ایجاد کرنے کو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ضلالت و گمراہی سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا : وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ (سنن أبی داود کتاب السنۃ باب فی لزوم السنۃ ح 4607) اور تم نو ایجاد شدہ کاموں سے بچو یقینا ہر نو ایجاد شدہ چیز بدعت ہے اور بدعت گمراہی ہے ۔

    اور ان کاموں کو مردود قرار دیتے ہوئے فرمایا : مَنْ أَحْدَثَ فِى أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ (صحیح مسلم کتاب الأقضیۃ باب نقض الأمور الباطلۃ ورد محدثات الأمور ح 1718) جس نے بھی ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے ۔

    اور اسی طرح اپنے ہر خطبہ میں ارشاد فرماتے : فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرُ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ ( صحیح مسلم کتاب الجمعۃ باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ ح 867) یقینا بہترین حدیث کتاب اللہ اور بہترین طریقہ محمد صلى اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور بدترین کام اس (دین محمدی صلى اللہ علیہ وسلم ) میں نو ایجاد شدہ کام ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔

    مگر صد حیف کہ آج ہمارے اس دور میں بدعات و خرافات کا ایک طوفان امڈا نظر آتا ہے ہر نیا دن نئے فتنے کو جنم دینے والا اور نیا سال نئی بدعت کو فروغ دینے والا ثابت ہوتا ہے ۔ امت مسلمہ خرافات وبدعات میں ایسی کھوئی ہے کہ سنت وسیرت کو بھول چکی ہے ۔ اب بدعت ہی لوگوں کا دین بن چکا ہے , خرافات انکی عبادات بن گئی ہیں , اللہ اور اسکے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کی حکم عدولیاں انکے لیے طاعات کا درجہ رکھتی ہیں ۔اور ستم بالائے ستم کہ یہ سب کچھ فضیلتوں کے لباس میں ملبوس نظر آتا ہے , اور ناصح اگر کوئی اٹھے اور انکی چیرہ دستیوں کی نقاب کشائی کرنا چاہے تو رجعت پسند , بنیاد پرست اور دقیانوس کے القاب سے ملقب ہو جاتا ہے , بقول شاعر

    خرد کانام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد جو چاہے تیرا حسن کرشمہ ساز کرے

    ان بدعات و محدثات میں سے ایک بدعت شب براءت کے جشن کی بھی ہے , اس میں بھی اللہ اور اسکے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کی نافرمانیاں بام عروج کو پہنچتی ہیں , جن کاموں سے شریعت نے منع کیا ہے ان کاموں کا ارتکاب کیا جاتا ہے اور جن کاموں کاحکم دیا ہے ان سے اعراض کیا جاتا ہے
    بالخصوص یہ کہ اس میں پٹاخے پھوڑے جاتے ہیں، یہ کتنا بڑا گناہ ہے ، اس لیے کہ اس سے مسلمانوں کو اذیت ہوتی ہے اور ایذائے مسلم حرام ہے
    دوسری بدعت یہ ہے کہ اسی شب میں قبرستان جانا فرض سمجھاجاتاہے،اور پھر قبرستانوں میں میلے لگے ہوتے ہیں جبکہ حدیث میں آتاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زندگی میں صرف ایک بار شب براءت میں قبرستان تشریف لے گئے،ویسے بھی تشریف لے جاتے تھے لیکن شب براءت میں صرف ایک بار جانا ثابت ہے، اب اس کو ہم نے فرض سمجھ لیا اور جانے کو اسی رات کی عبادت کا اہم ترین جزء قرار دیدیا۔کہنے کا مطلب یہ ہے کہ عام دنوں میں بھی تو جایا جاسکتاہے قبرستان حکم بھی ہے لیکن صرف مردوں کے لیے عورتوں کے لیے نہیں، تو صرف اسی رات کو مختص کرنا چہ معنی دارد
    ع یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
    اب آتے ہیں اس ماہ مبارک کی فضیلت کی طرف
    ماہ شعبان کی فضیلت :

    1- عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لَا يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لَا يَصُومُ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ إِلَّا رَمَضَانَ وَمَا رَأَيْتُهُ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ [صحیح بخاری کتاب الصوم باب صوم شعبان (1969)]

    ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے چلے جاتے حتى کہ ہم یہ کہنے لگتے کہ آپ روزہ رکھنا نہ چھوڑیں گے ۔ اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم روزہ چھوڑتے چلے جاتے حتى کہ ہم کہتے کہ آپ روزہ نہیں رکھیں گے ۔ میں نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو ماہ رمضان کے علاوہ اور کسی ماہ کے مکمل روزے رکھتے نہیں دیکھا اور ماہ شعبان کے مقابلہ میں کسی بھی ماہ میں زیادہ روزے رکھتے نہیں دیکھا۔

    2- عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ إِلَّا شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ [جامع الترمذی ابواب الصوم باب ما جاء فی وصال شعبان برمضان(736)]

    ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو شعبان اور رمضان کے علاوہ کسی دوسرے دو مہینوں میں مسلسل روزے رکھتے نہیں دیکھا۔

    3- اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَرَكَ تَصُومُ شَهْرًا مِنْ الشُّهُورِ مَا تَصُومُ مِنْ شَعْبَانَ قَالَ ذَلِكَ شَهْرٌ يَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ بَيْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ وَهُوَ شَهْرٌ تُرْفَعُ فِيهِ الْأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ فَأُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ [ سنن نسائی کتاب الصیام باب صوم النبی صلى اللہ علیہ وسلم (2357)]

    میں نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ آپ شعبان میں جتنے روزے رکھتے ہیں میں نے آپکو شعبان کے علاوہ کسی اور مہینے میں اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھا ؟ تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ رجب و رمضان کے مابین وہ مہینہ ہے کہ جس سے لوگ غافل ہیں ۔ یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس میں اعمال رب العالمین کے حضور پیش ہوتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کہ میرے اعمال اس حال میں اللہ کے حضور پیش ہوں کہ میں روزے سے ہوں۔

    مشرک یا کینہ پرور کے سوا عام معافی:۔

    ایک روایت یہ بھی پیش کی جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات کو مشرک اور بغض وکینہ رکھنے والے کے سوا اپنی ساری مخلوق کو معاف فرمادیتے ہیں: [سنن ابن ماجه - كتاب إقامة الصلاة والسنۃفیھا، باب ما جاء في ليلة النصف من شعبان - حديث:‏13۹۰‏]

    لیکن اس کی سند میں بھی کئی علتیں ہیں جن میں سے عبداللہ بن لھیعہ کا مختلط ہونا اور ضحاک بن ایمن کا مجہول ہونابالخصوص قابل ذکر ہیں۔ لہٰذا ان دوموٹی موٹی وجوہات کی بنا پر یہ روایت بھی ساقط الاعتبار ٹھہری۔

    میرا مہینہ۔:

    ایک روایت یہ بھی بیان کی جاتی ہے : رجب شہر اللہ وشعبان شہری و رمضان شہر أمتی

    رجب اللہ کا مہینہ ہے شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے

    اس روایت میں ابو بکر نقاش نامی روای کذاب ہے وہ حدیثیں گھڑا کرتا تھا لہذا یہ روایت بھی ساقط الاعتبار ہے

    ماخوذ از،مجیب انڑ کا بلاگ
     
  2. زین
    آف لائن

    زین ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اپریل 2011
    پیغامات:
    2,361
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: [you] شعبان اور شب براءت کی فضلیت پڑھیے

    جزاک اللہ بھائی ۔شکریہ اس مفید شیئرنگ کا :flor:
     
  3. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: [you] شعبان اور شب براءت کی فضلیت پڑھیے

    [​IMG]
    محترم مجیب منصور بھائی، آپکی لڑی کا موضوع تو یہ تھا کہ: " شعبان اور شب براءت کی فضلیت پڑھیے" ۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مضمون میں ان باتوں پر زور دیا جاتا جنہیں پڑھ کر قاری کے دل میں فکرِ آخرت پیدا ہو، اللہ رب العزت کے حضور اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنے اور توبہ کرنے کا جذبہ پیدا ہو مگر حیرت ہے کہ اصل موضوع پر فوکس کرنے کی بجائے آپ نے اس میں ایک مخصوص طبقے کے خود ساختہ تصورِ اسلام کو ابھارنے پر ہی سارا زور صرف کردیا ہے، جسکی وجہ سے یہ تحریر اعتدال و توازن سے ہٹ گئی ہے۔

    آپکے مضمون کو پڑھ کر کچھ سوالات ذہن میں آتے ہیں، اگر طبع پر گراں نہ گزرے توانکی وضاحت آپ سے مطلوب ہے۔ جواب کا منتظر رہوں گا:
    ۱۔ آپ نے آغاز ہی میں لکھا:
    اس عنوان سے آپ exactly کیا کہنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ کے نزدیک شب برأت کا عنوان غلط ہے جس سے آپ اعلانِ برأت کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو اس سوچ پر انا للہ و انا الیہ راجعون ہی کہنا بنتا ہے!
    ۲۔ اسلام دین اعتدال ہے جسمیں ہر ہر معاملے میں اعتدال و توازن کا درس دیا گیا ہے اور انتہا پسندانہ سوچ کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔ اسی وجہ سے امت مسلمہ کو امت وسط کہا گیا ہے۔ مگر ایک مخصوص طبقے نے خوارج کی تقلید کو ہی اصل اسلام سمجھ لیا ہے اور اپنی من مانی تشریحات کو ہی اصل اسلام منوانے پر مُصِر ہے۔ آپ نے بدعت کے حوالے سے جتنی احادیث اوپر لکھی ہیں، وہ بدعت ضلالۃ کی مذمت بیان کر رہی ہیں جن سے کوئی بھی مسلمان اختلاف نہیں کرسکتا۔ لہٰذا عدل کا تقاضا یہ تھا کہ یہ سب احادیث لکھنے کے بعد آپ ان بدعات کی نشاندہی کرتے جو کہ بدعات ضلالۃ کے ذیل میں آتی ہیں اور اس موقع پر معاشرے میں رواج پاگئی ہیں۔ مگر اس بارے میں آپ "پٹاخے چھوڑنے کی رسم" کے علاوہ اور کسی بدعت ضلالۃ کی نشاندہی نہیں کرسکے، آپکا یہ انداز دیکھ کر لگ رہا ہے کہ آپکا اصل ہدف بدعات ضلالۃ کی مذمت نہیں بلکہ اس کی آڑ میں دوسرے امورِ خیر کی مذمت ہے۔ اس لئے آپ نے فوراً بعد لکھا کہ:
    میرے بھائی اللہ تعالیٰ آپکو خوش رکھے، اس شب میں قبرستان جانا فرض نہیں بلکہ سنت ہے۔ جو عمل میرے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زندگی میں چاہے ایک بار ہی کیوں نہ کیا ہو، اسکو علمائے اسلام کے نزدیک سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہا جاتا ہے۔ پھر تواتر یا عدم تواتر کی بنیاد پر سنت کو آگے مؤکدہ یا غیر مؤکدہ میں تقسیم کیا جاتا ہے، جس کی حکمت عموماً مسلمانوں کیلئے آسانی پیدا کرنا اور انکو کسی مشکل سے بچانا ہوتا ہے، مگر یہ مسلمہ امر ہے کہ مسنون عمل کو کرنا باعثِ خیر و برکت ہے۔
    اب ذرا آپ بتائیے کہ قبرستان جانے کے عمل کوکس نے فرض قرار دیا ہے؟ کیا آپ کسی ایسی تحریر کی نشاندہی کر سکتے ہیں جسمیں اس عمل کو فرض قرار دیا گیا ہو؟ اگر نہیں تو پھر مسلمانوں کے بارے میں سوئے ظن کسی بھی طور مناسب اور جائز عمل نہیں کہ خود آپکے بقول "آدمی کے جھوٹا ہونے کیلئے کا فی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کردے" ۔

    ہمارے ہاں ایک مخصوص طبقے کی طرف سے، آجکل ایک غلط روِش پروان چڑھائی جارہی ہے کہ ہر آدمی جو تھوڑا بہت دین کا علم حاصل کر لیتا ہے ، وہ اپنے زعمِ باطل کے مطابق خود کو مجتہد کے منصب پر بٹھا لیتا ہے اور انتہائی سطحی مطالعہ کے نتیجے میں جو رائے قائم کرتا ہے، بس اسی کو ہی حرفِ آخر سمجھتا ہے اور ائمہ اسلام کی تحقیقات پر مبنی چودہ سو سال کے علمی ذخیرے پر ناروا تنقید کرنے کو ہی اپنا وطیرہ بنا لیتا ہے، جو کہ عدل کے منافی ہے اور کسی طور بھی لائق تحسین نہیں!

    ویسے برا نہ منائیں تو ذرا یہ بتائیں کہ جن احادیث کو بیک جنبشِ قلم ، آپ نے ساقط الاعتبار قرار دیا ہے، یہ آپکی اپنی تحقیق ہے یا اس معاملے میں آپ کسی مستند عالم دین کے مقلد ہیں؟ اگر ایسا ہی ہے تو پھر یہ تحقیق آپ نے کس محدث کی کس کتاب سے نقل کی ہے؟ اور براہ مہربانی اس محدث کی اپنی اسانید بھی ضرور بیان کیجئے گا کیونکہ علم حدیث میں اسانید کے بغیر کوئی بات معتبر نہیں سمجھی جاتی! یہ اس لئے بھی ضروری ہے تاکہ غیر جانبدار قارئین آپکی اس تحقیق کی ثقاہت کو بھی ذرا جانچ سکیں!
    شکریہ۔ والسلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ۔
    :91::dilphool::dilphool::dilphool:
     
  4. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: [you] شعبان اور شب براءت کی فضلیت پڑھیے

    محمداکرم بھائی سے
    انتہائی معذرت کے ساتھ ۔ دوست میں بحث ومباحثہ نہ کبھی کرتاہوں نہ کسی مسلک کو چھیڑتاہوں، یہاں کے احباب مجھے جانتے ہیں ،لکھاگیا مواد موضوع کے مطابق ہے،میں نے شب براءت میں قبرستان جانے کی فرض کی نفی کی ہے سنت کی نفی نہیں کی ، آپ ذراپاکستان تشریف لائیے خاص طور پر کراچی میں تو آپ کو سب کچھ معلوم ہوجائے گا کہ یہاں لوگ کیا کرتے ہیں، یہ تو کوئی طریقہ ہی نہیں ہے کہ ہم مسلمان فرض پر توجہ نہ دیں اور سال بھر کی کچھ راتوں میں نوافل کو فرض سے بڑھ کرترجیح دیں اور پھر صبح کو فجر کی نماز غائب، یہ کہی سنی بات نہیں ایک حقیقت ہے،تیسری بات یہ کہ میری کیا جرءت ہے کہ میں کسی حدیث کو ساقط کردوں یا رواۃ کے بارے میں بحث کروں، یہ میں نے محدثین عظام کی تحقیق پیش کی ہے
    اور آپ سے ایک مؤبانہ گذارش ہے کہ براہ کرم اس موضوع کو بلاوجہ بحث ومباحثہ کی بھینٹ مت چڑھایئے گا
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: [you] شعبان اور شب براءت کی فضلیت پڑھیے

    السلام علیکم مجیب منصور بھائی ۔
    آپ کی نیت بھلے بھلائی کی ہو۔ اور آپ اپنے حسنِ نیت کے اعتبار سے عند اللہ ماجور ہوں۔
    لیکن آپ کا انداز ناصحانہ کی بجائے ناقدانہ تھا ۔ جس کی زد میں کچھ جاہل افراد کے ساتھ ساتھ کچھ مخصوص عقائدِ صحیح بھی آتے ہیں۔
    بہتر ہوتا ہے کہ نصیحت کے لیے صرف ناصحانہ انداز ہی اپنا یا جائے۔

    والسلام
     
  6. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: [you] شعبان اور شب براءت کی فضلیت پڑھیے

    نعیم بھائی اصلاح کا شکریہ۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے
    میں معذرت خواہ ہوں کہ واقعی انداز تھوڑا تیز ہوگیا ۔لیکن بخدا میرا ہرگز کسی مسلک کو چھیڑ چھاڑ کا یا کسی کی دل آزاری کا ارادہ نہ تھا
    میری آنکھوں کے سامنے جو مشاہدے ہوتے رہتے ہیں اسی کو مد نظر رکھا ہے کیوں کہ اس میں اکثریت جاہلوں کی ہوتی ہے
    ورنہ جرح کرنا میرا مزاج ہی نہیں ہے
    یا اللہ مجھ سے جانے یا انجانے کوئی غلطی ہوگئی جس سے کسی کا دل دکھ گیا ، مجھے معاف فرما
    اور یاللہ مجھ سمیت تمام مسلمانوں کو صراط مستقیم پر چلا۔آمین
     
  7. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: [you] شعبان اور شب براءت کی فضلیت پڑھیے

    [​IMG]


    مجیب منصور بھائی شکریہ ، کہ آپ نے غلطی سے رجوع کیا اور برا نہیں منایا۔ ایک مسلمان کا ہمیشہ یہی رویہ ہونا چاہیئے ورنہ بحث برائے بحث سے تو کوئی خیر کا نتیجہ برآمد نہیں ہوتا۔ میرا مقصد بھی یہی تھا کہ بات کو اعتدال کی طرف لایا جائے اور جہلاء کے ردعمل میں کہیں امور خیر کا رد نہ ہوجائے۔ اگرچہ میرے سوالات کے جواب سے آپ نے اعراض برتا ہے ، مگر آپ کی وضاحت کے بعد مناسب ہے کہ افراط و تفریط اور مزید بحث سے بچتے ہوئے ، ماہ شعبان اور شب برأت کے فضائل پر مثبت انداز میں لکھا گیا ایک مضمون دوستوں سے شیئر کیا جائے، تاکہ اس لڑی کا مقصد بھی پورا ہوجائے، تو لیجئے مطالعہ کیلئے حاضر ہے:

    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]

    دوستوں سے گذارش ہے کہ آپ جب اپنے لئے دعاگو ہوں تو ساتھ ہی پاکستان کیلئے، پوری امت مسلمہ کیلئے اور اس عاجزکیلئے بھی خصوصی دعا کریں، کہ اللہ کریم ہمارے تمام دنیاوی اور اُخروی مسائل حل فرمائے۔ آمین! والسلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ۔
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: [you] شعبان اور شب براءت کی فضلیت پڑھیے

    السلام علیکم محترم مجیب منصور بھائی اور محترم محمد اکرم بھائی ۔
    آپ دونوں بھائیوں کی فراغ دلی دیکھ کر خوشی ہوئی ۔ جزاکما اللہ خیرا
    بھائی محمد اکرم صاحب کے مراسلے کے بعد اب موضوع میں واقعی توازن و کاملیت آگئی ہے۔

    والسلام
     
  9. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: [you] شعبان اور شب براءت کی فضلیت پڑھیے

    اکرم بھائی اور نعیم بھائی شکریہ دونوں بھائیوں کا
    اپنا یہ فورم ہے ہی باہم محبتوں کے پھول بکھیرنے والا ناکہ جنگ و جدل اور نفرتوں کے بیج بونے ولا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں