1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دستک

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از دوست, ‏8 نومبر 2007۔

  1. دوست
    آف لائن

    دوست ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    79
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    س پرچے کے لکھنے والے کو کسی بزرگ نے خواب میں آخر بشارت نہیں دی۔ لیکن اسے اپنے رب سے یہ امید ہے کہ اس کام کے بدلے وہ اس کے ساتھ کچھ اچھا کرے گا۔ آپ سے التماس ہے کہ اس پرچے کو چھپوا کر آگے تقسیم کریں۔ فرض کے طور پر، ثواب کے طور پر یا حق سمجھ کر۔
    برادران اسلام علیکم!
    کیا آپ جانتے ہیں؟
    آپ کے ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کرکے آپ کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کردیا گیا ہے۔
    وزیرستان کے بعد سوات میں بھی طالبان مضبوط ہورہے ہیں اور لوگ انھیں اپنا نجات دہندہ سمجھ رہے ہیں۔
    جب آپ عید منا رہے تھے تووزیرستان میں پاکستانی فوج کی بمبماری سے متاثر پاکستانی پناہ کی تلاش در در کی ٹھوکریں کھارہے تھے۔
    وکلاء اور صحافی سڑکوں پر کیوں پٹ رہے ہیں۔
    جب آپ روزی روٹی کی فکر میں مبتلا ہوتے ہیں کچھ سرپھرے اس ملک کے بقاء کے لیے پولیس کے ڈنڈے اور گالیاں کھارہے ہیں۔
    معزز جج صاحبان جنھوں نےآمری حکم کے تحت حلف نہ اٹھا کر اپنے آپ سے اپنی روزی روٹی بھی چھین لی اب اپنے گھروں اور نامعلوم مقامات پر مقید ہیں۔
    جن سے انصاف کی امید پیدا ہوئی تھی وہ سپوت ہی آپ سے چھین لیے گئے ہیں۔
    بلوچستان اور سندھ سے سینکڑوں لوگ اس طرح غائب ہوچکے ہیں کہ ان کی لاشیں بھی نہیں ملیں۔
    عدالتیں ان مظلوموں کو ان کے خاندان تک پہنچانے کی جدوجہد کررہی تھیں لیکن ان کی پیش قدمی ایک ظالم نے روک دی۔
    ڈرئیے اس وقت سے:
    جب یہ آگ آپ کے گھر تک آپہنچے۔
    جب آپ کو اپنا حق حاصل کرنے کے لیے بندوق اٹھانی پڑے۔
    جب آپ "اپنے" اپنی ہی فوج کے ہاتھوں مروا کر اس کے خلاف خودکش بمبار بن جائیں۔
    جب آپ کا ملک یہ سائبان ٹوٹ کر بکھر جائے۔
    جب آپ کے بیٹے، بھائی اور سرتاج کو ایجنسیاں‌ اٹھا کرلے جائیں اور اس کی لاش بھی دستیاب نہ ہو۔
    جب امریکہ یہاں اپنی فوجیں یہ کہہ کر اتار دے کہ اس ملک کے ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
    یاد رکھیے:
    جس قوم میں‌انصاف نہیں رہتا وہ قوم بھی مٹ جاتی ہے۔
    اور آپ سے انصاف کی آخری امید بھی چھین لی گئی ہے۔
    وہ جرات جو ساٹھ سال کے بعد نظام عدل میں پیدا ہوئی تھی فوجی بوٹوں تلے کچل دی گئی ہے۔
    آپ کی آنکھوں‌ پر بے خبری کے پردے تان دئیے گئے ہیں لیکن حقائق بہت تلخ ہیں۔
    احتجاج کیجیے:
    آمریت کے خلاف۔
    ظلم کے خلاف۔
    انصاف کے لیے۔
    اپنے ملک کی بقاء کے لیے۔
    اپنے سائبان کے تحفظ کے لیے۔
    ان وکلاء کے ساتھ جو جیلوں میں سڑ رہے ہیں، گالیاں اور لاٹھیاں کھا رہے ہیں صرف آپ کے لیے۔۔
    یاد رکھیں احتجاج میں‌شامل ہونا آپ کا فرض ہے
    اپنی طاقت کے مطابق احتجاج ضرور کیجیے
    سڑکوں پر آکر
    اپنے احباب کو تبلیغ حق کرکے
    اپنے گھر پر سیاہ پرچم لہرا کر
    اپے بازہ پر سیاہ پٹی باندھ کر
    احساس دلائیے کہ آپ زندہ قوم ہیں
    ابھی آپ بے حس نہیں ہوئے۔
    ابھی آپ کو پیٹ کی اتنی فکر نہیں پڑی کہ اپنا ملی اور دینی فرض بھول جائیں۔
    ابھی آپ میں خودی باقی ہے۔
    یاد رکھیں آپ ہی اصل طاقت ہیں۔ اوپر بیٹھے سب ریت کا ڈھیر ہیں جو پھونکوں سے اڑ جائیں گے۔ اٹھیے یہ وقت عمل ہے۔ اگر اب نہ کرسکے تو کبھی نہیں کرسکیں گے۔ خدارا اپنا حق پہچانیے اپنا فرض پہچانیے اور دوسروں کو اس کا احساس دلائیے۔
    --------------------------------------------------
    کل میں یہ عبارت پرنٹ نکلوا کر اپنے محلے کی مسجد میں تقسیم کروں گا۔ میں اپنے باقی دوستوں اور احباب سے امید کرتا ہوں کہ وہ بھی ایسا ہی کریں گے۔ انٹرنیٹ ہر مسئلے کا حل نہیں۔ ہر کوئی انٹرنیٹ‌ پر نہیں آتا۔ آپ کو یہ پیغام عام آدمی تک پہنچانے کے لیے یہی ذرائع اختیار کرنا ہونگے۔ چندہ کیجیے، خود تقسیم کیجیے، دوسروں کو اس کی ترغیب دیجیے لیکن اس میں حصہ ضرور لیجیے۔ یاد رکھیں یہ اجتماعی کام ہے اکیلے بندے کا کام نہیں۔
    امیج فارمیٹ میں اتارنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
    اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔
    وسلام
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب “دوست“ بھائی ۔

    بہت تلخ حقائق سے پردہ فاش کیا ہے آپ نے۔ اور میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ اس پیغام کو گھر گھر پہنچنا چاہیئے۔ ورنہ حالات کچھ اچھے اشارے نہیں دے رہے
     
  3. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    امید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے

    بہت اچھی دعوت ہے اللہ کرے ہماری عوام پر یہ دعوت اثر کر جائے اور واقعی انقلاب کی صورتِ حال پیدا ہو جائے ۔

    خوش رہیں‌

    میں نے سب کی سہولت کے لیے اس پمفلٹ کو اپنی ویب پر اپلوڈ کر دیا ہے، یہ لنک آپ کسی کو بھی دے سکتے ہیں‌ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے
    http://www.pakbcn.com/dastak.html
    http://www.pakbcn.com/dastak.gif

     
  4. حماد
    آف لائن

    حماد منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    402
    موصول پسندیدگیاں:
    95
    ملک کا جھنڈا:
    خدا جانے شعبدہ بازی پر مبنی اس جذباتی تحریر میں وہ کون سی حکمت و دانائی پوشیدہ ہے کہ نعیم اور نوید جیسے سمجھدار لوگ بھی تائید میں سر ہلانے لگے

    اور دوست بھائی کون سے بنیادی حقوق کی بات کر رہے ہیں آپ؟ کس انقلاب کی بات کرتے ہیں کیوں ایک بار پھر بے وقوف بننے جا رہے ہو 60 سال میں کتنی بات یہ ڈرامہ ہو چکا اور عوام ہر بار پرچم اٹھا کر جلسوں جلوسوں کی زینت بنتے رہے ہیں یہ جو لوگ اس احتجاج کا درس دے رہے ہیں ان کے بڑے کہاں ہیں آج جو فوج کے خلاف جہاد کا درس دے رہے ہیں یہ اس وقت کہاں تھے جب مشرف انہیں بے وقوف بنا رہا تھا اور لال مسجد کے گرد گھیرا تنگ کر رہا تھا تب ان کی عقل کہاں تھی یہ ایک بار پھر قوم کے بازوؤں پر کالی پٹیاں بندھوا کر اور ان کے گھروں پر کالے پرچم لہرا کر ایک بار پھر عوام کو بے وقوف بنا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ یہی کہ وہ قوم کے بہی خواہ ہیں ۔ ۔ ۔ تف ہے ایسی ہمدردی پر ۔ ۔ ۔ جب تک ان کے اپنے مفادات تھے یہ حکومت کے ساتھ چمٹے رہے سرحد اسمبلی سے استعفی اس وقت کیوں نہ دیا جب کسی نادیدہ طاقت کے اشاروں سے اسلام آباد کی لال مسجد مسلمان فوجیوں کے بوٹوں تلے روندھی جا رہی تھی، یہ نہ اسلام کی جنگ ہے اور نہ جمہوریت کی، یہ جنگ ہے تو صرف اور صرف کرسی کی اور مفادات کی جنگ کبھی کسی انقلاب کا باعث نہیں بن سکتی

    کچھ لوگ اپنے مفادات کے لئے مشرف کی پوجا میں مصروف ہیں تو دوسرے اپنے چھن جانے والے مفادات کے حصول کے لئے جمہوریت اور اسلام کا راگ الاپ رہے ہیں قوم "روش خیالی" ، "جمہوریت" اور "اسلام" کے مابین پٹ رہی ہے اور اس وقت تک پٹتی رہے گی جب تک اسے کوئی خمینی نہیں مل جاتا


    تاریخ سے سبق سیکھو پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی تحریک 1977 میں تحریک نظام مصطفی چلی تھی تو کیا انجام ہوا تھا ۔ ۔ ۔ نتیجہ میں کون سی جمہوریت ملی تھی؟؟ بغیر کسی تیاری کے میدان جنگ میں کودنے والوں کا حشر وہی ہوا کرتا ہے جو لال مسجد والوں کا ہوا۔ جذبات کے ساتھ ساتھ عقل کو بھی استعمال کریں کہ ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں ان کالی پٹیوں سے کچھ نہیں بننے والا کالے پرچم لہرانے سے کوئی انقلاب نہیں پیدا ہوتے یہ سب کرسی کی جنگ کے تماشے ہیں اور ہمارے عوام ایک سے بڑھ کر ایک بدھو ہیں جن سے مار کھاتے ہیں ووٹ بھی انہی کو دینے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ بھولی قوم بھول جاتی ہے کہ اتفاق فاؤنڈری کس طرح سات سو فیصد ترقی کر گئی اسے یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ ان لٹیرے سیاستدانوں کے خلاف نیب میں کتنے کیس زیر التواء ہیں جمہوریت ایک ایسی افیون ہے جو قوموں کو آزادی کے نام پر باری باری مختلف ٹولوں کی غلامی دیتی ہے اور قوم سرے محل سمیت ایک سو ارب روپے کی کرپشن اور شہد اور بادام کھانے والے گھوڑوں کو بھول کر پھر سے انہی سیاستدانوں سے مار کھانے کو چل نکلتی ہے
     
  5. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    السلام علیکم !
    ہمارے منتظم اعلی حماد بھائی ۔ مجھے تو یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ اس تحریر میں ایسی برائی کیا ہے ؟ اور وہ کونسی چیز ہے جس نے آپ کو جنرل مشرف کا اتنا حامی اور عقیدت مند بنا دیا ہے۔ جو آپ سارے جہان سے بڑھ کر صرف اسی فوجی حکومت کی سپورٹ کرنے پر زور دے رہے ہیں

    حقیقت یہ ہے کہ دونوں اطراف کا موقف درست ہے۔ دونوں فریق اپنے اپنے موقف کے حق میں دلائل دے رہے ہیں۔ اور دوسرے کو سمجھنے کی کوشش نہیں کر رہے۔ اسکی مثال ایسے ہی ہے کہ دو آدمی دوپہر کے وقت لڑ رہے ہوں ان میں سے ایک ثابت کر رہا ہو “ کہ یہ دن ہے“ جبکہ دوسرا یہ کہہ رہا ہو “ یہ رات نہیں ہے“

    بلاشبہ سیاسی و مذہبی سیاستدانوں نے بھی ہمیشہ دغا کیا ہے، پاکستان اور اسلام کے نام پر اپنی اپنی دکانداری چمکائی ہے۔ اوراپنی اپنی جیبیں بھرنے کو ہی سارا اسلام یا کل جمہوریت ٹھہرایا۔

    اور جب انکی لوٹ مار اور مفاد پرستی پر مبنی سیاست فوج کے افسروں نے دیکھی تو انہوں نے سوچا کہ ہم بھی کسی سے پیچھے کیوں رہیں ؟ چنانچہ وہ بھی میدان عمل میں کودے اور بہتی گنگا میں ہاتھ دھونا شروع کر دیے۔

    لیکن سب سے خوفناک امر یہ ہے کہ تقریباً سارے سیاستدان اور حکمران اور اب سب سے بڑھ کر موجودہ مشرف مربّہ (جی ہاں یہ چند لوٹوں کا ٹولہ ہے) امریکی مفادات کے سب سے بڑے محافظ بن چکے ہیں۔

    اور یاد رکھیے کہ امریکی تھنک ٹینکس پاکستان کے اندر 3 یا 4 پاکستان بنانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں اور اسکے لیے وہ پچھلی کئی دہائیوں سے تیاریاں کر رہے تھے اور اگلے 10 یا 15 سال میں وہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

    یہ ہے موجودہ اسلامی دنیا کا نقشہ اور پاکستان کو وجود

    [​IMG]

    اور دیکھئے مستقبل کی اسلامی دنیا اور بالخصوص پاکستان کا نقشہ

    [​IMG]

    اب دیکھیئے اور خود اندازہ لگائیے کہ کیا مشرف حکومت ، اسلام دشمن طاقتوں کے اشاروں پر سرحد اور بلوچستان میں آگ اور خون کی ہولی نہیں کھیل رہی تاکہ وہاں کے عوام کے دلوں سے پاکستان اور پاک فوج کی محبت و احترام ختم کر کے انہیں کچھ نیا سوچنے پر مجبور کر دیا جائے ؟؟؟

    میں طالبان کے حامی قطعاً نہیں ہوں۔ نہ ہی انکا دیا ہوا اسلام “ کاملاً مصطفوی :saw: اسلام“ گردانتا ہوں۔ لیکن جو کچھ مشرف انتظامیہ کر رہی ہے وہ بھی اسلام اور پاکستان کے حق میں اچھا نہیں ہے۔

    اس لیے خدارا ایک دوسرے کا موقف سمجھنے کی کوشش کریں۔ اور آئیے کوئی ایسی راہ تلاش کریں جس میں ہمیں لٹیرے سیاستدانوں اور خونخوار فوجی حکمرانوں سے ہمیشہ کے لیے نجات مل جائے۔ اور وہ راہ گنبدِ خضریٰ کی راہ ہے۔ وہ راہ مدینہ پاک کی راہ ہے۔ وہ راہ قرآن و سنت کی راہ ہے۔ وہ راہ امن و آشتی کی راہ ہے، وہ راہ محبت کی راہ ہے، وہ راہ انقلابِ مصطفوی کی راہ ہے۔

    اللہ تعالی ہم سب کو فراخ دلی، کشادہ ظرفی ۔ تحمل و بردباری اور محبت و اخوت عطا فرمائے۔ آمین
     
  6. ساجدحسین
    آف لائن

    ساجدحسین ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مئی 2006
    پیغامات:
    182
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    محترم دوست، حماد بھائی اور برادر بھائی عوام اگر احتجاج کے لئے نکلتے ہیں تو بتائیے کس رہنما کی قیادت جائیں، کوئی ایسا پاکستان میں موجود ہے؟ کیا نواز شریف، بینظیر، مولانا فضل الرحمٰن، قاضی حسین احمد اور موجودہ حکومت تو آپ کے سامنے ہیں۔

    نواز شریف نے ملک کا سودا کیا اور کرپشن کی، بینظیر نے کرپشن کر کے ملک کا خزانہ لوٹا اور شاید اس کی معافی بھی ہو گئی ہے اس کے علاوہ ان کے موجودہ بیانات بھی آپ نے سن رکھے ہوں گے، مولانا فضل الرحمٰن جو شریعت نافذ کرنے کی بات کرتے ہیں آپ بھی اسی دنیا میں ہیں بتائیں کونسی شریعت نافذ کی ہے؟ اور پھر ہاں آمریت کے خاتمے کے لئے استعفوں کی رٹ لگائی ہوئ تھی اپنے ذاتی مفاد کی خاطر اور کرسی کے بچانے کے خاطر آمریت کی حمایت کی، عوام کو دکھانے کے لئے ٓآخری دن استعفے دیئے، جماعت اسلامی قاضی حسین احمد صاحب جو اتنی زیادہ سیٹیں لے کر اپوزیشن جماعت بنی ہوئی ہے انہوں نے کیا کیا ہے؟ صرف عوام کو سڑکوں پر لاکر مروایا ہے۔ آپ کو معلوم ہے عراق کا اشو، لال مسجد بلکہ لال مسجد والے کہتے ہیں کہ ہمیں قاضی حسین احمد اور مولانا فضل الرحمن نے مروایا ہے۔ اور ان کے استعفوں کا بھی آپ کو معلوم ہے۔ میں نہیں بلکہ عوام کا کہنا ہے کہ ان مذہبی جماعتوں اور مشرف نے اسلام کا نام بدنام کیا ہے۔

    اب بتائیں عوام کس کے پاس جائیں کون ہے ایسی ہستی جو صحیح رہنمائی کرے؟ ورنہ یہ لیڈران اپنے ذاتی مفادات کی خاطر عوام کو مرواتے رہیں گے اور انہیں دہشت گرد کا لقب دلوا کر چھوڑیں گے۔
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوبصورت دعوت اور بہت عمدہ دعا ہے۔ آمین ثم آمین
     
  8. دوست
    آف لائن

    دوست ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    79
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ہمارا مقصد صرف اور صرف عدلیہ کی بحالی ہے۔ اور اس کے لیے ہم سب کچھ کریں گے۔ انشاءاللہ۔
    کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں، کسی تنظیم سے تعلق نہیں ہم تحریک چلائیں گے کہ عدلیہ اور چیف جسٹس کو بحال کیا جائے۔
    کیا آپ ہمارا ساتھ دیں‌گے؟
     
  9. شیرافضل خان
    آف لائن

    شیرافضل خان ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,610
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    بالکل نہیں ۔ کیا قرآن اور حدیث میں لکھا ہے کہ پاکستان میں یہی حضرات ان عہدوں پر فائز رہنے چاہییں اور وہ جو چاہیں من مانی کرتے رہیں کوئی ان کو روک نہیں سکتا ۔ یہ بھی عام خطا کار انسانوں کی طرح انسان ہیں پتہ نہیں کیوں کچھ لوگوں نے سمجھ لیا ہے کہ ان سے کچھ غلط نہیں ہوسکتا اور یہ جب چاہیں پی سی او کے تحت حلف اٹھا لیں اور پوری قوم اسے صحیح مان لے اور جب یہ انکار کردیں تو اس وقت ان کی ہاں میں ہاں ملانے کے لئے ساری قوم پھر ان کے ساتھ ہو جائے۔ حالانکہ یہ سب سیاسی جماعتوں کی اپنے سیاسی عزائم پورے کرنے کے لئے موقع پرستی کی ایک کوشش ہے ۔
     
  10. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    محترم شیر افضل صاحب ایک ہوتا ہے غلطی ہونا جو انسان سے ہوتی ہے۔ ایک جان بوجھ کر اپنی سیٹ کو پکا کرنے کے لئے، کرسی کے لئے ملک کو داؤ پر لگانا بہت فرق ہے۔ آپ خود اندازہ کریں پاکستان کا اب امیج باہر کیا جا رہا ہے، باہر والے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی دہشت گرد ہیں۔ آئے روز خود کش حملہ ہوا ہوتا ہے۔ یہ کون کراتا ہے سارے حملے امریکہ یا بھارت نہیں کروا رہے بلکہ سیاستدان ان کی آڑ میں کروا رہے ہیں، تاکہ چلنے والے حکومت کمزور ہو جائے۔ بیچاری غریب عوام کو ہی مرواتے ہیں۔

    پرویز مشرف نے ایمرجنسی لانے کے لئے لال مسجد کو نشانہ بنایا۔ اسے اچھی طرح معلوم تھا کہ یہ آگ پھیلے گی۔ بس اس کے ذہن میں اپنی سیٹ کے لئے یہ شیطانی کھیل سوار تھا جو وہ کر گزرا۔ اب اس کی سزا بیچاری غریب عوام ہی بھگت رہی ہے۔ اور اس کے نتیجے میں اب ایمرجنسی بھی لگا چکا ہے۔

    اسی طرح بینظر صاحبہ جب پاکستان آئیں تو انہیں معلوم تھا کہ حملہ ہو گا انہوں نے اپنا تاریخی استقبال کروایا، معلوم نہیں کتنے غریبوں کر مروایا۔ بس ان لوگوں کے ذہنوں میں اقتدار سوار ہوتا ہے ملک اور عوام کو داؤ پر لگاتے ہیں۔

    ہماری ہروقت یہی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے کسی محبوب بندے کے صدقے فضل فرمائے اور پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنا دے۔
     
  11. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    کس عدلیہ کی بات کر رہے ھیں ؟


    جناب عالی کس عدلیہ کی بات کر رہے ھیں جن سے انصاف لینے کے لیئے فائلوں میں پیسے دینے پڑتے ہیں۔۔۔
     
  12. دوست
    آف لائن

    دوست ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    79
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    یہاں عدلیہ سے مراد اعلٰی عدالتیں ہیں۔ آپ کی بات بالکل بجا ہے کہ ایسا ہی ہورہا ہے۔ لیکن سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس نے حکومت کے خلاف جو ات مچائی ہوئی تھی اسی کی وجہ سے ان ججوں کو برطرف کیا گیا ہے۔ یار غلطی تو انسان سے ہی ہوتی ہے آپ کیا جانیں انھیں ہدایت نصیب ہوگئی ہو؟
    اور جو کچھ وہ کررہے تھے سب کچھ آن دی ریکارڈ ہے۔ آپ کوئی ایسی بات بتا دیں جو انصاف کے منافی ہو۔ ہر روز ہزاروں خطوط سپریم کورٹ میں آنے لگے تھے۔
    اب آپ کو پتا ہے کہ عدلیہ کی کیا صورت ہوگی؟
    آپ صدر وزیر اعظم کے کسی حکم کو چیلنج نہیں کرسکیں گے۔ یعنی جو کہہ دیا پتھر پر لکیر۔ آرڈیننس جاری اور گناہ معاف بات ختم۔ کوئی اس کو چیلنج نہیں کرسکے گا۔
    ستر کے قریب ججز نے حلف اٹھانے سے انکار کیا ہے اور یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے آپ کو اب بھی ان کی نیتوں پر شک ہے؟
    اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھ جائیں جو گل سک تھی وہ بھی جائے۔ اگر پہلے چار بندوں کو انصاف مل بھی رہا تھا، بلوچستان سندھ میں بے گناہ پکڑے گئے لوگ اگر اپنے گھروں کو واپس آ رہے تھے اس کو جانے دیں۔
    آپ نچلی عدلیہ کی بات کرلیں یہ اعلٰی اس کو سدھارنا تو ہوگا ہی۔ یہ تو میں پیش گوئی کردیتا ہوں کہ اب نئے چیف جسٹس صاحب بڑے دھیرج سے کام کریں گے۔ کوئی سوموٹو ایکشن نہیں۔ کسی افسر کو اس کی اوقات یاد دلانے والا کوئی نہیں ہوگا۔ مشرف صاحب کے حق میں بسم اللہ کرکے فیصلہ آجائے گا۔ یعنی سب کچھ مشرف کے چاہنے کے مطابق۔ اور ہم تالیاں بجاتے رہیں گے۔ پہلے کیا کرلیا جو اب کرلیں گے۔
    تو یوں کہیے کہ ہمارے گوڈوں میں پانی ہی نہیں رہا۔ اور جو ایسی بات کرتا ہے اس کے پیچھے ساری قوم ہاتھ دھو کر پڑ جاتی ہے۔
    طنزیہ نظریں جو یہ کہتی محسوس ہوتی ہیں۔
    سالا پاگل ہے۔
     
  13. دوست
    آف لائن

    دوست ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    79
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اندھیر نگری چوپٹ راج۔
    میڈیا کو اس کی اوقات یاد دلا دی۔
    عدلیہ کو اس کی اوقات یاد دلا دی۔
    پیچھے رہ گئے عوام؟
    وہ تو ہیں ہی باربردار جانور۔ دو من اور وزن پڑ گیا تو کیا ہوجائے گا۔ بلکہ انھیں اس کے غرض ہی کیا کہ کیبل پر انڈیا کے چینل چل رہے ہیں یورپ کے فحش چینل چل رہے ہیں لیکن پاکستانی اور نیوز چینل نہیں چل رہے۔ وہ مجرے دیکھ کر، نرگس کے ڈانس دیکھ کر اور انگریزی ہندی فلمیں دیکھ کر وقت بتا لیں گے۔
    انھیں کیا کسی کے گناہ معاف ہوں نا ہوں۔ بے نظیر آئے یا مشرف۔ یا نواز شریف آجائے انھیں تو بس بوجھ ڈھونا ہے سو ڈھو رہے ہیں۔ سر نیچے کیے بس پستے جانا ہے مجال ہے جو اف بھی کر لیں۔
    عجیب قوم ہے جس میں ہوشمند ہونا پاگل پن ہے۔ :84: :84:
     
  14. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے


    برادر کا پوسٹ کیا گیا نقشہ واقعی بہت خطرناک اور حالات جس سمت جا رہے ہیں
    ‌اس سے لگتا ہے کہ امریکہ اپنے مشن میں‌کامیاب ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔

    بلوچستان اور سرحد میں پاکستان کے خلاف نفرت پیدا کی جا رہی ہے ۔۔۔۔

    ایک بات پھر کہوں گا کہ اس دعوت پر عوام کا باہر نکلنا چاہیے، سیاہ پٹیاں ہوں یا کسی بھی رنگ کی اس سے غرض نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ ضرورت انقلاب کی ہے مصطفوی انقلاب کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



    خوش رہیں‌
     
  15. حماد
    آف لائن

    حماد منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    402
    موصول پسندیدگیاں:
    95
    ملک کا جھنڈا:
    ہوشمندی واقعی پاگل پن کے قریب ہوتی ہے، تبھی تو دنیا نے ہمیشہ اپنے دور کے ہوشمند ترین انسانوں کو پاگل ہونے کا طعنہ دیا

    آپ کی باتیں بہت اچھی ہیں دل کی بھڑاس تو کم از کم بندے کو ضرور نکالنی چاہیئے، شاید کسی کی سمجھ میں آ جائے، مگر یہ سب ضمیر سے فیصلہ کرتے ہوئے کریں، کسی کا آلہ کار بن کر نہیں، کسی کے مفادات کے تحفظ کے لئے نہیں

    اوپر کسی نے مست ہاتھی کے سامنے سے ہٹ جانے کی بات بھی ٹھیک کی تھی، اس پر بھی توجہ دیں، مگر اس سے بھی بڑی بات یہ ہے کہ اس مست ہاتھی سے جان چھوٹ جانے کے بعد کیا ضمانت ہے کہ ہم کسی درندے کا نوالہ نہیں بن جائیں گے؟؟؟

    قفس توڑنا بعد کی بات ہے
    ابھی خواہش بال و پر کیجئے


    (پنجرہ توڑ کر باہر نکل آنے والا پرندہ اگر اڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تو وہ ضرور بلی کا نوالہ بنے گا)

    سو جو توانائی اس بد مست ہاتھی کو باندھنے کی ناکام کوشش میں کرنا چاہتے ہیں اسی توانائی کو قفس ٹوٹنے کے بعد پیش آمدہ درندوں سے تحفظ کے لئے بچا رکھیں تو یقینا فائدہ رہے گا

    آج شاید آپ جذبات میں میری بات پر توجہ نہ دیں مگر ایک دن آپ کو یہ ماننا پڑے گا کہ کسی بھی بامقصد انقلاب کی تیاری میں "قبل از وقت تصادم سے گریز" کی کیا اہمیت ہوتی ہے، کالی پٹیاں باندھنے سے ہم عدالت کو کس طرح سپورٹ دے سکتے ہیں؟ بلکہ الٹا یہ تو سانڈ کو لال کپڑا دکھا کر خود پر حملہ کروانے کے مترادف ہو گا، اگر پہلے یہاں ایمرجنسی کا نفاذ ہوا ہے تو اب ہماری ان حرکتوں سے مارشل لاء کا راستہ ہموار ہو گا

    جس دن اس قوم کو اس بات کا شعور مل گیا کہ اس کے حقیقی ہیرو فلم اور کھیل کی دنیا کے لوگ نہیں اور نہ مروجہ سیاستدان، مولوی اور فوجی حکمران ہی اس کے دکھوں کا مداوا کر سکتے ہیں، اس دن یقینا وہ کسی حقیقی رہنما کی تلاش میں نکلے گی اور اسے یقینا ڈاکٹر قدیر خان، عبدالستار ایدھی اور حکیم محمد سعید جیسے حقیقی رہنما میسر آئیں گے
     
  16. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    میں نے آپ سب کی باتیں پڑھ لی ہیں۔ مجھے تو سارے ہی اپنی اپنی جگہ پر ٹھیک لگتے ہیں۔ ہماری قوم اس وقت بھیڑ بکریوں بلکہ شاید گدھوں کا ریوڑ بن چکی ہے۔ نہ پیچھے کا احساس ہے نہ آگے کی خبر۔
    برادر بھائی نے بہت خطرناک سازش کی طرف اشارہ کیا ہے اور یہ نقشے دیکھ کر میں نے پاکستان کے حالات کا ازسرِ نو جائزہ لیا تو احساس ہوا کہ معاذ اللہ حالات واقعی پاکستان کو توڑنے کی طرف لے جائے جا رہے ہیں۔

    اللہ تعالی ہمارے حکمرانوں کو 1971 کی تاریخ دہرائے جانے سے باز رکھے۔ آمین

    اور محترم حماد بھائی یہ جو آپ نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان، عبدالستار ایدھی اور حکیم محمد سعید کا ذکر کیا ہے۔

    تو کیا آپ یہ بھول گئے ہیں کہ ہم نے بطور قوم ان تینوں‌ہیروز کا کیا حشر کیا ہے ؟؟؟

    اللہ تعالی عبدالستار ایدھی کو ایسا انجام نہ دے لیکن باقی دو کے ساتھ جو کچھ ہم نے کر چھوڑا ہے مجھے تو لگتا ہے اب کوئی راہنما بھی اس قوم کو راہ دکھانے کی غلطی نہیں کرے گا۔
     
  17. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    جب قوم کا ہر شخص ہو بالطّبع لٹیرا
    ہر دل میں ہو ناپاک امنگوں کا بسیرا

    ہر ایک یہی چاہے کہ ہو لوٹنے والا
    نادار پہ بجلی کی طرح ٹوٹنے والا

    ہر شخص ہو جب گُرگِ جفا پیشہ و خونخوار
    کمزور پہ ہر آن جھپٹ پڑنے کو تیار

    ہر دل میں‌محبت ہو اگر دام و درم کی
    ہر ذہن پہ تصویر ہو چاندی کے صنم کی

    ہر ولولہ ہو جائے گرفتار زر و مال
    ہر حوصلہ ہو حرص کے پاؤں تلے پامال

    دولت پہ ہو موقوف جب انسان کی بڑائی
    سرمائے کی ہر سمت نظر آئے خدائی

    زردار جب اشراف ہوں نادار ہوں عامی
    بنکوں کی سند سے ہوں جب انسان گرامی

    دولت ہی شرافت ہو غریبی ہی رذالت
    انساں کا ہو معیار فقط ظاہری حالت

    جب قوم میں اس طرح ابھرنے لگیں طبقات
    جزابلہ فریبی نہیں، تلقینِ مساوات

    اک طبقہ نادار ہو اک طبقہ زردار
    کس منہ سے اخوت کا کرے گا کوئی پرچار

    ہو جائے جب احساس مساوات ہی نابود
    ہو جاتا ہے پھر مقصدِ انصاف بھی محدود

    گدلاتا ہے سر چشمہ آئینِ عدالت
    آجاتا ہے افکار میں انداز جہالت

    چھا جاتی ہیں ذہنوں پہ تعصّب کی گھٹائیں
    ہو جاتی ہیں ‌تاریک زمانے کی فضائیں

    ہو جاتے ہیں‌گم عدل کے پر نور ستارے
    مظلوم، ستم دیدہ غریبوں کے سہارے

    (کرم حیدری)
     
  18. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    السلام علیکم

    بڑے دنوں بعد ادھر کا چکر لگا، بڑی خوشگوار حیرت ہوئی کہ یہاں تو دانشوروں کی محفل جمی ہوئی ہے۔ ماشاء اللہ، ہماری اردو دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے، آمین۔

    حماد بھائی! باتیں تو آپ بھی بہت بھی اچھی کر لیتے ہیں۔ مگر وہ کون سا "وقت" ہے جس کے لئے آپ قبل از وقت تصادم سے گریز کی بات کر رہے ہیں۔ آپ نے ایک جگہ تحریک نظام مصطفی کا حوالہ دیا، قیام پاکستان کے ٹھیک 30 سال بعد اس ملک میں فوج نے شاید پہلی بار اتنی بڑی سطح پر اپنے ہی نہتے لوگوں پر لاہور کی مسلم مسجد (واقع بیرون لوہاری گیٹ) کے طویل و عریض صحن میں کرفیو کی خلاف ورزی کرنے پر نماز جمعہ کے دوران گولی چلائی تھی۔ اسے اتفاق کہیئے یا مشیت ایزدی کہ اس واقعہ پر مزید 30 سال پورے ہو چکے ہیں اور حالات کس قدر بدل چکے ہیں!!! اب پورے ملک میں فوج مغربی آقاؤں کے حکم کی تعمیل میں اپنی ہی مساجد کی بے حرمتی کر رہی ہے، اپنے ہی لوگوں کو بے دردی سے مار رہی ہے اور کسی کو صدائے احتجاج بلند کرنے کی اجازت بھی نہیں۔

    بات تو آپ کی یہ بھی بجا، مگر آپ قوم کے جن حقیقی رہنماؤں کی بات کر رہے ہیں ذرا ان سے بھی تو پوچھ دیکھیں کہ وہ کس حال میں ہیں!!!

    جمہوریت اس ملک میں ایک آسمانی صحیفے کی طرح پوجی جاتی ہے (حتی کہ ایم ایم اے نے بھی اتنے سال سرحد میں حکومت کرتے ہوئے اور مرکز میں اتنی مضبوط اپوزیشن ہوتے ہوئے فقط صدر کی دہری وردی پر سیاست کی، یعنی لال مسجد سمیت اس دوران پیدا ہونے والے کسی بھی مذہبی ایشو سے زیادہ اہمیت بحالی جمہوریت کی تھی)

    ایسے ملک میں رہنمائی کے لئے مروجہ سیاسی لیڈروں کی طرح الیکشن لڑ کر حکومت میں آنا سو فیصد ضروری ٹھہرا۔ تو جنابِ من ذرا اپنے ان ڈاکٹر قدیر خان، عبدالستار ایدھی اور حکیم محمد سعید جیسے حقیقی رہنماؤں سے پوچھ تو لیں کیا وہ قوم کی رہنمائی کے لئے سیاست میں قدم رکھنے کا کوئی ارادہ بھی رکھتے ہیں؟؟؟

    حکیم سعید صاحب کو تو اس قوم نے بے دردی سے مار ڈالا اور آج تک ان کے قاتلوں کا سراغ نہیں مل سکا اور میرے کچھ بھولے دوست اسی عدالت کے تحفظ کی بات کرتے ہیں جو حکیم سعید صاحب کے قاتلوں کو ان کے کیفرکردار تک نہ پہنچا سکی۔

    ڈاکٹر قدیر صاحب کا پس زنداں ہونا، بلکہ تاحیات قید کی سزا پانا کون سے عوام سے ڈھکا چھپا ہے؟ قومی ہیرو سے قومی مجرم تک کا یہ سفر اس قوم کی آنکھوں کے سامنے ہوا اور یہ خاموش رہی۔ ڈاکٹر صاحب کس بنیاد پر قید سے رہائی پا سکتے ہیں اور قوم کو کیسے وہ مطلوبہ قیادت فراہم کر سکتے ہیں، جو اسے زندہ قوموں میں لا کھڑا کرے؟

    ایدھی صاحب تو بیچارے درویش آدمی ہیں۔ حکومت کرنا ان کے بس کی بات نہیں۔ وہ تو ایدھی فاؤنڈیشن کے قربانی کی کھالوں کے بھرے ٹرکوں کے لٹنے پر بھی کچھ نہیں کر پائے تھے۔

    آپ کے تینوں ہیروز نامکمل ہیں۔

    • ایک فوت ہو چکے اور قاتلوں کا پتہ نہیں۔ (ان کا مشن بھی تقریبا تھم چکا ہے)

    • دوسرے پس زنداں ہیں اور اپنی موت تک رہیں گے، ورنہ امریکہ کے ہتھے جا چڑھیں گے۔ (ان کے بارے میں بینظیر کے حالیہ بیان سے تو آپ بخوبی آگاہ ہوں گے۔)

    • تیسرے میں اس قدر خوداعتمادی اور ولولہ نہیں کہ ان سیاسی غنڈوں سے نبرد آزما ہو سکیں۔

    باقی پھر کبھی۔۔۔
     
  19. حماد
    آف لائن

    حماد منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    402
    موصول پسندیدگیاں:
    95
    ملک کا جھنڈا:
    خوش آمدید ع س ق بھائی، آپ کو پھر سے ہماری اردو پر دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی آپ جیسے کہنہ مشق لکھاریوں کی ہماری اردو کو بڑی ضرورت ہے اب مہربانی کر کے لکھتے رہنا گم نہ ہو جانا پھر سے چھ ماہ کے لئے :)

    جس وقت کے انتظار میں میرے قلم سے "قبل از وقت تصادم" کی بات نکلی اس سے مراد وہ وقت ہے جب یہ قوم خود اپنے اندر موجود حقیقی ہیروز کو روایتی سیاستدانوں کا صفایا کرنے کے لئے سیاست میں کودنے کو کہے گی اور وہ حقیقی ہیروز سیاست میں آ کر اس کا گند صاف کرنے کو مجبور ہوں گے، اس کے بغیر میرے خیال میں کسی بھی انقلاب کی توقع کرنا انہی سیاستدانوں اور جرنیلوں سے باری باری جوتے کھانے کے مترادف ہو گا، اسی لئے تو مین یہ کہتا ہوں کہ عدلیہ کے تحفظ کی تحریکیں چلانے والے صرف مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں اور بھولے عوام ایک بار پھر قربانی کا بکرا بننے کو تیار بیٹھے ہیں

    آپ نے بڑی آسانی سے میرے تینوں ہیروز کو ناکام کہہ دیا مگر حقیقت یہ ہے کہ میرے پیش کردہ تینوں ہیروز مکمل ہیں

    حکیم محمد سعید جیسے لوگ مرا نہیں کرتے، اگر وہ پاکستان کے دہشت گرد سیاستدانوں کی گولی کا نشانہ بنے بھی ہیں تو شہید ہی ہوئے ہیں اور شہید کبھی مرا نہیں کرتے، ان کی شہادت سے ان کا مشن مر نہیں جاتا

    ڈاکٹر قدیر خان جو قید میں ہیں تو کوئی بات نہیں اگر قوم یک زبان ہو کر انہیں پکارے تو کچھ بعید نہیں کہ وہ قید کے دوران الیکشن لڑ کر بھی جیت جائیں، دنیا میں اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں صرف قوم کے بیدار ہونے کی دیر ہے، اور اگر قوم بار بار لٹیرے سیاستدانوں کو مدد کے لئے پکارتی رہی تو سوائے تباہی و بربادی کے اور کچھ نہیں ہو گا

    عبدالستار ایدھی نے جس طرح خود کو فلاحی سرگرمیوں کے لئے وقف کر رکھا ہے اس کے بعد آپ کا ایسا تبصرہ آپ کو زیب نہیں دیتا

    اور صرف یہ تین ہی کیوں، یہ تو میں نے چند مثالیں پیش کی ہیں، ہر شہر میں ایسی درجنوں شخصیات مل سکتی ہیں جو اسلام کی اور پاکستان کی بے لوث خدمت کر سکیں، پرابلم ہے تو صرف یہ کہ ان غنڈے سیاستدانوں اور ایم ایم اے جیسے مولویوں کے ڈر سے وہ سیاست میں آنے سے کتراتے ہیں، اور عوام بھی تو جہالت کا پرلا سرا ہیں جو کسی بھی شریف آدمی کے سیاست میں آنے پر کہتے ہیں کہ یہ شریفوں کا کام نہیں ہے، جس دن قوم نے شرفاء کو سیاست میں آننے کی دعوت دی اور میڈیا نے سیاستدانوں سے پیسے لے کر ان کی کردار کشی نہ کی اس دن حقیقی انقلاب کا راستہ ہموار ہو گا، اس کے بغیر میری دانست میں پاکستان میں کسی انقلاب کی بات کرنا محض خوش فہمی حتی کہ افیون ہے

    ع س ق بھائی مجھے دوسرے دوستوں کے ساتھ ساتھ خاص طور پر آپ کے جواب کا بھی انتظار رہے گا
     
  20. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    قوم ؟

    ہا ہا ہا ہا ہا ہا ۔۔۔۔

    معاف کیجئے گا مجھے پاکستانی بھیڑ بکریوں کے ریوڑ کے بارے میں یہ لفظ “پڑھ“ کر ہنسی آ گئی۔ گو کہ میں خود بھی انہی میں سے ایک ہوں۔

    قوم ؟

    جو قوم اڑھائی کروڑ لوٹنے والی کے استقبال کے لیے لاکھوں کی تعداد میں پہنچ جائے
    جو قوم میلاد سننے کے لیے لاکھوں کی تعداد میں‌جمع ہوجائے۔
    کسی سیاسی میلہ میں کسی مداری لیڈر کا “شو“ دیکھنے کے لیے لاکھوں‌کی تعداد میں‌جمع ہو جائے

    اور وہ “قوم“ اپنے ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر کے حق میں چند ہزار کا احتجاجی جلوس بھی نہ نکال سکی ؟

    اسی “قوم“ نے قائد اعظم کی پیاری بہن سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں قومی اسمبلی کی سیٹ تک نہ جتوائی تھی۔

    معاف کیجئے گا حماد بھائی ۔ میں علم اور عمر میں آپ سے کم ہی سہی۔ مگر مجھے اپنی عوام کے اندر غیرت و حمیت کا وہ مادہ نظر نہیں آتا جو کسی معاشرے کو ایک “قوم“‌کا درجہ دلاتا ہے۔ خدا ہی رحم کرے ہم پر۔ آمین
     
  21. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    سلام

    ویسے اب مشرف جانے والا نہیں کیونکہ اس کے پاس گزشتہ دور میں لگنے والے مختلف مارشل لاؤں‌کے خاتمے کی وجوہات موجود ہیں یقینااس نے بہتر حکمت عملی بنائی ہو گی

    جنرل اسکندر مزا، ایوب صاحب، یحیٰ خان اور ضیاء الحق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے بعد مشرف

    ویسے اگلے دن میں‌کسی جگہ پڑھ رہا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں زیادہ دور فوجیوں نے حکومت کی ہے کیا یہ سچ ہے ؟

    اللہ حافظ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں