1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مصافحہ کا حکم

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از ارشادمان, ‏14 جون 2011۔

  1. ارشادمان
    آف لائن

    ارشادمان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جنوری 2010
    پیغامات:
    238
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]

    دعاوں کا طلبگار
    محمد ارشاد مان
     

    منسلک کردہ فائلیں:

    • Hadees.JPG
      Hadees.JPG
      فائل سائز:
      47.9 KB
      مناظر:
      44
  2. ارشد کمبوہ
    آف لائن

    ارشد کمبوہ ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اکتوبر 2010
    پیغامات:
    4
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: مصافحہ کا حکم

    جزاک اللہ خیرا
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مصافحہ کا حکم

    السلام علیکم جزاک اللہ ارشادمان بھائی ۔
    براہ کرم یہ بھی بتا دیں کہ
    نمبر1۔۔۔ اس حدیث پاک کے مطابق "ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر" مصافحہ کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟
    نمبر2۔۔۔ ملاقات کے وقت کسی سے نہ لپٹنا سے مراد کیا "معانقہ " یعنی گلے ملنا بھی منع ہے ؟

    براہ کرم وضاحت فرما دیں۔ شکریہ
     
  4. قاسم کیانی
    آف لائن

    قاسم کیانی ممبر

    شمولیت:
    ‏4 جون 2011
    پیغامات:
    375
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مصافحہ کا حکم

    نیم بھاہی میں نے اس پر ایک پورا تھریڈ مرتب کیا ہے آپ اس کا مطالعہ فرمالیں اور آپ کا کسی بھی قسم کا سوال ہو تو صرور قرآن وخدیث کی روشنی میں جواب دینے کی کوشش کرو گا
    دونوں ہاتھوں سے مصافحہ
    دعاؤں میں یاد رکھیں
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مصافحہ کا حکم

    شکریہ قاسم کیانی بھائی ۔

    ملت اسلامیہ کے علمی زوال کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہم نے تفقہ فی الدین جیسے اہم شاخِ علمِ دین کہ جس کے بارے میں حضور نبی اکرم :drood: نے فرمایا یردالله به خیراً یفقهه في الدین ، وإنما أنا قاسم ،ویعطی اللہ (اوکما قال۔۔)‌صحیح بخاری ۔ کہ اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرما لیتا ہے اسے دین میں‌تفقہ عطا فرما دیتا ہے(اور سن لو !یہ تفقہ فی الدین کی خیرات) صرف میں (رسول کریم :drood: )تقسیم کرتا ہوں اور اللہ تعالی مجھے عطا فرماتا ہے۔ (صحیح بخاری)
    اس دولت کو حاصل کرنے کے لیے عظیم آئمہ کرام بارگاہ رسالت :drood: سے تعلق غلامی جوڑ کر فقہ دین میں تخصص حاصل کرنے کے لیے عمریں صرف کردیتے تھے۔ قرآن و حدیث کی جزئیات و تٍفصیلات کو حفظ کرچکنے کے بعد فقہی اصول مرتب کرکے بقیہ امت کو بطور تحفہ دیے۔ اور اسی لیے امت مسلمہ سوادِ اعظم کی صورت میں‌چار عظیم آئمہ فقہ کی مرتب کردہ فقہ پر متفقہ طور پر اعتماد رکھتی ہے۔

    اگر تو مقصد صرف ثواب حاصل کرنا ہے تو پھر معروف و متفقہ احکامات اسلامی کا پرچار ہی حصول ثواب کے لیے کافی نیکی ہے۔ خواہ مخواہ نئے نئے متنازعہ موضوعات شروع کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

    کیونکہ مذکورہ بالا مسئلہ ہی کی مثال لے لیں تو احادیث مبارکہ میں کثرت کے ساتھ حضور اکرم :saw: کے دست مبارک چومنے، پاؤں مبارک چومنے کا بیان ملتا ہے اور خود امام بخاری جیسے استاذ المحدثین نے روایت کیا ۔ پھر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ جیسے عظیم خلیفہ راشد کے ہاتھ دیگر صحابہ کرام کے چومنے کا واقعہ ہے۔ معانقہ (گلے ملنا) کے الگ فضائل پر متعدد احادیث ہیں۔ تابعین و اتباع التابعین اور انکے بعد قرون اولی کے آئمہ و محدثین اپنے بزرگوں کے ہاتھ اور پاؤں چوما کرتے تھے۔ اور سب کچھ عین " آداب دین " ہیں۔خود امام بخاری کے ہاتھ امام مسلم نے چومے۔ آج بھی لوگ محبت و تعظیم کی وجہ سے باہم گلے بھی ملتے ہیں۔ اہل علم و عرفان بزرگان دین کے ہاتھ پاؤں بھی چومتے ہیں جو ایک جائز امر ہے۔

    اللہ تعالی ہمیں دین اسلام کی کامل سمجھ اور عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔ آمین

    والسلام علیکم۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں