السلام علیکم نادر بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔اس تحریر کو پڑھ کر میرے اندر مسلمانوں کی مدد کرنے کا جذبہ اور زیادہ بڑھ گیا ہے۔۔۔۔۔آپ سے گذارش ہے کہ اگر آپ کو معلوم ہے کسی ایسی میعاری اور غیر سیاسی فعال اور ایماندار تنظیم جو ہندوستان میں آفت زدہ یا ظلم و بربریت کا نشانہ بننے والے مسلمانوں کی حالت زار کو صحیح کرنے کے لیئے کام کر رہی ہے تو مجھے اُن کا ایڈریس دیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھ سے جہاں تک ہو سکے گا ۔۔۔میں اپنوں کی مدد کرونگا انشاء اللہ۔۔۔ آپ کا بیحد شکریہ نادر بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور آپ کے بارے میں صرف اتنا ہی کہنا چاہونگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو بات کہتے ہیں وہ دل میں بیٹھ جاتی ہے قلم سے آپ بناتے ہیں اس طرح تصویر
سلام عرض ہے نادر خان صاحب آپ کی تحریریں ہمیشہ ایک احساس بیدار کرتی ہیں ۔ یہ تحریر بھی ایسی ہی ہے۔ :a180:
بہت عمدہ تحریر ہے جو ایک اچھے احساس کی ترجمان ہونے کے ساتھ اچھے احساس کو دوسروں میں بھی اجاگر کرتی ہے ۔۔شکریہ شیئرنگ کےلیئے
' ' کاشفی بھائی میں آپ کے جذبہ کی قدر کرتا ہوں۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔ ' ' سانحہء بھوپال کی ذمہ دار کمپنی ۔۔۔ ایک امریکی کمپنی ہے۔ اب آپ اندازہ لگا لیں کہ غیر سرکاری تنظیمیں اس پر کتنا دباؤ بنا سکتی ہے۔ NGOs برسوں سے لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ہر سال 3 دسمبر کو مظاہرے ہوتے ہیں ۔۔۔جلوس نکلتے ہیں۔ متاثرین کو اُس صبح کہیں دُور۔۔۔ ایک امید کی کرن نظر آتی ہے۔۔۔ جو شام ہوتے ہوتے۔۔۔بُجھ جاتی۔ پھِر سال بھروہ ایک نئی کِرن کے انتظار میں زندگی کا عذاب جھیلتے رہتے ہیں۔ '
السلام علیکم ۔ نادر بھائی ۔ ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر درد کو الفاظ کے موتیوں میں بطریقِ احسن پرو دیا ہے ۔ کہانی کے کرداروں کے ساتھ پڑھنے والی کی خود بخود ایک جذباتی وابستگی قائم ہوتی چلی جاتی ہے۔ اور دل بےاختیار انسانیت پر ایسے دردناک مظالم کی تصویر کشی پر تڑپ اٹھتا ہے۔ بہت خوب نادر بھائی ۔ جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ :mashallah: لیکن مجھے لگتا آپ کا قلم اس موضوع پر آپکا قلم مزید بہت معجزہ آرائی کر سکتا تھا۔ نجانے کیوںروک دیا آپ نے۔
نعیم بھائی !! بہت شکریہ جامع اور بر سرِ مطلب تبصرہ پڑھ کر خوشی ہُوئی۔ آپ کی یہ بات بالکل درست ہے کہ۔۔۔ اِس موضوع پر مزید کچھ لکھا جا سکتا تھا۔ لیکن۔۔۔ آج کا قاری اِتنا کچھ پڑھ چُکا ہے۔۔۔ اور اپنے اطراف اِتنا کچھ دیکھ چُکا ہے کہ کوئی بات۔۔۔ اُس کے پیشِ نظر " نئی بات " نہیں ہو سکتی۔ آج کا قاری کسی تمہید یا تفصیل کا محتاج نہیں۔ جیسا کہ چند صارفین نے اِس تحریر پر تبصرہ کِیا کہ۔۔۔۔ یہ احساس کو بیدار کرتی ہے۔۔۔ پس ۔۔۔ میرا مقصد یہی ہے۔ تھوڑی سی تحریک دی جائے۔ میری یہ کوشش ہوتی ہے کہ۔۔ اپنے قاری کا رُخ ایک ہموار راستے کی طرف کر دیا جائے۔۔ پھِر وہ اپنے ۔۔۔ احساس ، شعور ، تجُربہ اور فہم کا سہارا لے کر ۔۔۔ آگے بڑھنے لگنے۔ یہاں تک کہ میری تحریر اختتام کو پہنچ جائے۔۔ لیکن قاری کا ذہن۔۔۔ اُس تحریر سے بھی آگے نَکل جائے ۔۔ اور چلتا رہے۔ یہ باتیں جو میں نے کی ہیں ۔۔۔ اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ ۔۔۔اِس میں ، نئے نثر نِگاروں کو شاید۔۔۔ "کچھ مل جائے "۔
نادر بھائی ۔ آپ کو خدا تعالی نے قلمی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ایک بیدار دل بھی دیا ہے جو علم و ہنر کو بانٹنے کی تڑپ رکھتا ہے۔ وگرنہ آج کے تخلیق کار الا ماشاءاللہ سارے علوم و فنون کو اپنی ذات تک محدود کرکے اپنی برتری قائم رکھنے کی کفر میں رہتے ہیں۔