1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فیض احمد فیض کی شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏16 فروری 2007۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
    وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے

    ویراں ہےمیکدہ خم و ساغر اداس ہیں
    تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے

    اِک فرصتِ گناہ ملی،وہ بھی چار دن
    دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے

    دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا
    تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے

    بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیض
    مت پوچھ ولولے دلِ ناکردہ کار کے​
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    گلوں‌میں‌رنگ بھرے بادِ نوبہار چلے
    چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے

    جو ہم پہ گذری سو گذری مگر شبِ ہجراں
    ہمارے اشک تیری عاقبت سنوار چلے

    قفس اداس ہے یارو کوئی صبا سے کہو
    کہیں سے بہرِ خدا آج ذکرِ یار چلے

    چلا جو تیرِ نظر بے ہدف تو کیا حاصل
    مزہ تو جب ہے کہ سینے کے آر پار چلے

    مقام فیض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں‌
    جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے​
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو

    سکوں کی نیند تجھے بھی حرام ہوجائے
    تری مسرتِ پیہم تمام ہو جائے
    تری حیات تجھے تلخ جام ہوجائے

    غموں سے آئینہء دل گداز ہو تیرا

    ہجومِ یاس سے بے تاب ہوکے رہ جائے
    وفورِ درد سے سیماب ہو کے رہ جائے
    ترا شباب فقط خواب ہو کے رہ جائے

    غرورِ حسن سراپا نیاز ہو تیرا

    طویل راتوں میں تو بھی قرار کو ترسے
    تری نگاہ کسی غمگسار کو ترسے
    خزاں رسیدہ تمنا بہار کو ترسے

    کوئی جبیں نہ ترے سنتِ آستاں پہ جھکے

    کہ جنسِ عز و عقیدت سے تجھ کو شاد کرے
    فریبِ وعدہء فردا پہ اعتماد کرے
    خدا وہ وقت نہ لائے کہ تجھ کو یاد کرے

    وہ دل کہ تیرے لئے بےقرار اب بھی ہے
    وہ آنکھ جس کو ترے انتظار اب بھی ہے

    (فیض احمد فیض)​
     
  4. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    عمدہ انتخاب
     
  5. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    بہت خوب غزلیں ہیں
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عشق مِنت کشِ قرار نہیں
    حُسن مجبورِ انتظار نہیں

    تیری رنجش کی انتہا معلوم
    حسرتوں کا مری شمار نہیں

    اپنی نظریں بکھیر دے ساقی
    مَے بہ اندازہء خمار نہیں

    زیرِ لب ہے ابھی تبسمِ دوست
    منتشر جلوہ ء بہار نہیں

    اپنی تکمیل کر رہا ہوں‌میں
    ورنہ تجھ سے تو مجھکو پیار نہیں

    چارہء انتظار کون کرے
    تیری نفرت بھی اُستوار نہیں

    فیض زندہ رہیں، وہ ہیں تو سہی
    کیا ہوا گر وفا شعار نہیں​
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ہم پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے
    جو دل پہ گذرتی ہے رقم کرتے رہیں گے

    اسبابِ غمِ عشق بہم کرتے رہیں گے
    ویرانیء دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے

    ہاں تلخیء ایام ابھی اور بڑھے گی
    ہاں اہلِ ستم، مشقِ ستم کرتے رہیں گے

    منظور یہ تلخی، یہ ستم ہم کو گوارا
    دم ہے تو مُداوائے الم کرتے رہیں گے

    مئےخانہ سلامت ہے تو ہم سرخیء مے سے
    تزئیںِ دروبامِ حرم کرتے رہیں گے

    باقی ہے لہو دل میں‌تو ہر اشک سےپیدا
    رنگِ لب و رخسارِ صنم کرتے رہیں گے

    اک طرزِ تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
    اک عرضِ تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے

    (فیض)​
     
  8. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    ماشاء اللہ نعیم بھائی بہت خوبصورت انتخاب ہے۔
     
  9. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ::

    دشتِ تنہائی میں اے جانِ جہاں لرزاں ہے
    تیری آواز کے سائے تیرے ہونٹوں کے سراب

    دشتِ تنہائی میں دوُری کے خسں و خا ک تلے
    کھلِ رہے ہیں تیرے پہلو کے سمن اور گلاب

    اٹھ رہی کہیں قربت سے تیری سانس کی آنچ
    اپنی خوشبو میں سلگتے ہوئے مدھم ، مدھم

    دور افق پار چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ
    کھل رہی ہے تیری دل دار نظر کی شبنم

    اس قدر پیار سے اے جانِ جہاں رکھا ہے
    دل کے رخسار پہ اس وقت تیری یاد نے ہاتھ

    یوں گماں ہوتا ہے گرچہ ہے ابھی صبح فراق
    ڈھل گیا ہجر کا دن آبھی گئی وصل کی رات!

    (فیض احمد فیض)
     
  10. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ::

    نہ گنواؤ ناوک نیم کش دلِ ریزہ ریزہ گنوا دیا
    جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو، تنِ داغ داغ لٹا دیا

    میرے چارہ گر کو نوید ہو، صفِ دشمناں کو خبر کرو
    وہ جو قرض رکھتے تھے جان پر،وہ حساب آج چکا دیا

    کرو کج جبیں پہ سرِِ کفن ،میرے قاتلوں کو گماں نہ ہو
    کہ غرورِ عشق کا بانکپن پسِ مرگ ہم نے بھلا دیا

    ادھر ایک حرف کہ کشتنی، یہاں لاکھ عذر تھا گفتنی
    جو کہا تو سنُ کے اڑا دیا،جو لکھا تو پڑھ کے مٹا دیا

    جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم،جو چلے تو جاں سے گذر گئے
    رہِ یار ہم نے قدم قدم تجھے یاد گار بنا دیا

    (فیض احمد فیض)

    -------
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پھر حریفِ بہار ہو بیٹھے
    جانے کس کس کو آج رو بیٹھے

    تھی، مگر اتنی رائگاں بھی نہ تھی
    آج کچھ زندگی سے کھو بیٹھے

    تیرے در تک پہنچ کے لوٹ آئے
    عشق کی آبرُو ڈبو بیٹھے

    ساری دنیا سے دور ہو جائے
    جو ذرا تیرے پاس ہو بیٹھے

    نہ گئی تیرے بے رُخی نہ گئی
    ہم تری آرزو بھی کھو بیٹھے

    فیض ہوتا رہے جو ہونا ہے
    شعر لکھتے رہا کرو بیٹھے

    (فیض)​
     
  12. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    نعیم بھائی اور سجیلہ جی! بہت خوب۔
     
  13. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    :

    تیرگی ہی کہ اُمنڈتی ہی چلی آتی ہے
    شب کی رگ رگ سے لہو پھوٹ رہا ہو جیسے

    چل رہی ہے کچھ اس انداز سے نبضِ ہستی
    دونوں عالم کا نشہ ٹوٹ رہا ہو جیسے

    رات کا گرم لہو اور بھی بہہ جانے دو
    یہ تاریکی تو ہے غازہ رخسارِ سحر

    صبح ہونے ہی کو ہے اے دلِ بیتاب ٹھر
    ابھی زنجیر چھنکی ہے پسِ پردہ ساز

    لغزشِ پا میں ہے پابندی آداب ابھی
    اپنے دیوانوں کو دیوانہ تو بن لینے دو

    جلد یہ سطوتِ اسباب بھی اٹھ جا ئے گی
    یہ گر انباری ِآداب بھی اٹھ جائے گی
    خواہ زنجیر چھنکتی ہی ،چھنکتی ہی رہے!

    (فیض احمد فیض)
     
  14. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    :

    تیرے غم کو جاں کی تلاش تھی تیرے جاں نثار چلے گئے
    تیری راہ میں کرتے تھے سر طلب، سرِ راہ گزار چلے گئے

    تیری کج ادائی سے ہار کے شبِ انتظار چلی گئی
    میرے ضبطِ حال سے روٹھ کر میرے غم گسار چلے گئے

    نہ سوالِ وصل، نہ عرضِ غم، نہ حکائیتں نہ شکا یتیں
    تیرے عہد میں دلِ زار کے سبھی اختیار چلے گئے

    نہ رہا جنونِ وفا، یہ رسن یہ دار کرو گے کیا
    جنھیں جرمِ عشق پہ ناز تھا وہ گناہ گار چلے گئے

    یہ ہمیں تھے جن کے لباس پر سرِ رہ سیاہی لکھی گئی
    یہی داغ تھے جو سجا کے ہم سرَِ بزم ِ یار چلے گئے!


    (فیض احمد فیض)


    -------------------------------------------
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ واہ کیا غضب کا کلام ہے۔ بہت خوب سجیلہ جی
     
  16. سجیلا
    آف لائن

    سجیلا ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جنوری 2007
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    :


    بڑے بھائی یہ غضب کا نہیں بلکہ فیض آحمد فیض کا کلام ہے

    نام لکھا تو ہے۔ ایویں خوامخوا غضب کا بنا دیا۔

    !just a part of joke
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سجیلہ جی ۔ آپ کا مذاق بہت اچھا لگا۔ :lol:

    ورنہ میں تو آپ کی سنجیدگی سے دل ہی دل میں آپ سے بہت ڈر رہا تھا :oops:

    ------------------------------------- فیض کی ایک غزل حاضر ہے ----------------------------------------
    اَلَم نصیبوں، جگر فگاروں
    کی صبح افلاک پر نہیں‌ ہے
    جہاں‌پہ ہم تم کھڑے ہیں‌دونوں
    سحر کا روشن افق یہیں‌ہے

    یہیں‌پہ غم کے شرار کھِل کر
    شفق کا گلزار بن گئے ہیں
    یہیں‌پہ قاتل دکھوں کے تیشے
    قطار اندر قطار کرنوں
    کے آتشیں ہار بن گئے ہیں

    یہ غم جو اس رات نے دیا ہے
    یہ غم سحر کا یقیں بنا ہے
    یقیں‌جو غم سے کریم تر ہے
    سحر جو شب سے عظیم تر ہے

    (فیض احمد فیض)
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    موت اپنی، نہ عمل اپنا، نہ جینا اپنا
    کھو گیا شورشِ گیتی میں قرینہ اپنا

    ناخدا دور، ہوا تیز، قریں کامِ نہنگ
    وقت ہے پھینک دے لہروں میں سفینہ اپنا

    عرصہء دہر کے ہنگامے تہِ خواب سہی
    گرم رکھ آتشِ پیکار سے سینہ اپنا

    ساقیا ! رنج نہ کر جاگ اٹھے گی محفل
    اور کچھ دیر اٹھا رکھتے ہیں پینا اپنا

    بیش قیمت ہیں یہ غم ہائے محبت مت بھول
    ظلمتِ یاس کو مت سونپ خزینہ اپنا

    (فیض احمد فیض)​
     
  19. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بہت خوب نعیم صاحب اور سجیلا
    دونوں کا عمدہ انتخاب ہے
     
  20. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    فیض کی شاعری لاجواب ہے۔ بہت خوب !
     
  21. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    فیض کی شاعری مجھے ہمیشہ سے پسند ہے
     
  22. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    دل میں اب یوں ترے بھولے ہوئے غم آتے ہیں
    جیسے بچھڑے ہوئے کعبے میں صنم آتے ہیں

    ایک اک کرکے ہوئے جاتے ہیں تارے روشن
    میری منزل کی طرف تیرے قدم آتے ہیں

    رقصِ مے تیز کرو ، ساز کی لے تیز کرو
    سوئے مے خانہ سفیرانِ حرم آتے ہیں

    کچھ ہمیں کو نہیں احسان اُٹھانے کا دماغ
    وہ تو جب آتے ہیں ، مائل بہ کرم آتے ہیں

    اور کچھ دیر نہ گزرے شبِ فرقت سے کہو
    دل بھی کم دُکھتا ہے، وہ یاد بھی کم آتے ہیں

    فیض احمد فیض​
     
  23. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    سبکا انتخاب اچھا ہے
    یہ سجیلا کہاں چلی گئیں؟ :84:
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    دعائے فیض

    دعا ۔۔ از فیض احمد فیض

    آئیے ہاتھ اٹھائیں ھم بھی
    ھم جنہیں رسم دعا یاد نہیں
    ھم جنہیں سوز محبت کے سوا
    کوئی بت کوئی خدا یاد نہیں

    آئیے عرض گزاریں کہ نگار ھستی
    زھر امروز میں شیرینی فردا بھر دے

    وہ جنہیں تاب گراں باری ایّام نہیں
    ان کی پلکوں پہ شب و روز کو ھلکا کر دے

    جن کا دیں پیروی کزب و ریا ھے، ان کو
    ھمت کفر ملے جراءت تحقیق ملے

    جن کے سر منتظر تیغ جفا ھیں ان کو
    دست قاتل کے جھٹک دینے کی توفیق ملے

    عشق کا سر نہاں جان تپاں ھے جس سے
    آج اظھار کرے اور خلش مٹ جائے

    (فیض احمد فیض)
     
  25. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    واہ نعیم صاحب۔ آپ نے بہت اچھی نظم پوسٹ کی ہے۔
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    وہ وقت مری جان بہت دور نہیں ہے
    جب درد سے رک جائیں گی سب زیست کی راہیں
    اور حد سے گزر جائے گا اندوہِ نہانی
    تھک جائیں گی ترسی ہوئی ناکام نگاہیں
    چھن جائیں گے مجھ سے مرے آنسو مری آہیں


    فیض احمد فیض​
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    چشمِ نم، جانِ شوریدہ کافی نہیں
    تہمتِ عشق پوشیدہ کافی نہیں

    آج بازار میں پابجولاں چلو
    دست اَفشاں چلو، مست و رقصاں چلو
    خاک برسر چلو، خوں بداماں چلو
    راہ تَکتا ہے سب شہرِ جاناں چلو

    حاکمِ شہر بھی، مجمعِ عام بھی
    تیرِ الزام بھی، سنگِ دشنام بھی
    صبحِ ناشاد بھی، روزِ ناکام بھی

    ان کا دم ساز اپنے سوا کون ہے؟
    شہرِ جاناں میں اب باصفا کون ہے؟
    دستِ قاتل کے شایاں رہا کون ہے؟

    رختِ دل باندھ لو دل فگارو چلو
    پھر ہمیں قتل ہو آئیں یارو چلو

    (فیض)​
     
  28. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    فیض ہمیشہ ہی گریٹ رہے ہیں۔ بہت زبردست
     
  29. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    زبردست! بہت عمدہ انتخاب ہے بھئی!
     
  30. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    Re: دعائے فیض

    واہ بھئی واہ !
    فیض میرے بھی پسندیدہ شاعر ہیں۔ یہ دعائیہ کلام بھی بہت خوب ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں