1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اک انتخاب۔

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ابن عبداللہ, ‏10 مئی 2009۔

  1. معصوم
    آف لائن

    معصوم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2010
    پیغامات:
    59
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: اک انتخاب۔

    تم کو معلوم بھی شاید کبھی ہو کہ نہ ہو
    میری راتیں تیری یادوں سے سجی رہتی ہیں


    میری سانسیں تیری خوشبو میں بسی رہتی ہیں
    میری آنکھوں میں تیرا سپنا سجا رہتا ہے


    ہاں میری دل میں تیرا عکس بسا رہتا ہے
    تم کو میرے آنگن میں لگے پھول گواہی دیں گے
    میں نے عرصے سے کسی پھول کو دیکھا نہیں تھا


    تجھ کو سوچا ہے تو پھر تجھ کو ہی سوچا ہے فقط
    تیرے سوا کسی اور کو سوچا ہی نہیں


    تجھ کو معلوم شاید کبھی ہو کہ نہ ہو
    ہم صرف تم پر ہی مرتے ہیں تمہی کو چاہتے ہیں
     
  2. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    بلال بھائی آپ کا انداز تنقید برائےتنقید والا ھے
    لیکن پھر بھی خوشی اس بات کی ھے کہ آپ نے
    لچھ نشاندہی تو کی ۔
    مگر ایک عرض ہے کہ آپ دوبارہ سے تصدیق کریں
    کہ یہ شعر جیسے میں نے لکھا وہ ٹھیک ھے
    یا پھر آپ نے جو لکھا ھے وہ ٹھیک ھے
    تحقیق کے بعد مجھے لکھیں جو صیحیح
    ھو گا وہی لکھا جائے گا۔
     
  3. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    اس انتخاب پر داد
    :a191::a180::a165:
    :135:
     
  4. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    عمر اتنی تو عطا کرے مرے فن خالق
    کہ مرا دشمن مرے مرنے کی خبر کو ترسے
     
  5. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    فن کمال ایسا عطا ہو یا رب مجھے
    تا حشر محفلوں میں میرا نام آئے

    ابن انور
     
  6. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اک انتخاب۔

    محترمی، اگر آپ کو ایسا محسوس ہوا تو معذرت۔ باقی میں نے دوبارہ تصدیق کر لی ہے۔
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اک انتخاب۔

    ابن عبداللہ بھائی ۔ آپکا انتخاب قابل داد ہے۔
    گوکہ بعض اشعار میں کچھ سقم ملتا ہے ۔ لیکن شاید ٹائپنگ کی غلطی ہے۔
     
  8. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    دل کی باتیں
    دل ہی جانے
    کیا کرنے کو ہے
    کیا سوچے ہے
    کیا سمجھے ہے
    جنوں ھے کہ سکوں ھے
    حیراں ھے کہ پریشاں ھے
    یا کہ
    خوشی و شادمانی سے شاداں ھے
    لیکن
    دل کی بات صفحہء رخ پر
    تو ہی ہوتی عیاں ھے

    ابن انور
     
  9. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    تمہاری یاد کے آنسو
    میری پلکوں پہ ٹِکے تھے
    پھرمیں نے
    انہیں
    اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں
    جذب کر لیا
    کہ شائد
    تمہاری یاد کے یہ
    بھیگے موتی
    میرے مقدر کی لکیروں کو
    چمکا دیں
    اور
    میں
    تمہیں پا لوں
     
  10. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    محبت ایسا نغمہ ہے
    ذرا بھی جھول ہے
    لَے میں
    تو
    سُر قائم نہیں ہو تا

    محبت ایسا شعلہ ہے
    ہوا جیسی بھی چلتی ہو
    کبھی مدھم نہیں ہوتا

    محبت ایسا رشتہ ہے
    کہ
    جس میں بندھنے والوں کے
    دلوں میں غم نہیں ہوتا

    محبت ایسا پودا ہے
    جو
    تب بھی سبز رہتا ہے
    کہ
    جب موسم نہیں ہوتا

    محبت ایسا دریا ہے
    کہ
    بارش روٹھ بھی جائے
    تو پانی کم نہیں ہوتا
     
  11. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    عشق ایسا عجیب دریا ہے
    جو بنا ساحلوں کے بہتا ہے
    ہیں غنیمت یہ چار لمحے
    پھر نہ ہم ہیں، نہ یہ تماشا ہے

    زندگی اک دکان کھلونوں کی
    وقت بگڑا ہوا سا بچہ ہے
    اے سرابوں میں گھومنے والے
    دل کے اندر بھی ایک رستہ ہے

    اس بھری کائنات کے ہوتے
    آدمی کس قدر اکیلا ہے
    آئنے میں جو عکس ہے امجد
    کیوں کسی دوسرے کا لگتا ہے
     
  12. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    ایسے اُترا ہوں دلوں سے کہ ہنسانا تو کُجا
    ایک مدت سے رُلانے بھی نہیں آیا کوئی

    کیا سبھی عہد فقط سانس کے چلنے تک تھے؟
    قبر پہ دیپ جلا نے بھی نہیں آیا کوئی

    یوں تو سو بار جُڑا، ٹوٹا، مگر اب کے امین
    ایسے ٹوٹا کہ بنانے بھی نہیں آیا کوئی
     
  13. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    نظم اُلجھی ہوئی ہے
    سینے میں
    مصرعے عطا ہوئے ہیں
    ہونٹوں پر
    اُڑتے پھرتے ہیں
    تتلیوں کی طرح
    لفظ کاغذ پہ
    بیٹھتے ہی نہیں
    کب سے بیٹھا ہوں
    میں جانم
    سادے کاغذ پہ
    لکھ کے تیرا نام
    بس تیرا نام ہی
    مکمل ہے
    اس سے بہتر بھی
    نظم کیا ہوگی
     
  14. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    یاد آیا تھا بچھڑنا تیرا پھر
    نہیں‌ یاد کہ کیا یاد آیا
    جب کوئی زخم بھرا داغ بنا
    جب کوئی بھول گیا یاد آیا
    یہ محبت بھی ہے کیا روگ فراز
    جس کو بھولے وہ سدا یاد آیا
     
  15. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اک انتخاب۔

    ابن عبداللہ بھائی بہت خوب زبردست :wow:
     
  16. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    اب ہو کسی رنگ میں ظاہر تو مجھے کیا
    ٹھہرے ترے گھر کوئی مسافر تو مجھے کیا
    وہ رنگ فشاں آنکھ وہ تصویر نما ہاتھ
    دکھلائیں نئے روز مناظر تو مجھے کیا
     
  17. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اک انتخاب۔

    بہت خوب ابنِ عبداللہ ۔ زبردست انتخاب کیا ہے آپ نے۔ اگر آپ کے پاس یا کسی اور دوست کے پاس یہ نظم ہو تو برائے مہربانی ارسال کردیں۔

    زندگی کے میلے میں
    خواہشوں کے ریلے میں
    تم سے کیا کہیں جاناں!
    اس قدر جھمیلے میں۔
     
  18. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    ہراک رہ رو ہر اک رہ گیر کو زنجیر کیا کرنا
    انا کے نام پر ہر شخص کو تسخیر کیا کرنا

    ہمیشہ جس کو عزت دی سر آنکھوں پہ بٹھایا
    ذرا سی بات پر اب اس کو بے توقیر کیا کرنا
     
  19. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    ہراک رہ رو ہر اک رہ گیر کو زنجیر کیا کرنا
    انا کے نام پر ہر شخص کو تسخیر کیا کرنا

    ہمیشہ جس کو عزت دی سر آنکھوں پہ بٹھایا
    ذرا سی بات پر اب اس کو بے توقیر کیا کرنا
     
  20. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اک انتخاب۔

    ابن عبداللہ بھائی زبردست شیئرنگ ہے :222:
     
  21. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
    پتھر کو گہر ، دیوار کو دَر ، کرگس کو ہما کیا لکھنا

    اک حشر بپا ہے گھر گھر میں ، دم گُھٹتا ہے گنبدِ بے دَر میں
    اک شخص کے ہاتھوں مدت سے رُسوا ہے وطن دنیا بھر میں
    اے دیدہ ورو اس ذلت کو قسمت کا لکھا کیا لکھنا


    یہ اہلِ چشم یہ دارا و جَم سب نقش بر آب ہیں اے ہمدم
    مٹ جائیں گے سب پروردۂ شب ، اے اہلِ وفا رہ جائیں گے ہم
    ہو جاں کا زیاں، پر قاتل کو معصوم ادا کیا لکھنا
    ا

    لوگوں ہی پہ ہم نے جاں واری ، کی ہم نے انہی کی غم خواری
    ہوتے ہیں تو ہوں یہ ہاتھ قلم ، شاعر نہ بنیں گے درباری
    ابلیس نُما انسانوں کی اے دوست ثنا کیا لکھنا
    ا

    حق بات پہ کوڑے اور زنداں ، باطل کے شکنجے میں ہے یہ جاں
    انساں ہیں کہ سہمے بیٹھے ہیں ، خونخوار درندے ہیں رقصاں
    اس ظلم و ستم کو لطف و کرم ، اس دُکھ کو دوا کیا لکھنا
    ا

    ہر شام یہاں شامِ ویراں ، آسیب زدہ رستے گلیاں
    جس شہر کی دُھن میں نکلے تھے ، وہ شہر دلِ برباد کہاں
    صحرا کو چمن، بَن کو گلشن ، بادل کو رِدا کیا لکھنا


    اے میرے وطن کے فنکارو ! ظلمت پہ نہ اپنا فن وارو
    یہ محل سراؤں کے باسی ، قاتل ہیں سبھی اپنے یارو
    ورثے میں ہمیں یہ غم ہے ملِا ، اس غم کو نیا کیا لکھنا
    ظلمت کو ضیاء، صَر صَر کو صبا ، بندے کو خدا کیا لکھنا
     
  22. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    جواب: اک انتخاب۔

    ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
    پتھر کو گہر ، دیوار کو دَر ، کرگس کو ہما کیا لکھنا

    اک حشر بپا ہے گھر گھر میں ، دم گُھٹتا ہے گنبدِ بے دَر میں
    اک شخص کے ہاتھوں مدت سے رُسوا ہے وطن دنیا بھر میں
    اے دیدہ ورو اس ذلت کو قسمت کا لکھا کیا لکھنا


    یہ اہلِ چشم یہ دارا و جَم سب نقش بر آب ہیں اے ہمدم
    مٹ جائیں گے سب پروردۂ شب ، اے اہلِ وفا رہ جائیں گے ہم
    ہو جاں کا زیاں، پر قاتل کو معصوم ادا کیا لکھنا


    لوگوں ہی پہ ہم نے جاں واری ، کی ہم نے انہی کی غم خواری
    ہوتے ہیں تو ہوں یہ ہاتھ قلم ، شاعر نہ بنیں گے درباری
    ابلیس نُما انسانوں کی اے دوست ثنا کیا لکھنا


    حق بات پہ کوڑے اور زنداں ، باطل کے شکنجے میں ہے یہ جاں
    انساں ہیں کہ سہمے بیٹھے ہیں ، خونخوار درندے ہیں رقصاں
    اس ظلم و ستم کو لطف و کرم ، اس دُکھ کو دوا کیا لکھنا


    ہر شام یہاں شامِ ویراں ، آسیب زدہ رستے گلیاں
    جس شہر کی دُھن میں نکلے تھے ، وہ شہر دلِ برباد کہاں
    صحرا کو چمن، بَن کو گلشن ، بادل کو رِدا کیا لکھنا


    اے میرے وطن کے فنکارو! ظلمت پہ نہ اپنا فن وارو
    یہ محل سراؤں کے باسی ، قاتل ہیں سبھی اپنے یارو
    ورثے میں ہمیں یہ غم ہے ملِا ، اس غم کو نیا کیا لکھنا
    ظلمت کو ضیاء، صَر صَر کو صبا ، بندے کو خدا کیا لکھنا
     
  23. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
     
    Last edited: ‏29 مئی 2015
  24. ابن عبداللہ
    آف لائن

    ابن عبداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    خاموش ہو کیوں، دادِ جفا کیوں نہیں دیتے
    بسمل ہو تو قاتل کو دعا کیوں نہیں دیتے


    وحشت کا سبب روزنِ زنداں تو نہیں ہے
    مہر و مہ و انجم کو بجھا کیوں نہیں دیتے


    اک یہ بھی تو اندازِ علاجِ غمِ جاں ہے
    اے چارہ گرو، درد بڑھا کیوں نہیں دیتے


    منصف ہواگر تم تو کب انصاف کروگے
    مجرم ہیں اگر ہم تو سزا کیوں نہیں دیتے


    رہزن ہو تو حاضر ہے متاعِ دل و جاں بھی
    رہبر ہو تو منزل کا پتہ کیوں نہیں دیتے


    کیا بیت گئی اب کے فراز اہلِ چمن پر
    یارانِ قفس مجھ کو صدا کیوں نہیں دیتے

    (احمد فراز)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں