1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

چرچوں میں کئی دہائیوں سے جاری بچوں کے جنسی استحصال پر پوپ کی معافی

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از وسیم, ‏15 اپریل 2010۔

  1. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    چرچوں میں کئی دہائیوں سے بچوں کا جنسی استحصال ہورہا ہے۔
    ’جنسی استحصال پر معافی کا طلبگار ہوں‘
    پوپ بینڈکٹ ۔ روم ​

    کیتھولک عیسائیوں کے اعلٰی ترین مذہبی پیشوا پوپ بینیڈکٹ شانزدھم نے آئرلینڈ اور یورپ میں پادریوں کے ہاتھوں جنسی استحصال کا شکار ہونے والے افراد سے معافی مانگی ہے۔
    آئرش کیتھولکس کے نام ایک خط میں پوپ بینیڈکٹ کا کہنا تھا وہ جانتے ہیں کہ استحصال کا شکار افراد اور ان کے اہلِ خانہ میں چرچ کے تئیں دھوکہ دہی کا احساس پایا جاتا ہے۔

    کیتھولِک گرجا گھروں کے پادریوں کی طرف سے طلباء کے جنسی استحصال کا انکشاف سب سے پہلے آئرلینڈ میں ہوا تھا جس کے بعد جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا کے سینکڑوں فارغ التحصیل طلباء نے بھی پادریوں پر جنسی استحصال کے الزامات لگائے۔

    پوپ کا کہنا تھا کہ بچوں کے جنسی استحصال کے حوالے سے الزامات کا جواب دینے کے سلسلے میں پادریوں سے ’سنگین غلطیاں‘ ہوئی ہیں۔

    کیتھولک پادریوں پر بچوں کے جنسی استحصال کے الزامات کئی دہائیوں سے لگتے رہے ہیں تاہم پوپ کا یہ خط ویٹیکن کی جانب سے اس سلسلے میں پہلا عوامی بیان ہے۔ اپنے خط میں پوپ بینیڈکٹ نے کہا ہے کہ کیتھولِک عیسائیوں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے گرجا گھروں کے انتظامی امور کو شفاف کرنا نا گزیر ہو چکا ہے۔

    جنسی استحصال کا شکار افراد کو مخاطب کرتے ہوئے پوپ نے لکھا ہے کہ ’آپ نے بہت زیادہ مصیبتیں اٹھائی ہیں اور میں حقیقتاً معافی کا طلبگار ہوں‘۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’آپ کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے اور آپ کی بےعزتی کی گئی ہے اور میں سرِ عام اس شرم اور پچھتاوے کا اظہار کر رہا ہوں جو ہم محسوس کرتے ہیں‘۔

    پوپ نے اپنے خط میں پادریوں کے چناؤ کے لیے نامناسب طریقۂ کار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ جنہوں نے جنسی استحصال کی غلطی کی انہیں خدا اور صحیح طریقۂ کار کے تحت بنائے جانے والے ٹربیونلز کے سامنے اپنے گناہ اور مجرمانہ حرکات کے لیے جواب دہ ہونا چاہیے‘۔

    آپ نے بہت زیادہ مصیبتیں اٹھائی ہیں اور میں حقیقتاً معافی کا طلبگار ہوں۔ آپ کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے اور آپ کی بےعزتی کی گئی ہے اور میں سرِ عام اس شرم اور پچھتاوے کا اظہار کر رہا ہوں جو ہم محسوس کرتے ہیں۔
    پوپ
    بی بی سی کے نامہ نگار برائے مذہبی امور رابر پگوٹ کا کہنا ہے کہ پوپ کا یہ بیان جنسی استحصال کے متاثرین کے اس مطالبے کو پورا نہیں کرتا کہ چرچ اس بات کو تسلیم کرے کہ جنسی استحصال کے یہ واقعات جان بوجھ کر چھپائے گئے۔ آئرش متاثرین کے ایک گروہ کی رہنما میوو لوئیس کا کہنا ہے انہیں مایوسی ہوئی ہے کہ پوپ کا خط اس سارے بحران میں ویٹیکن کی ذمہ داری کو تسلیم نہیں کرتا۔

    نامہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ویٹیکن کو اپنے گرجا گھروں کا اخلاقی تشخص بچانے کے لیے اس وقت بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے اور عین ممکن ہے کہ جنسی استحصال کا شکار ہونے والے سابق طلباء گرجا گھروں سے ہرجانے کے دعوے کریں گے۔ ایسی صورت میں آئر لینڈ، جرمنی، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ کے گرجا گھر مالی مشکلات سے بھی دو چار ہو سکتے ہیں۔


    بی بی سی اردو ۔
     
  2. قراقرم
    آف لائن

    قراقرم ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2010
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: چرچوں میں کئی دہائیوں سے جاری بچوں کے جنسی استحصال پر پوپ کی معافی

    اہل کلیسا صدیوں سے ان امراض کا شکار ہیں۔
    اپنے بچوں کو یورپ بھیجنے والوں کے لئے لمحہ فکریہ!!!!!!!!!!!!!!
     
  3. محمداسد
    آف لائن

    محمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2009
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: چرچوں میں کئی دہائیوں سے جاری بچوں کے جنسی استحصال پر پوپ کی معافی

    لواطت کے الزام میں اکثر مدارس کے خلاف پروپگنڈا کیا جاتا ہے۔ اور کچھ 'روشن خیال' حضرات اور ان کے احباب اس قسم کے الزامات کو جواز بناکر پورے کے پورے اسلام کو ہی لتاڑنا شروع کردیتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی مدارس و مساجد کی بندش کی مہم چلانا شروع کردیتی ہیں، لیکن جب بات کسی دوسرے مذہب کی آتی ہے تو لوگوں کی انگلیاں فرد واحد یا مخصوص گروہ کی جانب اٹھ جاتی ہیں۔ اور پھر 'سوری' کہدینے پر معافی بھی مل جاتی ہے۔ یہ ہے اس ترقی یافتہ معاشرہ کا نام نہاد انصاف۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں