1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مزاحیہ شاعری

'قہقہے، ہنسی اور مسکراہٹیں' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالجبار, ‏24 جون 2006۔

  1. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    تحفے نہ لے کہ جا تو حسینوں کے واسطے
    اِن کو تو اپنے پاس ہی اب میرے یار رکھ

    تحفوں کے مستحق ہیں حسینوں کے والدین
    “پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ“​
     
  2. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    <center>
    مرد ہونی چاہیے، خاتون ہونا چاہیے
    اب گریمر کا یہی قانون ہونا چاہیے

    رات کو بچے پڑھائی کی اذیت سے بچیں
    ان کو ٹی وی کا بہت ممنون ہونا چاہیے

    دوستو! انگلش ضروری ہے ہمارے واسطے
    فیل ہونے کو بھی اک مضمون ہونا چاہیے

    نرسری کا داخلہ بھی سرسری مت جانئیے
    آپ کے بچے کو افلاطون ہونا چاہیے

    صرف محنت کیا ہے، انور کامیابی کے لئے
    کوئی “اوپر“ سے بھی ٹیلیفون ہونا چاہیے

    (انور مسعود)
    </center>
     
  3. ڈی این اے سحر
    آف لائن

    ڈی این اے سحر ممبر

    شمولیت:
    ‏29 مئی 2006
    پیغامات:
    191
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    کون کہتا ہے کہ !!!

    کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
    میں بڑا سیانا ہوں منجھی تَھلّے وڑھ جاؤنگا​
     
  4. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    عنایت علی خان کی نظم ٹیکس

    عنایت علی خان کی ٹیکس پر لکھی گئی ایک نظم ارسال کر رہا ہوں۔ امید ہے آپ لوگ اس سے محظوظ ہوں گے۔

    بلدیہ! تیرے ثنا خوانوں سے معمور ہے شہر
    تو تو سیٹھانی ہے اس کی تیرا مزدور ہے شہر
    ٹیکس بڑھ جائیں ‌اگر حد سے تو مجبور ہے شہر
    اس قدر ٹیکس ادا کرنے سے معذور ہے شہر

    اُونچی کرسی سے یہ پستی کی صدا بھی سن لے
    شاعرِ شہر سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے

    تو نے جو ٹیکس لگایا وہ اٹھایا ہم نے
    تیرے احکام کو آنکھوں ‌سے لگایا ہم نے
    تیرے ہر بل کو بہر طور چکایا ہم نے

    ٹیکس پہ ٹیکس لگاؤ تمہیں ‌ڈر کس کا ہے
    شہر کس کا ہے مری جان یہ گھر کس کا ہے

    ‌کس کی جرات کہ کرے تیری شکایت زنہار
    تیرے احسان ہیں‌ اتنے کہ نہیں جن کا شمار
    ہر گلی کوچے میں‌ پھرتی ہوئی کتوں کی قطار
    رات بھر مچھروں کی فوج کی ہر سو یلغار

    دجلہ و نیل کا سڑکوں پہ گماں ہوتا ہے
    ہر گٹر طبلہء عطار یہاں ہوتا ہے

    لیکن اس شہر کی رونق تیرے قدموں پہ نثار
    اپنے شیدائوں کو اس طرح سے پیاسا تو نہ مار
    ٹیکس پانی کا بڑھا کر تو نہ کر ایک سے چار
    اس شہر کا بڑھ جائے نہ کوفے سے وقار

    مفت کی چیز پہ اتنی نہ گرانی کر دے
    یعنی پٹرول کے داموں‌ تو نہ پانی کر دے

    یہ شہر واقع ہے ایک بڑے دریا پر
    یوں بھی ہوتا ہے کہ اس شہر کے باسی اکثر
    تشنہ لب ماہی بے آب کی صورت گھر گھر
    آبرو کو تری دیتے ہیں ‌دعا بل بل کر

    لب جو سوکھے گلہء آب رسانی نہ رہا
    تجھ کو روکنے کے لئے آنکھ میں‌ پانی نہ رہا

    شاہراہوں کی عجب شکل بنائی تو نے
    جنگ خندق کی ہمیں‌ یاد دلائی تو نے
    شہریوں کی نہ سنی ایک دُہائی تو نے
    شہر کی شکل بیاباں ‌سے ملائی تو نے

    کون خوش بخت سڑک تھی جو کھدائی نہ گئی
    ہاں جو کھدوائی گئی پھر وہ بنائی نہ گئی

    کیا ستم ہے کہ لگاتی ہے ہر بات پہ ٹیکس
    حسن اور عشق کی مسنون ملاقات پہ ٹیکس
    شادی پر اور ولیمے کی مدارات پہ ٹیکس
    اک نہیں ‌ہے تو فقط مرگِ مفاجات پہ ٹیکس

    بلدیہ ٹیکس لگانے پہ جب آ جاتی ہے
    جلوہء کثرتِ اموات دکھا جاتی ہے

    غم و ناز پہ انداز پہ انگڑائی پہ ٹیکس
    کمرے پہ نالی پہ دالان پہ انگنائی پہ ٹیکس
    سقہ پہ دھوبی پہ بقال پہ اور نائی پہ ٹیکس

    سیٹھ تو سیٹھ بھنگی بھی نہ چھوڑا تو نے
    بلدیہ! شہر کو بل دے کے نچوڑا تو نے

    مرگِ عشاق پہ، پیدائش اولاد پہ ٹیکس
    بر سرِ بزمِ سخن داد پہ بے داد پہ ٹیکس
    گریہ و نالہ و بے تابہ و فریاد پہ ٹیکس
    ہر دلِ شاد پہ اور ہر دلِ ناشاد پہ ٹیکس

    زیست کا بوجھ اٹھانے پہ بھی لگ جائے نہ ٹیکس
    ٹیکس پہ نظم سنانے پہ بھی لگ جائے نہ ٹیکس

    افسروں کی ترے دن رات بنی بات رہے
    ٹھیکیداروں ہی کے ہاتھوں ‌سدا بات رہے
    رات دن “قائدِ اعظم“ سے ملاقات رہے
    فرق کیا پڑتا ہے گر ہم نہ بد اوقات رہے

    تو نہ مٹ جائے گی ہم جیسوں‌کے مٹ جانے سے
    “تشنہء مے کو تعلق نہیں پیمانے سے“​
     
  5. ارتلاش
    آف لائن

    ارتلاش ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    2
    موصول پسندیدگیاں:
    0
  6. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    بہت خوب عمران علی، ٹیکس پر نظم بہت اچھی لگی۔ ہماری اردو میں خوش آمدید۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ ہماری اردو میں ایک اچھا اضافہ ثابت ہوں گے۔
     
  7. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    دیکھا جو زلفِ یار میں کاغذ کا ایک پھول
    میں کوٹ میں گلاب لگا کر چلا گیا
    پوڈر لگا کے چہرے پہ آئے وہ میرے گھر
    میں ان کے گھر خضاب لگا کر چلا گیا​
     
  8. ڈی این اے سحر
    آف لائن

    ڈی این اے سحر ممبر

    شمولیت:
    ‏29 مئی 2006
    پیغامات:
    191
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بیماری !!!

    بیمار اِک پڑا تھا
    درِ اسپتال پر
    معلوم ہو رہا تھا
    کوئی غوث یا ولی
    پوچھا جو میں نے
    آپ کو لاحق ہے کیا مرض ؟
    آنکھوں میں آنسو بھر کے کہا

    ڈی این اے سحر !!!
     
  9. موٹروے پولیس
    آف لائن

    موٹروے پولیس ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2006
    پیغامات:
    1,041
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    یوں تو خاصی دیر میں جا کر عشق کا شعلہ بھڑکا ہے

    چھوٹی عمر میں شادی کے نقصان کا پھر بھی دھڑکا ہے

    دلہا اور دلہن کی عمریں پوچھیں تو معلوم ہوا

    پچپن سال کی لڑکی ہے اور ساٹھ برس کا لڑکا ہے

    ڈاکٹر انعام الحق جاوید
     
  10. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    تجھے مجھ سے مجھے تجھ سے جو بہت ہی پیار ہوتا
    نہ تجھے قرار ہوتا ، نہ مجھے قرار ہوتا

    ترا ہر مرض الجھتا مری جانِ نا تواں سے
    جو تجھے زکام ہوتا تو مجھے بخار ہوتا

    جو میں تجھ کو یاد کرتا تجھے چھینکنا بھی پڑتا
    مرے ساتھ بھی یقیناً یہی بار بار ہوتا

    کسی چوک میں لگاتے کوئی چوڑیوں کا کھوکھا
    ترے شہر میں بھی اپنا کوئی کاروبار ہوتا

    غم و رنجِ عاشقانہ ، نہیں کیلکولیٹرانہ
    اسے میں شمار کرتا جو نہ بے شمار ہوتا

    وہاں زیرِ بحث آتے خد و خال و خوئے خوباں
    غمِ عشق پر جو انور کوئی سیمینار ہوتا

    (انور مسعود)​
     
  11. موٹروے پولیس
    آف لائن

    موٹروے پولیس ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2006
    پیغامات:
    1,041
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بہت خوب جبار بھائی :lol:
     
  12. موٹروے پولیس
    آف لائن

    موٹروے پولیس ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2006
    پیغامات:
    1,041
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    حُسن کے نخرے بہت ہیں
    حُسن کے چرچے بہت ہیں

    ذرا عشق کر کے دیکھیئے
    عشق میں خرچے بہت ہیں
     
  13. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    ووٹر کی دعائیں لیتا جا
    جا تجھ کو اسمبلی ہال ملے
    حلقے کی کبھی نہ یاد آئے
    سرکار سے اتنا مال ملے
     
  14. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    نمکین غزل

    معشوق جو ٹھگنا ہے تو عاشق بھی ہے ناٹا
    اِس کا کوئی نقصان نہ اُس کو کوئی گھاٹا

    تیری تو نوازش ہے کہ تو آ گیا ، لیکن
    اے دوست مرے گھر میں نہ چاول ہے نہ آٹا

    لڈن تو ہنی مون منانے گئے لندن
    چل ہم بھی کلفٹن پہ کریں سیر سپاٹا

    تم نے تو کہا تھا کہ چلو ڈوب مریں ہم
    اب ساحلِ دریا پہ کھڑے کرتے ہو “ ٹاٹا “

    عشاق رہِ عشق میں محتاط رہیں اب
    سیکھا ہے حسینوں نے بھی اب جوڈو کراٹا

    کالا نہ سہی ، لال سہی ، تِل تو بنا ہے
    اچھا ہُوا مچھر نے ترے گال پہ کاٹا

    اُس روز سے چھیڑا تو نہیں ہے اُسے میں نے
    جس روز سے ظالم نے جمایا ہے چماٹا

    جب اُس نے بُلایا تو ضیاء چل دیئے گھر سے
    بستر کو رکھا سَر پہ ، لپیٹا نہ لِپاٹا

    (ضیاء الحق قاسمی)​
     
  15. موٹروے پولیس
    آف لائن

    موٹروے پولیس ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2006
    پیغامات:
    1,041
    موصول پسندیدگیاں:
    2
  16. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
  17. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    “دُعا“
    میری آنکھوں کو یہ آشوب نہ دِکھلا مولا
    اتنی مضبوط نہیں تابِ تماشا میری
    میرے ٹی وی پہ نظر آئے نہ ڈسکو یارب!
    “لب پہ آتی ہے دُعا بن کے تمنا میری“​
     
  18. موٹروے پولیس
    آف لائن

    موٹروے پولیس ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2006
    پیغامات:
    1,041
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    کاش ایسا ہو جائے
     
  19. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    ناکامِ تمنا دل اس سوچ میں رہتا ہے
    یوں ہوتا تو کیا ہوتا، یوں ہوتا تو کیا ہوتا
     
  20. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    رویہ

    “ رویہ “

    مولوی اُونٹ پہ جائے ہمیں منظور مگر
    مولوی کار چلائے ہمیں منظور نہیں

    وہ نمازیں تو پڑھائے ہمیں منظور مگر
    پارلیمنٹ میں آئے ہمیں منظور نہیں

    حلوہ خیرات کا کھائے تو ہمارا جی خوش
    حلوہ خود گھر میں پکائے ہمیں منظور نہیں​
     
  21. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    وَرغلانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي
    شاميانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

    ايک رقاص نے گا گا کے سنائي يہ خبر
    ناچ گانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

    اس سے انديشہ فردا کي جُوئيں جھڑتي ہيں
    سر کھجانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

    اس سے تجديد تمنا کي ہوا آتي ہے
    دُم ہِلانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

    اُس کے رخسار پہ ہے اور ترے ہونٹ پہ تِل
    تِلملانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

    لان ميں تين گدھے اور يہ نوٹس ديکھا
    گھاس کھانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

    بس تمہيں اتني اِجازت ہے کہ شادي کر لو
    شاخسانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

    اُٹھتے اُٹھتے وہ مجھے روز جتا ديتے ہيں
    روز آنے کي اجازت نہيں دي جائے گي​
     
  22. ہما
    آف لائن

    ہما مشیر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    251
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    جبار جی آپ اتنی پابندیاں کیوں لگا رہے ہیں؟
     
  23. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    وہ تھانہ ہو، شفاخانہ ہو یا پھر ڈاکخانہ ہو
    رفاہ عام کے سارے ادارے ایک جیسے ہیں​
     
  24. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    آن لائن شاعری

    آن لائن شاعری

    اب بھاگتےہیں طفل کتابوں کے نام سے
    استاد ”چیٹ رُوم“ میں بیٹھے ہیں شام سے
    اب لڑکیوں کو اور کوئی کام ہی نہیں
    اب کام چل رہا ہے صرف ”ڈاٹ کام“ سے

    یہ بھی انٹرنیٹ کے ساغر کا ہے اِک ادنیٰ کمال
    جام جب خالی ہوا تھوڑی سی وائن آ گئی
    جو ہے میری ”آن“، لائن پر کبھی آتی نہ تھی
    آج انٹرنیٹ پہ وہ بھی ”آن لائن“ آ گئی

    بات ہوتی ہے پسِ چکوال انٹرنیٹ پر
    نازیہ سلجھا رہی ہے بال انٹرنیٹ پر
    میں نے بس اتنا ہی لکھا آئی لو یو اور پھر
    اس نے آگے کر دیا تھا گال انٹرنیٹ پر

    گرہ استاد سےلگوا رہے ہیں
    وہ مصرعہ ’فیکس‘ سے بھجوا رہے ہیں
    بہت سے’میل‘ اور ’فی میل‘ شاعر
    غزل ”ای میل“ سےمنگوا رہے ہیں

    کل کسی ’فی میل‘ نے”ای میل“ بھیجی ہے مجھے
    آئی لو یُو دیکھ کر کِھلنے لگے سہرے کے پھول
    ہاں اگر ”ای میل“ میں تحریر ہو نام اور پتہ
    میرے کمپیوٹر کو ایسا وائرس بھی ہے قبول​
     
  25. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    واہ وا!
    واہ وا!
    واہ وا!
    :lol: :lol:
     
  26. ہما
    آف لائن

    ہما مشیر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    251
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    Re: آن لائن شاعری

    اب بھاگتےہیں طفل کتابوں کے نام سے
    استاد ”چیٹ رُوم“ میں بیٹھے ہیں شام سے
    اب لڑکیوں کو اور کوئی کام ہی نہیں
    اب کام چل رہا ہے صرف ”ڈاٹ کام“ سے​
     
  27. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    جب سے بیگم نے مجھے مرغا بنا رکھا ہ

    جب سے بیگم نے مجھے مرغا بنا رکھا ہے
    میں نے نظروں کی طرح سر بھی جھکا رکھا ہے

    برتنو! آج مرے سر پہ برستے کیوں ہو؟
    میں نے تم کو تو ہمیشہ سے دُھلا رکھا ہے

    پہلے بیلن نے بنایا تھا مرے سر پہ گومڑ
    اور اب چمچے نے مرا گال سجا رکھا ہے

    سارے کپڑے تو جلا ڈالے ہیں بیگم نے مگر
    تن چھپانے کو یہ بنیان پھٹا رکھا ہے

    وہی دنیا میں مقدر کا سکندر ٹھہرا
    جس نے خود کو ابھی شادی سے بچا رکھا ہے

    پی جا اس مار کی تلخی کو بھی ہنس کر یونہی
    مار کھانے میں بھی قدرت نے مزا رکھا ہے​
     
  28. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    سر درد ميں گولي يہ بڑي زود اثر ہے

    سر درد ميں گولي يہ بڑي زود اثر ہے
    پر تھوڑا سا نقصان بھي ہوسکتا ہے اس سے

    ہو سکتي پيدا کوئي تبخير کي صورت
    دل تنگ و پريشان بھي ہوسکتا ہے اس سے

    ہوسکتي ہے کچھ ثقلِ سماعت کي شکايت
    بے کار کوئي کان بھي ہوسکتا ہے اس سے

    ممکن ہے خرابي کوئي ہو جائے جگر ميں
    ہاں آپ کو يرقان بھي ہوسکتا ہے اس سے

    پڑ سکتي ہے کچھ جلد خراشي کي ضرورت
    خارش کا کچھ امکان بھي ہوسکتا اس سے

    ہو سکتي ہيں ياديں بھي ذرا اس سے متاثر
    معمولي سا نسيان بھي ہوسکتا ہے اس سے

    بينائي کے حق ميں بھي يہ گولي نہيں اچھي
    ديدہ کوئي حيران بھي ہوسکتا ہے اس سے

    ہو سکتا ہے لاحق کوئي پيچيدہ مرض بھي
    گردہ کوئي ويران بھي ہوسکتا ہے اس سے

    ممکن ہے کہ ہو جائے نشہ اس سے ذرا سا
    پھر آپ کا چالان بھي ہو سکتا ہے اس سے

    (انور مسعود)​
     
  29. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    ابا خیر سے ڈاکو ہیں

    صاحبزادے کرتے کیا ہیں؟ لڑکی والوں نے پوچھا
    جب دیکھو فارغ پھرتے ہیں یا پیتے تمباکو ہیں

    لڑکے کی اماں جل کر بولیں، کام کرے اس کی جوتی
    دو بھائی بھتہ لیتے ہیں، اور ابا خیر سے ڈاکو ہیں​
     
  30. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    ہزاروں لڑکياں ايسي کہ ہر لڑکي پہ دَم نکلے
    بہت نِکلے حَسيں سڑکوں پہ ليکن پھر بھي کم نکلے

    بھرم کُھل جائے گا اِن سب کے قامت کي درازي کا
    جو ان کي سيٹ شدہ زلفوں کا کچھ پيچ و خم نکلے

    ملي آزاد نظموں کي طرح اُن کو بھي آزادي
    وہ آزادي کہ جس کو ديکھ کر شاعر کا دَم نکلے

    گھروں سے وہ نکل آئي ہيں، ٹاٹا کہہ کے پردے کو
    کہ گر نکلے تو سب عشاق کا سڑکوں پہ دَم نکلے

    گيا عہد کہن اور شاعروں کي آج بن آئي
    جو ازراہ ستم چھپتے تھے، از راہِ کرم نکلے

    چلے آئے اِدھر ہم بھي جواني کا علم لے کر
    کہ جن سڑکوں پہ جيتے ہيں انہي سڑکوں پہ دَم نکلے

    نکلنا نوکروں کا گھر سے سُنتے آئے ہيں، ليکن
    بہت بے آبرو ہو کر تيري کوٹھي سے ہم نکلے

    ترے کُتے بھي سارے شہر ميں اِتراتے پھرتے ہيں
    کبھي بھي تيري کو ٹھي سے نہيں وہ سربہ خم نکلے

    کہاں مے خانے کا دروازہ غالب اور کہاں سلمي
    پر اِتنا جانتے ہيں کہ، وہ آتي تھي کہ ہم نکلے​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں