1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یورپین جمہوریت: برقع کیلیے کوئی جگہ نہیں

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏14 نومبر 2009۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    فرانس میں برقع پہننے والی خواتین کیلئے کوئی جگہ نہیں ، نکولس سرکوزی
    برقع خواتین کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے

    پیرس (رضا چوہدری/نمائندہ خصوصی)فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی نے کہاہے فرانس ایک سیکولر ملک ہے جہاں برقع پوش خواتین کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق فرانس کی قومی شناخت کی حوالے سے سرکاری اہلکاروں، ،طلباء والدین اور اساتذہ کے اجتماع سے خطاب میں صدر سرکوزی نے کہاکہ اس وقت یہ بحث بہت ضروری ہے، کیونکہ ہماری قومی شناخت مٹ رہی ہے ، فرانس ایسا ملک ہے، جہاں برقعے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی خواتین کو حجاب کی اجازت دی جائے گی۔ واضح رہے کہ 2004میں فرانس کے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کو حجاب اوڑھنے یا مذہبی علامت کے طور پر کوئی بھی چیز رکھنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی ۔صدر سرکوزی نے گزشتہ جون میں کہا تھاکہ برقع کوئی مذہبی علامت نہیں ہے بلکہ یہ خواتین کو نیچا دکھانے کی ایک سازش ہے اوراب انہوں نے واضح طور پر فرانس میں برقع کی مخالفت کردی ہے


    جنگ اخبار
     
  2. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    یہ مکمل آزادی اور روشن فکر ھونےکے دعویداروں‌کا حال ھے۔۔ ۔ ۔ حالانکہ اگر آزادی ھے تو برقعہ پھننے کی بھی آزادی ھونی چاھیے۔ ۔

    بس ھر شی برائے نام اور دکھاوے کی ھے۔ ۔
     
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    دراصل یہ ممالک صرف نام کے جمہوری ہیں اور ان میں مذہبی رواداری نہیں ہے۔ میرا خیال ہے کہ اس قسم کے اقدامات فرانسیسی مسلمانوں میں‌احساس محرومی پیدا کریں گے اور فرانس خود مشکلات کا شکار ہوجائے گا۔
     
  4. محمداسد
    آف لائن

    محمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2009
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    یہ لبرل انتہاپسندی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جس لبرلزم کو دنیا کے لئے باعث امن تصور کیا جاتا ہے، وہ دراصل ایک اسلام مخالف ہے۔ اسلام عورت کے تحفظ کو سامنے رکھتے ہوئے اسے پردہ کا حکم دیتا ہے تو دوسری طرف لبرل معاشرہ عورت کو انتہائی حد تک برہنہ کرنے پر تلا ہوا ہے۔
     
  5. زرداری
    آف لائن

    زرداری ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    263
    موصول پسندیدگیاں:
    12
    مابدلوت ایسی ہی روشن خیالی لانے کے لیے پاکستان کے صدر کی نوکری پر مقرر کیے گئے ہیں۔ :201:
     
  6. عمر خیام
    آف لائن

    عمر خیام ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    2,188
    موصول پسندیدگیاں:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    ہر چیز کی دو پہلو ہوتے ہیں۔ ام نے یہ خبر پڑھا اے اور آپ سب لوگ کا لکھا رائے بھی بوت غور سے پڑھا اے۔ بلکہ دو دو بار پڑھا اے۔۔۔ میری خیال یہ ے کہ آپ لوگ برقع کی بارے میں ضرورت سے زیادہ جذباتی ہورہی اے۔ جہاں تک فرانس کی مسئلہ اے تو ، فرانس آہینی طور پر ایک سیکولر ملک اے۔ جہاں پر ہر مذہب کو اپنی روایات پع عمل کرنے کا اجازت اے۔ برقع یا حجاب پر جو پابندی لگا تھا وہ سکول میں لگی تھا۔ کیونکہ سکول کا یونیفارم اس بات کا اجازت نہی دیتی کہ اس میں کسی ایک مذہب، گروہ، یا پارٹی کا روایتی علامات کو بھی یونیفارم کی ساتھ استعمال کی جائے۔ اور اس مٰں برقع اور حجاب کو نشانہ نہیں بنائی گیا تھا بلکہ ہر اس چیز کو منع کی گیا تھا جو نظر آتا ہے اور اس سے کسی ایک مذہب کا نشاندھی ہوجاتا ہو۔۔ جیسے سکھ کا پگڑی پہننا بھی منع تھی۔۔ عیسائی لوگ کا گلے میں کراس کی پہننا بھی منع تھی۔۔۔المیہ یہ اے کہ جو لکھ ام لوگ کی اخبار می رپورٹ ہوتی اے وہ اصلی روح اور اصل وجہ کی ساتھ رپورٹ نہی ہوتا۔ بلکہ ام کی صحافی لوگ بھی اپنی مرضی کی مطابق اس کا مطلب نکالتی اے۔اور لکھتے وقت ڈنڈی مار جاتی اے۔۔ اور کچھ کچھ مسئلہ دوسرے کے کلچر اور رسم و رواج کو نہ سمجھنے کی بھی ہوتا اے۔۔۔حجاب فرانس سمیت پورے یورپ میں بوت سی لوگ پہنتی اے۔ لیکن برقع پوشی ایک سیکیورٹی رسک بھی اے۔ جس کی وجہ سے اس کی‌خلاف بات ہوتی رہتی اے۔۔ لیکن اس کا الزام آپ یورپ والی لوگ کی بجائے کچھ مسلمان لوگ کو بھی دے جو برقع پہن پر سپر مارکیٹس میں شاپ لفٹنگ کرتا اے۔۔
    اس واستی ام اس بات پر زور دیتی اے کہ غم وغصہ کی اظہار کرنے کی بجائے بہتر اے کہ اس کی اسباب پر غور کرے اور کسی فرانس والی ذمہ دار لوگ سے پوچھنے کی جسارت کا کوشش کرے تاکہ پہلے ان کی نظریہ معلوم ہوسکےکہ وہ لوگ کس وجہ سے اس برقع کی خلاف اے۔۔۔اور جہاں پر ان سے اختلاف ہو تو ان کو مہذب طریقے سے سمجھانے کا کوشش کرے۔۔۔اور یہ بات تو بہر حال اپنا جگہ ٹھیک اے کہ وہ اپنا ملک میں ایسا کرنے کی بات کرتا اے، اور ہر ملک، قوم اور گروہ کو اجازت اے کہ وہ اپنا حدود میں اپنی مرضی کا قانون بنائے۔۔۔ ملکی آزادی اسی کو کہا جاتی اے۔۔
    یہ میرا ذاتی رائے اے اس بارے میں۔۔ آپ کو اختلاف رائے کی پورا پورا حق اے۔اس کی بارے میں ایک صحت مند قسم کا بحث ہوسکتا اے۔۔۔کوئی مضاٰیقہ نہیں۔۔۔
     
  7. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: یورپین جمہوریت: برقع کیلیے کوئی جگہ نہیں

    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

    اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ یہ کوئی اسلامی ممالک نہیں ہیں جو اس کو اشو بنایا جائے، ہر ممالک کی اپنی داخلی اور خارجی پالیسیاں ہوتی ہیں، اگر برقع پر کوئی کچھ کر سکتا ھے تو تمام اسلامی ممالک کی وزارت خارجہ اس پر فرانس سے بات کر سکتی ہیں مگر ان کے پاس بھی فرانس سے بات کرنے کا کوئی جواز نہیں ھے اس کی وجہ کیا ھے وہ بھی میں آپ کو بتا دیتا ہوں آپ کو اس پر ہر قسم کی پابندی سمجھ میں آ جائے گی ان ممالک کی۔

    مثلاً فرانس نے برقع پر پابندی لگائی تھی وہ پابندی سکول کے لئے لگی تھی باقی ہر جگہ پر اس کے پہننے میں کوئی پابندی نہیں ھے تو اس کی لوجک کیا ھے،

    فرانس غیر مسلم ملک ھے
    جتنے بھی مسلمان اس ملک میں رہتے ہیں اپنی فیملیوں کے ساتھ ان سب کے پاس فرانس کی سیٹیزن شپ ھے اور فرانس کے پاسپورٹ بھی ھے۔ تو وہ پاکستان کے شہری کہلائیں گے یا فرانس کے ، میرا خیال ھے وہ فرانس کے ہی شہری کہلائیں گے۔ جب وہ فرانس کے شہری کہلائیں گے تو پھر انہیں فرانس کے قانون سے ہی چلنا پڑے گا اگر نہیں تو فرانس کی گورنمنٹ یہ کہتی ھے کہ تمہیں ہمارے قانون سے اعتراض ھے تو پھر ہمارا ملک چھوڑ دو کیوں بیٹھے ہوئے ہو یہاں، مگر ان کا ملک بھی چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

    اب یہ انگلش عورتیں جب سعودی عرب میں جاتی ہیں تو انہیں وہاں پر سعودی قانون کے مطابق عربی برقع پہننا پڑتا ھے، وہاں کے قانون کے مطابق ڈرائیونگ نہیں کر سکتیں، اگر غلطی سے کرتی ہوئی پکڑی جائیں تو جرمانہ اور سزا ہوتی ھے۔

    ان ممالک میں مسجدیں بنانے کی بھی اجازت ھے نمازیں پڑھنے کی بھی اجازت ھے مذھبی و ملکی تہوار سڑکوں پر منانے کی بھی اجازت ھے ، ہر قسم کی مذھبی آزادی ھے،

    اگر کسی کو مزید معلومات حاصل کرنی ہو تو دوبارہ رابطہ کر سکتے ہیں

    والسلام
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: یورپین جمہوریت: برقع کیلیے کوئی جگہ نہیں

    ماشاء اللہ کنعان بھائی ۔ کسی تہہ خانے یا ایک گیراج میں چند مصلے بچھانے کو آپ " مسجد بنانے " کا نام دیتے ہیں تو پھر آپ کو "مسجد" کی تعریف و وضاحت کے لیے کچھ دین اسلام کو پڑھنے کی ضرورت ہے۔
    کیا پاکستان یا دیگر اسلامی ممالک میں چرچ بھی ایسے ہی کسی تہہ خانے میں قائم کیے گئے ہیں ؟ یا نارمل چرچ کی شکل میں کھڑے ہیں ؟ اگر مزید معلومات چاہیے ہوں تو لاہور شہر میں ہی جا کر دیکھ لیں آپ کو یورپ جیسی شکل کے گرجے بھی مل جائیں گے اور سکھوں کے روایتی شکل میں قائم شدہ ٹیمپل بھی مل جائیں گے۔ سندھ میں ہندوں کے مندر بھی روایتی شکل میں موجود ہیں۔
    عبادت خانے کی عمارت کی مخصوص شکل و صورت ہی اسکی پہچان ہوتی ہے۔

    والسلام
     

اس صفحے کو مشتہر کریں