1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امریکہ امریکہ

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از راشد احمد, ‏3 نومبر 2009۔

  1. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    طیبہ ضیاء چیمہ
    ہر وقت امریکہ امریکہ کی رٹ لگائے رکھتے ہیں۔ خدارا امریکہ سے کچھ سیکھ بھی لیں ۔ گلیوں محلوں میں گندگی پھینکنے سے حکمرانی تک ماحول ،مزاج،سوچ قابل تشویش ہے۔ پاکستان کا بیڑہ غرق کر نے میں سب برابر شریک ہیں ۔ امریکہ کی مداخلت کے ذمہ دار حکومت ہی نہیں عوام بھی ہیں ۔امریکہ پاکستان پاکستان ۔۔۔کرتاہے کہ اسکی اغراض پوری ہو تی ہیں جبکہ پاکستان میں امریکہ امریکہ ۔۔۔کمزوری کی دلیل ہے۔
    میرا یہ برابلم ہے کہ جو محسوس کرتی،دیکھتی ، سوچتی ہوں بیباک اور بے دریغ لکھ دیتی ہوں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی امریکہ میں پذیرائی میں امریکہ کے وکیلوں،ججوں،تعلیمی اداروں ،قانون ساز اداروں اوریہاںکے عوام نے گرمجوشی کا مظاہرہ کیا جبکہ پاکستان کے نمائندے حسین حقانی کونیویارک اور واشنگٹن میں چیف جسٹس کاخیر مقدم کرنے کی توفیق نہ ہو سکی۔وہی حسین حقانی جو آجکل حالات کی ستم ظریفی کے ہاتھوں گوشہ نشین ہے۔پاکستان میں امریکہ کا جھنڈا نذر آتش کرتے وقت ہم اپنے چیف جسٹس کے لئے امریکیوں کی تعظیم ،اعزازات اور تعاون کو فراموش نہیں کردیتے ہیں۔ قطع نظر کہ کس کا کس پارٹی سے تعلق ہے جس نے بھی اس تحریک میں حصہ ڈالا میں اسکی قدردان ہوں ۔چیف صاحب ،اعتزاز ،کرد، اطہر من اللہ اور پورے پاکستان کے وکلاء اور جج میری اس دیوانگی کو جانتے ہیں جبکہ دیوانگی کے بغیر منزل نہیں مل سکتی۔اس سے پہلے میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے لئے بے شمار لکھا ۔محترمہ اور مشرف ڈیل کے خلاف بے لحاظ لکھا ۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر لگاتار لکھا ۔نیویارک میں مظاہرے کئے۔بالآخرحکومت پاکستان نے ڈاکٹر عافیہ کا مقدمہ لڑنے کے لئے امریکی وکیلوں کو رقم ادا کر دی۔ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی مجید نظامی صاحب کے پاس ادارے کے تعاون کا شکریہ بھی ادا کرنے گئیں۔ اپنے ملک اور لوگوں کے لئے لکھتی ہوں ۔ لالچ ہے نہ مفاد ۔جو پاکستان کے ساتھ مخلص دکھائی دیتا ہے اسکی حوصلہ افزائی اور امید میں لکھتی ہوں ۔ اپنا حصہ ڈالتے رہنا چاہئے ۔میری پارٹی پاکستان ہے۔کسی ایک پارٹی کے ساتھ زندگی خوار کرنے کی قائل نہیں۔امریکی عوام کسی شخص کو نہیں بلکہ امریکہ کے لئے ووٹ دیتے ہیں اور اگر وہ شخص امیدوں پر پورانہ اترے تو اسی کے خلاف ہو جاتے ہیں ۔ ہمارا مقصد لوگوں کو راضی یا ناراض کرنا نہیں بلکہ اپنے ضمیر کی آواز کو لفظوں اور عمل میں پرونا ہے۔ہم ظاہر کے مکلف ہیں نیتوں کے ٹھیکدار نہیں ۔ منافق اور بد نیت بے نقاب ہو جاتاہے ۔ہمیںکسی شخصیت یا جماعت سے نہیں صرف پاکستان سے پیار ہے۔ جو شخص پاکستان کے ساتھ مخلص ہے ہم اسکے ساتھ مخلص ہیں۔ جماعتوں اور شخصیات کو خوش کرنا پاکستان کاکلچر ہے ۔بیرون ملک پاکستانی وطن عزیز کے لئے زیادہ مضطرب اور حساس ہیں۔امریکہ میں رہتے ہوئے امریکی پالیسیوں کے خلاف بے خوفی سے لکھتے ہوئے مجھے نو برس بیت چکے ہیں ۔امریکہ کے خلاف لکھتی ہوں تو پاکستانی خوش ہوتے ہیں لیکن جب کسی جماعت یا شخصیت پر کھلی تنقید کر وں تو ناقدین کو میری تحریریں اچھی نہیں لگتیں جبکہ کسی کی تعریف بھی برداشت نہیں کر سکتے ۔ امریکی شہری ہونے کے باوجودامریکی پالیسی کے خلاف لکھنے سے مشکلات کا شکار بھی رہی ہوں لیکن میرا قلم مسلسل حقیقت اگلتا رہے گا۔امریکہ کا سیاسی کلچر پاکستان سے مختلف ہے۔یہاں سیاستدان مخالفت کے باوجود ایک دوسرے کی تعریف میں کشادہ دل ہیں۔ہیلری کلنٹن اور بارک اوباما ایک ہی سیاسی پارٹی سے منسلک ہونے کے باوجود انتخابی مہم کے دوران ایکدوسرے کے مد مقابل تھے۔ امریکہ کا صدر بننے کے لئے دونوں کے درمیان سخت مقابلہ تھا ۔ایکدوسرے پر شدید تنقید کرتے رہے۔کئی بار ایکدوسرے کی ذاتی زندگی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایااور آج وہی اوباما اور ہیلری ایک دوسرے کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملائے چلتے ہیں۔ایکدوسرے کی تعریف اور وفاداری میں سبقت لے جانا چاہتے ہیں۔امریکہ میں بیشمار گھرانے ہیں جو ایک چھت تلے ہوتے ہوئے بھی مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔ شوہرری پبلکن ہے تو اہلیہ ڈیموکریٹ ۔ایک ہی خاندان میں نظریات اور سیاسی اختلافات قائم ہیں جبکہ تعلقات اور رشتے بھی قائم ہیں۔ہیلری کا والد ری پبلکن جبکہ اسکی ماں ڈیموکریٹ تھی۔پاکستانیوں میں فراخ دلی کا فقدان ہے۔ امریکہ پاکستان ہی نہیں اس کا دل بھی جیتنا چاہتا ہے۔ پاکستان جہاں اسکے اپنے لوگ جاتے ہوئے گھبراتے ہیں ہیلری پہنچ جاتی ہے ۔ پاکستان میں ایک معمولی عہدیدار بھی اپنے ساتھ سکیورٹی لئے پھرتاہے ۔پاکستان کاصدر سورج کی روشنی دیکھنے کے لئے بھی سکیورٹی کا محتاج ہے ۔جسکی اولادیں سکیورٹی کے بغیر باتھ روم تک نہیں جاسکتیں ۔وہ پاکستان جسکا صدر قبائلیوں کا نام سن کر کانپ جاتاہے وہاں ہیلری پہنچ جاتی ہے۔ امریکہ جن لوگو ں کودہشت گردکہتا ہے ہیلری ان لوگوں سے ملاقات کے لئے بھی پشاور پہنچ جاتی ہے۔پاکستان کا صدر امریکہ آتا ہے تو اسکی سکیورٹی کے لئے امریکہ اربوں ڈالر خرچ کرتا ہے ۔ پاکستان کے سابق صدر کو بھی مہنگی سکیورٹی مہیا کرتا ہے ۔ پاکستان ہی امریکہ کے خلاف نہیں ہے امریکہ کے عوام بھی پاکستان کے خلاف ہیں۔ہیلری کادورہ پاکستان امریکہ میں بھی تنقید کا نشانہ بنا ہواہے جبکہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اپنی منصوبہ بندی میں کامیاب جا رہاہے۔ ۔۔ اورپاکستان خسارے میں جا رہاہے۔۔۔ دوغلے پن کا یہ عالم ہے کہ امداد کے لئے بھی امریکہ امریکہ ۔۔۔ وہاں سے فرار کیلئے بھی امریکہ امریکہ ۔۔۔اقتدار کے لئے بھی امریکہ امریکہ ۔۔۔ ادھار کے لئے بھی امریکہ امریکہ ۔۔۔اور نفرت کے اظہار کے لئے بھی امریکہ امریکہ ۔۔۔؟

    حوالہ نوائے وقت
     
  2. محمداسد
    آف لائن

    محمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2009
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    راشد بھائی ممکن ہو تو اس بات کی وضاحت فرمادیں:
    طیبہ صاحبہ کی تحریر میں اس مضمون میں کسی ایسے قصور کی جانب اشارہ نہیں جو کے عوام سے سرزد ہوا ہو۔ ہاں! حکمران طبقہ کی عیش و عشرت میں ڈوبی زندگیوں میں امریکی امداد کی جھلک تو کسی سے چھپائے نہیں چھپتی۔
     
  3. ARHAM
    آف لائن

    ARHAM ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2009
    پیغامات:
    82
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    السلام علیکم !
    ہمارا سیاسی تو کیا معاشرتی نظام اور اس کے علاوہ اور بہت کچھ بھی امریکہ سے محتلف ہے ۔۔۔
    جس پر لکھنا اس تھریڈ میں مناسب نہیں اس لیے ہمیں کسی دوسرے ملک سے موازنہ کرنے کے بجائے ۔۔۔۔ اپنے مذہب اپنے ملک اور اپنے عوام کے بارے میں سوچنا چاہیے ۔۔۔
    اگر امریکہ کا مفاد پاکستان پاکستان کرنے میں ہے تو یہ بات اسے کھل کر سب کے سامنے کہنی چاہیے ۔۔
    وہ یہ کیوں کہتا پھرتا ہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی امریکہ مداخلت کے باجود اس میں پاکستان کا مفاد ہی شامل ہے ۔۔۔
    یہی وہ امریکہ کی دوغلی سیاست و پالیسی ہے جس پر پاکستانی عوام اس کی مخالف ہے ۔۔
    پاکستانی صدر ایسا امریکہ کی وفاداری میں ہی کرتا ہے ۔۔۔
    امریکہ کا کسی کو دہشت گردی کی سند جاری کردینے سے کیا وہ حقیقت میں دیشت گرد ہو جاتا ہے ۔۔۔ طالبان بھی دہشت گرد ہیں امریکہ کی نظر میں ان ہی کی قید سے ایک برطانوی جاسوس ( جو خود افغانستان اس لیے جاتی ہے کہ طالبان کی ظالمانہ کاروائی اور کالے کرتوتوں خاص کر عورتوں سے روا رکھے جانے والے سلوک کو بے نقاب کرے ) ان کے حسن سلوک سے متاثر ہو کر مسلمان ہو جاتی ہے ۔۔۔۔)
    ہیلری کے دورہ پاکستان پر سب سے زیادہ جس بات نے عوام کو وطیرہ حیرت میں ڈالا وہ یہی تھی کہ
    ہیلری کسی سیکیورٹی رسک کے بغیر اتنی بے خوفی سے کیسے گھوم پھر رہی ہے ۔۔۔
    اس کہ وجہ بھی یقینا یہی ہے کہ ۔۔۔۔ بلیک واٹر اور ڈائن کور جیسی بدنام زمانہ قاتل تنظیمیں پاکستان میں دیشت گردی کی اصل ذمہ دار ہیں ۔۔۔
    اب ان کے ہوتے ہوئے اسے کس کا بات کا ڈر ۔۔۔ ؟؟
    ہمارا سب سے بڑا مسئلہ حکمران ہیں ۔۔۔ جو چور دروازے سے اقتدار میں آکر بیٹھ جاتے ہیں ۔۔۔ یا بٹھا دیئے جاتے ہیں ۔۔۔
    جو ووٹ انھیں ملتے بھی ہیں وہ اس بناء پر کہ جھوٹے وعدے کر کے خواب دکھائے جاتے ہیں عوام کو ۔۔۔
    عوام سے اگر ااس بنیاد پر ووٹ مانگا جائے کہ ۔۔۔ ہم امریکہ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔
    اس کے در کے فقیر بن کے رہنا چاہتے ہیں جس کے لیے ہمیں پاکستان کا سودا بھی کرنا پڑے گا تو دیکھیں کوں انھیں ووٹ دیتا ہے ؟؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں