1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیری لوگر بل کتنا مفید ہے؟ رائے دیجئے

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏7 اکتوبر 2009۔

?

آپ کیری لوگر بل کو پاکستان کے لیے کیسا سمجھتے ہیں؟

رائے شماری ختم ہوگئی ‏6 نومبر 2009۔
  1. اچھا ہے۔ معاشی و سیاسی استحکام ہوگا

    1 ووٹ
    6.7%
  2. خطرناک ہے۔ ملکی مفادات کو خطرہ ہے

    15 ووٹ
    100.0%
  3. ملک پر کچھ فرق نہیں پڑے گا

    3 ووٹ
    20.0%
  4. معلوم نہیں

    3 ووٹ
    20.0%
ایک سے زائد ووٹ ڈالے جا سکتے ہیں
  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلا م علیکم۔
    حال میں امریکی سینٹ سے کیری لوگر بل کے ذریعے پاکستان کو امداد دیے جانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ آپکے مطالعہ کے لیے ہماری اردو پیاری اردو کے حالات حاضرہ میں‌ کیری لوگر بل کا اردو متن یہاں دستیاب ہے۔ کیری لوگر بل امریکی دعوؤں کے مطابق پاکستان کے معاشی استحکام اور مستقبل کی ترقی کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ حکومت اسکے پاس ہونے پر خوشیاں منا رہی ہے۔ جبکہ غیر جانبدار مبصرین اور معاشی ماہرین اسے نہ صرف معاشی غلامی سے تعبیر کررہے ہیں بلکہ پاکستان کی سالمیت کے لیے بھی خطرہ قرار دے رہے ہیں۔

    آپ کے خیال میں کیری لوگر بل کے پاکستان اور پاکستانی عوام پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔ اپنی رائے دیجئے۔
     
  2. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    بس اپنی آزادی کو گروی رکھو ۔۔۔۔۔۔پھر اس بل سے ذریعے چند سکے ہر سال ڈال دیے جائیں‌گے۔۔۔۔۔۔اور وہ ہمارے کچھ لوگ۔۔۔۔۔۔تسی سمجھ تے گئے ہو۔۔۔۔۔۔۔لے جائیں‌گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آزادی کم ہوگی عوام کی اور کیا۔۔۔۔۔۔۔

    حضرت اقبال کہتے ہیں:

    غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو
    پہناتی ہے درویش کو تاج سر دارا
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بجا فرمایا۔ لیکن کسی کو غیرت کے معنی و مفہوم بھی تو معلوم ہوں۔ :takar:
     
  4. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    حکومت کہہ رہی ہے کہ اس بل پر تنقید کرنیوالے پہلے اسے پڑھ لیں۔

    حسین حقانی نے کہا کہ اس بل پر وہ تنقید کررہے ہیں جن کو انگریزی نہیں‌آتی

    :152:
     
  5. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    اب ہمیں انگریزی حسین حقانی سمجھائیں‌گے۔۔۔۔۔۔۔۔:139: ۔۔16 کروڑ پاکستانیوں کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عقلمندی کی انتہا پتہ نہیں کہاں ہے۔
     
  6. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    امریکہ و برطانیہ میں شرابی ، سڑک چھاپ قسم کے گدھوں کو (تمثیلاً) بھی انگریزی آتی ہے تو کیا وہ سب کے سب محض انگریزی بول سکنےکی وجہ سے ماہرین معاشیات اور فلاسفر ٹھہریں گے؟
    مغرب ذہنیت کے ان غلاموں کی عقل کہاں‌گھاس چرنے چلی گئی ہے !!!!
     
  7. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    يہ امريکی کانگريس کی ذمہ داری اور حق ہے کہ وہ ايسے اقدامات، اہداف اور حدود کا تعين کرے جس سے امريکی ٹيکس دہندگان کے پيسوں کو ضائع ہونے سے بچايا جا سکے۔ کيری لوگر بل بھی اس اصول اور ضابطے سے بلاتر نہیں ہے۔

    مختلف فورمز پر حکومتی نمايندوں اور عہديداروں کی جانب سے کسی بھی بل يا معاہدے کے مختلف پہلوؤں پر بحث اور تکرار کوئ غير معمولی بات نہيں ہے۔ يہ ايک صحت مند رجحان ہے اور ايک ايسی تعميری بحث کی يقينی طور پر حوصلہ افزائ کی جانی چاہيے جس کے نتيجے ميں تمام متعلقہ فريقين کے ليے بہتر نتائج حاصل کيے جا سکيں۔

    ليکن پاکستانی ميڈيا خاص طور پر کچھ ٹاک شوز پر جس طريقے سے پاکستانی عوام کی بہبود کے لیے دی جانے والی مالی امداد کو مصالحہ سے بھرپور روايتی سازشی کہانی کے رنگ ميں پيش کيا جارہا ہے وہ يقينی طور پر افسوس ناک ہے۔

    يہ کوئ پہلا موقع نہيں ہے کہ امريکی حکومت نے پاکستان کے ليے امدادی پيکج کی منظوری دی ہے۔

    سال 1951 سے لے کر اب تک يوايس ايڈ کی جانب سے صرف تعليم، صحت اور معيشت کے ضمن ميں پاکستان کو جو مجموعی امداد دی گئ ہے وہ 7 بلين ڈالرز ہے۔

    پاکستان کو ترقياتی کاموں کے ضمن ميں سب سے زیادہ امداد دينے والا ملک امريکہ ہے۔ دوسرے نمبر پر جاپان اور تيسرے نمبر پر برطانيہ ہے۔ اس کے بعد جرمنی، فرانس اور ہالينڈ کا نمبر آتا ہے۔

    جہاں تک اس بل سے متعلق شرائط کے حوالے سے اعتراضات اور بے بنياد تنقيد کا سوال ہے تو اس ضمن ميں واضح کر دوں کہ ان حدود اور ضوابط کی بنيادی اساس امريکی حکومت کی جانب سے ايک منتخب جمہوری حکومت اور پاکستان کے اداروں کے لیے حمايت کو اجاگر کرنا ہے۔

    موجودہ امريکی انتظاميہ امداد سے متعلق احتساب اور انتظامی معاملات پر خصوصی توجہ دے رہی ہے تا کہ عام پاکستانيوں پر اس امداد کے فعال اور مثبت اثرات کو يقينی بنايا جا سکے۔ يہ کوششيں اور اقدامات اس عمومی تاثر کو مد نظر رکھ کر کيے گۓ ہيں جس کے مطابق امدادی پيکج تک عام آدمی کی رسائ کے ليے کرپشن اور ديگر حائل رکاوٹوں کے ضمن ميں موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ فواد بھائی ۔ آپ اور آپکی امریکی حکومت کی ہمدردی کا۔
     
  9. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    اب بل ہماری پارلیمنٹ میں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ہماری فوج نے اپنے تحفظات کو اظہار بھی کردیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ بے فکر رہیں۔۔۔۔ڈالروں کی چکا چوند اب معدوم ہوتی جارہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور صرف ایک طرفہ شرائط نہیں چلیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت اقبال نے صحیح کہا۔۔۔۔۔تو جھکا جب غیر کے آگے نہ تن تیرا نہ من تیرا۔۔۔۔۔۔۔شکر ہے کہ ہمارے پاس ماضی میں‌عظیم مفکر تھے اور اب بھی محب وطن و قوم موجود ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ورنہ بیرونی طاقتوں نے تو جیسے ہر ترقی پزیر ملک کو کچھ سمجھا ہی نہیں۔۔۔۔۔۔۔پتہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔انھیں کیوں اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ سامراجی دور لندن کی گلیوں میں‌آخری سانسیں لے کر اپنے انجام تک کب کا پہنچ چکا۔۔۔۔۔اب اک نیا دور ہے ۔۔۔۔۔لیکن نہ صاحب بہادر سمجھتے ہیں اور نہ شاہ کے وفادار۔
     
  10. ARHAM
    آف لائن

    ARHAM ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2009
    پیغامات:
    82
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    السلام علیکم !
    کیری لوگر بل ۔۔۔۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ۔۔۔ اسلام ' پاکستان ' عوام کی سالمیت ' استحکام اور تشخص کے لیے سنگین خطرہ بھی ۔۔۔
    کل کراچی یونیوویسٹی میں جب امریکی اسکالر اور انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس آف ڈیموکریسی کے سربراہ کلفر ڈمے لیکچر کے لیے آئے اور ان کی جیسی ضیافت کی گئی اس سے امریکہ کو سمجھ لینا چاہیے کہ عوام کیا چاہتے ہیں
    سوال جواب کے اس سیشن میں طالبعلموں نے جو سوالات کئے ۔۔۔
    اس میں ایک سوال یہ بھی تھا کہ ۔۔۔
    امریکا فلسطین میں ظلم کیوں نہیں رکوارہا ہمیں بچانے کیوں آگیا ہے اور ڈرون حملے کیوں ہو رہے ہیں؟؟

    امریکی لیکچرر کے پاس اس کا تسلی بخش جواب نہیں تھا یا وہ یہ زحمت نہیں کرنا چاہتے تھے ۔۔ کہ فواد صاحب یہ کام بہت خوبی سے انجام دے رہے ہیں ۔۔
     
  11. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    میں یہ تو نہیں کہتا کہ لوگر بل کیا ھے ہاں پھر کیا نہیں ھے لیکن فوج پاکستان کی پاکستان کوں تقسیم کرنے کے راستے پر چل نکلی ہے امریکہ اور اُس کے دوست ملک سعودی عرب کو ملا کر یہ لوگ پاکستان کو تقسیم کرکے چھوڑے گئے ۔اج جس طرح جی ایچ کیو میں دہشت گردوں کا حملہ ھوا ہے یہ اُس کا واضع ثبوت ہے اگر فوج حکومت کو ٹیک اور کرتی ہے تو امریکہ اور بھارت تیار ہے ۔یہ کیری لوگر بل کی مخالفت بھی امریکہ کے کہنے پر فوج کر رہی ہے تاکہ وہ حکومت کے خلاف ایکشن لے سکے اصل میں نواز شریف ایک شر کا نام ہے اور یہ نواز شریف اُس پولیسی پر عمل کرتا ہے جو امریکہ سعودی عرب کے ذریعے پاکستان پر مسلط کرتا ہے ۔میرا اپ سے یہ سنجیندہ سوال ہے کہ اخر کیا وجہ ہے کہ سعودی عرب اُن سیاست دانوں کو پناہ دیتا ہے جو عوام کا خون چوس کر دیار غیر کو لوٹ جاتے ہیں ہم پاکستانی اصل میں بھیڑ بکریاں ہے اور فوج ہم لوگوں کو ہانک رہی ہیں اگر پاکستان میں کبھی انقلاب ایا تو فوج اور عدالت کے خلاف آے گا سیاست دان تو صرف مہرے اِن کو تو استعمال کیا جاتا ہے کبھی امریکہ کبھی برطانیہ کبھی سعودی عرب تو کبھی امارات یہ سب اسلامی ملک اصل میں اسلام کو ایک ڈھال کے طور استعمال کرتے ہیں اور اپنی اپنی کرسیاں مظبوط کرتے ہیں۔
    اصل میں نواز شریف ایک شر کا نام ہیں جو امریکہ کی راہ ہموار کرتا ہیں اور القائدہ بھی امرریکہ کا بنایا ھوا ایک ایسا جال ہے جو امریکہ مسلمان ملکوں کو‌ خوف ذدہ کرنے کیلے استعمال کرتا ہیں اور مسلمان حکمران کیوں کہ بذدل چوہے ہیں اِس وجہ سے وہ ڈر جاتے کیوں کہ اسلام سے ذیادہ اُن کوں کرسی عزیز ہے اور ملاؤں کی ایک فورس بھی اِن کی مدد گار ھوتی ہیں جو جہل ترین ملا یہ فتوی دیتے ہیں یہ مسلمان نہیں وہ مسلمان نہیں ہیں ۔یہ سب امریکہ شیطان کی سپورٹ اور ڈالر کے چکر میں اسلام کو بیچ رہے ہیں۔اور اسلام کی بولیاں لگ رہی ہیں اِن ملاؤں نے ہم تک صحیح اسلام پہنچنے ہی نہیں دیا کیوں اگر اسلام کی صحیح تعلیمات ہم کو مل جائے تو اِن کی کریساں خطرے میں پڑ جائے اس میں یہ لوگ ہم کو لا علم رکھ کر اپنا اپنا الو سیدھا کر رہے ہیں ۔



    [​IMG]
     
  12. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    مکافات عمل سے گذر گذر کر بھی ان سیاستدانوں کو کوئی سبق نہیں ملتا۔

    بھوت صاحب ! بہت ہی عمدہ مراسلہ ہے۔ اور بالخصوص آپ کے قلم سے یہ تحریر پڑھ کر بہت اچھا لگا۔
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔بھوت بھائی ۔
    آپ کے خیالات اور رؤف کلاسرا کا کالم بہت معلوماتی ہے۔ شکریہ ۔

    بلاشبہ فوج ، نواز شریف ، ملاؤں اور دیگر جماعتوں نے آج تک پاکستان کو کچھ نہیں دیا۔ اور قوم کو ان پر کسی صورت میں بھی اعتبار نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن پیپلز پارٹی بھی برابر کی مجرم ہے۔ بلکہ پی پی پی کا حکومت میں یہ چوتھا موقع ہے۔ سقوط ڈھاکہ کا سہرا سر پہ سجا چکنے کے بعد پاکستان کو دشمنوں کے ہاتھوں گروی رکھنے کا جو جرم پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت انجام دے رہی ہے ۔ اگر کبھی عوام کا شعور بیدار ہوگیا تو مجھے یقین ہے کہ قوم اور تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں‌کرے گی۔
    ہماری بدقسمتی یہی ہے کہ ہم وطن پاکستان کے ساتھ وفاداری نبھانے کی بجائے ہمیشہ اپنی اپنی پسندیدہ جماعت، پسندیدہ گروپ اور پسندیدہ لیڈر کی قصیدہ سرائی کرتے رہتے ہیں اور ہر برائی کا الزام دیگراں‌پر ڈالتے رہتے ہیں۔

    اللہ تعالی ہمیں شعور و انصاف کی نعمت عطا کرے۔ آمین
     
  14. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    وعلیکم سلام

    نعیم صاحب میں نے صرف یہ کہا ہے سیاست فوج کو چاٹ رہی ہے۔یہ ایسا ناسور جو فوج کیلئے زہر قاتل ہے اس فوج کمزور ہوتی ہے اس فوج میں کرپشن عام ھوجاتی ہے کیوں کہ پیسہ انسان کے ہوش و ہواس چھین لیتا ہے ۔اپ کو معلوم اِس وقت فوج کے اور حکومت کے درمیان جھگڑے شروعات کیا ہے امداد حکومت کو کیوں مل رہی کیوں کہ یہ امداد اِس سے پہلے فوج کو ملتی تھیں۔میں ایک چیز واضع کر دو بھائی کہ فوج کا کام سیاست نہیں بلکہ وطن عزیز کی حفاظت ہے اگر فوج کا روخ موڑ دیا جائے یا پھر فوج اپنا رُخ موڑ لے تو اپ کو معلوم کیا ہو گا اج سے کوئی بیس پچیس سال پہلے آئی ایس آئی
    کو فخر تھا کہ طالبان اُن کی پیداوار لیکن اپ نے اور ہم سب نے دیکھ لیا کہ طالبان کن کی پیداوار ہیں مقامی طالبان تو اب شامل ھوئے ہیں لیکن یہ جو غیر ملکی طالبان ہیں یہ کون ہیں یہ سب سعودی عرب ۔شیشان۔اور دوسرے ممالک سے آ کر ہمارے ملک میں جہاد لڑ رہے ہیں میں پوچھ سکتا ھوں کہ پاکستان کیا غیر مسلم ملک ہے یا پھر یہاں پر مسلمان اقلیت میں ہیں جناب عزت مآب نعیم صاحب یہ سعودی عرب ۔ایران ۔۔عراق(عراق نے ایک لمبے عرصے تک تو پاکستان کوں تسلیم ہی نہیں کیا تھا سر "یہ سب مسلم ممالک صرف نام کے مسلمان ہیں اِن کے کارتوت دیکھو تو شرم کو بھی شرم آ جائے عزیز جانِ من پاکستان اُن مسلمان ممالک سے لاکھ درجے اچھا ہیں کیوں کہ یہ ہمارا ہے ناں۔ہم نے اگر ایک وقت کی بھی کھانی ہیں تو بھی ادھر رہنا ہیں اگر دو وقت کی بھی کھائے گئے تب بھی ادھر رہنا ہے اگر بوکھے سو جائے تب تو ادھر ہی رہنا ہیں لیکن یہ لوگ پاکستان کو استعمال کرکے نکل جائے گئے ہماری عزتوں سے کھیل کر نکل جائے گئے یہ طالبان جو بھی ہے لعنتی ہیں اُن لوگوں کو مارتے ہیں جن کے ہاتھ کمزور ھوں سعودی عرب کی بہت ساری تنظیمیں اُن کو سپورٹ کر رہی ہیں اخر کیوں ۔وہاں سے فنڈ آتے ہے اخر کیوں امریکہ ایک شیطان کا نام ہے اصل میں یہ ہماری فوج کو استعمال کر رہا ہے یہ مت بھولیں یہ جو حملہ ھوا ہے اِس کے خطرناک نتائج نکلے گئے لیکن منفی اثر فوج پر ھو گا۔
    یہ جو ایک ادمی پکڑا گیا اُس کو تو پھانسی پر لٹکا کر 10 دن تک یوں ہی لٹکے رہنا چاہیے لیکن ہماری فوج ایسا نہیں چاہیے گئی۔اس کی وجہ فوج کی امریکہ کے ساتھ دوستی ہیں۔
    اب آتا ھوں اپ کی بات پر ۔جس جماعت لیڈر شہید کہلائے وہ جماعت کیسے پاکستان مخالف ھو سکتی ہیں۔جس جماعت کے لیڈر پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کیلئے ایک بنیاد دیں اور مُلتان میں اجلاس کی صدارت کرے کہ مُلک کو طاقت ور بنانا ہیں وہ جماعت اپ کیسے کہی سکتے ہیں پاکستان مخلاف ہیں حیرت ہے بھائی۔جن کے لیڈر ماہدے کرکے باہر جاتے جن کو جان عزیز ہیں جو اگ بھڑکاتے ہیں جو لہو چوستے ہیں جو دس سال تک یہ ماہدہ کر لیتے کہ وہ سیاست نہیں کرے گئے صرف جان کے خوف سے وہ پاکستان کے وفادار ہیں واہ اپ نے انصاف کا بول بالا کیا جناب۔اپ کو شاید معلوم نہیں کہ
    کہ جماعت اسلامی تک آئی ایس آئی سے پیسے لیے ہیں یہ وہ جماعت جو نعرہ اسلام کا لگاتی ہےلیکن اُوتار امریکہ کی پہنتی ہیں ۔یہ سب لڑیاں اپ کو معلوم ہیں کہا جا کر ملتی یہ سب وہ تنظیمیں کر رہی ہیں جو پاکستان کو ایک خوشحال ملک نہیں دیکھنا چاہتی۔اِن کی نظر میں صرف ڈولر ہیں اُس کے بعد کچھ نہیں۔میرا مطلب یہاں پر کوئی لڑائی جھگڑا نہیں کرنا بلکہ اُن مسائل کی نشاندہی کرنی ہیں جو پاکستان کو درپیش ہیں ۔فوج کو حکومت کرنے کا نشہ لگ چُکا ہے اور یہ نشہ آسانی سے تو نہیں چھوٹے گا۔فوج پاکستان کی تنخواہ دار ہیں پاکستان کی مالک نہیں ۔اُس کی زمیداری ہیں کہ وہ مُلک کے چپے چپے کی حفاظت کرے اور اِس بات کی وہ تنخواہ لیتی ہیں۔ناکہ وہ ہر پانچ سال بعد جمہوری حکومت کے اُوپر قبضہ کرلے اِس سے فوج کمزور ہوتی ہیں اللہ کے بندے اتنی سی بات ہیں جو میں سمجھانا چاہتا تھا ۔اور پاکستان کے دُشمن پاکستان کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھنا چاہتے ۔اور سیاست دان اصل میں فوج کا ساتھ اِس لیے دیتے کہ وہ ایک دوسرے نیچا دیکھا سکے ۔ایک دوسرے کو قتل کر دیتے کرسی کی خاطر کیوں کہ پاکستان میں الیکشن کا ڈھونگ ہوتا ہیں لیکن فیصلہ کہیں اور ینعی امریکہ میں اِس وجہ امریکہ شیطان ہے بہت بڑا اور پاکستان کی ارمی امداد لیے کر خود پھنسی ہیں اِس دلدل میں ۔اب کیوں کہ ارمی کو لعت لگ چُکی ہیں اِس وجہ ارمی ہاوس میں اِس کا ایکشن آ گیا ہے کہ وہ تھوڑے پر راضی نہیں اُن کو پورا حصہ چاہیے ۔یہ سارا بھیکڑا ہی ڈالر کا پیٹ کا ہے اور کچھ نہیں ۔یقیناً اپ کو میرا محبت نامہ پسند آئے گا۔
    نواز شریف ایک شر کا نام ہے یہ اپ کو اگلے سال کے وسط میں پتہ لگ جائے گا۔
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ بھوت بھائی ۔ تفصیلی جواب اور اظہار خیالات کا بہت شکریہ ۔
    ایک سچے پاکستانی کے درد دل کی آواز پڑھ کر بہت اچھا لگا۔
    میری یہی دعا ہے کہ کاش ہم 2۔2۔ اور 4-4 بار آزمائے ہوئے لٹیروں کے مکروہ چہروں کے نقاب کے نیچے جھانکنے کا شعور حاصل کرسکیں ۔ شہید کون ہے اور کون نہیں اسکا فیصلہ تو اللہ تعالی ہی کرسکتا ہے وگرنہ حقیقت یہی ہے کہ وطن عزیز میں طاقتور اور امیر کسی بھی موت مرے ۔اسکو مرتبہ شہادت پر پہنچانے والے بہت ہیں۔ اور غریب بھوک و افلاس سے مر جائے۔ کچی چھت کے گرنے سے سارا خاندان مرجائے۔ وہ بےچارہ "ہلاک" ہی لکھا جاتا ہے۔
    رہ گئی بات فوج کی ، سیاست کی ، تو بھائی میری نظر میں یہ سارے کا سارا کھیل ہی عوام کا خون چوسنے، انہیں‌بےوقوف بنانے اور اس ملک کو ناکامی کی طرف لے جانے کے لیے رچایا گیا ہے۔ جس میں ہم عوام اپنی جہالت، کم عقلی، بےشعوری ، اور کسی حد تک بےحمیتی اور بےحسی کی وجہ سے مہرے بنے ہوئے ہیں۔ پچھلے 62 سالوں سے ہماری گردنوں پر کبھی فوجی بوٹ، کبھی جاگیردار وڈیرے تو کبھی سرمایہ دار لٹیرے حکومت کیے جارہے ہیں اور ہم کبھی فوجی بوٹوں کو چاٹنے پر مجبور، کبھی جاگیردار کے مزارعے بن کر رہنے پر مجبور اور کبھی سرمایہ دار کی فیکٹری کے ادنی مزدور کی طرح اسکی نوکری کرنے پر مجبور زندگی بسر کیے جارہے ہیں۔
    ہمارا مقدر اس وقت تک نہیں بدل سکتا جب تک ہم خود کو ان لٹیروں کے چنگل سے آزاد کروانے کا عزم نہ کر لیں۔ لیڈر بنانا ہے تو ڈاکٹر عبدالقدیر جیسا بنائیں۔ عبدالستا ر ایدھی کو "خدمت پاکستان " کے لیے مشعل راہ بنانا ہوگا۔ حکیم سعید احمد جیسے ہمدرد انسان کو تو ہم زندہ ہی رہنے نہیں دیتے۔ ڈاکٹر طاہر القادری جیسے قابل اور لائق لوگوں کے بارے میں ہمارے تاثرات یہ ہیں کہ انسان تو قابل ہے پر سیاست میں نہیں آنا چاہیے۔ عمران خان بھی ہمیں اکیلا نظر آتا ہے ۔ جب تک ہم ایسے قوم کے ہمدرد خادموں کا ساتھ نہیں دیں گے اور انہیں قاتلوں، لٹیروں، بھکاریوں، غداروں اور دشمن کے ایجنٹوں کے پیچھے ذلیل و خوار ہوتے پھریں گے تو پھر ہم پر ذلت و پستی، بھوک و افلاس ، اور دنیا بھر میں تذلیل و انحطاط کا جو عذاب اترا ہوا ہے ۔ اس میں اضافہ ہی ہوگا ۔۔۔ کبھی کمی نہ ہوگی ۔

    بات ذاتیات کی نہیں۔ بات اجتماعی دکھ درد کی ہے۔ مجھے اپنے آقا کریم کا یہ فرمان بخوبی یاد ہے کہ "مومن ایک سوراخ سے دوبار نہیں ڈسا جاتا "
    اور اگر ہم ایک ہی قسم کے ناگوں سے بار بار ڈسے جارہے ہیں ۔ تو فرمان رسول برحق ہے۔ ہم ہی ایمان میں کمزور ہیں۔ جب تک ہم خود کو سنوارنے کے لیے تیار نہیں ہوتے ۔ قانون قدرت ہے کہ خود قدرت بھی ہماری مدد نہیں کرے گی۔

    والسلام
     
  16. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    یہاں پہ بات کیری لوگر بل کے بارے ہورہی ہے اور دروازے پاکستانی سیاست کے کھولے جارہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ لڑی کے موضوع کو بھی مد نظر رکھا جائے۔۔۔۔۔۔۔پڑھنے والوں کو آسانی ہوجاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔:angle:
     
  17. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    کیری لوگر بل پر کچھ لوگ حکومت کے خلاف چل رہے ہیں۔
    عاصمہ جہانگیر نے کچھ دن پہلے ایک ٹی وی چینل پر کہا تھا کہ فوج اپنی اوقات میں رہے۔ اسے کوئی حق نہیں اس بل میں مداخلت کرنے کا۔

    نجم سیٹھی جو سلمان تاثیر کے اخبار ڈیلی ٹائمز کا ایڈیٹر ہے نے بھی فوج کے خلاف نازیبا ریمارکس دئیے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکہ یہ امداد این جی اوز کے ذریعے فراہم کرنا چاہتا ہے اور عاصمہ جہانگیر اور نجم سیٹھی ایک عدد این جی او کے مالک بھی ہیں۔ اس لئے سب سے زیادہ تکلیف ان کو ہورہی ہے
     
  18. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جناب محبوب صاحب بات تو سیاست کی ہی ہیں لیکن اِس کا نام کیری لوتر بل ہے:201:
    خیر یہ اب سیاسی ھو چُکا ہے ۔
    خیر جو بھی فیصلہ ھو گا پارلیمنٹ میں ھو گا ورنہ اِس سے پہلے جو بھی حکومت آئی وہ جو بھی حکومت ھو جمہوری ھو یا فوجی حکومت اِس سے پہلے کسی نے گوارا نہیں کیا کہ پارلیمنٹ کیا ھوتی ہے عوامی کے منتخب کردا لوگ کس کھیت کی مولی ہیں لیکن اِس دفعہ ایسا نہیں ہے اِس دفعہ پیپلز پارٹی کو یہ عزاز حاصل ہے کہ اُس نے جمہوریت کی ایک بنیاد ڈالی ہے اگر آنے والے لوگوں نے اِس طریقہ کار جاری رکھا تو آنے والے دنوں میں جمہوریت مظبوط ھو گئی لیکن کچھ لوگ بس اِس وجہ اتراز کر رہے ہیں کہ صدر آصف علی ذرداری کیوں ایک سال مکمل کر چُکا ہے ۔فوج کا کام سیاست نہیں ہے فوج کام دھرتی کی حفاظت ہے لیکن ہماری فوج کا وطیرہ اُنوکھاں ہے جس کی وجہ سے پاکستان ٹوٹ چُکا ہے جب فوج سیاست میں آئی گئی تو کیا خاک دھرتی کی حفاظت کرے گئی۔دہشت گردوں کے اتنے حوصلے بڑھ گئے ہیں کہ جی ایچ کیو کو نشانہ بنا ڈالتے ہیں اور ہم ہیں کہ یہ ڈھول پیٹ رہے ہیں کہ فوج نے دہشت گردوں کوں شکست دئے دی حیرت ہے جناب۔آنے والے دن کیا رنگ دیکھائے گئے اِس کا اندازہ ہم سب کو نہیں ہے۔فوج کو سیاست کی گیم سے باہر نکلنا ھو گا ورنہ پاکستان کمزور ھو جائے گا۔
    پیپلز پارٹی کے لیڈروں کو یہ اعزاز حاصل ہے جو کہتے وہ کر دیکھاتے ہے ۔جب لیڈر یہ کہتا ہے وہ عوام کی خاطر جان دینے کو تیار ہے لیکن عوام کو اکیلا نہیں چھوڑے گا تو جان کی پروا کیے بغیر عوام میں آجاتا ہے ۔کچھ تو جو عوام پیپلز پارٹی کے دیوانے ہیں اِس کی وجہ اُن کا یہ کہنا کہ مرے یا جیے گئے لیکن عوام کی خاطر جیے گئے یا پھر مرے گئے وہ بھاگ کر فرار نہیں ھوتے وہ جان کے خوف سے مُلک سے فرار نہیں ھوتے نہ ہی مُلکی وقار کے خلاف ماہدہ کرتے ہیں عوام سب کچھ دیکھ رہے کون سچا ہے کون جھوٹا۔کیا وجہ جو جماعت اسلامی کتنے سال گزرنے کے باوجود بھی جیت نہیں پاتی کیوں کہ لوگوں کو پتا ہے جو جب مشکل وقت آے گا جماعت اسلامی کی ٹیکٹ اوکے ھو گئی امریکہ کیلئے اور نواز شریف سعودی عرب کیلئے لیکن پی پی پی کے لیڈروں کی جائے پناہ پاکستان ھو گا کیوں کہ یہ دھرتی پاک ہماری ہے اِس میں مرنا ہے اِس کیلے جینا ہے تو پھر ٹیکٹ اُوکے کروانے والوں پر کون اعتبار کرے ۔جب بھٹو کو پھانسی دی جا رہی تھیں اُس وقت بھی اُس کو کہا گیا تھا اب بھی وقت ہے پاکستان چھوڑ دو اور ایران یا سعودی عرب یا امارات چلے جاؤ لیکن اُس مرد مجاہد کا ایک ہی جواب تھا کہ اِس دھرتی کو چھوڑ کر کہا جاؤ۔اور شہید کی بیٹی بھی اپںے بابا شہید کی طرح بہادر ہی نکلی اُس کو کہا گیا واپس مت اُؤ تمہارے لیے بارود کا ڈھیر تیار ہے اُس جوان کی بچی نے کہا میں عوام کی خاطر جان دے دو گئی یہ تو قرض ہے اُس کا کہ پاکستانی عوام پر جو اپنے ووٹ کے ذریعے چُکاتے ہے ۔اور پتا نہیں کتنی صدیاں یہ قرض چُکاتے رہے گئے لیکن بے شعور لوگوں کو شعور نہیں ہے اسلام کا چولا پہن کر کوئی اسلامی تھوڑی بن جاتا ہے۔اگر صحیح اسلام نافذ کر دیا جائے تو سب سے پہلے یہی لوگ ھونگے جو پناہ کی تلاش میں بھاگ رہے ھوں گے کوئی جاپان کو ۔کوئی امریکہ کو۔کوئی برطانیہ کو۔کوئی سعودی عرب کو ۔کوئی امارات کو ۔کیا پتہ کوئی جاپان فرار بھی ھو چُکا ھو۔عوام تو اُس کے ساتھ مرے گئے یا جئے گئے جو اُن میں آ جائے اُن جیسا بن جائے اُن جیسا ھو جو ہاتھ ملانے کے بعد ہاتھ کو دھوتا نہ پھرے ۔اور یہی چیز لوگوں کے کیلئے فخر کا باعث ہے جو پی پی لیڈر لاکھ بُرے ھوں لیکن بھگوڑے نہیں پاکستان کو لوٹ کر فرار نہیں ھوتے بلکہ لوٹنے والوں کو ننگا کرتے ہیں" اصل میں شعور کا تعلق انسان کی اندرونی پاکیزگی سے ہے انسان اندر سے جتنا پاکیزہ ھو گا اُتنا ہی مخلص ھو گا۔جو لوگ خالی خولی نعرے بازی یا پھر شور شرابہ کرتے ہیں وقت آنے پر ایسے فرار ھوتے ہیں جیسے اُن کے پیچھے کوئی مافوق الفطرت چیز لگی ھو۔گھسیٹا خان۔ "
    خیر جناب ایسا ہیں کہ جب بھی پارلیمنٹ کوئی فیصلہ کرے گئی ہم اُس طرف ھو جائے گئے اگر پارلمینٹ یہ فیصلہ کرتی ہیں یہ زہر قاتل ہے تو یہ زیر قاتل ھو گا۔اگر یہ فائدہ مند ہے تو یقیناً یہ پاکستان کیلئے فائدہ مند ھو گا لیکن اگر ارمی باحثیت ایک فوج کے ڈالر کے پیچھے بھاگے گئی تو ناکارہ ھو جائی گئی اور امریکہ یہی چاہتا ہے کہ پاکستان کی ارمی کو ڈالر کی لت لگ جائے کیوں کہ امریکہ ۔سعودی عرب ۔امارات۔بھارت ۔وغیرہ پاکستان کو توڑنے چکر میں ہیں۔امریکہ سب سے بڑا شیطان ہے اور سعودی عرب اُس کا چیلا ہے سعودی عرب اُن کو سیاست دانوں کو خوش آمدید کہتا ہے جو لوگوں کا خون چوس کر ماہدے کر کے سعودی عرب چلے آتے ہیں۔پاکستان کو تباہ کرنے میں سعودی عرب کی تنظیمیں اُن دہشت گردوں وسائل مہیا کرتی جو پاکستان میں پاکستان طالبان کہلاتے ہیں حیرت ہے جو نہ تو پاکستان غیر مسلم ہے نہ ہی پاکستان میں مسلمان اقلیت میں ہیں۔یہ ہم کس ملک کے خلاف جہاد لڑ رہے ہیں ۔پاکستان کے دُکھ درد میں شریک صرف ایک مُلک ہوتا ہے وہ ہے چین ۔تو کیا چین مسلم مُلک ہے نہیں نہیں وہ تو غیر مسلم ہے تو پھر کیا وجہ ہمارے اسلامی برادر مُلک جو نام تو اسلام کا لیتے ہیں لیکن بغلوں میں چُھرے چُھپائے ھوئے ہیں۔یہ کون سا اسلامی بھائی چارہ یہ کون سا اسلام ہے جو ایک مسلم ملک میں سعودی تاجک دہشت گرد دہشت گردیاں کر رہے ۔نعیم صاحب میں تو یہ نہیں کہتا کہ سعودی عرب ہمارا کتنا بڑا اسلامی بھائی بند ہے لیکن اپ کو معلوم ہے جب سوات میں اپریشن ھو رہا تھا تو سعودی کی حکومت نے روکا تھا جناب کہ یہ اپریشن نہ ھو۔کیوں کہ وہاں سے فرار ھونے والوں میں سعودی بھی ھونگے جو واپس سعودی عرب جائے گئے اور سعودی عرب کی حکومت کیلئے مشکلات کا سبب بنے گئے اس وجہ سعودی عرب کی حکومت نے پاکستان کی کوئی اخلاقی یا مالی مدد نہیں کی تھیں اور ہم یہ سب تن تنہاہ سمندر پار کر چُکے ہیں اور پاکستان کوں امداد دینے والوں میں غیر ملکی ہیں۔جو ہمارے مسلم بھائی نہیں ہیں ہمارا اور اُن کا رشتہ صرف انسانیت کا ہے میں پھر اپ سے ایک سوال کرنے جسارت کرتا ھوں تو پھر بتائیں کون سا رشتہ پیئدار ھوا جناب انسانیت کا یا پھر مسلم بھائی چارے کا۔اب سعودی عرب کہتا ہے اُس کو زمین چاہے کیوں دیں ہم اپنی ماں دھرتی اُن کو۔اُن کے پاس تو تیل ہے وہ ہزار سال بعد بھی اِس قابل ھوں گئے کہ اناج کو خرید سکے لیکن پچاس سال بعد پاکستان کی ابادی ٣٠ کڑوڑ ھو گئی تو ہم اپنی اناج کی سہولت کہا سے پیدا کرے گئے جب زمین ھوں تو کچھ کر سکے گئے جب زمین ہی نہیں ھو گئی تو کیا بھیک مانگے اُن سعودی عرب کے اگے وہ بھیک بھی نہیں دے گا جناب ۔
    یہ جو اسلامی بھائی چارہ ہے ناں یہ سب کتابوں میں ہے ورنہ بھائی ہم پاکستانی اچھے ہیں لڑے گئے مرے گئے لیکن اپنی عزت کو باہر نہیں جانے دے گئے لیکن وہ تو ہماری عزت سے کھیلیں بھی اور رسوا بھی کرے گئے۔اب فوج کو چاہیے وہ یکسو ھو کر وزیریستان میں فوجی ایکش شروع کر دے جو بھی غیر ملکی ملے اُس قتل کر دے کسی کو نا چھوڑے تاکہ اُن کو پتہ لگ سکے پاک سرزمین پر جو ناپاک قدم رکھتا ہے اُس کا انجام کیا ھوتا ہے مجھ کو امید ہے پیپلز پارٹی یہ کر گزرے گئی۔میرا محبت نامہ ختم ھوا۔
     
  19. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    شکریہ محبوب خان صاحب !!! :87:
     
  20. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جب حکومت کوٰی بڑی بات چھپانا چاہتی ہے یا ان کے آقا تو کوی نہ کوٰی پنڈوراکھول لیتے ہیں تاکہ قوم کی نظر اس اہم واقع ہٹ جاے اب بھی کچھ یہی ہو رہا
    وطن عزیز کو گروہی رکھا جا رہا کیری لوگر بل یا کوٰی بھی امدادی بل ہو یہ سب پاکستان کو نقصان ہی پنچایں گے ملک غلامی کی زنجیروں میں مزید جھکڑا جاے گا ۔
    اور صرف چند سکے قوم کو ملیں گے باقی سب یہ مگھر مچھ کھا جایں گے ۔
    کیا حکومت کیا اپوزیشن سب مجرمانہ پالیسیوں پر گامزن ہیں
     
  21. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    اب دیکھتے ہیں کہ ہمارے وزیر خارجہ امریکہ میں گئے تو ہیں اس بل کے بابت۔۔۔۔۔شاید کچھ بات بنے۔ :tv:
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کیری لوگر بل کے مضمرات کا جائزہ

    اس امر میں شبہ کی گنجائش نہیں اگرچہ کیری لوگر بل کی بہت سی شقین وطن عزیز کی سلامتی، خود مختاری اور مفادات سے متصادم ہیں مگر اس بل کے تباہ کن نتائج کا مکمل احاطہ کرنے کیلئے گزشتہ 8برسوں سے دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر لڑی جانے والی جنگ کے امریکہ کے اصل مقاصد وعزائم، بش انتظامیہ اور اوباما انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی دھمکیاں اور الزامات، پاکستان کی معیشت کو پہنچنے والے زبردست نقصانات اور اس بل کے امریکی سینیٹ سے منظور ہونے کے 48گھنٹوں کے اندر پاکستان پر 4ڈرون حملے اور کوئٹہ میں القاعدہ کے اہم رہنما اسامہ و ملا عمر سمیت طالبان کے کمانڈ سسٹم کی موجودگی کے شرانگیز امریکی الزامات کو ذہن میں رکھنا ہوگا۔ واضح رہے کہ امریکہ کا یہ بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ اگر ان اہم لیڈروں کی پاکستان میں موجودگی کی اطلاعات ملیں تو امریکی افواج پاکستان میں داخل ہو جائیں گی۔ اس بات کے شواہد نظر آ رہے ہیں کہ امریکہ پاکستان پر دباؤ بڑھا کر وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع کرانا چاہتا ہے۔ امریکہ نے دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر جو جنگ خطے پر مسلط کی ہوئی ہے اس کے مقاصد میں (i) وسط ایشیائی ریاستوں کے تیل و گیس کے ذخائر کی ترسیل کے راستے پر اپنا تسلط قائم کرنا، (یہ راستے افغانستان اور پاکستان کے صوبے بلوچستان سے گزریں گے)۔ (ii) بھارت سے گٹھ جوڑ کر کے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا اور بلوچستان کی علیحدگی کی راہ ہموار کرنا۔ (iii) پاکستان کی معیشت کو کمزور کرنا اور عوام میں مایوسی و بددلی پیدا کرنا اور (iv) حکومت و عوام حکومت و افواج پاکستان اور افواج پاکستان و عوام میں اعتماد کے بحران کو بڑھانا شامل ہیں۔ یہ مقاصد حاصل ہو رہے ہیں۔ اب سے تقریباً 6ماہ قبل حکومت پاکستان نے کہا تھا کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی معیشت کو 35/ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے چنانچہ کہا جا سکتا ہے کہ اکتوبر 2001ء سے ستمبر 2009ء کے 8برسوں میں امریکی جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار اپنانے سے پاکستان کی معیشت کو 40/ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے جبکہ امریکہ نے اب تک مختلف شکلوں میں پاکستان کو صرف 12/ارب ڈالر دیئے ہیں یعنی پاکستان کا اس جنگ کی وجہ سے ہونے والا نقصان 28/ارب ڈالر ہے پاکستان کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس جنگ کی وجہ سے صرف 2009ء میں پاکستان کو 8/ارب ڈالر کا نقصان ہوگا۔ کیری لوگر بل کی تباہ کن شرائط پر امریکہ نے پاکستان کو 1.5/ارب ڈالر سالانہ دینے کی پیشکش کی ہے اور اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ امریکہ پاکستان کو مزید 1.5/ارب ڈالر سالانہ دے گا تب بھی پاکستان کو 8/ارب ڈالر سالانہ کے نقصان کے مقابلے میں صرف 3/ارب ڈالر سالانہ ملیں گے یعنی پاکستان کو 5/ارب ڈالر سالانہ کا نقصان ہوتا رہے گا اور 5برسوں میں پاکستان کو 25/ارب ڈالر کا نقصان ہوگا جبکہ امریکہ کی جانب سے ڈرون حملے ہوتے رہیں گے۔


    ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی کے کالم سے اقتباس ۔
     
  23. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    اس ميں کوئ شک نہيں کہ افغانستان ميں اپنے مقاصد کے حصول کے ليے امريکہ ايک فعال، مستحکم اور مضبوط پاکستان کی ضرورت کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے۔ يہ بھی واضح رہے کہ ان مقاصد کا حصول پاکستان کے بھی بہترين مفاد ميں ہے۔ اس کے علاوہ امريکی حکومت اس خطے اور دنيا ميں پاکستان کی ايک قد آور اور اہم مسلم ملک کی حيثيت کو بھی تسليم کرتی ہے۔

    پاکستان کا استحکام اور اس کا دفاع نا صرف پاکستان بلکہ خطے اور دنيا کے بہترين مفاد ميں ہے۔ امريکہ اور عالمی برادری يہ توقع رکھتی ہے کہ حکومت پاکستان اپنی سرحدوں کو محفوظ بنا کر پورے ملک پر اپنی رٹ قائم کرے۔

    امريکہ پاکستان ميں ايک منتخب جمہوری حکومت کو کامياب ديکھنے کا خواہ ہے جو نہ صرف ضروريات زندگی کی بنيادی سہولتيں فراہم کرے بلکہ اپنی رٹ بھی قائم کرے۔ اس ضمن میں امريکہ نے ترقياتی منصوبوں کے ضمن ميں کئ سالوں سے مسلسل امداد دی ہے۔ انتہا پسندی کی وہ سوچ اور عفريت جس نے دنيا کے بڑے حصے کو متاثر کيا ہے اس کے خاتمے کے لیے يہ امر انتہائ اہم ہے۔

    تمام تر معاشی مسائل کے باوجود امريکی حکومت ہر ممکن امداد فراہم کر رہی ہے۔ يہ امداد محض تربيت اور سازوسامان تک ہی محدود نہيں ہے بلکہ اس ميں فوجی اور ترقياتی امداد بھی شامل ہے۔

    کيری لوگر اسی مقصد کے حصول کی جانب ايک اہم قدم اور پيش رفت ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  24. محمداسد
    آف لائن

    محمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2009
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    قول و فعل کا تضاد ہی نیت کے فطور کے ثابت کرتا ہے۔ اور بدقسمتی سے یہی کچھ امریکا کی جانب سے ہورہا ہے۔ افغانستان اور عراق میں جو امر باعث فوج کشی پیش کیے گئے ان میں سے اکثریت میں امریکا کی ناکامی سامنے آچکی ہے۔ افغانستان کی سرزمین سے ایک آدمی کو پکڑ سکے اور نا ہی عراق کی وادیوں سے کوئی جوہری ہتھیار برآمد کیا جاسکا۔ ایسے میں یہ کہنا کہ امریکی اپنے مقاصد میں جب تک کامیاب نہیں ہوجاتے تب تک یہاں موجود رہیں گے قابل بھروسہ ہو ہی نہیں سکتا ہے۔

    کیری لوگر بل میں جن اقسام کی اسناد کا ذکر موجود ہے، اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ بل امداد سے زیادہ امتحان ہے۔ سوال وہی ہے کہ امریکا کی جنگ میں غیر مشروط اتحادی ہونے کا جو پھل ہم آج بھگت رہے ہیں اس کے بدلے میں کٹھن شرائط پر مبنی امداد کیوں دی جارہی ہے؟ اگر امریکا کو پاکستان کی حکومت اور پاک افواج پر بھروسہ ہوتا تو یہ امداد نا صرف غیر مشروط ہوتی بلکہ اس کے لیے کسی لمبے چوڑے بل کی سرے سے ضرورت ہی نا تھی۔ اسرائیل کو سالانہ کئی ارب ڈالر کی امداد فراہم کی جاتی ہے، مگر اس پر نا ہی کوئی شرائط ہیں اور نا ہی کوئی عہد و پیمان۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر عالمی دنیا کے احتجاج کے باوجود امریکا نے اقوام متحدہ میں اسرائیل کا دفع کیا نیز اسرائیل کو ہتھیاروں کئی ترسیل بھی جاری رکھی۔ اور یہی تمام وجوہات پاکستانیوں کی نظر میں امریکی حکومت سے نفرت کا باعث ہیں۔ لہٰذا امریکا کو چاہیے کہ کیری لوگر بل کے ذریعے پاکستان سے Do more Get more جیسے معاہدہ کرنے سے پرہیز کرتے ہوئے عالمی سطح پر پاکستانی شہروں میں دہشت گرد ٹھکانوں کی موجودگی کا بے بنیاد پروپگنڈا بھی بند کرے۔
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بجا فرمایا محمد اسد بھائی ۔ یہی حقیقت ہے جو دنیا پر عیاں بھی ہوچکی ہے۔ بلکہ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق " القاعدہ " کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ۔
     
  26. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    محبوب خان اپ نے ایک اچھی بات کی ہے۔یہ اچھا ہے جب وزیر خارجہ پارلیمنٹ کو بریف کرے گئے تو جو پارلیمنٹ فیصلہ کرے گئی وہی سب کو منطور ھونا چاہیے ۔کسی کو ذاتی رنجش نہیں ھونی چاہیے اور فوج کو سیاست نہیں کرنی چاہیے اِس پاکستان کمزور ھو گا ااگر اب کی بار فوج نے سر باہر نکالا تو یہ سر دوبارہ اندر نہیں جائے گا بلکہ کسی اور دُنیا میں پہنچ جائے گا کیونکہ پاکستان کے دُشمنوں نے اب کی بار کچھ اور منصوبہ بندی کر رکھی ہیں اور جو میں کہہ رہا ھوں نواز شریف ایک شر کا نام ہے یہ کہانی بھی بہت جلد کھلنے والی ہے۔ابھی میرا ورک مکمل نہیں ھوا میں جاپان کے بارے میں خبر دونگا بہت جلد۔ انتظار کر
    برحال یہ بلاگ پڑھے
    http://www.bbc.co.uk/blogs/urdu/2009/10/post_517.html

    کئي دن ہوئے کہ اخبار 'فرنٹیئر پوسٹ' میں کارٹونسٹ ظہور کا ایک کارٹون چھپا تھا کہ ایک مفلوک الحال چیتھڑوں میں ملبوس فاقہ کش آدمی کے منہ تک آتے آتے کانٹے میں لگی روٹی کا ٹکڑا ایک فوجی ہاتھ چھین رہا ہے۔ یہ کارٹون نواز شریف دور حکومت میں سول اداروں کو فوج کے حوالے کرنے پر ایک طنز تھا۔

    پھر آپ نے دیکھا کہ اخبار 'فرنٹیئر پوسٹ' کے مالک رحمت شاہ آفریدی کو کچھ دنوں بعد جیل بھجوانے والے وزیر اعظم نواز شریف خود بھی تختہ دار کو چھوتے چھوتے واپس 'چلے' گئے۔

    کہتے ہیں کہ رحمت شاہ کا اصل جرم ان کے اخبار کے وہ پنگے تھے جو وہ ضیاالحق کی فوجی آمریت سے لے کر نواز شریف کی سول آمریت تک لیتے آئے تھے۔ اب نواز شریف جمہوریت کے بھولو پہلوان بنے ہوئے ہیں۔ لیکن غریب عوام کے منہ تک آتے نوالے پر فوجی ہاتھ اب بھی ایک سوال بنا ہوا ہے۔

    وہ کارٹون مجھے حال ہی میں امریکہ کی طرف سے پاکستان کو کیری لوگر بل کے نام پر ملنے والی غیر فوجی امداد پر اٹھنے والے طوفان پر یاد آیا۔

    کور کمانڈروں کی پارلیمینٹ نے امریکہ کی طرف سے پاکستان کی غیر فوجی امداد کے کیری لوگر بل پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے یعنی کہ وہ افسانہ جس کا ذکر پوری دنیا میں ہے اس کی بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے۔

    ناگوار گزرتی ہے آپ کو آپ کے پڑوسی کی بات کہ اس کے بچے کو آّپ کے کتے نے کاٹا ہے اور آپ اسے زنجیر میں باندھ کر رکھیں۔

    غیرت کا تقاضا ہے کہ امریکی ڈالر چاہيں لیکن غیر مشروط۔ ایٹم بم فیکٹریاں غیر مشروط۔ ممبئی تک مار کرنے والے فلاحی ادارے غیر مشروط۔ لگتا ہے ٹرپل ون بریگيڈ، ملا بریگيڈ اور میڈيا بریگيڈ 'ہم سب ہوں گے کامیاب ایک دن' گانے میں لگے ہوئے ہیں۔ سندھی میں کہتے ہیں کوے کو شور میں مزہ آتا ہے۔

    ایوب خان کے دنوں میں جب غریب سکولوں کے بچوں میں امریکی خشک دودھ بانٹا جاتا تھا تو یہ مولوی کہتے تھے کہ 'یہ دودھ بچوں کو مت لینے دو کہ یہ سورنی کا دودھ ہے۔' ایٹم بم کے برابر خطرناک آبادی کے بم کو روکنے کے لیے جب امریکی امداد سے خاندانی منصوبہ بندی کی گئی تو کہتے تھے کہ 'قوم کے مردوں کو خصی بنانے کی سازش ہے۔' جب ذوالفقار علی بھٹو نے سوشلزم کا نعرہ دیا تو کہتے تھے 'سوشلزم کا مقصد بھائی کی بہن سے شادی' اور اب کیری لوگر بل ایک اور سقوط ڈھاکہ۔
     
  27. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    امریکہ اصل میں شیطان ہے اور یہ امریکہ مین مقصد پاکستان کی ارمی کو کمزور کرنا ہیں جس وقت ہم کو یہ بات سمجھ آئی گئی اُس وقت تک پانی سر سے اونچا ھو چُکا ھو گا۔جس طرح ارمی امداد کے معاملے کھل کر سامنے آئی ہے یہ بات اب واضع ھو چُکی ہے کہ پاکستان کی ارمی کو پیسے سے مطلب ہے وہ جہاں سے ملے اور جس طرح ملے اور جس کو قربان کر کے ملے۔اصل جھگڑا ہی اس بات ہے کہ اس بار امداد حکومت کو کیوں مل رہی ہے۔اور امریکی یہ بات جانتے تھے اس وجہ سے جان بوجھ کر شرارت کی گئی ہیں ایسی اور ہم بغیر سوچے سمجھے ڈھول ہیٹ رہے ہیں۔
     
  28. محمداسد
    آف لائن

    محمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2009
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پاکستانی افواج کی جانب سے کیری لوگر بل پر موقف بروقت اور بالکل درست تھا۔ یہ موقف ماضی کی طرح کسی فرد واحد کی خواہشات پر مبنی نہیں، بلکہ کور کمانڈرز کے اجلاس میں متفقہ طور پر اس بل پر بحث کے بعد پیش کیا گیا۔ نیز پاک فوج نے اپنے موقف میں اس بل کی شرائط پر محض تحفظات کا اظہار کیا اور فیصلہ پارلیمنٹ پر چھوڑ دیا۔ یہ ایک پاک فوج کی جانب سے ایک انتہائی مثبت پیغام ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پاک فوج، پارلیمنٹ کی قراردادوں اور حکومتی عہدیداروں کا مکمل احترام کرتی ہے۔

    مشرف کی رخصتی اور پاک فوج کی قیادت میں تبدیلی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال نے ان داغوں کو دھونے کو میں کافی اہم کردار ادا کیا جو کہ قیادت کے غلط فیصلوں کے باعث پاک فوج پر ثبت ہوچکے تھے۔ ڈرون طیاروں کو مار گرائے جانے کے حوالے سے بھی پاک فوج حکومتی احکامات کی منتظر ہے، جس کا اظہار ان کی جانب سے بارہا کیا جاچکا ہے۔ موجودہ صورتحال کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو حکومت سے زیادہ بہتر کارکردگی پاک فوج اور سپریم کورٹ آف پاکستان کی نظر آتی ہے۔
     
  29. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    اس بل ميں ايسی کوئ بات نہيں ہے جس سے پاکستان کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہو۔

    فوجی امداد کے حوالے سے شرائط حکومت پاکستان، پاکستان کی اہم ترين سياسی جماعتوں اور پاکستان فوج کی بيان شدہ پاليسی سے ہم آہنگ اور پاکستان اور امريکہ کے مابين باہمی تعاون کی بنياد ہيں۔

    اس بل ميں ايسی کوئ خواہش يا مطالبہ نہيں ہے جو امريکہ کو يہ اجازت يا اختيار دے کہ وہ پاکستان فوج ميں ترقيوں اور ديگر اندرونی انتظامی معاملات پر نگرانی کرے۔

    جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا کہ يہ بل پاکستان اور امريکہ کی حکومتوں کے مابين کوئ دستخط شدہ معاہدہ نہيں ہے اس ليے يہ تاثر کہ يہ بل حکومت پاکستان کو عوام کے مينڈيٹ کے خلاف فيصلے کے لیے مجبور کرتا ہے، بالکل بے بنياد ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  30. بھوت
    آف لائن

    بھوت ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2008
    پیغامات:
    265
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2009/10/091015_pak_sovereignty.shtml

    معلوم نہیں کہ کیری لوگر بِل پاکستان کے لیے کتنا اچھا یا کتنا بُرا ہے۔لیکن جو بات معلوم ہے وہ یہ کہ اس بِل کی کچھ شِقوں کو سن کر اکثریت بِلبلا اٹھی ہے۔ کہیں سے آواز آتی ہے کہ یہ بِل غلامی کی دستاویز ہے۔ کہیں سے صدا اٹھتی ہے کہ امریکہ ’صاحب‘ نے پاکستان کی بہت تھوڑی قیمت لگائی ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ یہ بِل پاکستانیوں کی غیرت کے لیے ایک للکار ہے اور کوئی کہتا ہے کہ یہ بِل پاکستان کی خود مختاری پہ وار ہے۔

    یہ بِل آج کےامریکی نائب صدر اور کل کے سینیٹر جوزف بائڈن کے دور میں پیدائش کے مراحل سے گزرا۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ سال پرانے بِل کے اس مسودے میں کیا لکھا تھا کچھ عرصہ پہلے تک کسی کو معلوم نہیں تھا۔ایک اور عجیب بات یہ کہ جب یہ بِل کانگریس سے منظوری کے مراحل سے گزر رہا تھا لگ بھگ اسی دوران آئی ایس آئی کے سربراہ بھی امریکہ میں تھے لیکن کور کمانڈروں اور کچھ دانشوروں کو ’ملکی خود مختاری کے سودے اورغیرت کا حال‘ تب پڑا جب یہ بلِ پاس ہوگیا۔

    جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے آدھے ہم نام اور پورے ہم منصب جنرل پرویز کیانی نے فی الفور اپنے کمانڈروں کو جمع کیا اور پریس ریلیز کے ذریعے انتظار کی اذیت اٹھانے والے کچھ سیاست دانوں اور کچھ دانشوروں کو پیغام دے دیا کہ فوج کو اس بِل پر تشویش ہے۔

    لوہا پہلے ہی سے گرم تھا مزید کیا ہوتا۔ وہ چیخ و پکار شروع ہوئی کہ قومی اسمبلی کے ایوانِ زیریں میں ’غیرت اور خود مختاری‘ کے لفظوں کی گونج آج بھی سنائی دے رہی ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ پاکستان کی خود مختاری پر پہلے کبھی آنچ آئی ہی نہیں تھی۔

    امریکہ پاکستان کے علاقے میں کارروائی کے لیے پاکستان ہی سے اڈے مانگتا ہے۔ پھر ڈرون جہازوں کی ڈراؤنی اور نہ ختم ہونے والی پروازیں شروع ہوتی ہیں۔ مبینہ گناہ گاروں کے ساتھ بے اختیار اور بے گناہ بھی مارے جاتے ہیں۔ لیکن خود مختاری پر کوئی فرق نہیں آتا۔
    لیکن چلیے کچھ سال پیچھے چلتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ فوج کے سپریم کمانڈر اور کور کمانڈروں کے سامنے ماضی میں قومی خود مختاری کا سوال تو نہیں اٹھا تھا۔ لے دے کے حالیہ تاریخ میں جو کچھ ملتا ہے وہ یوں ہے۔

    فوج کے سپریم کمانڈر جنرل ضیاالحق کا دور ہے۔ امریکہ کے کہنے پر پاکستان کی سر زمین سے روسی ’کافروں‘ کے خلاف ’جہاد‘ کی تدبیریں ہو رہی ہیں بلکہ ’جہاد‘ ہو رہا ہے۔ مگر پاکستان خود مختاری پر کوئی آنچ نہیں آتی۔

    جنرل پرویز کیانی کے پیش رو جنرل ریٹائرڈ مشرف کارگل پر چڑھ دوڑتے ہیں۔ انڈیا جوابی کارروائی کرتا ہے۔ مسئلہ عالمی سطح پر اٹھتا ہے۔ نواز شریف جن کی جماعت بھی کیری لوگر بِِل کی بڑی مخالف ہے، بِل کلنٹن سے ملنے جاتے ہیں (مشرف اور کابینہ کی ڈیفنس کمیٹی کے ارکان انہیں الوداع کہنے ائرپورٹ جاتے ہیں)۔جب نواز شریف کا جہاز اسلام آباد اُترتا ہے تو کارگل کی چوٹیوں کے غیر فوجی محافظ بھی پہاڑوں سے نیچے اتر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بھی پاکستان کی خود مختاری پر کوئی آنچ نہیں آتی۔

    پاکستانی شہنشاہ پرویز مشرف نواز شریف کو مسندِ اقتدار سے ہٹا چکے ہیں۔ انہیں عدلیہ سے سزا سنائی جا چکی ہے مگر سعودی بادشاہ جنرل ریٹائرڈ مشرف سے بات کرتے ہیں اور ایک معاہدہ طے ہوتا ہے۔ لبنان بھی ضمانت دینے والوں میں شامل ہے۔نواز شریف جدہ سمگل کر دیے جاتے ہیں۔خود مختاری کا سوال نہیں اٹھتا۔ پھر ان کی سیاست میں واپسی بھی بادشاہ کے فرمان سے ہوتی ہے مگر پاکستان کی خود مختاری کو کچھ نہیں ہوتا۔

    سیاست کی بازی پلٹتی ہے اور پرویز مشرف پر مقدمہ چلانے کی بات ہوتی ہے۔ مطالبہ ہوتا ہے کہ مشرف کی گردن چاہیے۔ حرمین کے خادم مگر اصل میں بادشاہ بیچ میں پڑتے ہیں۔ شاہی دربار لگتا ہے اور سابق پاکستانی صدر اور فوج کے سابق کمانڈر ان چیف حاضر ہوتے ہیں۔ سعودی فرمانروا پرویز مشرف کو یقین دہانیاں کراتے ہیں۔ پھر نواز شریف کے عمرے کا وقت ہو جاتا ہے وہ بھی خادمِ حرمین کے نیاز حاصل کرتے ہیں۔ سعودی فرمانروا پھر یقین دہانیاں حاصل کرتے ہیں اور پاکستان کے سابق صدر کی جان بخشی ہو جاتی ہے۔فیصلے پاکستان کے بارے میں ہیں لیکن ہو رہے ہیں سعودی عرب میں مگر ملکی خود مختاری پر کوئی حرف نہیں آتا وہ جوں کی توں رہتی ہے۔


    امریکہ پر حملے ہوتے ہیں اور جوابی کارروائی کے لیے پاکستان سے طرح طرح کی مدد چاہیے۔ ایک رات جنرل کولن پاول امریکہ سے فون کرتے ہیں اور جنرل پرویز کیانی کے ہم نام سے کچھ ارشاد فرماتے ہیں۔ سپریم کمانڈر اور کور کمانڈروں میں عہد و پیماں ہوتے ہیں اور امریکہ کا ساتھ دینے کا عزم کیا جاتا ہے۔ مگر ملک کی خود مختاری پر کوئی آنچ نہیں آتی۔

    امریکہ پاکستان کے علاقے میں کارروائی کے لیے پاکستان ہی سے اڈے مانگتا ہے۔ پھر ڈرون جہازوں کی ڈراؤنی اور نہ ختم ہونے والی پروازیں شروع ہوتی ہیں۔ مبینہ گناہ گاروں کے ساتھ بے اختیار اور بے گناہ بھی مارے جاتے ہیں۔ لیکن خود مختاری پر کوئی فرق نہیں آتا۔

    جنرل پرویز کیانی کے پیشرو پرویز مشرف سینکڑوں مبینہ دہشت گردوں کو پکڑ پکڑ کے گوانتانامو میں تفتیش کے لیے ’آقا‘ امریکہ کے حوالے کرتے ہیں۔ لیکن خود مختاری پر کوئی انگلی نہیں اٹھتی۔

    اب کیری لوگر بِل کی وجہ سے فوج کے ماتھے پر بل پڑا ہے تو ملکی خود مختاری پر ضربِ کاری لگ گئی لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستان کے جواں مرد حب الوطنوں کی امریکی ’آقاؤں‘ اور سعودی شاہوں سے ماضی کی تمام وفاداریاں کیا کہلائیں گی؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں