1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سرخیاں انکی مفہوم ہمارے

'قہقہے، ہنسی اور مسکراہٹیں' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏31 جنوری 2007۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کالی رنگ کی سرخی ہے
    نیلے رنگ میں مفہوم ہے


    وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا ہے کہ 7 سال قبل جب جنرل پرویز مشرف نے ملکی باگ دوڑ سنبھالی تھی تو خزانہ خالی تھا

    اسی لیے انہیں غصہ آیا کہ ایک تو اتنی بھاگ دوڑ کر کے اقتدار حاصل کیا اور آگے سے خزانہ بالکل خالی :133:

    اس وقت کے لٹیروں نے لوٹ مار کر کے اپنی جیبیں بھر لی تھیں لیکن اب جو قیادت لے اس نے جیبیں نہیں بھریں

    بلکہ تجوریاں بنوا لی ہیں اور جیبوں کی بجائے لوٹ مار کا مال وہاں جمع کرتے ہیں

    انہوں‌نے کہا موجودہ حکومت ملک کو آگے لے کر جا رہی ہے

    بھلے آگے کھڈے ہی ہوں :212:

    آج دنیا میں پاکستان کا ایک مقام ہے

    یہ نہیں بتایا کہ عزت میں یا ذلت میں ؟ :bigblink:

    انہوں‌نے کہا پاکستان کو میلی نظر سے دیکھنے والی آنکھ پھوڑ دیں گے

    البتہ اگر کوئی کشمیر پورے کا پورا بھی ہڑپ کرنا چاہے تو سانوں‌کی :113:

    خواتین کے لیے قانون سازی قرآن و سنت کے عین مطابق ہے

    اور قرآن و سنت کی یہ تشریح مولانا بش اور مفتی ٹونی بلئیر نے کی ہے :237:

    مسلم لیگ ق اپنی کارکردگی کے باعث آئندہ الیکشن میں کامیابی حاصل کرے گی

    جعلی ووٹوں سے لیکر من پسند کمپئوٹرائزڈ نتائج کارکردگی نہیں تو اور کیا ہے ؟ :84:

    وزیراعظم پیر کو بیلجیئم میں پاکستانی برادری سے خطاب کر رہے تھے :101:
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کالی رنگ کی سرخی
    نیلے رنگ میں مفہوم


    وزیرِ اعظم نے چاروں وزرائے اعلی کو اپنے اپنے صوبوں میں دہشت گردوں پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی ہے

    تاکہ پتہ چل سکے کہ آیا وہ دیے گئے پلان کے مطابق دہشت گردی کرتے ہیں یا نہیں :87:

    واضح رہے کہ آجکل وزیراعظم بیرون ملک دورے پر ہیں اور ٹیلیفون پر وزرائے اعلی سے رابطہ کرتے ہیں

    تاکہ دیگر الاؤنسز کے ساتھ ساتھ سرکاری خزانے سے ٹیلیفون کے بل کے نام پر بھی لاکھ دو لاکھ بٹورے جا سکیں :170:

    وزیراعظم نے سرکاری اہلکاروں کی شہادت پر انہیں خراج تحسین پیش کیا

    اور بےگناہ شہریوں کے حرام موت مرنے پر خوشی کا اظہار کیا ہو گا :101:

    انہوں نے کہا ملک میں ہونے والی دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ ملوث ہوسکتے ہیں

    لیکن الزام ہم اپنے سر ہی لیں گے کیونکہ بیرونی آقاؤں کو ناراض کرنا غلاموں کا شیوہ نہیں :212:

    انہوں نے کہا وہ جلد وطن واپس لوٹ آئیں گے

    ظاہر ہے حکومت میں ہونے کا یہی تو فائدہ ہے ۔ ورنہ اپوزیشن میں وطن واپس لوٹنے کی اجازت ہی نہیں‌ملتی :135:
     
  3. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب نعیم بھائی ! پڑھ کر لطف آیا،اور رونا بھی آیا
    واقعی ہمارے حکام بیرونی منظوری کے بغیر ایک قدم بھی اٹھانے سے قاصر نظر آتے ہیں،نصابی کتابوں سے دینی مواد کو حذف کرنے کی کوشش اسی لڑی کا سلسسلہ نظر آتا ہے۔
     
  4. حماد
    آف لائن

    حماد منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    402
    موصول پسندیدگیاں:
    95
    ملک کا جھنڈا:
    اس میں کوئی شک نہیں کہ بیرونی آقاؤں کی خوشنودی کے لئے ایسا کرنا بہت آسان ہوتا ہے

    نعیم بھائی یہ آپ نے اچھا سلسلہ شروع کیا جس میں مزاح ہی مزاح میں بیدارئ شعور کا پیغام بھی ملتا ہے کہ ہم کم از کم اتنا تو سوچیں کہ ہمارے گردوپیش کیا کچھ ہو رہا ہے
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کالی رنگ کی سرخی
    نیلے رنگ میں مفہوم

    جنگ نیوز 8 فروری 2007

    وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات محمد علی درانی نے کہا ہے کہ انتخابات سے قبل بیرونِ ملک بیٹھی ہوئی قیادت کی لوٹی ہوئی جائیداد کی تفصیل قوم کے سامنے مقدمے کے طور پر پیش کریں گے

    تاکہ قوم ملک کے اندر کی قیادت کی لوٹ مار کی جائیداد کی طرف دھیان نہ دے سکے :86:
    انہوں نے کہا ہم کسی چور سے ڈیل نہیں کریں گے۔

    البتہ فوجی گن پوائنٹ پر اقتدار میں آنے والے ڈاکوؤں اور انکا ساتھ دینے والے لوٹوں کا معاملہ الگ ہے :113:

    دینی مدارس کے منتظمین اور طلباء کو چاہیئے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آگے بڑھکر اعلانِ جہاد کریں

    تاکہ حکومت بعد میں ان پر “اعلانِ جہاد“ کی بنا پر دہشت گردی کے مقدمات بنا سکے :84:

    انہوں نے کہا ماضی کے حکمرانوں نے لوٹ مار کے علاوہ کچھ نہیں کیا

    جبکہ ہم لوٹ مار کے مال کو محفوظ کرنے کا کام بھی ساتھ ساتھ کر رہے ہیں :237:

    انہوں نے کہا بیرونِ ملک بیٹھے لیڈروں کے قومی حمیت کے خلاف رویوں پر افسوس ہوتا ہے

    جبکہ یہی کام ملک کے اندر رہ کر بھی با آسانی ہو رہا ہے :warzish:


    وہ بدھ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
     
  6. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    ارے واہ نعیم بھائی !! :201: :176: :201: سچ پوچھیں تو بہت مزہ آتا ہے

    آپکے تبصرے پڑھ کر۔۔۔ حقیقت خود بخود آنکھوں کے سامنے آجاتی ہے

    :201: :176: :201:​
     
  7. سموکر
    آف لائن

    سموکر ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    859
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    بہت اچھے :101:
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کالی رنگ کی سرخی
    نیلے رنگ میں مفہوم


    امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نےاعتراف کیا ہے کہ سوویت انخلاء کے بعد افغانستان کو نظر انداز کرنا امریکہ کی ایک غلطی تھی جس کا وہ اعادہ نہیں کرے گا۔

    بلکہ اب تو وہ افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی نظر انداز نہیں کریں گے

    انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ایک مضبوط اتحادی ہے۔

    اور ہم اس اتحاد کی پوری پوری ادائیگی کر رہے ہیں

    رابرٹ گیٹس نے پریس کانفرنس سے قبل پاکستانی صدر جنرل پرویز مشرف سے ملاقات کے دوران پاک افغان سرحد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

    ٹائپنگ کی غلطی ہے ورنہ غلاموں کو حکم دیا جاتا ہے۔ تبادلہء خیالات نہیں ہوتا۔

    انہوں نے امن معاہدے پر عملدرآمد کروانے کی کوششوں پر صدرمشرف کا شکریہ ادا کیا۔

    پتہ نہیں شکریہ کتنے ملین ڈالرز کا تھا ؟؟


    انہوں نے صدر مشرف ایک معتدل اسلام کے فروغ کے لیے کوششوں پر بھی مبارکباد دی ہے

    اچھا تو کیا قرآن و سنت میں جو اسلام درج ہے وہ معاذ اللہ معتدل اسلام نہیں ہے ؟؟

    انہوں نے کہا وہ بیس برس پہلے بھی پاکستان آئے تھے جب پاکستان اور امریکہ نے مل کر سوویت قبضے کے خلاف جدوجہد کرنے والے افغانوں کی مدد کی تھی۔

    اور پاکستان نے اس وقت بھی غلامی کا حق ادا کیا تھا۔ شاباش !!!

    انہوں نے کہا پاکستان اپنی سرحد پر ہونے والی جنگ میں قیمتی جان ومال کی قربانیاں دے رہا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ان کوششوں میں مزید بہتری لائی جاسکتی ہے۔

    اور مزید بے گناہ شہری معصوم بچوں کو مارا جا سکتا ہے

    انہوں نے کہا کہ’ ہم اپنے ہدف کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

    اور یہ ہدف (خدانخواستہ) پاکستان کی تباہی سے پورا ہو گا

    انہوں نے کہا کہ ان کےدورے کا مقصد مطالبات پیش کرنا اور یقین دہانیاں حاصل کرنا نہیں تھا

    بلکہ احکامات جاری کرنا اور ان پر عملدرآمد کرانا ہیں

    رابرٹس گیٹس نے پاکستان میں صرف پانچ گھنٹے قیام کیا۔ اس دوران ان کی سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔

    ظاہر ہے آقاؤں کی جان و مال کی حفاظت کرنا غلاموں کا فرضِ اولین ہوتا ہے۔
     
  9. سموکر
    آف لائن

    سموکر ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    859
    موصول پسندیدگیاں:
    8
  10. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200

    نعیم بھائی !! بالکل سچائی بیان کی ہے درحقیقت ان بدبختوں کے بیانات کا اصل مفہوم وہی ہوتا ہے جو آپ واضح کرتے ہیں۔

    اللہ تعالی ہمارا قومی شعور بیدار فرمائے اور ہمیں ان غاصب لٹیروں کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے کسی اہل، مخلص اور ایماندار قیادت کی پہچان عطا کرے۔ آمین
     
  11. عاشی
    آف لائن

    عاشی ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جون 2006
    پیغامات:
    320
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اچھا سلسلہ ہے
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کالے رنگ میں سرخی
    نیلے رنگ میں مفہوم


    پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف نے لاڑکانہ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاد صرف حکومت کر سکتی ہے کسی دوسرے کو اس کا کوئی حق نہیں۔

    کیونکہ پاکستان میں قرآن و سنت اور فلسفہء جہاد کو صرف حکومت ہی سمجھتی ہے۔ باقی سب تو دین سے بے بہرہ ہیں۔

    صدر نے کہا ’پاکستان میں ہر دوسرا شخص جہاد پر نکل پڑتا ہے۔ ان کو یہ حق کس نے دیا ہے کہ جہاد کرتے پھریں۔ جہاد صرف حکومت کرے گی، کسی دوسرے کو اس کا کوئی حق نہیں ہے۔‘

    لگتا ہےصدر بش کی طرح صدر مشرف کو بھی الہام ہونا شروع ہوگیا ہے جبھی وہ جہاد کا حق ٹھیکے پر دینے پر مختار ہو گئے ہیں۔

    جنرل مشرف نے کہا کہ شکر ہے مذہبی انتہا پسندی سندھ میں نہیں ہے۔

    ورنہ مجھے یہاں بھی روشن خیالی کے لیے جوان لڑکیوں کی میراتھن ریس کروانا پڑتی۔

    انہوں نے صوبہ سرحد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں باہر سے آئے ہوئے لوگ موجود ہیں۔

    1996 تک امریکی حکم کے مطابق وہ “اندر والے“ تھے۔ اب امریکی حکم کے مطابق ہم انہیں “باہر والا“ قرار دینے کا اعلان کرتے ہیں۔

    انہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ ’وہ لوگ ملک چھوڑ دیں ورنہ ان سے فوج نمٹ لے گی۔‘

    کونسی فوج ؟ امریکن یا ناٹو کی ؟؟ کیونکہ پاکستانی فوج ایوانِ صدر میں بیٹھی ہے۔

    جنرل مشرف نے سندھ کے عوام سے کہا کہ وہ ماضی کو بھول جائیں اور ’سب سے پہلے پاکستان کہنا شروع کریں‘۔

    “دیکھ لو !! میں نے بھی ایسا ہی کہنا شروع کیا ہے تو امریکہ نے ڈالروں سے میرا اکاؤنٹ بھر دیا ہے “

    لاڑکانہ میں جنرل مشرف کا یہ جلسہ سرکاری اور عوامی قسم کا ملا جلا اجتماع تھا

    یعنی 90 فیصد سرکاری اجتماع میں 10 فیصد عوامی ملاوٹ بھی تھی :87:
     
  13. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    واہ! نعیم بھائی! جواب نہیں آپ کا۔ :101: :201: :101:

    آپ واقعی “ہماری اُردو“ کے لئے بہت محنت کرتے ہیں۔ :222:
     
  14. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    :haha: :201: :haha: سچ تو یہی ہے
     
  15. عاشی
    آف لائن

    عاشی ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جون 2006
    پیغامات:
    320
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    نعیم جی یہ سلسلہ جاری رکھیں پڑھ کر بھت مزا آتا ہے
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پسندیدگی کا شکریہ ! لگتا ہے آپ سب تعریفیں کر کر کے مجھے بغاوت یا بنیاد پرستی کے الزام میں سی-آئی-اے کے حوالے کروا کے ہی دم لیں گے :twisted:

    خیر اگلا تبصرہ حاضر ہے ۔۔۔ حسبِ معمول
    کالے رنگ میں خبر
    نیلے رنگ میں تبصرہ



    وینز ویلا کے صدر ہوگو شاویز نے یوراگوئے کے دارالحکومت میں صدربُش کی آمد کے خلاف نکالی گئی ریلی میں امریکی صدر جارج بش پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں ’استعمار کی علامت‘ قرار دیا ہے۔ ان دنوں دونوں صدور ایک دوسرے کی مخالفت میں لاطینی امریکہ کے دورے پر نکلے ہوئے ہیں۔

    شکر ہے ۔ غیر مسلم ہی سہی لیکن کلمہء حق بلند کرنے کی ذمہ داری تو ادا کر رہا ہے۔

    شاویز نے کہا کہ جارج بش کی حیثیت ایک ’سیاسی لاش‘ سے زیادہ نہیں۔

    اور یہ “ لاش“ اب اپنے “ تعفن “ سے پوری دنیا کو بدبودار کر رہی ہے۔

    اپنے مخصوص سرخ سوٹ میں ملبوس شاویز نے پرجوش ریلی سے کہا ’ شمال سے آیا چھوٹا سامراجی اب اس دریا کی دوسری جانب اتر چکا ہوگا۔ چلیے اسے چیخ کر ایک پیغام دیتے ہیں ۔ گرینگو واپس جاؤ۔‘

    چلو یہ بھی تصدیق ہو گئی کہ صدر بش کی شکل اپنے آباؤ اجداد سے ملتی ہے :87:

    برازیل سے روانگی سے قبل امریکی صدر بُش نے کہا ’میرے دورے کا مقصد اس بات کی جتنی ممکن ہو وضاحت کرنا ہے کہ ہماری قوم ایک فراخدل اور درِد دل رکھنے والی قوم ہے۔‘

    اس فراخدلی کا مظاہرہ ہمارے “توسیع پسندانہ“ عزائم سے ہوتا ہے۔ اور دردِدل کا اظہار کرنے کے لیے ہم پوری دنیا کو درد میں مبتلا کر رہے ہیں تاکہ دنیا کو درد ہو اور ہماری قوم اسے محسوس کر سکے۔ اگر درد ہی نہ ہوتو محسوس کیسے ہوگا؟

    امریکی صدر نے ایک معاہدے پر دستخط بھی کیے جس کا مقصد قدرتی اجزاء سے بنائی جانے والی ایتھنول کو پٹرول کے بدل کے طور پر فروغ دینا ہے۔

    اور یہ قدرتی معدنیات ہمسائیوں یعنی ساوتھ امریکہ کے غریب ملکوں سے ہی حاصل کرنے ہیں۔ آخر انہیں امریکہ کی ہمسائیگی کا حق تو ادا کرنا چاہیئے نا۔
    ویسے بھی عراق سے تیل کاخواب تو ابھی پورا ہوتا نظر نہیں آتا


    برازیل کے بعد جب پانچ ممالک کے دورے کے دوسرے مرحلے پر امریکی صدر یوراگوئے کے دارالحکومت مونٹیوڈیو پہنچے تو ان کے دورے کے خلاف احتجاج کرنے والے جلوس کے شرکاء دو میکڈونلڈز فسٹ فوڈ کی کھڑکیاں توڑ پھوڑ چکے تھے۔

    تو کیا وہاں بھی مجلسِ بے عمل اور بنیاد پرست بستے ہیں ؟؟

    ہوگو شاویز پورے لاطینی امریکہ، خاص طور پر وہاں کے لاکھوں غریبوں میں، بہت مقبول ہیں۔

    تو کیا ہوا ۔ الیکشن تو یہودی لابی نے اپنے حامیوں کو ہی جتوانا ہیں نا۔
     
  17. شیرافضل خان
    آف لائن

    شیرافضل خان ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,610
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    بہت اچھے بھائی بہت اچھے ۔
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کالے رنگ میں سرخی
    نیلے رنگ میں مفہوم



    پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات محمد علی درانی نے ان اطلاعات کی تصدیق کی ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے ذرائع ابلاغ کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے بارے میں ریفرنس کے حوالے سے رپورٹنگ اور تبصرے نہ کرنے کی ’ایڈوائس‘ جاری کی ہے۔

    یہیں سے آزادئ صحافت کے حکومتی دعوؤں کا پول کُھل جاتا ہے

    وزیرِ اطلاعات محمد علی درانی نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ حکومت کے خوش یا ناخوش ہونے کی بات نہیں ہے‘۔

    بلکہ یہ صرف جنرل مشرف کے ناخوش ہونے کی وجہ سے ایسا ہورہا ہے۔ اور حکومت تو انہی کی خوشی میں خوش اور ناخوشی میں ناخوش ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’بعض رپورٹیں ایسی تھیں جن سے عدالت کے وقار کا سوال پیدا ہوتا تھا۔“

    کیونکہ حکومت نے جو بدسلوکی چیف جسٹس افتخار چوہدری کے ساتھ کی اور کر رہے ہیں وہ تو عدلیہ کا وقار بلند کرنے کے لیے ہے۔


    انہوں نے کہا “میڈیا (ذرائع ابلاغ) کو ایڈوائس بھی جاری کی کہ ایسی رپورٹنگ نہ کریں جس سے عدلیہ کے زیر سماعت کیس پر اثر پڑے‘۔

    کیونکہ ہمارا قانون اندھا تو پہلے ہی ہے اب اگر سماعت پر بھی اثر پڑنا شروع ہوگیا تو ڈر ہے کہ قانون بالکل ہی اپاہج نہ ہوجائے۔ کیونکہ ایسا ہوجانے کی صورت میں جنرل مشرف کو پھر سے نئی قانون سازی کرنا پڑے گی ۔

    ’جہاں تک وکلا، صحافیوں اور سیاستدانوں کا تعلق ہے تو جانے والے یہ بھول گئے تھے کہ وہ جج کے گھر جا رہے ہیں یا کسی سیاستداں کے۔ وہ ایک جج کا گھر ہے اور وہ اس سے ملیں گے جس سے وہ ملنا چاہیں گے‘۔

    اور یہ ہم اور ہمارے پولیس آفیسرز جنہوں نے چیف جسٹس کو گھریلو حراست میں رکھا ہے وہی بہتر جانتے ہیں کہ جج صاحب کس سے ملنا پسند کرتے ہیں۔

    وزیر اطلاعات کا کہنا تھا ’انہوں (چیف جسٹس) نے کوئی خطاب تو فرمانا نہیں تھا، اس لیے ان سے ملاقاتیں نہیں ہوئیں‘۔

    کیونکہ دنیا بھر میں ملاقات کا حق صرف اُسی کو حاصل ہے جس نے خطاب فرمانا ہو۔ (نئی عالمی خبر)


    انہوں نے کہا کہ چند وکلا اور سیاستداں کی طرف سے اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی -

    ورنہ یہ تو صرف ایک ڈکٹیٹر کی انا کا مسئلہ تھا اور ڈکٹیٹر کا بھلا سیاست سے کیا تعلق؟ اسلیے اس معاملے کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیئے بلکہ فوجی آمریت کے رنگ میں سمجھنا چاہیئے۔

    محمد علی درانی کا کہنا تھا ’اس میں یہ وکلا اور سیاستداں کیا کریں گےاور انہیں کیا حق ہے اس میں مداخلت کرنے کا؟‘۔

    درست فرمایا۔ کیونکہ آمرانہ دور میں بھلا کسی کے پاس کیا “ حق“ رہ جاتا ہے ؟

     
  19. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    جو مذاق قانون کا ہمارے ملک میں اڑایا جاتا رہا ہے اور اب بھی اڑایا جا رہا ہے۔ واقعی بہت افسوسناک ہے۔

    اور نعیم بھائی نے اسکی بالکل درست عکاسی کی ہے
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کالے رنگ میں سرخی
    نیلے رنگ میں مفہوم
    [​IMG]


    پاکستان کے سابق وزرائے اعظم بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے درمیان لندن میں بدھ کی شام کو ہونے والی ملاقات میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے ساتھ ہونے والے سلوک کے خلاف 26 مارچ کو اضلاع کی سطح پر ملک گیر احتجاج کریں گی۔


    ملک گیر ؟؟ لیکن کس ملک میں ؟


    مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر پرویز رشید نےتفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ احتجاج کا اعلان آے آر ڈی یعنی اتحاد برائے بحالی جمہوریت کی سطح پر کیا گیا ہے۔

    اچھا۔ اے آر ڈی میں شامل درجن بھر جماعتوں میں سے صرف دو لیڈر آمرانہ انداز میں فیصلہ کر کے جمہوریت کی بحالی کی جدوجہد کا اعلان فرما رہے ہیں۔ سبحان اللہ کیا جمہوری سوچ ہے


    ان کا کہنا تھا ’اگر کوئی اور جماعت بھی اس احتجاج میں شامل ہونا چاہے گی تو بسم اللہ ‘۔


    ظاہر ہے “ کھانے “ سے پہلے بسم اللہ پڑھنے سے ثواب ہوتا ہے۔


    ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ یہ ایک دن کے احتجاج کا معاملہ نہیں ۔

    ایک پورا دن نہیں بلکہ صرف چند گھنٹے ہی صرف ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اس موقع پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کا ملنا جمہوریت کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

    جیسے 1998 سے پہلے دونوں کا لڑنا جھگڑنا، گالی گلوچ کرنا اور ایک دوسرے کی حکومتیں گرانا ملک اور جمہوریت کے لیے اہمیت کا حامل تھا۔


    انہوں نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ پاکستان میں (ریاستی) اداروں پر جنرل مشرف کے حملوں پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں

    بھئی انہیں سونا بھی تو ہوتا ہے نا۔ اور سونے کے لیے آنکھیں بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔


    انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو اس ملاقات کے لیے ایک ایسے وقت میں لندن آئی ہیں جب یہ پروپیگنڈا کیا جا رہا تھا کہ دونوں میں دوریاں پیدا ہو رہی ہیں۔


    اور بے نظیر اور نواز شریف نے ملاقات کرکے اپنے اپنے شرکائے حیات کو بتا دیا ہے کہ دونوں کے درمیان کوئی دوری نہیں :87:


    دونوں سابق وزرائے اعظم کے پاکستان واپس جانے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دونوں بار بار کہہ چکے ہیں کہ وہ انتخابات سے قبل پاکستان جائیں گے۔

    کونسے انتخابات ؟؟؟؟ یہ وضاحت کبھی نہیں کی گئی
    ( اگلی سطر کی خبر ملاحظہ فرمائیں)

    خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری ’عدالتی بحران‘ نے انتخابات کے انعقاد کو مشکوک بنا دیا ہے۔

    تو اگر انتخابات مشکوک تو دونوں کا پاکستان آنے کا پروگرام بھی ختم۔


    دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا ’اگر افغانستان میں جمہوریت کا دفاع ضروری ہے تو پھر پاکستان میں بھی جمہوریت بحال کی جائے‘۔‌

    اچھا تو اب بش صاحب کو یہاں کے لیے بھی کوئی “ کرزئی “ ڈھونڈنا پڑے گا ؟؟؟ :84:
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کالے رنگ میں سرخی
    نیلے رنگ میں مفہوم

    نئی دلی.........جنگ نیوز.........وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہاہے کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیرجنوبی ایشیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا ۔

    حالانکہ اگر یہ مسئلہ نہ بھی حل ہو “تے سانوں کی؟ “ ہماری نوکری تو پکی ہے۔ چاہے پاکستان کے وزیراعظم کے طور پر ہو یا سٹی بنک کے صدر کے طور پر۔ :87:

    نئی دلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کیساتھ مذاکرات ہر سطح پر جاری رہیں گے-

    یعنی ہم ذلت و رسوائی کی گھٹیا ترین سطح پر بھی یہ کام کرنے کو تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ باتیں پبلک ہوتی ہیں کچھ نہیں ۔

    جیسے میں بطور وزیراعظم “پبلک “ ہوں ۔ لیکن میری تقرری کا حکم نامہ کہاں سے جاری ہوا یہ “پبلک“ نہیں ہے

    انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات پر کھل کر بات ہورہی ہے

    اور اسکا ثبوت میرے بیان کے سابقہ الفاظ ہیں کہ “کچھ باتیں پبلک ہوتی ہیں کچھ نہیں“

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جسٹس افتخار چوہدری کے معاملے پر احتجاج وکلا کا حق ہے اسے سیاسی رنگ نہ دیا جائے ۔

    چونکہ یہ ایک سازش ہے لہذا اسے سیاسی رنگ کی بجائے “سازشی رنگ“ دیا جانے چاہیئے۔ :bigblink:


    شوکت عزیز نے افغانستان کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے کہا کہ افغانستان کے مسائل کا حل افغانستان کے اندر موجود ہے۔‌

    یعنی ظالمانہ امریکی فوج ہی ہرمسئلے کا حل ہے اور وہ اس وقت افغانستان کے اندر موجود ہے :a215:



     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کالے رنگ میں سرخی
    نیلے رنگ میں مفہوم


    [font=Arial, sans-serif]مسئلہ کشمیر کے حل کا عمل جلد شروع ہوجائےگا[/font]
    (سردار عبدالقیوم سابق صدر آزاد کشمیر)​


    پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سابق صدر سردار عبدالقیوم خان نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل کا عمل جلد شروع ہوجائےگا کیونکہ دونوں طرف سے اس میں دلچسپی لی جا رہی ہے۔

    اور اس سے پہلے اپنی جوانی سے لیکر آج تک ہم جو “مجاہدِ کشمیر“ کہلاتے رہے ہیں وہ دراصل صرف “جھک “ مارتے رہے ہیں۔ کشمیر کے حل کا عمل تو اب شروع ہونے والا ہے۔


    سردار عبدالقیوم نے دہلی میں ہونے والی ’ہارٹ ٹو ہارٹ‘ کانفرنس میں شرکت کی جس میں دونوں طرف کے کشمیری رہنما شامل تھے تاہم انہوں نے بتایا کہ اس کانفرنس میں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی وادی سرینگر سے کسی اہم کشیمری لیڈر نے شرکت نہیں کی ۔

    ظاہر ہے جہاں سردار صاحب جیسا غیر اہم لیڈر موجود ہو وہاں کسی “اہم “ لیڈر کو شرکت کرنے کی کیا ضرورت ؟؟؟


    سردار قیوم نےکشمیر کے حل کے سلسلے میں ہندوستان کے جوابی رویہ کو بہت اچھا قرار دیا اور ساتھ ہی وضاحت کی کہ ان کا مطلب حکام کے رویے سے ہے۔

    کیونکہ بھارتی فوج کا رویہ تو کبھی بھی کشمیریوں کے ساتھ اچھا نہیں رہا۔


    انہوں نے کہا کہ دونوں طرف اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ امن ہونا چاہیے اور ہندوستان کے وزیر اعظم من موہن سنگھ سے ملاقات میں انہوں نے امن کےعمل کو کامیاب بنانے کی بات کی ہے۔

    اب دنیا دیکھ لے کہ صرف باتوں سے امن کیسے قائم ہوتا ہے۔ کیونکہ بھارتی صدر نے “امن کے عمل کو کامیاب بنانے کی بات “ کر دی ہے۔


    سردار عبدالقیوم نے کہا کہ ’یہ کوئی کم پیش رفت نہیں ہے کہ مجھے دشمن نمبر ون کہا جاتا تھا اور اب ساٹھ برس بعد مجھے ہندوستان جانے کی اجازت دی گئی‘۔

    اور اسطرح اپنی “سردار“ برادری سے ملنے کی خود میری بھی دیرینہ حسرت پوری ہو گئی۔


    سردار عبدالقیوم خان نے کہا کہ صدر جنرل پرویز مشرف نے مسئلہ کشمیر پر جو تجاویز دی ہیں ان پر بات چل رہی ہے

    کیونکہ صدر مشرف ہی اس وقت بابائے قائد اعظم سے بھی زیادہ کشمیر کی اہمیت اور اس مسئلے کے حل کو سمجھتے ہیں۔ آخر چاچا بش کے منظور نظر جو ٹھہرے۔


    کشمیر میں ’جنرل ایمنسٹی‘ ہونی چاہیے تاکہ تحریک کے لوگ رہا ہوکر اپنے گھروں کو چلے جائیں۔

    جیسے میں کب کا گھر لوٹ کر کئی بار کرسیء صدارت کے مزے لوٹ چکا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی اور خودمختاری دو الگ باتیں ہیں اور وہ کہہ چکے ہیں کہ خود مختار کشمیر کی بات کا کوئی وجود نہیں ہے اور اس پر خواہ مخواہ بحث نہ کی جائے۔

    کیونکہ ہمیں بھی “اوپر“ سے اب ایسی خواہ مخواہ کی بحث کو نہ کرنے کا حکم مل چکا ہے۔

    وہ گذشتہ روز بھارت کے دورے سے واپسی پر صحافیوں سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔

    بشکریہ بی-بی-سی
     
  23. شیرافضل خان
    آف لائن

    شیرافضل خان ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,610
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    آپ کے مفہوم پڑھ کی انتہائی افسوس ہوا ہے بہتر ہے کشمیر کو مذاق نہ بنایا جائے ۔
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کالے رنگ میں سرخی
    نیلے رنگ میں مفہوم


    امریکی نائب وزیر خارجہ نیگرو پونٹے نے کہا ہے کہ صدر پرویز وردی اتارنے یا نہ اتارنے کا فیصلہ خود کرینگے-

    کیونکہ ہم نوکروں کی وردیوں میں نہیں بلکہ انکی نوکری میں دلچسپی رکھتے ہیں

    انہوں نے رچرڈ باؤچر کے ساتھ صدر پرویز اور وزیر اعظم سے الگ الگ ملاقاتیں کیں ،

    کیونکہ صدر کے لیے کچھ اور احکامات تھے جبکہ وزیراعظم کو کچھ اور طریقے سے ڈیل کرنا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ان ملاقاتوں کے دوران پاکستان اور امریکا کے باہمی تعلقات کے فروغ کے لئے اہم فیصلے کئے گئے ۔

    تاہم ان فیصلوں پر عمل درآمد اسی وقت ہو گا جب “باہمی تعلقات“ کے درپردہ “مفادات“ پورے ہوتے نظر آئے۔


    امریکی نائب وزیر خارجہ نیگرو پونٹے نے کہا کہ امریکا پاکستان میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کے لئے آزادانہ و منصفانہ الیکشن کو ترجیح دے گا

    چلو شکر ہے بزعمِ خویش آقائے ورلڈ یہ تو مانے کہ پاکستان کے اندر ابھی تک “حقیقی جمہوریت“ نہیں ہے


    جنرل پرویز مشرف نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ قبائلی علاقوں میں اقتصادی ترقی کے زونز کے قیام کیلئے پیش رفت تیز کرے تاکہ وہاں سے غربت اور انتہا پسندی کے خاتمے میں مدد ملے

    یعنی امریکہ کو مزید چند ارب ڈالرز ڈھیلے کرنے ہوں گے تاکہ ہمارے 150 وزراء کی “دال روٹی“ چل سکے


    امریکی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن کے قیام اور القاعدہ و طالبان کو شکست دینے میں پاکستان کا عظیم کردار عالمی طور پر تسلیم شدہ ہے

    یہ بات اور ہے کل کلاں امریکی پالیسی تبدیل ہونے پر یہی “عظیم کردار“ پاکستان پر حملے کے لیے “ٹھوس وجہ“ قرار دے دی جائے


    ملاقات میں پاک امریکا مسلح افواج کے مابین تعاون پر بھی اطمینان کا اظہار کیا گیا اس کے علاوہ بعض دیگر اہم امور بھی زیر بحث آئے ۔

    اور ایسے “بعض دیگراہم امور“ کے نتیجے میں ہی محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر کو نشانِ عبرت بنانے کے حکم نامے جاری کیے جاتے ہیں


    نائب وزیر خارجہ جان نیگرو پونٹے نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی تھیٹر کے کردار ہی صدر مشرف کی یونیفارم کے بارے میں تبصرہ کرنے کے مجاز ہیں۔

    اب ثابت ہوا کہ پاکستانی سیاست صرف ایک سیاسی تھیٹر سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ جہاں تھیٹر مالکان جب چاہیں، جیسے چاہیں، جس طرح کے مرضی فنکار لے کر ڈرامہ شروع کروا دیتے ہیں۔
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    صدر بش مڈل ایسٹ میں

    فلسطین اور اسرائیل میں اس سال معاہدہ ہو جائیگا، بش

    کالے رنگ میں سرخی
    نیلے رنگ میں مفہوم

    رملہ (جنگ نیوز/ایجنسیاں) امریکا کے صدر جارج ڈبلیوبش نے کہا ہے کہ اس سال ان کی صدارتی مدت ختم ہونے سے قبل فلسطین اور اسرائیل امن معاہدے پر دستخط کر دیں گے۔

    اور اگر نہ بھی کریں تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ پھر یہ اگلے امریکی صدر کا دردِ سر ہوگا۔ ویسے بھی میرے جھوٹے وعدوں کی عادت کا لوگوں کو اب تک بخوبی ادراک ہوجانا چاہیئے

    انہوں نے زور دیاکہ فلسطینی صدر محمود عباس، اسرائیلی صدر اور وزیر اعظم ایک ساتھ مل بیٹھیں اورانہیں مشترکہ طورپر مشکل فیصلے کرنے ہونگے۔

    کیونکہ آخر کو یہ سارے ہی مسلم کُش ایجنڈے پر کاربند “دوست“ ہیں

    رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ فریقین جو بھی فیصلے کریں گے ان کا ساتھ دیاجائے گا اوراس مقصد کے حصول کیلئے فریقین پر دباؤ بھی ڈالا جائے گا

    ظاہر ہے فریقین سے مراد صرف فلسطینی ہیں اور انہی پر “دباؤ“ ڈالا جائے گا

    انہوں نے کہا کہ حماس فلسطینی عوام کو کچھ بھی نہیں دے رہی ہے اور فلسطینی لوگ ان سے خوش نہیں۔

    یہ بات رات کو خواب میں انہیں الہام کے ذریعے بتائی گئی ہے کہ 78 فیصد سے زائد اکثریت رکھنے والی جماعت ، عوام میں غیر مقبول ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ اس سال کے آخر تک اسرائیل ، فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کو خالی کردے گا۔

    اور امید ہے اس سے پہلے اسرائیل اپنی مسلم کش پالیسی کی بدولت فلسطین کو بھی “خالی“ کر چکا ہوگا۔ اسکے بعد مقبوضہ علاقے خالی کردینے میں کوئی مضائقہ نہ ہوگا۔

    انہوں نے کہا فلسطینی عوام اپنے لئے مستقبل میں ایک جدید جمہوری ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔

    اور یہ “جمہوری ریاست“ ہمارے ایجنٹ “محمود عباس“ کی صرف 20 فیصد مقبول پارٹی کے ذریعے ہی قائم کی جاسکتی ہے۔


    اس موقع پر فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ امریکی صدر کے دورہ فلسطین سے قیام امن اور اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کیلئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ اس سلسلے میں فلسطینی عوام پر امید ہیں

    سنگ میل ثابت ہو یا نہ ہو، سنگ (پتھر) ضرور ثابت ہوگا۔ اور فلسطینی عوام سے مراد واقعی فلسطینی عوام نہ سمجھا جائے بلکہ میں اور میرے چند امریکی ایجنٹ حواری ہی “کل عوام“ ہیں۔ اس لیے ہم بہت پرامید ہیں کہ ہمارے آقا “بش“ ہمیں بہت کچھ عطا کر دیں گے۔
     
  26. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    نعیم صاحب کی عدم موجودگی میں انکی لڑی کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتی ہوں۔ امید ہے سب کو پسند آئے گا۔


    صدر مشرف نے کہا ہے کہ خطے کے دوسرے ملکوں کے مقابلے میں پاکستان می آٹا سستا ہے

    اس لیے اب پاکستانی عوام کو چاہیے کہ چپ چاپ کر کے بھوکے مرتے رہیں اور لڈیاں ڈالتے رہیں کہ ہمارے ملک میں آٹا ابھی بھی سستا ہے۔

    صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ملک میں اٹھارہ فروری کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف ہی نہیں بلکہ پرامن انتخابات ہوں گے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے رینجرز اور فوج کو تعینات کیا جائے گا اور انہیں گڑ بڑ کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا اختیار ہوگا۔

    جیسے ہم نے بےنظیر کو گڑ بڑ کرتے ہوئے دیکھا تھا تو فوراً گولی مروا دی۔ :)

    انہوں نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ وہ عام انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی حکومت کو اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کی اجازت نہیں دیں گے۔

    کیونکہ جو بھی حکومت بنے گی وہ میری مرضی سے ہی بنے گی تو ظاہر ہے میری پالیسیاں کیسے تبدیل ہوں گی۔

    ’ہمیں معیشت کی گروتھ (ترقی) کو جاری رکھنا ہے اور جو ہم نے کیا ہے اسے ہمیں ضائع نہیں کرنا چاہیے اور نہ میں اسکو ضائع کرنے دوں گا۔‘

    البتہ اگر اس گروتھ (ترقی) میں 16 کروڑ عوام ضائع ہوتے ہیں تو ہوجائیں۔ مجھے کیا۔


    ’آٹا سب سے سستا پاکستان میں ہے۔ یہ ایک خودساختہ بحران ہے۔گندم کی پیداوار تو بہت ہوئی ہے پھر کیا مسئلہ ہوا، اس سال 23 ملین ٹن گندم پیدا ہوئی اور صرف پانچ لاکھ ٹن برآمد کی گئی۔ وہ محتاط برآمد تھی جبکہ ہماری ضرورت اتنی زیادہ نہیں ہے‘۔

    کیونکہ ہمارے ملک کے امیر طبقہ کو توپوری گندم کا صرف 3 فیصد چاہیئے ہوتا ہے۔ اس لیے اسکے علاوہ جتنی بھی گندم ہے وہ ہماری ضرورت سے زائد ہے۔ غریب تو پہلے بھی فاقوں مرنے کا عادی ہے سو اسے گندم کی ضرورت ہی نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گندم کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے آٹے کا بحران پیدا ہوا اور اس پر چند دنوں میں قابو پالیا جائے گا۔

    جیسے وزیرستان، سرحد، سوات سمیت باقی علاقوں میں پچھلے 7 سالوں سے “چند دنوں “ میں قابو پایا جا رہا ہے ۔

    ’پاکستان سے گندم افغانستان اور وہاں سے وسطی ایشیائی ریاستوں اور روس اور بھارت میں اسمگل ہوتی ہے۔

    مجھے سب خبر ہے کیونکہ ہمارے ہی لوگ تو یہ سب کچھ کررہے ہیں۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ مجھے خبر نہیں ہے۔

    انہوں نے بے نظیر بھٹو کے قتل کے ردعمل میں ملک میں ہونے والی ہنگامہ آرائی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ملکی معیشت کو بھاری نقصان پہنچا۔

    اور اب مجھے امریکہ سے مزید مدد اور قرضہ مانگنا پڑے گا۔

    پرویز مشرف نے اپنے دور حکومت کا دفاع کرتے ہوئے یہ بھی دعوی کیا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں بیروزگاری میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

    جی ہاں۔ ہماری حکومت کے سب وزراء کے تمام رشتہ داروں کام دھندے پر لگ گئے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیروزگاری میں کمی ہوئی ہے۔
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم نور جی ۔
    لڑی میں اضافے پر آپکا بہت شکریہ ۔
    واقعی آپ نے بہت اچھا تبصرہ کیا ہے۔ زبردست :87:
     
  28. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    بہت خوب نور جی ۔ یہ دو تبصرے تو بہت ہی سچے اور حقیقی ہیں۔
     
  29. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    پسندیدگی کا شکریہ
     
  30. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    تبصرے اچھے ہیں۔۔۔ ایک اچھی انالیسٹ ہو آپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    تبصرہ کرتے رہا کرو آپ لوگ۔۔۔ اچھے ہیں۔۔۔۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں