1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عمران سریز " سی ٹاپ "

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از فیصل شیخ, ‏28 جولائی 2009۔

  1. فیصل شیخ
    آف لائن

    فیصل شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اپریل 2007
    پیغامات:
    159
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    " سی ٹاپ "
    عمران سیریز کا ایک مکمل ناول
    مظہر کلیم کے قلم سے

    پیش لفظ

    چند باتیں

    محترم قارئین۔ سلام مسنون۔ نیا اور مکمل ناول ’’سی ٹاپ‘‘ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ پاکیشیا کا ایک انتہائی اہم سائنسی فارمولا یورپ کی مجرم تنظیم کے ہاتھ لگ گیا ہے جسے خریدنے کے لئے ایکریمیا اور اسرائیل سمیت تقریباً تمام سپرپاورز نے اس مجرم تنظیم سے مذاکرات شروع کردئیے۔ گو یہ مجرم تنظیم عام بدمعاشوں اور غنڈوں پر مشتمل تھی لیکن اس کے باوجود تمام سپرپاورز اس تنظیم سے فارمولا حاصل کرنے کے لئے اسے بھاری رقم دینے پر آمادہ تھیں حتیٰ کہ عمران اور پاکیشیا سیکرٹ سروس کو بھی اس فارمولے کے حصول کے لئے اس تنظیم سے بار بار سودے بازی کرنا پڑی اور بھاری رقم دینے کے باوجود فارمولا حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ اس کے باوجود وہ اسے مزید رقومات دینے پر مجبور ہو جاتی تھی۔ ایسا کیو ں ہوا۔ کیا عمران اور پاکیشیا سیکرٹ سروس ایک عام سی مجرم تنظیم کے مقابل بے بس ہوگئے تھے۔ اس بارے میں تفصیل تو آپ کو ناول پڑھنے پر معلوم ہوگی۔ البتہ یہ بات طے ہے کہ یہ کہانی ہر لحاظ سے ایک منفرد کہانی ہے جس میں پیش آنے والے حیرت انگیز واقعات کے ساتھ ساتھ تیز رفتار ایکشن اور بے پناہ سسپنس نے اسے مزید منفرد اور ممتاز بنا دیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ منفرد انداز میں لکھی گئی کہانی آپ کے معیار پر پورا اترے گی۔ اپنی آراء سے مجھے ضرور مطلع کیجئے گا ۔

    والسلام
    مظہر کلیم ایم ۔اے
     
  2. فیصل شیخ
    آف لائن

    فیصل شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اپریل 2007
    پیغامات:
    159
    موصول پسندیدگیاں:
    2

    ٹیلی فون کی گھنٹی بجتے ہی بڑی سی میز کے پیچھے اونچی پشت کی ریوالونگ چیئر پر بیٹھا ہوا ایک گینڈے نما شخص بے اختیار چونک پڑا۔ اس کے ہاتھ میں شراب کی ایک بڑی سی بوتل تھی جسے اس نے منہ سے لگا رکھا تھا لیکن ٹیلی فون کی گھنٹی بجتے ہی اس نے بوتل کو منہ سے علیحدہ کیا اور پھر اسے میز پر رکھ کر ہاتھ بڑھا کر میز پر موجود کئی رنگوں کے فون سیٹس میں سے نیلے رنگ کے فون کا رسیور اٹھالیا۔
    ’’یس‘‘۔ ۔ ۔ اس گینڈے نما شخص نے اس طرح حلق پھاڑ کر کہا جیسے اسے فون کرنے والے پر بے پناہ غصہ آرہا ہو۔
    ’’مارٹن کی کال ہے باس۔ وہ آپ سے انتہائی ضروری بات کر نا چاہتا ہے‘‘۔ ۔ ۔ دوسری طرف سے انتہائی مؤدبانہ لہجے میں کہا گیا۔
    ’’کون مارٹن‘‘۔ ۔ ۔ گینڈے نماشخص نے پہلے سے بھی زیادہ گرجدار لہجے میں کہا۔
    ’’مین مارکیٹ کا مارٹن باس‘‘۔ ۔ ۔ دوسری طرف سے اسی طرح مؤدبانہ لہجے میں کہا گیا۔
    ’’کیا ہوا ہے اسے۔ کیا کسی پاگل کتے نے کاٹ لیا ہے۔ کراؤ بات‘‘۔ ۔ ۔ گینڈے نما شخص نے اسی طرح گرجدار اور انتہائی جھلائے ہوئے لہجے میں کہا۔
    ’’ہیلو باس۔ میں مین مارکیٹ سے مارٹن بول رہاہوں‘‘۔ ۔ ۔ چند لمحوں بعد ایک اور مؤدبانہ آواز سنائی دی۔
    ’’ہاں۔ کیا ہوا ہے تمہیں۔ کیوں کال کیا ہے‘‘۔ ۔ ۔ گینڈے نما باس نے انتہائی غصیلے لہجے میں کہا۔
    ’’باس۔ ٹاسکو نے پاکیشیا کے سائنس دان کو ہلا ک کرکے اس سے جو انتہائی اہم فارمولا سی ٹاپ چرالیا تھا وہ میں نے حاصل کرلیا ہے‘‘۔ ۔ ۔ مارٹن نے بدستور مؤدبانہ لہجے میں کہا تو گینڈے نما باس بے اختیار اچھل پڑا۔ اس کے سوجے ہوئے اور بلڈاگ جیسے بھاری اور بڑے چہرے پر جیسے زلزلے کے سے آثار نمودار ہوگئے۔ اس کی چھوٹی چھوٹی لیکن سانپ کی طرح چمکتی ہوئی آنکھوں میں موجود چمک اور زیادہ تیز ہوگئی۔
    ’’کیاکہہ رہے ہو۔ کس فارمولے کی بات کر رہے ہو‘‘۔ ۔ ۔ باس نے ہونٹ بھینچتے ہوئے کہا۔
    ’’باس آپ کو یقینا رپورٹ مل چکی ہوگی کہ ٹاسکو نے ولنگٹن میں ہونے والی ایک بین الاقوامی سائنس کانفرنس میں ایک پاکیشیائی سائنس دان ڈاکٹر آغا کو ہلا ک کرکے اس سے انتہائی جدید ترین میزائلوں کے بارے میں ایک انتہائی اہم فارمولا جسے سی ٹاپ کہا جاتا ہے، حاصل کرلیا تھا اور سپر پاورز اس فارمولے کی خریداری کے لئے پاگل ہو رہی تھیں لیکن ٹاسکو اس کی قیمت مسلسل بڑھائے چلا جا رہا تھا‘‘۔ ۔ ۔ مارٹن نے تفصیل سے جواب دیتے ہوئے کہا۔
    ’’ہاں۔ مجھے رپورٹ تو ملی تھی لیکن تم نے کیسے حاصل کرلیایہ فارمولا۔ کیا تم ٹاسکو سے ٹکرائے تھے حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ ٹاسکو اور بلیک سروس کے درمیان معاہدہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کے معاملات میں کسی صورت میں مداخلت نہیں کریں گے۔‘‘ گینڈے نما باس نے حلق کے بل چیختے ہوئے کہا۔
    ’’باس۔ ٹاسکو سے میں کیسے ٹکرا سکتا تھا ۔ٹاسکو کو تو معلوم ہی نہیں ہے کہ اس کا فارمولا چرالیا گیا ہے‘‘۔ ۔ ۔ مارٹن نے جواب دیا۔
    ’’کیا تم نے اسے چرایا ہے‘‘۔ ۔ ۔ گینڈے نما باس نے ایک بار پھر انتہائی غصیلے لہجے میں کہا۔
    ’’نو باس۔ جمی نے اسے چرایا ہے۔ اسے یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ میرے ہاتھ لگ چکا ہے‘‘۔ ۔ ۔ مارٹن نے جواب دیا۔
    ’’اوہ۔ اوہ۔ تم فوراً ہیڈ کوارٹر آؤ اس فارمولے سمیت اورمجھے تفصیل بتاؤ۔ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے۔ اگر ٹاسکو کو معمولی سا بھی شک پڑگیا تو ہم دونوں کے درمیان انتہائی خوفناک جنگ شروع ہو جائے گی۔ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے۔ جلدی آؤ۔ فوراً‘‘۔ ۔ ۔ گینڈے نما شخص نے چیختے ہوئے کہا۔
    ’’یس باس‘‘۔ ۔ ۔ دوسری طرف سے کہا گیا۔
    ’’جلدی پہنچو فارمولے سمیت۔ جلدی‘‘۔ ۔ ۔ گینڈے نما شخص نے کہا اور اس کے ساتھ ہی اس نے رسیور کریڈل پر پٹخا اور پھرانٹر کام کا رسیور اٹھا کر اس نے یکے بعد دیگرے تین بٹن پریس کردئیے۔




    ’’یس باس‘‘۔ ۔ ۔ ایک مؤدبانہ نسوانی آواز سنائی دی۔
    ’’مین مارکیٹ کا مارٹن آرہا ہے اسے فوراً میرے آفس پہنچاؤ‘‘۔ ۔ ۔ گینڈے نما باس نے کہا اور اس کے ساتھ ہی اس نے انٹر کام کارسیور کریڈل پر پٹخا اور پھر میزپر پڑی ہوئی شراب کی بوتل اٹھا کر اس نے منہ سے لگالی۔ چند لمحوں بعد جب بوتل میں موجود شراب کا آخری قطرہ بھی اس کے حلق سے نیچے اتر گیا تو اس نے بوتل میز کی سائیڈ پر پڑی ہوئی بڑی سی باسکٹ میں پھینک دی۔
    ’’یہ مارٹ نے کیا کردیا۔اگر ٹاسکو کو معلوم ہوگیا تو بہت برا ہوگا۔‘‘۔ ۔ ۔ باس نے بڑبڑاتے ہوئے کہا اور پھر میزکی دراز کھول کر اس نے شراب کی ایک اور بوتل نکالی۔ اس کا ڈھکن کھول کر اس نے اسے بھی منہ سے لگالیا اور پھر اس وقت تک اسے مسلسل پیتا رہا جب تک وہ خالی نہیں ہوگئی۔ خالی بوتل اس نے باسکٹ میں پھینکی اور پھر میز پر پڑے ہوئے ٹشو باکس سے اس نے ایک ٹشو کھینچا اور اس سے منہ صاف کر کے اس نے ٹشو باسکٹ میں پھینک دیا۔ اس کے چہرے کی سرخی پہلے سے زیادہ تیز ہوگئی تھی۔
    ’’اگر ٹاسکو کو معلوم نہ ہو سکے تو پھر اس فارمولے کو خاموشی سے انتہائی گراں قیمت پر فروخت کیا جا سکتا ہے‘‘۔ ۔ ۔ اس نے ایک بار پھر بڑبڑاتے ہوئے کہا۔ پھر وہ اسی طرح بار بار بڑبڑاتا رہا۔ تھوڑی دیر بعد دروازے پر دستک کی آواز سنائی دی۔
    ’’یس۔ کم ان‘‘۔ ۔ ۔ گینڈے نما شخص نے اونچی آواز میں کہا تو دروازہ کھلا اور ایک نوجوان جس کے جسم پر ڈارک براؤن رنگ کا سوٹ تھا اندر داخل ہوا۔ چہرے مہرے سے وہ بھی جرائم پیشہ شخص ہی دکھائی دے رہاتھا۔
    ’’آؤ۔ آؤ مارٹن۔ میں انتہائی بے چینی سے تمہارا انتظار کر رہا تھا‘‘۔ گینڈے نما باس نے کہا اور اس کے ساتھ ہی اس نے میز کی دوسری طرف پڑی ہوئی دو کرسیوں کی اشارہ کیا تو مارٹن نے انتہائی مؤدبانہ انداز میں سلام کیا اور پھر ایک کرسی پر بڑے مؤدبانہ انداز میں بیٹھ گیا۔
    ’’کہا ں ہے فارمولا‘‘۔ ۔ ۔ گینڈے نما باس نے انتہائی بے چین لہجے میں کہا اوراس کے ساتھ ہی و ہ آگے کی طرف جھک آیا۔ مارٹن نے کوٹ کی اندرونی جیب میں ہاتھ ڈالا اور ایک چھوٹا سا پیکٹ نکال کر اس نے باس کے سامنے میز پر رکھ دیا۔
    ’’یہ کیا ہے‘‘۔ ۔ ۔ گینڈے نما شخص نے کہا۔
    ’’باس۔ یہ فارمولا ہے‘‘۔ ۔ ۔ مارٹن نے کہا۔
    ’’کیا مطلب ‘‘۔ ۔ ۔ گینڈے نما شخص نے پیکٹ اٹھاتے ہوئے انتہائی حیرت بھرے لہجے میں کہا۔ اس کے چہرے پر حیرت کے تاثرات ابھرآئے تھے۔
    ’’باس۔ یہ سی ٹاپ فارمولا ہے۔ یہ مائیکرو فلم کی صورت میں ہے‘‘۔ ۔ ۔ مارٹن نے کہا۔
    ’’لیکن یہ تو کسی کورئیر سروس کا پیکٹ ہے۔ انٹرنیشنل کورئیر سروس کا۔ کیا مطلب۔ میں یہ سارا چکر سمجھا ہی نہیں‘‘۔ ۔ ۔ باس نے پیکٹ کو الٹ پلٹ کر دیکھتے ہوئے کہا۔
    ’’میں آپ کو تفصیل بتاتا ہوں باس۔ یہ پیکٹ انٹرنیشنل کورئیر سروس فارن مارکیٹ برانچ سے پاکیشیا کے لئے بک کرایا گیا۔ بک کروانے والے شخص کا نام علی عمران ہے اوریہ پیکٹ پاکیشیا کے دارالحکومت میں کسی جوزف کے نام بک کرایا گیاہے۔ پتہ رانا ہاؤس رابرٹ روڈ درج ہے۔ اس حد تک تو مجھے اس کے بارے میں علم نہ ہو سکتا تھا لیکن یہ شخص علی عمران پیکٹ بک کرانے کے بعد انٹرنیشنل کا ل آفس پہنچا اور آپ کو معلوم ہے کہ وہاں ہمارا آدمی موجود ہوتا ہے تاکہ انٹرنیشنل کالوں میں سے اپنے مطلب کی کالوں کوچیک کیا جا سکے۔ اس شخص نے وہاں پاکیشیا کے لئے کال بک کروائی اور کسی سر سلطان نامی آدمی سے بات کی۔ گفتگو کے دوران اس نے ٹاسکو اور سی ٹاپ فارمولے کا نام لیا تو ہمارا آدمی چونک پڑا کیونکہ وہ بھی اس بارے میں جانتا تھا۔ اس نے کال چیک کرنا شروع کردی۔ اسی علی عمران نے کال کے دوران بتایا کہ اس نے سی ٹاپ فارمولا حاصل کرلیا اور ٹاسکو کو بھی اس کا علم نہیں ہوسکا اور اس نے یہ پیکٹ انٹرنیشنل کورئیر سروس سے رانا ہاؤس جوزف کے نام بک کرا دیاہے جو کل پاکیشیا پہنچ جائے گا۔ اس نے کہاکہ وہ جوزف کو بھی کال کرکے کہہ دے گا اور وہ یہ پیکٹ سرسلطان کو پہنچا دے گا ۔ اس علی عمران نے سر سلطان سے کہاکہ وہ اس پیکٹ کو فوری طور پر صدر صاحب تک پہنچادیں۔
    * * *
     
  3. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    فیصل شیخ صاحب کسی کاپی رائٹ کا حق تو نہیں‌مار رہے ہیں۔۔۔۔۔کیونکہ جہاں‌تک میں جانتا ہوں‌ مظہر کلیم ایم اے کے ناول ملتان سے کوئی پبلشر شائع کرتا ہے اور میرا نہیں‌خیال کہ وہ اس بات کی اجازت دیں گے کہ آپ یہاں‌پورے ناول ارسال کردیں۔۔۔ہاں اگر آپ نے اجازت لی ہے تو پھر جی بسم اللہ۔۔۔۔۔۔۔
     
  4. فیصل شیخ
    آف لائن

    فیصل شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اپریل 2007
    پیغامات:
    159
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    :143::confused::confused:

    جی شکریہ محبوب خان اس جانب توجہ مبغول کروانے کا
    اور دوسرا یہ کہ میں فی الحا ل کوئی اجازت نہیں لی ہے تو جناب اس کہ میں یہاں ہی روک دیتا ہو اس کڑی کو
     

اس صفحے کو مشتہر کریں