1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آ بھی جا (مقام عبرت) ۔ عرفان صدیقی

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏25 جولائی 2009۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آ بھی جا … !!,,,,نقش خیال…عرفان صدیقی



    عالی مقام، عزت مآب پرویز مشرف صاحب
    سابق صدر،سابق آرمی چیف،سابق چیف ایگزیکٹو، سابق مرد آہن، سابق مسیحائے قوم !
    سلام، آداب اینڈ گڈ مارننگ !
    یہ کہنا کچھ عجیب سا لگتا ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ یہاں بھی سب خیریت نہیں ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے سب کچھ بدل گیا ہے۔ نہ وہ زمیں رہی نہ آسماں، نہ وہ ہوا نہ فضا۔ دل اور روح کی گہرائیوں تک اتر جانے والی ایک ویرانی ہے کہ لمحہ لمحہ زندگی کو چاٹ رہی ہے۔ تقریباً نو سال تک یہاں بہاریں رقص کرتی رہیں۔ آپ تخت و تاج کے مالک تھے، تو پاکستان کا رنگ ہی کچھ اور تھا۔ پھر نہ جانے اس سرزمین کم نصیب کو کس کی نظر کھا گئی۔ اس احسان فراموش قوم نے 18 فروری 2008ء کے انتخابات میں آپ کے ان عظیم سیاسی رفیقوں کے منہ پر بھی کالک تھوپ دی جن کی قباؤں سے فرشتوں کے پروں کی خوشبو آتی تھی۔ پھر بھی دل کے ویران خانے میں امید کا ایک چراغ جل رہا تھا کہ آپ صدر مملکت کے عہدے پر فائز ہیں، لیکن ظالموں سے یہ بھی برداشت نہ ہوا۔ آپ کے گرد ایسا گھیرا ڈالا گیا کہ آپ نے استعفیٰ دے دیا۔ اس رات میں بہت رویا۔ میں ہی کیا، لال حویلی کے در و دیوار کی سسکیاں ایک دنیا نے سنیں۔ ہم سب آپ کے دست بستہ غلام تھے۔ آپ کے دسترخوان کی بچی کھچی ہڈیاں چچوڑنا بھی ہمارے لئے سرمایہٴ اعزاز تھا۔ آپ کو شاید یقین نہ آئے کہ آپ کو ” سیّد مشرف “ کہتے ہوئے ہماری رگوں میں رواں لہو کی ایک ایک بوند مہک اٹھتی تھی۔ آپ کو ” قائداعظم ثانی “ کا خطاب دیتے ہوئے ہمارے دل و دماغ میں چراغاں سا ہو جاتا تھا۔ پتہ نہیں کیوں ہمیں کامل یقین تھا کہ آپ کو کبھی زوال نہیں آئے گا۔ آپ کی وردی، جسے آپ اپنی کھال کہتے تھے، کبھی نہ اترے گی۔ ہزار اتار چڑھاؤ آئیں آپ کے اقتدار کا سورج کبھی نہیں گہنائے گا۔نواز شریف،شہباز شریف،بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کبھی پاکستان نہیں آئیں گے۔مسلم لیگ(ق) کا حسن و جمال اسی طرح جواں رہے گا لیکن وہ سب کچھ ہو گیا جس کا ہم نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ صدارت سے فراغت کے بعد بھی دل کو ایک ڈھارس سی تھی کہ آپ پاکستان میں ہیں۔ چک شہزاد میں آپ کا عظیم الشان فارم ہاؤس تیار ہو گیا تھا۔ جب آپ چین جا رہے تھے تو ایک کالم نگار نے لکھا کہ پنچھی اڑ گیا ہے، اب واپس نہیں آئے گا۔ یہ شخص ہمیشہ آپ کے خلاف لکھتا رہا ہے اس لئے ہم نے اُس کی بات کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ ہمیں یقین تھا کہ ایک بہادر کمانڈو کے طور پر آپ کبھی فرار کا راستہ اختیار نہیں کریں گے لیکن آپ واپس نہ آئے۔ پھر خبر آئی کہ آپ نے لندن کے سب سے امیر علاقے میں کروڑوں روپوں کا ایک شاندار فلیٹ خرید لیا ہے اور وہیں مقیم ہو گئے ہیں۔ وہ دن اور آج کا دن، کسی کروٹ چین نہیں مل رہا۔
    ویراں ہے میکدہ خم و ساغر اداس ہیں
    تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے
    عزت مآب کمانڈو!
    یہ بُری خبر تو آپ تک پہنچ ہی گئی ہو گی کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک چودہ رُکنی بنچ نے آپ کے نام نوٹس جاری کر دیا ہے کہ آپ خود یا بذریعہ وکیل، عدالت کے سامنے پیش ہو کر3 نومبر2007ء کو ایمرجنسی کی وجوہات بتائیں۔ اخبارات کے ذریعے پتہ چلا کہ آپ وکیل کر رہے ہیں لیکن میری آپ سے اپیل ہے کہ آپ خود تشریف لائیں۔ آنے جانے کے خرچے کا انتظام ہم آپ کے عشاق کر لیں گے۔ آپ آئیں اور عدالت کے سامنے ڈٹ کر اپنا مقدمہ لڑیں۔ آپ کے اندر کا کمانڈو اگر ابھی تک زندہ ہے تو آپ کو ڈنکے کی چوٹ پر اپنا موقف بیان کرنا چاہئے۔ توہین عدالت کا ڈر نہ ہو تو میں ان جج صاحبان سے پوچھوں۔ بھلے لوگو! کیا آپ کو پتہ نہیں کہ 3 نومبر کی ایمرجنسی کے اسباب کیا تھے؟ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ قوم کا مسیحا آئندہ پانچ برس کے لئے بھی صدر رہنے کا فیصلہ کر چکا تھا؟ کیا آپ نہیں جانتے کہ ایک گیارہ رکنی بنچ خواہ مخواہ کی آئینی موشگافیوں میں پڑ کر مسیحا کا راستہ روکنا چاہتا تھا؟ کیا آپ کو خبر نہیں کہ فیصلہ آ جاتا تو مشکل پڑ جاتی۔ اس ساری صورتحال میں اگر وقت کے کمانڈو صدر نے وردی کا استحقاق استعمال کرتے ہوئے عدالت ہی پر کلہاڑا چلا دیا اور ساٹھ گستاخ ججوں کو گھر بھیج دیا تو کون سی قیامت آ گئی؟
    عالی مرتبت! ہمیں رونا آتا ہے کہ ہم کیسی بد لحاظ قوم بن گئے ہیں۔ دیکھا جائے تو اس قوم کے سر کا ایک ایک بال آپ کے احسانات میں جکڑا ہوا ہے۔ 12/ اکتوبر 1999ء کو کس نے انقلاب بپا کیا؟ کیسے کامل جواں مردی کے ساتھ ( قوم کے مفاد میں ) اپنا حلف اور ملکی آئین توڑنے کا حوصلہ ہوا؟ کس نے دو تہائی کی اکثریت کا دعویٰ کرنے والے وزیراعظم کو ہتھکڑیاں ڈالیں؟ کس نے اسے ملک بدر کیا؟ کس نے بات نہ ماننے والے سعید الزماں صدیقی کو فارغ کر کے اپنی مرضی کی عدالت بنائی اور قوم و ملک کے حق میں فیصلے حاصل کئے؟ کس نے شاندار ریفرنڈم کرایا؟ کس نے ”ق“ لیگ کا طائفہ تراشا، کس نے خفیہ ایجنسیوں کو سیاسی کوزہ گر بنایا؟ کس نے پاکستان، امریکہ کو پٹے پر دے دیا؟ کس نے پانچ چھ سو افراد امریکیوں کے ہاتھ بیچ کر قیمتی زرمبادلہ کمایا؟ کس نے بگٹی جیسے سرکش کو پہلے للکارا اور پھر قتل کر دیا؟ کس نے قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر کے چہرے کا نقاب نوچا، کس نے ملک کے لئے شدید خطرہ بن جانے والی جامعہ حفصہ کی بچیوں کو اس طرح فاسفورس سے بھسم کر دیا کہ ان کی ہڈیاں تک نہ ملیں؟ کس نے دو بار آئین توڑنے اور دو بار پی سی او جاری کرنے کی جسارت کی؟ کس نے دستور کے ٹاٹ میں سترہویں ترمیم کا ریشمی پیوند لگایا، کس نے ٹی وی کے نا پسندیدہ میزبانوں پر پابندیاں لگائیں… کیا کیا گنوایا جائے لیکن اس نا شکری قوم نے سب کچھ بھلا دیا۔
    جہاں پناہ ! دو دن پہلے سپریم کورٹ کا کورٹ روم نمبر ایک کھچا کھچ بھرا تھا، جب جج صاحبان نے بار بار کہا کہ ”ہے کوئی شخص جو مشرف کے حق میں کچھ کہنا چاہے؟ “ کوئی ایک بھی ہاتھ نہ لہرایا۔ میں مسلسل ٹی وی پروگرام دیکھ رہا ہوں۔ کل تک آپ کے گرد رقاصاؤں کی طرح جھومر ڈالنے والوں کے منہ سے بھی آپ کے لئے کلمہ خیر نہیں نکل رہا۔ شیخ رشید احمد، وصی ظفر اور محمد علی درانی جیسوں کو بھی سانپ سونگھ گیا ہے۔ ہاں ! میانوالی کا شیرافگن، شیر کی طرح ڈٹا ہوا ہے لیکن لوگ اس کی بات سننے کے بجائے ہنسنا شروع کر دیتے ہیں۔ لندن سے اطلاع آئی ہے کہ وہاں بھی لوگ آپ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ لارڈ نذیر سرگرم ہو گیا ہے۔ وہ چلّی کے ظالم ڈکٹیٹر پنوشے کی طرح آپ کو وہاں سے نکالنا چاہتے ہیں اور تو اور ہالبروک نے بھی کہہ دیا ہے کہ مشرف قصہٴ ماضی ہو گیا، عدالتیں جو جی چاہیں کریں۔ سنا ہے کہ فوج بھی آپ کے بجائے اپنی ساکھ بچانا چاہتی ہے۔ کسی اخبار میں، میں نے یہ خبر بھی دیکھی ہے کہ عدالتی نوٹس کے فوراً بعد امریکہ اور یورپ کی کئی یونیورسٹیوں نے اپنی دعوت واپس لے لی ہے اور کہا ہے کہ آپ اب لیکچر دینے کی زحمت نہ کریں۔
    لیکن اس سب کچھ کے باوجود میں آپ کے سامنے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ وطن آ جائیں۔ اس پاکستان سے آپ نے بہت کچھ حاصل کیا۔ نو سال اس پر حکومت کی۔ اب اگر اس کی سب سے بڑی عدالت آپ کو بلا رہی ہے تو ضرور آئیں۔ اسلام آباد کے ایئر پورٹ پر دونوں مکّے لہراتے ہوئے للکاریں کہ میں حاضر ہوں۔ اگر آپ نہ آئے تو لوگ ہمیں بہت طعنے دیں گے۔ ایسا نہ ہو کہ آپ کو بھی پنوشے کی طرح ہتھکڑیاں ڈال کر پاکستان لایا جائے۔ میرے منہ میں خاک۔ ہتھکڑیاں بھلا آپ جیسوں کی کلائیوں کے لئے بنی ہیں؟
    فقط آپ کا ایک جانثار


    بشکریہ ۔ روزنامہ جنگ۔ ادارتی صفحہ ۔
     
  2. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    بہت ہی خوب اور خاص طور پر یہ شعر:

    ویراں ہے میکدہ خم و ساغر اداس ہیں
    تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے

    مگر اس مضمون کے تناظر میں نہیں‌بلکہ اپنی شعری تناظر میں ۔
     
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    اچھا کالم ہے لیکن مشرف اگر آبھی جائے تو حکومت میں بہت سے لوگ ہیں جو مشرف کو بچانے کے لئے سرتوڑ کوشش کریں گے کیونکہ اگر مشرف کا احتساب ہوگیا تو ہوسکتا ہے کہ ہرسیاستدان کا احتساب ہوسکتا ہے۔ اس لئے مشرف کے پیٹی بھائی اور مشرف کے دشمن بشمول مسلم لیگ ن مشرف کو سزا نہیں ہونے دینگے۔
     
  4. وقاص علی قریشی
    آف لائن

    وقاص علی قریشی ممبر

    شمولیت:
    ‏15 فروری 2009
    پیغامات:
    79
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    مشرف تو اچھا تھا ہے اور رہے گا مشرف زندہ باد
     
  5. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    یہ بات نہیں سمجھ آئی :confused:
     
  6. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    مستقبل میں مسلم لیگ ن بھی ایسے گناہوں میں‌ملوث ہوسکتی ہے۔ جیسے ماضی میں سجاد علی شاہ کیس میں ہوئی۔ یہ سب اوپر سے یہی کہتے ہیں کہ مشرف کو سزا ہونی چاہئے لیکن اندر سے ڈرتے ہیں کہ اگر مشرف کو سزا ہوگئی تو ایک رواج بن جائے گا۔
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    درست کہا راشد بھائی نے۔
    صرف مشرف ہی کیا۔ سیاستدانوں کا موجودہ ٹولہ (بشمول جملہ پارٹیاں، سابقہ و موجودہ حکمران، اپوزیشن اور غیر اپوزیشن سیاستدان وغیرھم) نہیں چاہتے کہ کسی کا بھی حقا سچا احتساب ہو اور اسے سزا ملے کیونکہ عدل و انصاف پر مبنی یہ روایت اگر ایک بار چل نکلی تو آئندہ کوئی بھی دیانتدار چیف جسٹس ا روایت کو حوالہ بنا کر کسی بھی لٹیرے، غدار اور کرپٹ سیاستدان کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا کرے گا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں