1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وزیر اعظم صاحب اردو کو دشمنو ں‌سے بچایئں

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از راشد شہزاد, ‏11 جولائی 2009۔

  1. راشد شہزاد
    آف لائن

    راشد شہزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2009
    پیغامات:
    104
    موصول پسندیدگیاں:
    0
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت خوبصورت تحریر ھے شکریہ شہزاد جی
    اردو نہ بولنے کی لت عام آدمی کو بھی ھے کچھ لوگ شاید انگلش بول کے ہی خود کو پڑھا لکھا ثابت کرنا چاھتے ھیں کیونکہ ان کی گفتگو میں‌تو علمیت کی جھلک دکھائی نہیں دیتی
     
  3. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    لیکن خوشی جی اس کا لم کا مقصد کچھ اور ہے ۔۔۔۔یہ ایک سیاسی، حمایتی کالم ہے۔
     
  4. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    اردو کو بچانے کے لئے ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔
    میرا مستقبل میں پلان ہے کہ ایک ایسا ادارہ بناؤں جو سائنس، ٹیکنالوجی کی کتابوں کو اردو میں ترجمہ کرے۔۔ آج کل میں‌ایک ایسے ہی پراجیکٹ پر کام کررہا ہوں کہ انگلش کی ایک مشہور تعلیمی ویب سائٹ کا اردو میں ترجمہ کرکے اسے ویب پر پیش کررہاہوں۔
     
  5. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    راشد بھائی ۔۔۔اردو سائنس بورڈ والے پھر کیا کریں گے؟
     
  6. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    محبوب بھائی
    حکومت نے اردو سائنس بورڈ تو بنایا ہے لیکن اس کی کارکردگی بہتر نہیں۔
    میں سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی شخص ایسا ادارہ پرائیویٹ طور پر بنالے تو یہ ایک بہت بڑی خدمت ہوگی۔کورین حکومت نے ایسا ادارہ بنایا ہے جو سائنس کی ہر نئی کتاب کا ایک ہفتے کے اندر اندر ترجمہ کرکے بازار، ملک کی تمام لائبریریز اور کالجز ویونیورسٹیز میں بھیج دیتی ہے۔ چین میں بھی کافی کام ہورہا ہے۔
     
  7. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    وہیل کے دوبارہ ایجاد سے وقت اور وسائل کا ضیاع ہی ہوگا۔۔۔۔کیوں نہ اس ادارے کے ارباب و اختیار کا توجہ اس طرف مبذول کروایا جائے۔کہ جناب عالی وہ کام کریں جس کا کھا رہے ہیں۔
     
  8. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    محترم ہماری یہی کمزوری ہے کہ اردو سرکاری اور دفتری زبان ہوتے ہوئے بھی ہر شخص منہ الٹا سیدھا کر کے انگلش بولنے کو سٹیٹس سمبل قرار دیتا ہے۔۔۔۔اردو دنیا میں ایک بڑی زبان کا درجہ رکھتی ہے۔کئی ممالک میں ان کی سرکاری زبان کو انگلش پر فوقیت دی جاتی ہے۔سفارتی لحاظ سے بھی وہ اپنی قومی زبان بولتے ہیں چاہے انہیں ترجمان کے ذریعے ہی بات کیوں نہ کرنا پڑے۔
    مگر پاکستان میں تو اللہ ہی حافظ ہے یہاں اتنی خوبصورت زبان کو یوں پائمال کیا جاتا ہے کہ کچھ مت پوچھیں۔
    دو سال پہلے کی بات ہے کہ اسلام آباد میں ایک محترمہ سے بات ہوئی تو انہوں نے میرے سلام کا جواب ہائے کے ساتھ دیا۔میں نے کہا محترمہ میں آپ پر سلامتی بھیج رہا ہوں اور آپ ہائے ہائے کر رہی ہیں۔
    تو کہنے لگیں کہ ان پڑھوں کو کیا معلوم کہ انگلش میں ہائے کسے کہتے ہیں۔ہاہاہاہا
    اگر ان سے ادو میں بات کی جائے تو سمجھ ہی نہیں آتی بلکہ منہ بسار کے کہ رہے ہوتے ہیں۔پلیز کچھ آسان کر کے بتائیں۔
    اگر پاکستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کو اردو میں متعارف کروایا جائے تو پاکستان چند سالوں میں ترقی کی معراج کو پہنچ سکتا ہے۔مگ یہاں بھی ڈاکٹرز مقالہ لکھتے وقت انگلش کو فوقیت دیتے ہیں۔
    اللہ ان سب کو ہدایت دے۔آمین
     
  9. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    علی عمران بھائی مقالہ لکھنے سے یاد آیا۔۔۔۔کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے صرف یہ شرط رکھی ہے کہ مقالے کا ایبسٹریکٹ انگریزی میں کہ اسے مختلف بین الاقوامی ویب سائیٹ اور رسائل میں‌چھاپا جائے گا ۔۔۔لیکن مقالے کا باقی حصہ اگر کوئی اردو میں‌لکھتا ہے تو وہ قابل قبول ہے۔۔۔۔۔۔لیکن اس کے باوجود ہم "گلابی" انگریزی میں لکھنے کو ترجیج دیتے ہیں کہ پوچھنے والے کو مقالے کی نہیں بلکہ یہ بتا کے رعب میں لائیں گے کہ انگریزی میں لکھا ہے۔۔۔۔اور یقین کریں‌کہ سننے والے بھی اسی بات پر واہ واہ کے ڈونگے برساتے ہیں۔۔۔۔کہ خوب جناب۔۔۔۔۔تحقیق مقالہ اور وہ بھی انگریزی میں۔۔۔۔۔۔۔۔بس جی وہ کیا کہتے ہیں کہ جہاں جہاں سے چادر اٹھاتے ہیں بس اپنے ہی زخم نظر آتے ہیں۔۔سو کریں بھی تو کیا؟ اور نہ بھی تو کیا؟
     
  10. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    راشد صاحب ، علی عمران صاحب اور محبوب صاحب ، آپ نے ہماری آنکھیں کھول دیں ،مگر کیا کریں ، حکمران ہمیں جہاں دھکیل رہے ہیں ، اس کا نتیجہ یہی نکلے گا،
     
  11. وقاص علی قریشی
    آف لائن

    وقاص علی قریشی ممبر

    شمولیت:
    ‏15 فروری 2009
    پیغامات:
    79
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    راشد بھائی آپ وہ کتابیں اردو میں کرنے کے بعد ادھر ضرور پوسٹ کرنا اگر میرے لائق کوئی کام ہو تو ضرور بتانا شاید کے میں کچھ کر سکوں اردو زبان کا مستقبل ہم سے ہے ہمیں‌ ہی کچھ کرنا ہے
     
  12. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ضرور کیوں نہیں۔ آپ ساتھیوں کی ضرورت رہے گی۔

    مجھے اردو ادب سے زیادہ دلچسپی نہیں لیکن اردو زبان میں تعلیم کو ترقی دینا چاہتا ہوں۔ میں سمجھتاہوں کہ ہمیں بھی چین، کوریا، جرمنی، فرانس کی طرح اپنی زبان میں تعلیم کو فروغ دینا چاہئے
     
  13. وقاص علی قریشی
    آف لائن

    وقاص علی قریشی ممبر

    شمولیت:
    ‏15 فروری 2009
    پیغامات:
    79
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اگر آپ جیسے ہی ہمارے حکمران ہو جائے تو پاکستان ترقی یافتہ ملکوں کی فہرست میں‌ جلد شمار ہونے لگے گا
     
  14. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    یہ ساری لڑی اور اسکے پیغامات مجھے ذاتی طور پر بہت پسند آئے۔
    ہمیں اپنی اردو زبان کو ہر سطح پر فروغ و ترویج دینا چاہیے۔ تاکہ آئندہ نسل تک یہ زبان بحفاظت منتقل ہوسکے۔
     
  15. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    وقاص بھائی آپ کے اور دیگر احباب کے جذبے کا قدر کرتا ہوں ۔۔۔۔مگر یقین کریں کہ ہم بحیثیت قوم جب تک اداروں کو ترقی نہیں دیں گے اور انھیں اس بات پر مجبور نہیں کرینگے تو شخصیتیں "بس اپنی مثال" آپ تو ہونگے مگر کام یا مقاصد کی تکمیل بہرحال اداروں سے ہی ہوتی ہے۔۔۔۔۔ہمارے ملک کا المیہ یہ ہے کہ ہم لوگ اداروں کو کچھ بھی نہیں سمجھتے اور خود ہی بغیر کسی قافلے کے چل پڑتے ہیں۔۔۔۔اول تو اس صحرا میں ہی بھٹک جاتے ہیں اور اگر کوئی پار پہنچ بھی جاتے تو جو اثرات پڑنے ہوتے ہیں ان کا سکوپ وہ نہیں رہتا۔۔۔۔لیکن اگر ہم یہ کوشش کریں کہ ادارے ٹھیک ہوجائیں اور ظاہر ہے ان میں بھی تو کام کرنے والے ہم ہی لوگ ہی ہوتے ہیں تو مجھے یقین ہے جب سب کبوتر اپنے پر ہلائیں گے تو وہ مل کر ہی جال کو اٹھانے کے قابل ہونگے وگر ایک یا کچھ کبوتروں کے پروں کے پھڑپھڑانے سے کچھ بھی نہیں‌ہوگا۔۔۔۔۔۔۔میں اس بات کا پھر اعادہ کروں کہ آئیں مل کر اداروں کو مظبوط بنائیں کہ ادارے ہی کسی مقصد کو حاصل کرپائیں گے۔۔۔۔۔۔۔مگر ہمارے ہاں ہم لوگ جذباتی ہیں سو جس کو جب جب کچھ سوجے، ہمالہ سر کرنے چل پڑے ہے۔۔۔۔۔مگر اس طرح بات نہیں بنتی ۔۔۔۔کہ جذبہ اپنی جگہ۔۔۔۔مگر زمینی حقائق کو نظر انداز کرنا اپنے مقصد سے نزدیکی نہیں‌مزید دوری ہے۔:237:
     
  16. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    محبوب بھائی ادارے اسی وقت ٹھیک ہوسکتے ہیں جب سیاستدانوں کی نیت ٹھیک ہو۔ سیاستدان تعلیم،‌صحت کے کام کو بالکل فضول سمجھتے ہیں۔ حالانکہ تعلیم اور صحت ہرانسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ تعلیم سے ایک باشعور اور پڑھی لکھی نسل تیار کی جاتی ہے جبکہ صحت کی سہولیات سے صحت مند نسل۔

    اگر نسل بیمار ہو تو اس کی تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں۔
    ہر کام حکومت نہیں کرسکتی۔ اسی لئے لوگ این جی او بناکر اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔ اگر منہاج القرآن، شوکت خانم، اخوت فاؤنڈیشن، کشف فاؤنڈیشن، سیٹیزن فاؤنڈیشن نے کوئی بڑا انقلاب برپا نہیں کیا لیکن پھر بھی ایسے لوگ ضرور پیدا کردیتی ہے جنہیں‌آگے چل کر اہم کردار مل جاتا ہے۔
     
  17. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    راشد بھائی جہاں تک مزکورہ "منہاج القرآن، شوکت خانم، اخوت فاؤنڈیشن، کشف فاؤنڈیشن، سیٹیزن فاؤنڈیشن" اداروں کا تعلق ہے تو گو کہ اشخاص نے ان کو بنایا مگر ان کو حیثیت اداروں کی دی۔۔۔۔۔۔جب میں اداروں کی بات کرتا ہوں تو اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ صرف سرکاری بلکہ اس میں نجی اور فلاحی وغیرہ شامل ہیں کہ اس طرح کام منظم انداز میں ہوتا ہے۔۔۔۔باقی جہاں تک سیاستدانوں کا رونا ہے وہ تو اس وقت تک چلے گا جب تک یہ موروثی وڈیرے، چوہدرری، مخدوم، پیر، سردار، نواب ہماری سیاست کو چھوڑ نہیں دیتے اور مجھے نہیں لگتا کہ اس بہتی کنگا کو وہ ایسے ہی دامن جھاڑ کے چھوڑ کے چلے جائیں گے۔۔۔۔۔۔سو وہ کیا کہتے ہیں کہ امید کے اندر بھی ایک امید ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔سو شاید۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں