1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

رقص پر پابندی

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از راشد احمد, ‏2 مئی 2009۔

  1. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    کچھ دن پہلے اخبار میں‌خبر آئی کہ لاہورہائیکورٹ نے گلوکارہ نصیبو لعل اور ان کی بہن نوراں لعل کے قابل اعتراض گانوں کی نمائش اور سی ڈیز پر پابندی لگا دی۔ نصیبو لعل نے بھی اعتراف کیا کہ وہ فحش گانے اپنی مرضی سے نہیں گاتی اس کے ذمہ دار نغمہ نگار ہیں جو اس کے لئے گانے لکھتے ہیں اور اسے گانا پڑتا ہے۔

    مجھے اداکارہ نصیبو کی بات سن کر ایسا لگا کہ کوئی ان کی کنپٹی پر پستول رکھ کر کہتا ہے کہ یہ گانا گاؤ ورنہ تمہاری خیر نہیں اور نصیولعل کو گانا پڑتا ہے۔ اداکارہ نصیبو لعل کے گانے ہمارے معاشرے میں بہت مقبولیت حاصل کرچکے ہیں۔ ملک کی اعلٰی پائے کی اداکارائیں اسی کے گانوں‌پر رقص اور ناچ کود کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ آج کل دیکھا گیا ہے کہ ہردکان اور گھر میں کیبل موجود ہے۔ کیبل پر زیادہ ترپاکستانی اداکاراؤں کے رقص کھلے عام دکھائی دیتے ہیں۔ سٹیج ڈرامہ دیکھنے چلے جائیں تو شائقین کو محظوظ کرنے کے لئے کچھ آئٹم گانے لازمی شامل کئے جاتے ہیں۔

    کچھ ماہ پہلے لاہور ہائیکورٹ نے فحش رقص پر پابندی لگادی تھی اور وجہ یہ بتائی گئی کہ ان کے ہیجان آمیز رقص نئی نسل کی اخلاقیات کو تباہ کررہے ہیں۔ جس پر ان اداکاراؤں نے واویلا مچانا شروع کردیا کہ لاہورہائیکورٹ پابندی ہٹائے ورنہ ہم بھوکے مرجائیں گے یہی ہمارا روزگار کا سلسلہ ہے۔ حکومت ہم سے روزگار نہ چھینے۔ آخر کار کچھ عرصے بعد لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب میں سٹیج ڈراموں پر رقص کی پابندی معطل کردی ہے اور اسے ایک ناقابل عمل قانون قرار دیا ہے۔

    ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اگر سٹیج کے رقص پر پابندی ہے تو مزاروں پر دھمال ڈالنے افراد بھی اس قانون کی زد میں آتے ہیں اور ورلڈ پرفارمنگ فیسٹول کے فن کاروں کے خلاف بھی مقدمے درج ہونے چاہیے تھے۔ پابندی کالعدم ہونے کے بعد رقاصاؤں اور دوسرے شوبز کے اشخاص نے مٹھائیاں بانٹنا شروع کردیں اور اسے ایک احسن اقدام قراردیا۔

    ہمارے لیڈران بلندوبانگ دعوے کرتے ہیں کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیاہےاور آئین اسلامی ہے۔ کبھی کہتے ہیں کہ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے۔ کیا اس قلعے میں ایسے رقص کی اجازت دینا ٹھیک ہے۔ہر گھر میں کیبل موجود ہے، اس قسم کے رقص سے ہمارے بچوں اور بچیوں کی اخلاقیات پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مشرّف کے دور سے پاکستانی خواتین کا رقص نشریات پر عام ہو گیا ہے اور دن گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ فحش ہوتا جا رہا ہے۔

    حکومت کافرض بنتا ہے کہ ایسے اخلاق باختہ رقص اور ایسی اداکاراؤں پر پابندی لگائے تاکہ ہماری نسل بے راہ روی کا شکار نہ ہو اور ان کی تعلیم وتربیت پر برے اثرات نہ پڑیں اور مولانا صوفی محمد جیسے لوگوں کو کوئی جواز فراہم نہ کریں۔
     
  2. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    :soch: :soch: راشد بھائی آپ نے بہت اچھی بات کی ہے۔یہ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ ان رقاصاوں‌کی پہنچ ہائی کورٹ تک بھی ہے
    مایہ کے لئے لوگ وطن فروش بن جاتے ہیں،اپنی دھرتی ماں‌کو بھی بھیچ دیتے ہیں میرے بھائی،یہ تو ایک قانون کی بات کر رہے ہیں‌آپ۔
    اب نرگس بیچاری اس عمر میں اور کیا کریں۔ تسبیح پکڑ کر بھی لوگ اسے جینے نہیں‌دینگے،کھانا اسے پھر بھی کمانا پڑے گا۔
    راشد بھائی آوے کا آوا ہی خراب ہے۔سب کرپٹ‌ہے۔اس نظام میں‌کہاں سے بندہ شروع کریں اور کہاں‌پر ختم کریں؟
    اور سب سے بڑی بات عوام ہیں۔عوام چاہتی ہیں‌کہ ایسا فضول اور بے حیاہ معاشرہ ہو،جن میں‌بدقسمتی سے نئی نسل کے جواں سالہ لوگ ہیں جن کو شاید ہر بطح راج ہنس دکھائی دیتی ہیں
    پاکستان میں ہر بندہ ایک ہی بات کرتا ہے
    وہ کرتے ہیں تو کرنے دو،سانوں‌کی۔بس اسی سے نظام گڑ بڑ ہو جاتا ہے

    میں جس کے ساتھ کام کرتا ہوں اس نے مجھے نیوزی لینڈ کی ایک بات کی کہ اگر وہاں کوئی اخلاقی اقدار سے گری ہوئی خرکت کریں تو چاہے کوئی بھی ہو،اسے ہر صورت سزا ملتی ہے۔اور وہ سزا یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ سڑکوں‌کی صفائی میں اور لوگوں‌کا ساتھ دیں،
    عمارتوں کے شیشے صاف کریں اور کوڑھے کچرے بھرنے کے لئے شہر شہر گھومنا پڑے
    تاکہ ان کی عقل کام آئے
    یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی چوراہے میں کھڑا کر کے ہر کسی کو Good Day,Good mornign کے الفاظ کہے اور وہ لوگ جواب دے خوش ہو کر

    اگر ایک بندہ چھوٹی سی غلطی کے لئے اتنی بڑی سزا پا لیں‌تو پھر انہیں شاید دوسری بار یہ کرنے میں‌سوچ سے کام لینا ہوگا

    اللہ ہمارے ملک کو سلامت رکھیں‌
    آمین
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ ارشد بھائی اور بےمثال بھائی ۔
    اللہ تعالی آپ دونوں کو نیک جذبات پر جزائے خیر دے۔ آمین

    موجودہ حکومت اور حکومت ، اپوزیشن کی موجودہ قیادتوں سے ایسی نیک توقع رکھنا فضول ہے کیونکہ انہیں تو اربوں ڈالرز اسی سیاسی و معاشرتی بگاڑ کے لیے دیے جاتے ہیں۔

    لیکن ایک چیز جسکی طرف بہت کم دھیان دیا جاتا ہے وہ یہ کہ ہم سب کو اپنے گھر کی حدتک ان برائیوں سے نجات اور پاکیزگی حاصل کرنا ہوگی ۔ گھروں کا ماحول اسلامی بنانا ہوگا۔ اپنے بچوں کو جدید انداز میں دینی اسلامی اقدار اور اسلامی کلچر سے روشناس کروانا ہوگا۔ کیونکہ ہمارے بچوں کی بنیاد ہم نے خود رکھنا ہے۔ اگر انکی بنیاد مضبوط بن جائے گی تو پھر انشاءاللہ انکو اپنے ایمان کی حفاظت کرنا آسان ہوجائے گا۔

    اس سلسلے میں مجھے ڈاکٹر طاہر القادری کے ایک خطاب کی نصیحت یاد آ گئی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ ۔۔

    "میں جانتا ہوں ۔ آجکل تعلیم کے لیے بھی انٹرنیٹ بہت ضروری ہے۔ اسکی اہمیت سے انکار ناممکن ہے۔ لیکن والدین کو چاہیے کہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ ٹی وی لاونج یا لیونگ روم میں رکھیں۔ بچوں کو جو پڑھنا ہے وہیں آکے انٹرنیٹ استعمال کریں۔ کسی بچے کو انٹرنیٹ انکے کمرے میں رکھنے کی اجازت نہ دیں۔ والدین سو جاتے ہیں۔ اور بچے بچیاں رات گئے تک انٹرنیٹ پر خدا جانے کیا کیا واہیات دیکھتے اور کرتے ہیں۔ لیکن اگر انٹرنیٹ اور کمپیوٹر ٹی وی لاوئج یا لیونگ روم میں ہوگا تو بچے والدین کی نظروں میں رہیں گے۔ یہی حال ٹی وی کا ہے۔ بچوں کو انکے کمرے میں ٹی وی رکھ کر دینے کی بجائے ٹی وی لاوئج میں مقررہ وقت تک ٹی وی دیکھنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ "

    مجھے یہ بات بہت پسند آئی ۔ واقعی اگر ہم والدین اپنے طریقِ کار پر توجہ دے کر گھر کا ماحول درست کرنے کی کوشش کریں تو بہت اہم تبدیلیاں وقوع پذیر ہوسکتی ہیں۔

    جہاں تک حکومتوں کا سوال ہے تو پھر بات آجاتی ہے کہ جب تک اقتدار اور قوتِ نافذہ، اہلِ حق، اہلِ دیانت، صالح، باکردار ، غیر ت مند اور محب وطن قیادت کے پاس نہیں آجاتی ۔ اس وقت تک ایسی برائیاں پنپتی رہیں گی اور موجودہ قیادتوں سے بہتری کی توقع ۔۔۔۔ ایں محال است و محال است و محال است ۔
     
  4. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جی بیشک بہت اچھی بات کی ہے طاہر القادری صاحب نے،اگر ایسا ہو جائے تو بہت بہتر ہے
    لیکن عموماَ والدین یہ کوتاہی کر جاتے ہیں کہ بچے ہیں‌پڑھ رہے ہیں،ہمیں‌مداخلت نہیں‌کرنی چاہے،اور یہی سے پتہ نہیں‌اللہ بچائے کیا کیا نہیں ہوتا
    یوٹیوب بھرا پڑا ہے
    اللہ ہمیں اپنا آپ ٹھیک کرنے کا توفیق نصیب کریں
    آمین
     
  5. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    بہت اچھی بات کہی ہے طاہرالقادری نے

    میں نے دفتر اور گھر میں یہ کیا ہوا ہے کہ فحش اور قابل اعتراض سائٹس کو بلاک کررکھا ہے۔عام طور پر بہت سے سافٹ وئیر مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ بچے کی غیر موجودگی میں ویب سائٹس ہسٹری چیک کرلی جائیں۔ ہمارے بچے بھی ماشاء اللہ بہت ذہین ہیں وہ کمپیوٹر بند کرنے سے پہلے ویب سائٹ ہسٹری ہی ختم کردیتے ہیں۔ ٹریکنگ کے سافٹ وئیر بھی دستیاب ہیں کہ کون کونسی ویب سائٹس کودیکھاگیا۔ اس کے علاوہ اس کی عدم موجودگی میں ہارڈ ڈسک کی تلاشی بھی لینی چاہئے۔ بعض بچے ایسا مواد یا تو ہائیڈ کردیتے ہیں یا
    Windows کے فولڈر میں رکھ دیتے ہیں۔

    دوسری طرف ٹی وی پر چند چینل سیٹ کئے ہیں۔ جن میں‌پی ٹی وی اور دوسرے پاکستانی چینل شامل ہیں۔ گھر میں‌صرف ایک ٹی وی ہونا چاہئے اور بچے کا ٹائم ٹیبل بنا دینا چاہئے کہ وہ ان اوقات میں‌ٹی وی دیکھ سکتا ہے۔

    بچے کی ہر طرح سے پوری نگرانی کرنی چاہئے کہ اس کی دوستی کن بچوں کے ساتھ ہے اور وہ کہاں کہاں جاتے ہیں۔

    اس سلسلے میں میں ایک تفصیلی مضمون لکھوں گا تاکہ والدین اور بچوں کے سرپرستوں کو رہنمائی مل سکے
     
  6. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17

    ٹھیک کہا نعیم بھائی اگر ہم سب اس انداز میں سوچیں اور عمل کریں تو کسی بھی برائی کو روکنا مشکل نہیں
     
  7. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    مجھے یاد ہے کہ ابرارالحق نے ایک گانا گایا تھا جس کے بول کچھ یوں تھے۔ تو پروین ہے بڑی نمکین ہے۔

    جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پروین نامی عورتوں اور لڑکیوں کے لئے مسئلہ کھڑا ہوگیا تھا، وہ جس گلی سے گزرتیں اوباش قسم نوجوان یہ گانا گاکر آوازیں کستے۔

    اس کے بارے میں مختلف اخبارات میں بھی شکایات آتی رہیں لیکن حکومت نے کوئی ایکشن نہ لیا۔
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    راشد بھائی ۔ آپ کی بات بجا سہی ۔ کہ ویب سائیٹس ہسٹری پر بھی کنٹرول رکھا جائے۔
    لیکن انسان کا اخلاق بگاڑنے کے لیے صرف میسینجر ہی کم بلا ہے ؟
     
  9. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    معاف کیجیئے گا آپ لوگ بھی وہی طالبان جیسی باتیں کر رہے ہیں ۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ بچوں سے ایک چیز جتنا چھپایئں گے ان میں اس کا اتنا ہی تجسس بڑھ گا۔ ڈاکٹر صاحب کی بات سو فیصد درست ہے ۔ لیکن ہمارے بچے جب یونیورسٹی جاتے ہیں تو لیپ ٹاپ ۔۔۔نوٹ بک کی طرح ان کے بیگ میں ہونا ضروری ہوتا ہے۔ میرے کئی بھتیجے بھتیجیاں بھانجے بھانجیاں یونیورسٹی جا رہے ہیں۔ اللہ سب بچوں کی حفاظت فرمائے آمین
    میرا ذاتی خیال ہے کہ بچوں کے ساتھ والدین کو ایسا برتاؤ رکھنا چاہیئے کہ انہیں کوئی بھی مسلہ ڈسکس کرتے کوئی مشکل یا جھجھک محسوس نہ ہو۔ میں ہمیشہ اپنے بچوں کو کہتی ہوں کہ گھر سے باہر کوئی بھی بات سنیں تو گھر آ کر اسکی تحقیق ضرور کروا لیں اور جو بات ان کے نزدیک چھپانے والی ہے وہ بات ان کے لیئے سراسر غلط ہے۔
    ہمارے ہاں مسلہ یہ ہے کہ والدین اور بچوں کے درمیان وہ رشتہ نہیں ہوتا کہ بچے اپنی باتیں آرام سے بتا سکیں۔
    بچوں کو غلط اور صحیح بتانا ہمارا فرض بنتا ہے۔ ایک بات غلط ہے تو اس کو واضح طور پہ explain کریں کہ کیوں غلط ہے۔ جو چیز اسلام میں حرام ہے وہ کیوں حرام ہے۔ ہم کیوں ایسا نہیں کر سکتے ہمیں کیوں ویسا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اور الحمدللہ آجکل ڈاکٹر بھی ان سب چیزوں سے منع کرتے ہیں جن سے ہمارا مذہب دور رہنے کی تنبیہ کرتا ہے۔ بچوں کے ساتھ بیٹھیں ان کو بتایئں کہ بیٹا جو بات غلط ہے وہ غلط ہے۔ خود سوچیں آپ کب تک سایئٹس بلاک کرتے رہیں گے آپ کب تک ان کی انگلی پکڑ کے ان کو چلاتے رہیں گے۔ ان کے دماغ میں ایک بات بٹھا دیں کہ جس بات سے ہمارا مذہب دور رہنے کا حکم دے رہا ہے اس سے دور رہنا ہمارے ہی حق میں بہتر ہے۔ اور ان کو ہزار دلائل دیں مجھے سو فیصد یقین ہے کہ ہزار تو کیا لاکھوں کروڑوں دلائل آپ کے ذہن میں آیئں گے۔ اللہ گواہ ہے اپنے بچوں سے باتیں کرتے وقت میرا اپنا ایمان تازہ ہو جاتا ہے ایسی ایسی باتیں منہ سے نکلتی ہیں کہ میں خود حیران رہ جاتی ہوں۔ جب آپ کی نیت صاف ہوتی ہے تو اللہ آپ کی ویسے بھی خود مدد کرتا ہے الحمد للہ :happy:
     
  10. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ایک اور بات کہ یہ ساری باتیں انہیں ان کے بچپن میں بتایئں تا کہ ان کے دماغ میں بات بیٹھ جائے۔ جب انہوں نے ہائی سکول یا ہونیورسٹی چلے جانا ہے تو بھائی صاحب ان ممالک میں رہتے ہوئے آپ کو اندازہ ہونا چاہیئے کہ اس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہو گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ نہ کرے ۔ ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا لیکن زیادہ تر ایسا ہی دیکھا گیا ہے۔ اللہ ہمارے بچوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین ثم آمین
     
  11. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    شکریہ مسز مرزا بہن
    بچے کی تربیت بچپن سے ہی کرنی چاہئے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ سیکنڈری سکول یا کالج کے طالب علموں کو کچھ سمجھایا جائے تو وہ برا مان جاتے ہیں اور بعض اوقات بدتمیزی بھی کرجاتے ہیں۔
     
  12. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    اگر اپنے بچوں کو بے راہروی سے بچانا ہے تو دو کام کرو۔ ایک اپنے بچوں کو پڑھاؤ اور دوسرا اسے کھیل کود میں دلچسپیاں لینے دیں۔ کرکٹ، فٹ بال، کبڈی وغیرہ ایسی گیمز ہیں جو ایک توانسان کو تندرست، توانا رکھتی ہیں اور دوسرا انسان کا ذہن غلط چیزوں کی طرف نہیں جانے دیتیں۔

    میرے والد صاحب کی عادت ہے کہ وہ جب بھی مسجد جاتے تو ہم سب بھائیوں کو ساتھ لیکر جاتے اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہمیں بچپن سے ہی نماز کی عادت پڑگئی تھی۔بچہ وہ چیز تیزی سے سیکھتا ہے جو بچپن میں سکھائی جائے۔
     
  13. قیس الانصاری
    آف لائن

    قیس الانصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏5 مارچ 2007
    پیغامات:
    37
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    میں بھی مسز مرزا کی بات سے متفق ہوں ۔۔۔
    بچے کی فطرت میں تجسس ودیعہ ہے۔
    وہ کھوجی ہوتاہے ۔
    ہر نئی چیز کو ٹٹول ٹٹول کر دیکھنے کا رسیا ہوتا ہے ۔۔۔
    اگر ہم پیار سے محبت سے ان کی بھلائی کا احساس دلاتے ہوئے انہیں بری باتوں کی نشاندھی کریں گے اور اچھی باتوں کی تلقین کریں گے تو بعید نہیں کہ وہ سدھر جائیں ۔۔۔
    مثلا موضوع اگر جنس کا آتا ہے :
    ہم ان سے صاف الفاظ میں بیان کریں کہ یہ اللہ رب العزت کی جانب سے یہ طلب انسان کے اندھر رکھی گئی ہے ۔۔۔ اس کی مثال ہسپانوی بھینسے کے جیسی ہے جسے جتنا کنٹرول کرو اتنا سخت رہتا ہے جب اسے اچھل کود میں کھلی ڈھیل دو وہ کسی کام کا نہیں رہتا۔
    دین اسلام نے انسانی شہوات اور جنس کے معاملے کو کنٹرول اور شرعی بنانے کیلئے اصول وضع کئے ہیں تاکہ معاشرہ بھی خراب نہ ہو اور انسان کی جائز طلب بھی پوری ہو ۔۔ اسی لئے اسلام کو دین فطرت کہا جاتاہے۔
    یہ ایک مثال تھی روز مرہ کے کئی مسائل ایسے ہیں جو بچوں سے بیٹھ کر بذریعہ تبادلہء خیال بات چیٹ میں کہے جاسکتے ہیں۔
    اس کیلئے خود کو مضبوط اسلامی ثقافت سے لیس اور پرہیز گار ہونا لازمی ہے ۔ورنہ بات صدا بصحرا ثابت ہوگی۔
    والسلام :
    اخوکم فی اللہ : قیس الانصاری
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ مسزمرزا بہنا اور بھائی قیس الانصاری صاحب۔
    جزاکما اللہ خیرا۔ آپ نے بہت اچھی باتیں‌بتائیں۔

    میں نے جو اوپر لکھا ۔ اس سے یہ مراد ہرگز نہیں تھی کہ بچے کی تعلیم و تربیت کے لیے صرف یہی ایک صورت ہے اور باقی کوئی ذریعہ نہ اپنایا جائے۔ بلکہ ہر ممکن طریقے سے بچوں‌کی تربیت پر دھیان دیا جانا چاہیے۔

    شکریہ
     
  15. قیس الانصاری
    آف لائن

    قیس الانصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏5 مارچ 2007
    پیغامات:
    37
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    نعیم بھائی
    السلام علیکم
    آپ تو ہمیشہ سچ ہی لکھتے ہیں سچ کے سوا کچھ نہیں لکھتے لیکن خیالات میں تنوع ہونا برا نہیں یہ اچھائی کی علامت ہے ۔۔۔
    لیکن حق واضح ہوجانے کے بعد اس کو ٹھکرادینا اور اپنی ہی منوانے کی ضد بر ہے ۔۔
    اور ماشاء اللہ آپ تو ان سے مبرا ہیں۔
    انشاء اللہ
    نحسب ذالک ولا نزکی علی اللہ احدا۔
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    وعلیکم السلام قیس الانصاری بھائی ۔
    آپ نے جو کچھ لکھا کاش میں‌ویسا ہی ہوجاؤں۔
    آپ سے گذارش ہے کہ جو الفاظ لکھے ہیں ، بارگاہِ الہی میں یہی الفاظ اس حقیر کے حق میں دعا کے طور پر استعمال کردیجئے گا۔
    عنداللہ ماجور ہوں گے۔ انشاءاللہ ۔ جزاک اللہ خیر

    والسلام
     

اس صفحے کو مشتہر کریں