1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

روحانی دنیا

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد افتخار اقبال, ‏22 اپریل 2009۔

  1. محمد افتخار اقبال
    آف لائن

    محمد افتخار اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏20 اپریل 2009
    پیغامات:
    7
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    :salam:
    میں نے تمام چوپالیں دیکھیں مگر روحانیت کے نام سے کوئی بھی چوپال میسر نہیں ہے۔ برائے مہربانی روحانی دنیا کے نام سے ایک چوپال متعارف کریں جس میں روحانیت سے متعلق معلومات مہیا کی جا سکیں۔
    شکریہ
     
  2. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    محمد اقبال بھائی،ویلکم ہماری اردو میں
    جناب روحانیت کے خوالے سے آپ نے ابھی جو لڑی بنائی ہے ،یہی بہتر رہے گا
    آپ ابتداء کریں روحانیت پر کچھ لکھنے کی،انشاءاللہ ہم ساتھ دینگے
    :dilphool:
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    میں بھی یہی کہنا چاہتی تھی کہ آپ پہلے لکھیں تاکہ ہمیں علم ہو سکے آپ کیسا مواد چاہتے ھیں اس موضوع پہ
     
  4. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    روحانیت کی ڈیفینیشن ویسے یوں لیا جاتا ہے کہ
    روحانیت ایک باریک حس کو کہتے ہیں جس کا براہ راست روح کے ساتھ تعلق ہوتا ہے۔جس کا تصور
    مذہبی عقیدوں‌ اور ایمان سے بہت گہرا ہوتا ہے۔

    چلے بھائی صاحب،اب مزید آپ روشنی ڈالیں :yes:
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم افتخار اقبال بھائی ۔
    میں بھی یہی عرض کروں گا کہ آپ اسلامی میں اسلامی تعلیمات یا سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنی معلومات ارسال فرمانا شروع کردیں۔

    اللہ تعالی آپ کے نیک ارادوں میں مدد و نصرت فرمائے۔ آمین

    والسلام
     
  6. محمد افتخار اقبال
    آف لائن

    محمد افتخار اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏20 اپریل 2009
    پیغامات:
    7
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    :salam:
    ٹھیک ہے جناب جیسے آپ لوگ چاہیں۔
    میں اس وقت صرف اتنا کہنا چاھوں گا کہ روحانیت کا لفظی مطلب روح کا علم ہے۔ روح کے بارے میں ہم بحث نہیں کر سکتے اور نہ ہی بحثیت مسلمان ہم کو روح پر بحث کرنی چاہیے ۔ قرآن پاک میں‌اللہ رب العزت نے فرمایا کہ روح امر ربی ہے۔ میں یہاں روحانیت کے بارے میں علم نہیں بلکہ مشاہددات بیان کرنا چاہتا ھوں۔ جب کوئی آدمی بیمار ھو تو وہ ڈاکٹر سے رجوع کرتا ہے۔ اور ڈاکٹر مرض کو دیکھتے ہوئے مریض کو دوائی تجویز کرتا ھے۔ بالکل اسی طرح روح کے بھی مرض ھوتے ہیں۔ اب آپ سوچتے ھوں گے کہ روح کے امراض کیا ہے؟ تو روح کے مرض ہیں جھوٹ، بہتان، حرام رزق،غیبت وغیرہ ۔ یہ ساری وہ چیزیں ہیں جن کو ہم نظر انداز کر دیتے ہیں مگر یہ روح کی بیماریاں ہیں جو ہماری روح کو کمزور کردیتی ہیں۔ روح کی کمزوری کیا ہے آئندہ بیان کروں گا۔ یہاں یہ کہنا چاھوں گا کے جس طرح ڈاکٹر جسم کا علاج کرتا ہے اسی طرح اللہ والے "اولیااللہ" روح کا علاج کرتے ہیں ۔
     
  7. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    السلام علیکم۔ جناب افتخار اقبال صاحب۔
    آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے دین اسلام کے اہم جزو کی طرف توجہ فرمائی اور ہمیں اس پر کچھ مستفیض فرمانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
    میری یہی گذارش ہے کہ فی الحال آپ اسلامی تعلیمات ، یا سیرت نبوی :saw: میں کہیں روحانی موضوعات پر اپنی معلومات لکھنا شروع کیجئے۔

    انتظامیہ باہمی مشاورت کے بعد اسے انشاءاللہ کوئی مناسب جگہ بنا کر وہاں منتقل کردیا جائے۔

    آپ بسم اللہ کرکے کام کا آغاز کیجئے۔

    فی الحال یہ لڑی اسلامی تعلیمات میں منتقل کی جارہی ہے۔

    شکریہ

    والسلام
     
  8. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ہمیں‌خوشی ہو گی محمد افتحار اقبال بھائی کہ آپ ہمیں‌روح‌کی بیماریوں‌کے بارے میں‌مزید بتائے۔تاکہ فیشن کی بجائے اسے بیماری سمجھ کر چھوڑ دیں‌ :hpy: :yes:
     
  9. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22

    اسلام علیکم افتخار بھائی! بہت اچھی باتیں ہیں۔ اس مادہ پرست دور میں پریشانیوں کی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم روحانیت سے دور ہو گئے ہیں۔ اللہ آپ کو خوش رکھے آمین !!! دعاؤں میں یاد رکھیئے گا :happy:
     
  10. محمد افتخار اقبال
    آف لائن

    محمد افتخار اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏20 اپریل 2009
    پیغامات:
    7
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    سوال:راہِ سلوک سے کیا مراد ہے اور سالک کسے کہتے ہیں؟
    جواب:۔ ایسا راستہ جس پر چل کر اللہ و رسول ﷺ تک پہنچا جائے ”راہ سلوک “ کہلاتا ہے اور راہِ سلوک پر چلنے والے مسافر کو ”سالک “ کہتے ہیں۔

    سوال: فیض کیا ہوتا ہے ؟
    جواب:۔ اللہ و رسول ﷺ اور اولیاءکرامؒ سے محبت پیدا ہونااور اسی محبت کی بنا پر عقائد میں پختگی پیدا ہونا، انوار کی بارش کا نظر آنا،حضور :saw: ،بزرگان دین :ra: اور اولیاءکاملین :ra: کی زیارتیں ہونا اور انکا دستگیری فرمانا ،ذکر میں لذت وحلاوت محسوس ہونا اور وجدانی کیفیات طاری ہوناو غیرہ ہی” روحانی فیض “ ہے۔

    سوال: اللہ و رسول :saw: تک رسائی کیسے حاصل کی جاسکتی ہے نیز وسیلہ سے کیا مراد ہے؟
    جواب : کوئی شخص خواہ کتنا ہی عباد ت گزار کیوںنہ ہو وسیلہ اختیار کیے بغیر اللہ و رسول تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا ۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
    ”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اسکی طرف وسیلہ پکڑو“۔
    کلام الٰہی سے بھی یہ ثابت ہورہا ہے کہ اہل ایمان اور اللہ سے ڈرنے والے بھی اگر اللہ تک رسائی حاصل کرنا چاہیں تو وسیلہ ( ذریعہ ) اختیار کریں۔ یہاں وسیلہ سے مراد ”مرشدکامل “ہے۔
    ” وسیلہ “ا للہ و رسول ﷺ سے ملانے اور قریب کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے اور اسکی باطنی حالت(کیفیت)یہ ہوتی ہے کہ وہ ظاہراً تو بشر ہی ہوتا ہے لیکن اسکی روح تمام آلائشوں سے پاک ہو کر نور بن چکی ہوتی ہے اور وہ عالم باطن میںنور (اللہ و رسول ﷺ )سے نور( فیض) وصول کر کے ظاہر میں انسانوں اور دوسری مخلوقات کو وہ نور(فیض) تقسیم کرتا ہے“۔
    یعنی اللہ سے لیکر بندوں کو دینے والا اور مخلوق کو خالق سے ملانے والا ہو۔ جب سالک ایسے کامل مرشد کا وسیلہ اختیار کرے گا تب ہی اللہ و رسول ﷺ کو پاسکتا ہے۔ اس کے برعکس اگر ناقصوں کے پیچھے برسوں بھی لگا رہے تو کچھ ہاتھ نہیں آئے گا یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی کپڑا خریدنا چاہے لیکن جوتوں یا برتنوں کی دکان میں چلا جائے اور وہاں کپڑا تلاش کرتا رہے تو اسکی تمام کوششیں بے سود ہونگی۔ اسی طرح اگر سالک بھی صحیح وسیلہ اختیار کرے گا تو کامیابی ہو سکتی ہے ورنہ کبھی بھی منزل تک رسائی حاصل نہیں کر سکے گا ۔ اللہ کے فقیر سے بہتر کوئی وسیلہ نہیں ۔کیونکہ فقیر کے فیض کی مثال تو سمندر کی طرح ہے جس میں انواع و اقسام کے گوہر نایاب ( شریعت ،طریقت ،حقیقت ،معرفت ، عشق و مستی اور مجذوبیت وغیرہ کا فیض ) ہوتے ہیں اور فقیر ہمہ اقسام کے فیض کا منبع ہی نہیں چاروں سلاسل سے خلافت یا فتہ بھی ہوتا ہے ۔جس طرح تمام درویشوں کے حال و احوال ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اسی طرح انکے اختیارات ، مقام و مرتبہ اور فیض کی نوعیت بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے ۔اسکی مثال ایسے ہی ہے جیسے کسی کے پاس فیض کا کنواں ہے ،تو کسی کے پاس نہر، کوئی دریا سے مخلوق ِخدا کو فیضیاب کررہا ہے تو کوئی ٹھاٹھیں مارتا سمندر لئے بیٹھا ہے جو دن رات تقسم ہورہا ہے پھر بھی اس میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔ طالب حق کو چاہیئے کہ نہر و دریا تک ہی محدود نہ رہے بلکہ سمندر تلاش کرکے اس سے فیضیاب ہونے کی کوشش کرے تاکہ اس میں موجود لعل وجواہر سے بھی دامن بھر سکے۔

    سوال:۔”بیعت“ کا کیامطلب ہے اور بیعت کیوں کی جاتی ہے؟
    جواب: بیعت کا لفظ ”بیع“سے نکلا ہے اور بیع کا مطلب ہے” بِک جانا“۔اصطلاح تصوف میں بیعت شیخ اورسالک کے درمیان ایک عہد (وعدہ) ہوتاہے جسے پورا کرنا دونوں کیلئے ضروری ہے ۔ جو شخص بھی فیض و کرم کا طالب ہو یا اللہ و رسول ﷺ تک پہنچنا چاہے وہ کسی شیخ کامل کو دل و جان سے اپنا پیر ومرشد تسلیم کرکے اسکے سامنے اپنے تمام سابقہ صغیرہ و کبیرہ گناہوں اور غلطیوں (کوتاہیوں ) کی معافی مانگتا ہے ۔اسکے ساتھ ہی آئندہ کیلئے گناہوں سے بچنے اور شیخ کے احکامات پر عمل پیرا ہونے کا وعدہ (عہد) بھی کرتا ہے اور شیخ بھی وعدہ کے مطابق اسکے گناہ معاف کروا کر اسکی بخشش کروا دیتا ہے ۔ اگر مرید وعدے کی پاسداری کرتا رہے تو شیخ بھی قدم قدم پر اسکی دستگیری و راہنمائی کرتا ہوا منزل مقصود تک پہنچا دیتا ہے۔
    بیعت کا عہد مرشد کے ہاتھ میں ہاتھ دیکر بھی کیا جاتا ہے اور کبھی مرشد مرید کو کوئی کپڑا یا رومال وغیرہ پکڑا کر اور کبھی صرف زبانی اقرار کروا کرہی بیعت کرلیتا ہے اور اگر کبھی کوئی فیض و کرم کا طالب کسی مجبوری و معذوری کی بناءپر شیخ کی خدمت میں حاضر ہو کر بیعت نہ کر سکے تو دور بیٹھے ہی خط یا بیعت کا عہد نامہ (اقرار نامہ) کے ذریعے بیعت ہو کر بھی فیض حاصل کر سکتا ہے ۔ بہت سے لوگ دنیاوی مقاصد کے لئے بیعت کرتے ہیں اور بہت سے لوگ جنت کی طلب اور مقام و مرتبہ کے لالچ میں بیعت ہوتے ہیں یہ درست نہیں ہے کیونکہ اللہ و رسول نے دنیاوی مقاصد کیلئے بیعت ہونے کی مذمت فرمائی ہے۔
    جب کوئی مرید شیخ سے بیعت ہوتا ہے تو مرید کے ہاتھ پر مرشد کا ہاتھ اور مرشد کے ہاتھ پر اسکے مرشد کا ہاتھ یہاں تک کہ واسطہ در واسطہ مرشد کے ہاتھ پر حضور نبی کریم ﷺ کا دست مبارک اور حبیب خدا ﷺ کے دستِ مبارک پر خدائے لم یزل کا دست رحمت ہوتا ہے۔ یوں انسان مرشد کے ہاتھ پر بیعت ہوکر اللہ و رسول ﷺ تک رسائی حاصل کرلیتا ہے اور مرشد کا مل کا مرید کو قبول کرنا حقیقت میں اللہ و رسول ﷺ کا قبول کرنا ہی ہوتا ہے اور پھر مرشد کریم اور سلسلہ کے تمام مشائخ عظام ہی نہیں بلکہ اللہ و رسول ﷺ بھی اس مرید پر خاص نظر کرم فرماتے ہیں۔

    ماخوز از راھنمائے اولیا مع روحانی نکات مصنف: مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ افتخار بھائی ۔
    جزاک اللہ خیرا۔
    بہت اچھی معلومات ہیں۔
     
  12. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    محترم افتخار بھائی
    انتہائٰ پیاری اور اچھی معلومات فراہم کرنے کا شکریہ :flor:
     
  13. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جزاک اللہ
     
  14. پیاسا
    آف لائن

    پیاسا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2009
    پیغامات:
    45
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جزاک اللہ افتخار بھائی - اتنی قیمتی معلومات شئیر کرنے کا شکریہ
    ان معلومات کا خلاصہ یہی ہے نا کہ اگر کوئی راہ سلوک پر چلنا چاہے اور فیض حاصل کرنے کا خواہش مند ہو تو اس کے لئے اللہ اور اسکے رسول :saw: تک رسائی ضروری ہے - اور اللہ اور اسکے رسول تک رسائی کے لئے وسیلہ ضروری ہے اور وسیلہ کے لئے کسی مرشد کامل کے ہاتھ پر بیعت ضروری ہے اور اگر مرشد کامل بیعت کو قبول کر لے تو سمجھو انسان نے روحانی دنیا میں قدم رکھ دیا
     
  15. پیاسا
    آف لائن

    پیاسا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2009
    پیغامات:
    45
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ بیعت کے لئے مرشد کا زندہ ہونا ضروری ہے یا ایسے مرشد جو وفات پا چکے ہیں ان کی مریدی میں بھی انسان جا سکتا ہے ؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں