1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اسم اعظم اور دعا کی قبولیت

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از عدنان رضا, ‏2 اپریل 2009۔

  1. عدنان رضا
    آف لائن

    عدنان رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏28 مارچ 2009
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    میں نے پڑھا ہے کہ اللہ کا ایک نام ایسا ہے - جسکو اسم اعظم کہتے ہیں - اور جس کے پڑھنے کے بعد دعا ضرور قبول ہوتی ہے - جس کا علم حضرت سلیمان کے وزیر آصف برخیا کو بھی تھا -

    سب لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی مفید معلومات شئیر کریں -

    اللہ بہت غفور و رحیم ہے کیا کسی کے ساتھ ایسا ہوا کہ اس کی دعا فورًا قبول ہوئی ہو اگر ہاں تو کس وقت دعا مانگی ؟ اور کیا کیا پڑھا ؟
     
  2. Irfan Mehmood
    آف لائن

    Irfan Mehmood ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2009
    پیغامات:
    5
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    پہلے آپ مجھے یہ بتائیں کی اللہ پاک کا کون سا نام اسمِ اعظم نہیں ہے پھر میں آپ کو اسم اعظم بتاوں گا۔
     
  3. عدنان رضا
    آف لائن

    عدنان رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏28 مارچ 2009
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    عرفان بھائی اللہ کے تمام نام اسم اعظم ہیں - لیکن ایک اسم باری تعالٰی ایسا ہے جس کو اللہ تعالٰی نے مخفی رکھا ہے اور اس کو پڑھنے اور اس کی برکت سے ہر دعا قبول ہوتی ہے - اس میں حضرت سلیمان کے وزیر کا تخت لانے کا واقعہ بھی پرھنے میں آتا ہے (میری ناقص معلومات کے مطابق ) اور اس مخفی اسم اعظم کا علم اللہ جس کو چاہے دے دیتا ہے - کئ بزرگوں کے مطابق مخفی اسم اعظم
    اللہ - اللہ ھو - یا اللہ
    یا حی یا قیوم
    اللہ کے کسی بھی نام جو کڑورں مرتبہ ورد کر لے
    وہ اس کے لئے اس مخفی اسم اعظم کا درجہ پا لیتا ہے

    اس طرح مختلف روایات ہیں
    بعض مرتبہ اس طرح ہو تا ہے کہ بندہ دعا مانگتا ہے تو وہ بہت جلد قبول ہوتی ہے تو ہوسکتا ہے انسان انجانے میں وہی مخفی اسم اعظم پڑھ لیتا ہو
     
  4. عدنان رضا
    آف لائن

    عدنان رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏28 مارچ 2009
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    :salam:

    مجھے بہت افسوس ہو رہا ہے کہ کوئی بھائی یا بہن اپنی رائے نہیں دے رہا

    کیا آپ کو موضوع اچھا نہیں لگا ؟
    کم از کم تنقید ہی کر دیتے ۔ سب کو اختلاف کا حق ہے
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ عدنان رضا بھائی ۔
    افسوس کا اظہار مت فرمائیے۔ اصل میں بات یہ تھی کہ موضوع شروع کرنے والے کو اپنا موقف یاا پنی معلومات پہلے درج کر دینی چاہیں۔ تاکہ پھر لوگوں کو اس کی روشنی میں اپنی رائے یا اپنی معلومات شئیر کرنے میں آسانی ہوسکے۔
    بالخصوص دینی و روحانی معاملات میں جب تک انسان کو پاس درست معلومات نہ ہوں۔ زبان نہیں کھولنی چاہیے۔
    اور تنقید کرنا تو دور کی بات ہے۔
    جیسا کہ عرفان بھائی نے بھی آپ سے شروع میں اسی لیے وضاحت پوچھی تھی ۔
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ اسم اعظم کے حوالے سے نیٹ پر مطالعہ کرتے ہوئے ایک مضمون نظر سے گذرا جو اپنے اندازِ استدلال کے اعتبار سے زیادہ محققانہ لگا۔ سو دلچسپی رکھنے والے دوستوں کے پیشِ نظر کرتا ہوں۔

    بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

    وللہ الاسماء الحسنی فادعوہ بھا۔(سورہ اعراف۔ القرآن)
    اور اللہ ہی کے ہیں اچھے اچھے نام سو ان ناموں کے ساتھ اس کو پکارو​


    اللہ تعالیٰ کے اسماء بے شمار ہیں اور ان میں سے ہر ایک اسم بہت مقدس و بزرگ اور بڑا بابرکت و منفعت والا ہے اور اس میں بہت سے فوائد و اثرات پنہاں ہیں مگر ان اسماء میں سے ایک اسم ایسا جلیل القدر اور پر عظمت ہے جو دوسرے اسماء سے ممتاز اور ایک نمایاں حیثیت کا حامل ہے اور وہ اسم اعظم کے نام سے مشہور ہے جو عظمت و بزرگی اور قدر و منزلت اس اسم کو حاصل ہے کسی دوسرے اسم کو نہیں ۔ اس اسم میں بے شمار فوائد و برکات مستور ہیں اس کے ذریعہ ہر مشکل و دشوار کام آسانی کے ساتھ حل ہوجاتا ہے

    اسم اعظم کیا ہے ؟​


    اللہ عز وجل کا سب سے بڑا ، سب سے بزرگ ، سب سے مبارک اور سب سے مقدس ایسا نام جو فیض کا ایک سمندر ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ اور رحمت تامّہ سے ایسے عجیب و غریب اثرات رکھے ہیں کہ اسکا ورد کرنے والا کوئی بندہ فیض الٰہی سے محروم رہتا ہی نہیں ایسا پُر منفعت نام جو دونوں جہاں کی کامیابی کی کنجی ہے ۔ دین و دنیا کا کوئی بھی ایسا کام نہیں جو اسم اعظم کے ذریعہ سے انجام نہ پائے ایسا با برکت نام جو فوائد و برکات کا مخزن ہے جس کے ورد کرنے سے پریشان لوگوں کو اطمینان ، شکستہ دل لوگوں کو تسکین اور مایوس لوگوں کو تسلی نصیب ہوتی ہے ۔ ان کی پریشانیاں اور مصیبتیں دور ہوتی ہیں اور ان کے دامن گوہر ہائے مراد سے ہوجاتے ہیں ایسا کثیر الخیر نام جو بے حد مجرب بہت زود اثر اور نہایت مفید ہے ہر قسم کی دینی و دنیوی روحانی و جسمانی ظاہری و باطنی امور اور ہر مشکل و دشوار کام کے حل کے لئے اکسیر اعظم اور تریاق ہے ۔ نا ممکن بات اس کی بدولت ممکن ہوجاتی ہے اسم اعظم کو مخصوص اندازے سے پڑھنے اور مخصوص طریق پر عمل کرنے سے معجزانہ اثر پیدا ہوتا ہے ۔ ہر کام میں کامیابی ہر بات میں سرخروئی اور ہر میدان میں فتح یابی نصیب ہوتی ہے ۔

    اسم اعظم​


    اللہ تعالیٰ کا وہ نام جو تمام ناموں میں سب سے بڑا ہے ۔ کہ جب اس کے ساتھ کوئی دعا مانگی جاتی ہے تو وہ قبول ہوجاتی ہے اور جب اس کے ذریعہ سے کوئی سوال کیاجاتا ہے تو بارگاہ الہی میں رد نہیں کیا جاتا۔ جب اس کے واسطہ سے کوئی چیز مانگی جاتی ہے تو عطا کی جاتی ہے ۔ یہ ایسا مبارک نام ہے کہ اس کے طفیل انسان کو منہ مانگی مراد یقینی طور سے مل جاتی ہے ۔ اگر غور کریں تو اسم اعظم عربی زبان کے دو کلموں سے مرکب ہے دراصل عربی زبان میں اسم نام کو کہتےہیں اور اعظم کے معنی ہے بہت بڑا یا سب سے بڑا۔ تو اسم اعظم کے معنی ہوئے بہت بڑا نام
    اسم اعظم کی فضیلت اور بزرگی ، عظمت و بڑائی قدر و منزلت اور شرافت و کرامت بہت ہی زیادہ ہیں انسانی قلم میں یہ طاقت ہی نہیں کہ اس فضیلت کو تحریر کر سکے تاہم انسانی بساط کے مطابق یہ کہا جا سکتا ہے کہ تمام اسماء پر فوقیت و برتری حاصل ہے اس کے پڑھنے و ورد کرنے کا بے حد و بے حساب اجر و ثواب ہے اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی میں سے کوئی دوسرا اسم اس کے برابر نہیں ۔
    جہاں تک خواص اسم اعظم کا تعلق ہے تو بزرگان دین کے مطابق اس کے فوائد و برکات اور اس کے نتائج و ثمرات بے انتہا اور ان گنت ہیں اس کے متعلق روایات حدیث میں بکثرت وارد ہوا ہے کہ آدمی جو دعا اس کے بعد مانگے وہ ضرور قبول ہوتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کے طفیل دلی مرادیں اور تمنائیں قلبی آرزوئیں پوری کردیتا ہے ۔

    اسم اعظم کا معلوم کرنا اور دعا کے وقت اسم اعظم پڑھ کر دعا مانگنا قبولیت دعا کا ایک بہترین وسیلہ و ذریعہ ہے اس مبارک و مقدس اسم کے طفیل غیر محال اور نا ممکن بات ، خلاف عادت و طبیعت کام اور خلاف عقل امور آسان اور ممکن ہوجاتے ہیں

    اسم اعظم کے بارے میں علمائے کرام کا اختلاف ہے اور اس میں پانچ اقوال آئے ہیں

    اول : امام ابو جعفر طبری رحمتہ اللہ علیہ ، ابو الحسن اشعری رحمتہ اللہ علیہ ، اور قاضی ابوبکر باقلانی رحمتہ اللہ علیہ وغیرہ جیسے علماء کہتے ہیں کہ
    “اسمائے الہی سب کے سب اسم اعظم ہیں ایک دو دوسرے پر کوئی فضیلت نہیں ہے “۔

    چنانچہ انہوں نے جہاں اسم اعظم کا ذکر کیا ہے اس کو اس پر محمول کیا ہے کہ اعظم بمعنی عظیم کے ہے یعنی بڑا۔

    دوم: امام ابن حبان کا قول ہے کہ اخبار میں جہاں اعظمّیت کا لفظ وارد ہوا ہے اس کے ذریعہ سے دعا مانگنے والے کیلئے ثواب مراد ہے “۔

    یعنی اس کی ذات میں بڑی زیادتی نہیں ۔ بلکہ یہ ایک امر خارج کے اعتبار سے ہے اوراس میں کوئی بحث نہیں

    سوم : بعض علماء کہتے ہیں کہ اسمائے حسنی میں سے کوئی اسم مخفی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنے علم میں پوشیدہ رکھا ہے اور مخلوق میں سے کسی کو اس پر مطلع نہیں فرمایا جیسے راتوں میں شب قدر۔ اور ساعات میں ساعت جمعہ (یعنی جمعہ کے دن میں دعا قبول ہونے کا خاص وقت ) اور نمازوں میں صلوۃ وسطیٰ وغیرہ کو پوشیدہ و مستور فرمایا ہے

    چہارم :حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بندہ جب دعا میں ایسا مستغرق ہوجائے کہ غیر اللہ کا خیال اس وقت نہ ہو تو کسی بھی اسم سے دعا کرے قبول ہوگی وہی اسم اعظم ہے “۔

    پنجم : اور اکثر علمائے کرام و صوفیائے عظام اسم اعظم کے اسم معین ہونے کے قائل ہیں پھر وہ بھی باہم مختلف رائے پیش کرتے ہیں ۔ چونکہ اس کے تعین میں مختلف روایتیں آئی ہیں اس لئے علمائے مفسرین و محدثین اور فقہائے کرام اور والیائے عظام نے اسم اعظم کی تحقیق میں بے حد کوشش کر کے بہت سی روایتیں بیان کی ہیں اور اختلاف کی وجہ یہ ہوئی کہ جس کو جس اسم سے نفع ہوا اسی کو اسم اعظم سمجھ لیا۔

    علامہ جلال الدین سیوطی نے اسم اعظم کی تحقیق میں ایک مستقل رسالہ لکھا ہے جس میں وہ تمام اقوال ایک جامع دعا میں بیان کئے گئے ہیں جو تمام بزرگوں سے منقول ہیں۔

    امام ابن حبّان اور امام حاکم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے ایک بار جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا ۔۔۔

    اللھم انی اسألک باسمک الطاھر الطیب المبارک الاحب الیک الذی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا کہ عائشہ (رضی اللہ عنہا) ! اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ اسم بتایا جسکے ذریعہ دعا ضرور قبول ہوتی ہے میں نے عرض کیا یا حضرت میں بھی یہ دعا پڑھا کروں آپ (ص) نے فرمایا یہ اسم اعظم عورتوں کے لائق نہیں ۔

    یعنی عورتیں بے صبر ہوتی ہیں ۔ وہ اسم اعظم کا ادب نہ کر سکیں گی اور ان کو بجائے فائدہ کے الٹا نقصان ہوگا۔ کیونکہ اسم اعظم کے لئے بڑے تحمل و بردباری اور صبر و ضبط کی ضرورت ہے

    حافظ ابن کثیر (رح) نے اپنی تفسیر میں سورہ بقرہ کے فضائل میں لکھا ہے کہ ایک شخص نے اپنی نماز میں سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران پڑھی اس کے فارغ ہونے کے بعد حضرت کعب احبار(رح)نے فرمایا خدا کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ ان (دونوں سورتوں ) میں خدا تعالیٰ کا وہ نام ہے کہ جب اس نام کے ساتھ اسے پکارا جائے تو وہ قبول فرماتا ہے اب وہ شخص (یہ سن کر ) حضرت کعب (رض) سے عرض کرنے لگا کہ حضرت ! مجھے بتلائیے وہ نام کونسا ہے حضرت کعب (رح) نے بتلانے سے انکار کردیا اور فرمایا کہ
    “اگر میں وہ نام بتادوں تو مجھے خوف ہے کہ کہیں تو اس نام کے ذریعہ سے کوئی ایسی دعا نہ مانگ لے جو میری اور تیری ہلاکت کا سبب بن جائے “

    نوٹ : مضمون کے مندرجات سے کسی کو بھی اتفاق و اختلاف کا حق حاصل ہے۔

    حوالے کے لیے یہ دیکھیے۔
    والسلام علیکم۔
     
  7. عدنان رضا
    آف لائن

    عدنان رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏28 مارچ 2009
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام علیکم۔ عدنان رضا بھائی ۔
    افسوس کا اظہار مت فرمائیے۔ اصل میں بات یہ تھی کہ موضوع شروع کرنے والے کو اپنا موقف یاا پنی معلومات پہلے درج کر دینی چاہیں۔ تاکہ پھر لوگوں کو اس کی روشنی میں اپنی رائے یا اپنی معلومات شئیر کرنے میں آسانی ہوسکے۔
    بالخصوص دینی و روحانی معاملات میں جب تک انسان کو پاس درست معلومات نہ ہوں۔ زبان نہیں کھولنی چاہیے۔
    اور تنقید کرنا تو دور کی بات ہے۔
    جیسا کہ عرفان بھائی نے بھی آپ سے شروع میں اسی لیے وضاحت پوچھی تھی ۔[/quote:51trpurf]
    جناب نعیم بھائی - اسلام علیکم - میرا موقف بہت واضح تھا کہ اللہ کا ایک نام ایسا ہے جس کو اسم اعظم کہتے ہیں - اسکے بارے میں تمام بھائی بہن اپنی قیمتی معلومات سے نوازیں - میرے خیال میں تو اس تحریر میں کوئی ابہام نہیں ہے - تمام مسلمان جانتے ہیں کہ اللہ کے تمام نام مقدس اور بہت برکت والے ہیں - اور ہم کسی اسم مبارکہ کو اسم اصغر نہیں کہ سکتے مگر ان اسماء میں سے ایک اسم ایسا جلیل القدر اور پر عظمت ہے جو دوسرے اسماء سے ممتاز اور ایک نمایاں حیثیت کا حامل ہے اور وہ اسم اعظم کے نام سے مشہور ہے - امید ہے میں نے جس تحریر کو کلر کیا ہے اس کی زیادہ وضاحت سے سمجھ آ گئی ہو گی
    محترم عرفان بھائی کے سوال کی وضاحت میں نے پہلے ہی کر چکا ہوں شائد اسی لئے وہ واپس نہیں آئے -
    باقی کسی غلطی کی پیشتگی معذرت اور اپنی کم علمی کا اعتراف تو میں پہلے ہی کر چکا ہوں
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ عدنان بھائی ۔
    اپنی حقیر استطاعت سے جو کچھ میسر تھا وہ آپ کی نذر کردیا۔
    اللہ کریم ہم سب کو اپنی محبت اور اپنی رضا عطا فرمائے۔ آمین
     
  9. عدنان رضا
    آف لائن

    عدنان رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏28 مارچ 2009
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اسلام علیکم نعیم بھائی
    آپ کی جو معلومات دی ہیں وہ میرے لئے ایسی ہیں جیسے پیاس سے مرتے ہوئے انسان کے لئے پانی کا ایک گھونٹ
    اور شکریہ جیسے الفاظ ان قیمتی معلومات کے بدلے میں بہت کم ہیں -

    میں بہت گنہگار ہونے کے باوجود اس موضوع پر جستجو کی جسارت کر رہا ہوں میرے لئے دعا کر دیں کہ اللہ مجھے اس مقصد میں کامیابی عطا فرمائے

    اگر آپ پسند کریں تو میں اپنی معلومات اس لڑی میں شئیر کر لیا کروں گا - ساتھ ساتھ آپ کی رائے میرے لئے حوصلہ افزائی کا باعث بنے گی
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ عدنان بھائی ۔
    ایک عرض کروں ؟
    اس طرح کے روحانی سفر میں ایک مرشدِ کامل کی ضرورت "اٹل حقیقت " ہے۔
    حضرت میاں محمد بخش :ra: نے فرمایا تھا

    راہ دے، راہ دے ، ہرکوئی آکھے، تے میں وی آکھاں راہ دے
    بِن مرشد تینوں راہ نہیں لبھنا، رُل مرسیں وچ راہ دے ۔​

    اس لیے آپ یہ راستہ اختیار کیجئے تو سفر جلدی طے ہوگا۔ انشاءاللہ ۔

    والسلام علیکم۔
     
  11. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    السلام علیکم۔
    ماشاءاللہ ۔ نعیم بھائی ۔ بہت محققانہ مضمون ارسال فرمایا ہے آپ نے۔
    اس موضوع پر اولیائے کرام کی کتب سے استفادہ کرناچاہیے۔
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔ محترم برادر صاحب۔

    آپ جیسی صاحبِ علم شخصیت کی طرف سے حوصلہ افزائی ۔ ایک اعزاز ہے۔
    دعاؤں میں یاد رکھا کریں۔ شکریہ
     
  13. عدنان رضا
    آف لائن

    عدنان رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏28 مارچ 2009
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اسلام علیکم - برادر بھائی اور نعیم بھائی - آپ کے مشورے میرے قابل احترام اور رہنمائی کا باعث ہیں - اسی طرح مجھے اپنے قیمتی مشوروں سے نوازتے رہیے -

    برادر بھائی میں اس موضوع پر کافی کتب کا مطالعہ کر چکا ہوں الحمداللہ - لیکن ہر اولیا کرام نے ایک مختلف اسم مبارکہ کو اسم اعظم قرار دیا ہے - اسی طرح حدیث پاک میں بھی مختلف اسم اعظم بتائے گئے ہیں -

    نعیم بھائی کی بات بالکل ٹھیک ہے کہ کسی مرشد کامل کے بغیر کامیابی بہت مشکل ہے
     
  14. مسلم پاور
    آف لائن

    مسلم پاور ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اپریل 2009
    پیغامات:
    19
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جزاک اللہ
    معلومات میں اضافہ ہوا
    ،،،،،،،،،،،اسم اعظم کے سلسلے میں ایک دوست نے اپنا عجیب نظریہ پیش کیای
    جو میں چاہتا ہوں آپ کی کدمت میں پیش کرون
    اور اگر آپ میری مدد کر سکیں تو بہت شکریہ
    ،،،،اسم اعظم کیا ہے؟

    اپنے دماغ سے ایسی تعریف اللہ کے لیے کرین جو کسی گراہمر میں نہ ہو،،،
    مثال دیتا ہون
    بلھے شاہ نے ھق باہو کہا تھا جو کسی گراہمر میں نی تھا
    آپ بھی ایک ایک لفظ ڈھونڈین جو کسی کتاب سے چوری نہ ہو جو اللہ تعالی کی تعریف کے زمرے میں آیے
    ۔۔۔۔
    یہ بات مجھے کسی نے دو سال پہلے بتاہی تھی مگر آج تک کوہی ایسا لفظ میرے دماغ‌میں نی آیا جو اپنے آپ سے بنایا ہو اور اللہ کی شان بیان کی ہو،،،
    ،،،،،،،
    وہ اللہ جو اتنا قریب ہے کہ اس سے زیادہ کوہی چیز قریب نہیں وہ اللہ جو اتنا دور ہے کہ اس سے زیادہ کوہی چیز دور نہیں
    اس نے اپنی ذات کے علم انسانی عقل کے اندر سمایا ہی نہیں مگر جسے وہ چاہے،،
    بے شک نہیں ہے کوہی عبادت کے لاہق مگر اللہ

    جزاک اللہ
     
  15. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    سبحان اللہ مسلم پاور آپ کا ارسال کردہ اپنی جگہ صحیح ہے اور دماغ اس کو قبول کرتا ہے
     
  16. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    السلام علیکم۔
    میرا ذاتی خیال ہے کہ " اسمِ اعظم " بطور وسیلہ استعمال ہوتا ہے۔
    کیونکہ اللہ تعالی کی ذات ہی قادرِ مطلق ہے۔ اور جیسا کہ اس نے خود بھی قرآن میں فرمایا " وابتغو الیہ الوسیلہ" ۔ اور اللہ تک وسیلہ تلاش کرو۔ چنانچہ وسیلے کی تلاش قرآنی حکم ہوا۔
    عبادات بھی وسیلہ ہیں۔
    حضور اکرم :saw: پر درود بھی وسیلہ ہے۔
    تلاوت قرآن ، نوافل، صدقات ۔۔ سب وسیلہ ہیں
    اسی طرح مقدس مقامات اور تبرکات بھی وسیلہ ہیں۔
    اللہ کے محبوب بندوں کی مناسبت ، اور انکی ذاتیں بھی بارگاہِ الیہ میں وسیلہ ہیں ۔
    بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جانا اور وہاں جا کر دعا مانگنا بہترین وسیلہ ہے۔
    الغرض ہر وہ چیز جو اللہ پاک کو محبوب ہے۔ اسے اللہ تعالی کی بارگاہ میں وسیلہ بنایا جاسکتاہے۔

    قرآن و حدیث اس پر گواہ ہیں اور خود انبیائے کرام نے وسیلے اختیار فرمائے ہیں اور ہمارے پیارے نبی اکرم :saw: نے اسکی ترغیب دی ہے۔

    اسم اعظم بھی ایک وسیلہ ہے۔ اور مسلم پاور صاحب نے درست فرمایا کہ کوئی بھی اسمِ اللہ جو انسان کے دل کو زیادہ بھائے اور جس سے انسان اللہ پاک کا زیادہ قرب محسوس کرے ۔ اگر پوری محبت سے پکارا جائے اور مداومت کے ساتھ پکارا جائے تو اللہ تعالی ضرور دعائیں سننے والا اور مرادیں پوری فرمانے والا ہے۔

    اللہ حافظ
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔ نور العین بہنا۔
    موضوع کو ایک اہم اور نئے پہلو سے اجاگر کرنے کے لیے شکریہ ۔
    اللہ کریم آپکو جزائے خیر دے۔ امین
     
  18. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سلام عرض ہے پیاری نور !
    میں تو آپ کو ننھی منی سی بہن ہی سمجھتی رہی
    لیکن آپ تو بہت علم رکھتی ہو ۔ ماشاءاللہ
    آپ کی باتوں نے بہت متاثر کیا۔
     
  19. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:

    سبحان اللہ نور بہنا
    اتنی پیاری بات شئیر نگ کرنے کا بہت شکریہ
    اللہ تعالی کی ذات آپ کو دنیا جہان کی نعمتوں سے نوازے
    آمین ثم آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں