1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امریکہ کو ان کی ضرورت ہے۔۔۔۔

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از commando, ‏8 اپریل 2009۔

  1. commando
    آف لائن

    commando ممبر

    شمولیت:
    ‏16 دسمبر 2008
    پیغامات:
    95
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    امریکہ کو ان کی ضرورت ہے۔۔۔۔(چوہدری ذبیح اللہ بلگن)


    بہت سالوں سے جس وقت اور مرحلے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا تھا بلآخر وہ آن پہنچا ہے ۔امریکی سینیٹر نے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کو چھہ ٹکڑوں میں منقسم کرنا چاہتا ہے ۔ایک غیر سرکاری امریکی تنظیم نے اس سینیٹر کے دعوے پر مہر تصدیق ثبت کرنے کیلئے ایک نقشہ جاری کیا تھا جس کی لکیریں بتا رہی تھیں کہ 2020ء میں پاکستان چھہ ٹکڑوںمیں تقسیم ہو جائے گا ۔پاکستان میں اٹھنے والی دہشت گردی کی حالیہ لہر ،سوات کی سترہ سالہ بچی کو کوڑے لگنے کے مبینہ واقعہ اورامریکہ کے امیگریشن سنٹر پر ہونے والے حملے نے متعدد تشنہ سوالات کو جنم دیا ہے ۔اگرچہ پاکستان میں اس سوال کو پورے زور وشور سے اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا اسلام کسی عورت کو سر عام سزا دینے کی اجازت مرحمت کرتا ہے یا نہیں ۔تاہم راستی یہی ہے کہ یہ ایک ادھورا استفسار ہے جسے میڈیا کے زور اور سول سوسائٹی کے اصرار پر علمائے کرام سے پوچھا جا رہا ہے ۔اس پر ستم یہ ہے کہ بین الاقوامی اور پاکستانی میڈیا نے سوات میں کوڑے مارے جانے کے مبینہ واقعہ کو اس قدر شدت اور تواتر سے موضوع بنایا ہے کہ وطن عزیز کے علمائے کرام دفاعی پوزیشن میں کھڑے ہوکر وضاحتیں کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔جبکہ اس طرز عمل کی شرعی حیثیت کا تعین کرنے سے زیادہ ناگزیر امر یہ ہے کہ اس واقعہ کی صحت پر بات کی جائے ۔آیا اس نوعیت کا واقعہ رونما ہوا بھی ہے یا نہیں ؟۔اس واقعہ کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ علمائے کرام کو اس نوع کی اسلامی سزاؤں سے متعلق کھل کر بات کرنی چاہئے اگر فی الحقیقت اسلام زانی اور زانیہ کو کوڑے مارنے یا سنگسار کرنے کا حکم دیتا ہے تو اس بابت استدلال پیش کرنے کی ضرورت ہے۔اور اگر اسلام میں ایسے کسی طرز عمل کی گنجائش موجود نہیں تو پھر ایسے واقعات کے ذمہ داروں کی ہر گز تحسین نہیں ہونی چاہئے۔فرض کرلیتے ہیں کہ اسلام نے مرد اور عورت کے غیر شرعی مراسم کی تعزیر کوڑے لگانا مقرر کی ہے تو کیا علمائے کرام این جی اوز اور میڈیا سے خوف زدہ ہو کر اسلامی حدوں سے منحرف ہو جائیں گے؟۔کیا مذہب اسلام کو اپنی تعلیمات طے کرتے ہوئے غیر مسلموںسے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی؟۔اول بات تو یہ ہے کہ تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق سوات کے اس واقعہ کی حقانیت ثابت نہیں ہوسکی ۔ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے اس واقعہ میں ملوث جن افراد کا ذکر کیا ہے تحقیق سے یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ وہ تمام کردار فرضی اور جعلی ہیں یہی وجہ ہے کہ اس خبر رساں ادارے نے ہزیمت سے محفوظ رہنے کیلئے اگلے ہی روز اپنی ویب سائٹ سے اس سٹوری کو ہٹا دیا ہے جس میں سوات کے اس واقعہ کو سچ ثابت کرنے کیلئے جھوٹی کہانی اور فرضی کرداروں کا سہارا لیا گیا تھا ۔چیف سیکرٹری سرحد اور کمشنر سوات تمام حکومتی وسائل استعمال کرنے کے بعد بھی اس واقعہ کی سچائی کو ثابت نہیں کر پائے ۔ہم پاکستانیوں کو اس سازش کا ادراک حاصل کرنے کی ضرورت ہے کہ امریکہ کے پاس افغانسان کی جنگ لڑنے کیلئے بہت کم وقت ہے لہذا وہ جلد ازجلد افغانستان کی جنگ کے کمبل سے جان چھڑانا چاہتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اوباما اور اس کے حواریوں نے پاکستان اور افغانستان میں حتمی جنگ لڑنے کی منصوبہ بندی کی ہے ۔بیت اللہ محسود کے نام کی تکراراور میڈیا میں جاری تشہیری مہم اس خدشے کی تصدیق کرتی ہے کہ امریکہ نے پاکستان کیلئے بھی ایک ’’اسامہ بن لادن‘‘تیار کر لیا ہے جسے جواز بنا کر پاکستان کے بندوبستی علاقہ جات میں کاروائیاں کی جائیں گی ۔جناب حضرت بیت اللہ محسود امریکی افواج کو کبھی پشاور میں دکھائی دیں گے اور کبھی کوئٹہ میں ڈرون طیاروں کو خبر ملے گی کہ بیت اللہ ابھی ابھی شہید چوک سے چائے نوش کر کے روانہ ہوئے ہیں۔ ممکن یہی بیت اللہ محسود اس قدر قد آور بنا دیے جائیں کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار بھی ان تک پہنچ جانے کا اندیشہ پیدا ہو جائے ایسے میں امریکہ کو یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ پاکستانی انتظامیہ سے ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت کیلئے دو ٹوک بات کرے اور مشترکہ تحفظ میں لینے کیلئے عملی اقدامات کرے۔ ایک اسامہ بن لادن جو ہزار قسم کی بیماریوں کا مجموعہ چند فٹ کا انسان ہے اس نے امریکہ کو اس قدر خوف زدہ کر رکھا ہے کہ امریکی انتظامیہ اور عوام اسامہ کے نام سے خوف کھاتے دکھائی دیتے ہیں ۔یہ اسامہ بن لادن ہی تھے جنہوں ہر کٹھن موقعہ پر سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی مدد کی اورا نہیں تنقیدی صورتحال سے نجات دلوائی ۔مڈ ٹرم الیکشن کا معاملہ ہو یا دفاعی بجٹ کی بحث ان اہم کاموں کیلئے جناب اسامہ بن لادن کا ایک آڈیو پیغام ہی کافی ہوا کرتا تھا ۔خدا جانے اسامہ بن لادن زندہ بھی ہیں یا نہیں تاہم پینٹا گون نے انہیں زبردستی’’ زندہ‘‘ رکھا ہوا ہے ۔پینٹا گون میں قائم سنٹر میں آئی ٹی ماہرین دن رات اسامہ بن لادن کی آواز میں ریکارڈنگ کرتے اور اس میں نکھار پیدا کرنے میں جتے رہتے ہیں ۔جیسے ہی انہیں ان پیغامات کی ضرورت پیش آتی ہے منظر عام پر لے آتے ہیں ۔پینٹا گون کے اس آئی ٹی سنٹر میں اسامہ بن لادن ہی نہیں ایمن الضواہری ،للبی ،ملا عمر اور حکمت یار بھی ’’تیار حالت‘‘ میں بیٹھے ہوتے ہیں کہ کب امریکی حکومت کو کسی ویڈیو یا آڈیو ٹیپ کی ضرورت محسوس ہو اور وہ ان کی خدمت کر سکیں ۔بالکل اسی طرح چند ماہ قبل وہ بیت اللہ محسود جس کی موت کی خبریں بین الاقوامی میڈیا نشر کر چکا ہے اسے پھر سے زندہ کر لیا گیا ہے ۔مجھے یاد ہے بی بی سی نے اپنی ویب سائٹ پر بیت اللہ محسود کی نماز جنازہ کی خبر بھی شائع کی تھی ۔ بعد ازاں ایک تحقیقاتی رپورٹ میں یہ تک بتایا گیا تھا کہ نماز جناز ہ میں کون کون شریک ہوا تھا ۔
    اب چونکہ امریکہ کوپاکستان پر حملہ آور ہونے کیلئے ٹھوس جواز کی ضرورت ہے تو ایسے میں بیت اللہ محسود امریکہ کیلئے آیڈیل حیثیت اختیار کئے ہوئے ہیں ۔امریکی انتظامیہ اقوام متحدہ کو یہ باور کرا چکی ہے کہ دنیا میں جس جگہ بھی امریکہ پر حملے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہوگی امریکہ اس جگہ حملے کر نے کا حق رکھتا ہے اور اس کیلئے اسے اقوام متحدہ کی پیشگی اجازت کی بھی ضرورت نہیں ۔یہی وجہ ہے کہ افغانستان اور پاکستان کیلئے اوباما کے خصوصی ایلچی ہالبروک نے گزشتہ دنوں کوئٹہ کو ملا عمر کا ٹھکانہ قرار دیا تھا ۔جبکہ مائیکل مولن نے تو یہاں تک کہا ہے کہ دہشت گرد پاکستان میں بیٹھ کر امریکہ پر حملہ آور ہونے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ان حالات میں امریکہ پاکستان کیلئے ایک نئے ’’اسامہ بن لادن ‘‘کو تیار نہ کرتا تو اور کیا کرتا ۔گمان غالب ہے کہ امریکہ ابھی کچھ روز مزید اپنے خلاف ہونے والی کاروائیوں کو بیت اللہ محسود کی کاروائیاں تسلیم کرنے سے انکار کرے گا جبکہ بعد ازاں یہی بیت اللہ محسود امریکہ کا سب سے بڑا حریف قرار پائے گا جس کی تلاش کیلئے امریکہ کوپاکستان کے کونے کونے تک رسائی درکار ہوگی ۔کیا مضحکہ خیز صورتحال ہے کہ امریکہ جونیلے آسمان سے کہیں آگے جا کر مریخ اور چاند تک ہو آیا ہے ،جو زمین کی تہہ میں پوشیدہ ہزاروں فٹ گہری معدنیات دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اسے امریکہ کو انتہائی مطلوب چالیس افراد کی فہرست میں لگانے کیلئے بیت اللہ محسود کی تصویر تک میسر نہیں آئی ۔اہلیان پاکستان کو اندازہ لگا لینا چاہئے کہ جو امریکہ بیت اللہ محسود کی تصویر حاصل نہیں کر سکا وہ زندہ یا مردہ بیت اللہ محسود کو کیونکر حاصل کر سکے گا ۔لہذا مسقتبل کی نقشہ گری بتا رہی ہے کہ اسامہ بن لادن کی طرح بیت اللہ محسود بھی ایک سراب کی حیثیت اختیار کر جائے گا اور اس وقت تک منظر عام پر نہیں آئے گا جب تک امریکہ اس خطے سے اپنے مفادات کے حصول میں کامیاب نہیں ہو جاتا اور یا پھر اس سے نبر د آزاما قوتیں اسے ناکوں چنے چبوا کر بھاگنے پر مجبور نہیں کر دیتیں ۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ہے

    السلام علیکم۔
    شکر ہے یہ الفاظ میں نے نہیں کہے۔
    وگرنہ مجیب منصور بھائی اور انکے ہم خیال دوستوں نے پھر مجھ بھولے بھالے کو مینڈک بنا دینا تھا۔ :baby:
     
  3. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    يہ امر خاصہ دلچسپ ہے کہ جو دوست اسامہ بن لادن کی ان ويڈيوز کو ناقابل ترديد ثبوت کا درجہ دينے کے ليے تيار نہيں ہيں جس ميں انھوں نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے وہ 911 کے حملوں کو امريکی سازش قرار دينے والی ويڈيوز کو بغير تحقيق کے درست تسليم کرنے ميں کوئ حجت محسوس نہيں کرتے کيونکہ ان ويڈيوز سے آپکے نقطہ نظر کی تائيد ہوتی ہے۔

    اگر آپ مغربی ميڈيا کو جانب دار سمجھتے ہيں اور اس پر دکھاۓ جانے والے مواد کو قابل اعتبار نہيں سمجھتے تو آپ پاکستانی ميڈيا پر القائدہ کی ليڈرشپ کی جانب سے 911 کے ضمن ميں ديے گۓ بيانات کيسے نظرانداز کريں گے؟

    حال ہی ميں القائدہ کے نمبر 3 ليڈر شيخ سعيد کا جيو کے رپورٹر نجيب احمد کے ساتھ انٹرويو جو کہ کامران خان کے شو پر دکھايا گيا اس کی تازہ مثال ہے۔ اس انٹرويو ميں موصوف نے نہ صرف القائدہ کی جانب سے 911 کے واقعات کا اعتراف کيا بلکہ اسلام آباد ميں ڈينش ايمبسی پر خودکش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی۔

    http://www.geo.tv/7-22-2008/21247.htm
    http://www.friendskorner.com/forum/f137 ... 8-a-53906/


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  4. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ يہ ويڈيو امريکہ سے نہيں ريليز کی گئ ہے بلکہ ايک مشہور برطانوی اخبار گارڈين نے سب سے پہلے اس حوالے سے خبر شائع کی تھی۔ يہ ايک غير منطقی اور لاحاصل بحث ہے کہ امریکہ کی جانب سے ايسی ويڈيو بنانے کی سازش کی جاۓ گی۔ اس طرح کی جعلی ويڈيو بنانے کی ضرورت اس ليے بھی نہيں کہ طالبان کی تاريخ اور ان کے طرز عمل سے سب واقف ہيں۔ امريکہ کی جانب سے سوات کے امن معاہدے کے حوالے سے جو تحفظات ہيں، ان کی بنياد طالبان کی جانب سے دہشت گردی کی حمايت اور انسانی حقوق کی پامالی کے ضمن ميں ان کی تاريخ ہے۔

    طالبان کی تاريخ اور ان کی سوچ افغانستان ميں ان کے دور حکومت سے منسلک ہے جب ان افغان باشندے طالبان کے مظالم کے ساۓ میں اپنے شب وروز گزارتے تھے۔ 90 کی پوری دہاہی ميں افغانستان مسلسل خانہ جنگی کا شکار تھا۔ اس ميں تو کسی کو شک نہيں کہ طالبان کے دور حکومت ميں صرف محاورے کی حد تک نہيں بلکہ حقيقت ميں کوئ پرندہ بھی پر نہيں مار سکتا تھا۔

    اس تاريخی تناظر ميں جب يہ خبر آتی ہے کہ طالبان پاکستان کے کچھ علاقوں ميں اپنی ايک الگ رياست بنانے ميں کوشاں ہيں اور طالبان کے ترجمان نے برملا اپنے اس ارادے کا اظہار بھی کيا کہ وہ پورے پاکستان ميں اپنا اثرورسوخ بڑھانا چاہتے ہيں تو يہ ايک قدرتی امر ہے کہ ان کی تاريخ اور نظريہ فکر کے حوالے سے ايک راۓ قائم کی جاۓ۔

    اس ميں کوئ شک نہيں کہ ان علاقوں ميں امن کا قيام حکومت پاکستان کی اہم ترجيحات ميں شامل ہے اور حاليہ حالات کے تناظر ميں يہ بالکل درست ہے ليکن کيا امن قائم کرنے کا يہی موثر طريقہ ہے کہ جو گروہ انتہا پسندی اور دہشت گردی جيسے سنگين جرائم ميں ملوث ہيں، امن کی ضمانت کے عوض پاکستان کے کچھ علاقے ان کی تحويل ميں دے ديے جائيں تا کہ وہ وہاں پر اپنی مرضی کا نظام قائم کر سکيں؟

    جہاں تک ايک "جعلی" ويڈيو کے ذريعے طالبان کو بدنام کرنے کا سوال ہے تو اس کے ليے کسی سازش يا ماہرانہ تجزيے يا تبصرے کی ضرورت نہيں ہے۔ اس ويڈيو کے ضمن ميں آپ طالبان کے ترجمان مسلم خان کے جيو ٹی وی پر ديے گۓ انٹرويو کو ديکھ ليں۔ ديگر بہت سی باتوں کے علاوہ انھوں نے يہ بھی کہا کہ ويڈيو ميں دکھائ جانے والی لڑکی خوش قسمت ہے کہ يہ واقعہ اس وقت پيش آيا جب وہ حالت جنگ ميں تھے، اگر يہ واقعہ اب پيش آتا (امن معاہدے کے بعد) تو اس لڑکی کو سنگسار کر ديا جاتا۔

    http://www.friendskorner.com/forum/f170 ... rl-104232/

    يہ انٹرويو ان لوگوں کی آنکھيں بھی کھول دينے کے لیے کافی ہے جو اس کو جعلی قرار دينے کے ليے ايڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہيں۔ مسلم خان نے اپنے انٹرويو ميں يہ واضح کيا کہ لڑکی کو سزا دينے والے محرم تھے جس کا مطلب ہے کہ وہ نہ صرف اس واقعے سے واقف تھے بلکہ اس ويڈيو ميں موجود افراد کو بھی جانتے ہيں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  5. commando
    آف لائن

    commando ممبر

    شمولیت:
    ‏16 دسمبر 2008
    پیغامات:
    95
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    فواد صاحب اس سے پہلے بھی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں ایک افغان باشندے کو ایک عورت پر چوک میں کھلے عام تشدد کر تے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب امریکہ افضانستان پر حملے کے لیئے پر تول رہا تھا لیکن یورپ کو متمعن کرنے کے لیئے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں تھی ایسے وقت میں وہ ویڈیو سامنے لائی گئی اور اس ایک ویڈیو کلپ نے وہ کام کر دکھایا جو ہزاروں خبریں نہیں کر سکتی تھی۔ یورپ جو کہ عورت کی آزادی کے بارے میں بہت حساس ہے اس ویڈیو کو دیکھ کر اس نے امریکہ کے حق میں فیصلہ دے دیا ۔ اور بہت عرصے بعد یہ حقیقت منظر عام پر آئی کہ وہ ویڈیو “سی آئی اے“ کی تیار کردہ تھی اور اور ویڈیو میں دکھائے گئے افغان عورت اور مرد کو لاکھوں ڈالر اس اداکاری کے لیئے ادا کیئے گئے تھے۔

    اور وہی پرانا واقعہ پھر دہرایا گیا ہے۔ بقول آپ کے یہ کام امریکہ کا نہیں تو آپ کیوں بنا پوچھے صفائیاں پیش کر رہے ہیں ۔؟ اس سے تو لگتا ہے دال میں کالا ضرور ہے؟
     
  6. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    فواد بھائی

    آپ کی ہر تحریر امریکہ کی حمایت سے بھرپور ہوتی ہے۔

    آپ جتنی بھی کوشش کرلیں‌کوئی پاکستانی امریکہ کی حمایت نہیں کرے گا۔ ہر پاکستانی امریکہ سے نفرت کرتا ہے۔

    اگر آپ کو سوات والی لڑکی سے اتنی ہمدردی ہے تو امریکہ کو کہیں کہ

    1۔ امریکہ نے عراق اور افغانستان میں جو ہزاروں بے گناہ معصوم بچے، عورتیں، مسلمان شہید کئے ہیں انہیں زندہ کردے۔
    2۔ مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنا بندکردے
    3۔ ہمارے اندرونی معاملات میں ٹانگ نہ اڑائے
    4۔ دوسری جنگ عظیم میں ہیروشیما اور ناگاساکی میں جتنے بھی بے گناہ اس نے مارے تھے انہیں زندہ کردے۔
    5۔ ابوغریب جیل اور گوانتاناموبے میں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں یا کررہا ہے اسے بند کرے۔
    6۔ پاکستان میں‌ڈرون حملے کرکے جتنے بھی بے گناہ شہید کئے ہیں انہیں زندہ کرے۔

    اگر امریکہ باز نہ آیا تو یادرکھیں کہ امریکہ کوئی خدا نہیں ہے۔ اگر روس ٹکڑے ٹکڑے ہوسکتا ہے تو یہی حالت امریکہ کی بھی ہوگی اگر وہ پنگے لینے سے باز نہ آیاتو


    آپ اگر مسلمان ہیں تو آپ نے قرآن پاک میں وہ آیت پڑھی ہوگی جس میں کہاگیا ہے کہ یہودونصاری مسلمانوں کے کبھی دوست نہیں ہوسکتے۔ اگر آپ نے یہ آیت پڑھی ہے تو سمجھ جائیں کہ وہ ہمارے دوست نہیں ہیں۔
     
  7. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    آپ نے بالکل درست نشاندہی کی ہے۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ کے ممبر کی حيثيت سے ميں انھی تجزيوں اور سوالات کا جواب ديتا ہوں جن کا تعلق امريکی پاليسی يا کسی ايشو پر امريکی نقطہ نظر کی وضاحت سے ہو۔ سوات ويڈيو کے حوالے سے ميری پوسٹ بھی اسی زمرے ميں آتی ہے۔

    جيسا کہ آپ جانتے ہيں کہ ميں بہت سے مختلف فورمز پر بے شمار افراد سے رابطے ميں رہتا ہوں۔ اس حوالے سے ميری کوشش ہوتی ہے کہ ان سوالوں کے جواب دوں جو ايک سے زائد فورمز پر پوچھا جا رہا ہے۔ سوات ويڈيو کے حوالے سے ميری پوسٹ ان سوالات اور تجزيوں کے جواب ميں تھی جس کا محرک اپريل 4 کو جيو ٹی وی کے پروگرام "ميرے مطابق" ميں آئ – ايس – آئ کے سابق چيف جرنل حميد گل کا ايک انٹرويو تھا۔ اس انٹرويو ميں جرنل صاحب نے جذبات کی رو ميں بہہ کر نہ صرف اس ويڈيو کو جعلی قرار ديا بلکہ افغانستان ميں طالبان حکومت خاتمے کے بعد منظر عام پر آنے والی ايک مشہور ويڈيو پر بھی اپنے شکوک کا اظہار کيا اور اسے "ہالی وڈ" کی تخليق قرار ديا ( جس کا ظاہری مطلب يہی ہے کہ ان کے نزديک امريکہ نے يہ ويڈيو تيار کی تھی)۔ جرنل حميد گل باآسانی يہ حقيقت بھی نظر انداز کر گۓ کہ اس ويڈيو ميں دکھائ جانے والی خاتون ذرمينہ (جو کہ 7 بچوں کی ماں تھی) کو کابل کے اولمپک اسٹيڈيم ميں 30 ہزار افراد کی موجودگی ميں قتل کيا گيآ تھا۔

    يہ وہ پس منظر تھا جس کے جواب ميں سوات ويڈيو کے حوالے سے ميں نے اس فورم پر اپنی راۓ پوسٹ کی تھی۔ چونکہ اس تھريڈ کا موضوع بھی سوات ويڈيو ہی تھا لہذا ميں نے موضوع کی مناسبت سے يہاں بھی وہی راۓ پوسٹ کر دی۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  8. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    آپ کی پوسٹ سے يہ واضح ہے کہ آپ دنيا کے اہم تنازعات خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مذہبی جدوجہد کے تناظر ميں ديکھتے ہوۓ اسے مسلمانوں اور عيسائ يا يہوديوں کے مابين ايک معرکے سے تعبير کرتے ہيں۔

    اس ضمن ميں يہ وضاحت کر دوں کہ جب ميں امريکہ کی بات کرتا ہوں تو ميرا اشارہ عيسائ، يہودی يا کسی اور مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد يا گروہ کی طرف نہيں ہوتا۔ امريکہ ميں لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان بھی بستے ہيں جو کسی بھی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرح امريکی معاشرے کا لازم وملزوم حصہ ہيں۔ لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان نہ صرف يہ کہ امريکی حکومت کو ٹيکس ادا کرتے ہیں بلکہ امريکی فوج، بحريہ، کانگريس اور اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سميت ہر شعبہ زندگی ميں اپنا کردار ادا کر رہے ہيں۔ امريکی معاشرے ميں مذہبی وابستگی کی بنياد پر مختلف عہدوں کے ليے افراد کا انتخاب نہيں کيا جاتا اور يہی پيمانہ حکومتی عہدوں کے ليے بھی استعمال کيا جاتا ہے۔


    مستقبل ميں مختلف عالمی ايشوز کے حوالے سے امريکہ کی پاليسياں جيسی بھی ہوں گی ، ايک بات واضح ہے کہ ان کی بنياد مذہب پر نہيں ہو گی۔ جيسا کہ صدر اوبامہ نے بھی اپنے ابتدائ خطاب ميں اس بات کی وضاحت کی ہے۔ "ہم عيسائ، ہندو، يہود، مسلم اور کسی مذہب پر يقين نہ رکھنے والے افراد پر مشتمل ايک قوم ہیں۔ بحثيت قوم ہم کرہ ارض کے ہر کونے سے آنے والے افراد، زبان اور ثقافت پر مشتمل ہيں"۔ اس حقیقت کے پيش نظر امريکہ اپنی پاليسيوں کی بنياد کسی مذہب کی بنياد پر نہيں بلکہ صدر اوبامہ کے الفاظ کے مطابق "مشترکہ انسانی قدروں" کی بنياد پر استوار کرے گا۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
     
  10. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    بس صرف جب امریکی صدر حلف اٹھاتے ہیں تو بائبل موجود ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔ورنہ کوئی مذہب کی بات ہی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔آپ کے صدرکے "مشترکہ انسانی قدروں" کی کئی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں اور اگر آپ کے پالیسی ساز ادارے، دلجمی کے ساتھ لگے رہے تو اضافہ ہونے میں کوئی شک ہی نہیں‌ہے۔۔۔۔۔جیسا کہ عراقی عوام، ابو غریب جیل، پاک افغان بارڈر۔۔۔۔یہ تو براہ راست کارنامے ہیں‌ورنہ بلا واسطہ تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ سمجھ ہی گئے ہیں :soch:
     
  11. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    نہیں‌جی ہمیں تو پتا ہی نہیں‌ہے کہ یہ سب کچھ کیسے اور کس طرح ہورہا ہے۔۔۔۔۔۔۔اس لیے "غلط" تعبیر کر لیتے ہیں۔
     
  12. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی "جنوبی کوریا" تو انکا لنگو ٹیا ہے ۔۔۔۔۔۔ آپ غالبا "شمالی کوریا" کہنا چاہتے تھے؟
     
  13. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    اس ضمن ميں خاص طور پر ايک مسلم سکالرڈاکٹر اينگرڈ ميٹسن کا ذکر کرنا چاہوں گا جنھوں نے صدر اوبامہ کی ابتدائ دعائيہ تقريب ميں دعائيہ کلمات ادا کيے۔ ڈاکٹر ميٹسن ايک مسلم تنظيم آئ – ايس – اين – اے کی صدارت سنبھالنے والی پہلی مسلم خاتون کی حيثيت سے خاصی شہرت رکھتی ہيں۔

    تقريب ميں شرکت کرنے کے بعد انھوں نے صدر اوبامہ کی جانب سے مسلمانوں سے اظہار يکجہتی کے اظہار پر شکريہ ادا کيا اور دعائيہ تقريب ميں ايک مسلمان کی شرکت کو امريکہ معاشرے کی وسعت پسندی کی ايک مثال قرار ديا۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی "جنوبی کوریا" تو انکا لنگو ٹیا ہے ۔۔۔۔۔۔ آپ غالبا "شمالی کوریا" کہنا چاہتے تھے؟[/quote:2yxaax2c]

    جی ہاں ۔ محبوب بھائی ۔ غلطی کی نشاندہی کا شکریہ ۔
    شمالی کوریا ہی لکھنا تھا ۔ مگر بےدھیانی میں غلطی کرگیا۔

    انتظامیہ سے درخواست ہے کہ اگر ممکن ہوتو متعلقہ پیغام میں جنوبی کوریا کی جگہ شمالی کوریا لکھ دیا جائے۔

    محبوب بھائی ۔ آپ کا ایک بار پھر شکریہ
     
  15. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
     

اس صفحے کو مشتہر کریں