1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امجد اسلام امجد کی شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از این آر بی, ‏8 اکتوبر 2008۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: ذرا پھر سے کہنا۔

    بہت خوب ۔ عمدہ اشعار ہیں۔
     
  2. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    آنکھوں کا رنگ، بات کا لہجہ بدل گیا

    آنکھوں کا رنگ، بات کا لہجہ بدل گیا
    وہ شخص ایک شام میں کتنا بدل گیا

    کُچھ دن تو میرا عکس رہا آئینے پہ نقش
    پھریوں ہُوا کہ خُود مِرا چہرا بدل گیا

    جب اپنے اپنے حال پہ ہم تم نہ رہ سکے
    تو کیا ہوا جو ہم سے زمانہ بدل گیا

    قدموں تلے جو ریت بچھی تھی وہ چل پڑی
    اُس نے چھڑایا ہاتھ تو صحرا بدل گیا

    کوئی بھی چیز اپنی جگہ پر نہیں رہی
    جاتے ہی ایک شخص کے کیا کیا بدل گیا!

    اِک سر خوشی کی موج نے کیسا کیا کمال!
    وہ بے نیاز، سارے کا سارا بدل گیا

    اٹھ کر چلا گیا کوئی وقفے کے درمیاں
    پردہ اُٹھا تو سارا تماشا بدل گیا

    حیرت سے سارے لفظ اُسے دیکھتے رہے
    باتوں میں اپنی بات کو کیسا بدل گیا

    کہنے کو ایک صحن میں دیوار ہی بنی
    گھر کی فضا، مکان کو نقشہ بدل گیا

    شاید وفا کے کھیل سے اُکتا گیا تھا وہ
    منزل کے پاس آکے جو رستہ بدل گیا

    قائم کسی بھی حال پہ دُنیا نہیں رہی
    تعبیرکھو گئی، کبھی سَپنا بدل گیا

    منظر کا رنگ اصل میں سایا تھا رنگ کا
    جس نے اُسے جدہر سے بھی دیکھا بدل گیا

    اندر کے موسموں کی خبر اُس کی ہوگئی!
    اُس نو بہارِ ناز کا چہرا بدل گیا

    آنکھوں میں جتنے اشک تھے جگنو سے بن گئے
    وہ مُسکرایا اور مری دُنیا بدل گیا

    اپنی گلی میں اپنا ہی گھر ڈھو نڈتے ہیں لوگ
    امجد یہ کو ن شہر کا نقشہ بدل گیا
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوبصورت اشعار ہیں۔ یہ اشعار تو بہت زیادہ پسند آئے۔
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    امجد اسلام امجد کی ایک خوبصورت نظم حاضر خدمت ہے۔ اگر پہلے ہوچکی ہو تو معذرت۔

    محبت اوس کی صورت
    پیاسی پنکھڑی کے ہونٹ کو سیراب کرتی ہے
    گلوں کے آستینوں میں انوکھے رنگ بھرتی ہے
    سحر کے جھٹپٹے میں گنگناتی جگمگاتی مسکراتی ہے
    محبت کے دنوں میں دشت بھی محسوس ہوتا ہے
    کسی فردوس کی صورت
    محبت اوس کی صورت

    محبت خواب کی صورت
    نگاہوں میں اترتی ہیں کسی مہتاب کی صورت
    ستارے آرزو کے کچھ اسطرح جگمگاتے ہیں
    کے پہچانی نہیں جاتی دلِ بیتاب کی صورت
    محبت کے شجر پر خواب کے پنچھی اترتےہیں
    تو شاخیں جاگ اٹھتی ہیں
    تھکے ہارے ستارے جب زمیں سے بات کرتے ہیں
    تو کب کی منتظر آنکھوں میں
    شمعیں جاگ اٹھتی ہیں
    محبت ان میں جلتی چراغ آب کی صورت
    محبت خواب کی صورت
    محبت خواب کی صورت

    محبت درد کی صورت
    گزشتہ موسموں کا استعارہ بن کے رہتی ہیں
    شبانِ ہجر میں روشن ستارہ بن کے رہتی ہیں
    منڈیروں پر چراغوں کی لویں جب تھرتھراتی ہیں
    نگر میں ناامیدی کی ہوائیں سنسناتی ہیں
    گلی میں جب کوئی آہٹ کوئی سایہ نہیں ہوتا
    دکھی دل کے لیے جب کوئی بھی دھوکا نہیں ہوتا
    غموں کے بوجھ سے جب ٹوتنے لگتے ہیں شانے تو
    یہ ان پہ ہاتھ رکھتی ہیں
    کسی ہمدرد کی صورت
    گزر جا تی ہیں جب سارے قافلے دل کی بستی سے
    فصا میں تیرتی ہیں یہ دیر تک
    یہ گرد کی صورت
    محبت درد کی صورت

    امجد
     
  5. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    بہت خوب۔
    کیا کہنے امجد اسلام امجد کی نظموں کے۔
    نعیم چاچو ۔ ایک بار پھر عمدہ کلام شئیر کرنے پر شکریہ
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ عقرب بھتیجے صاحب۔
     
  7. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت خوب۔ امجد اسلام امجد آزاد شاعری میں منفرد انداز رکھتے ہیں۔
     
  8. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اچھا کلام ھے بہت خوب
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نور جی اور خوشی جی ۔ پسندیدگی کا شکریہ ۔ :dilphool:
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اگر کبھی میری یاد آئے


    اگر کبھی میری یاد آئے
    تو چاند راتوں کی دلگیر روشنی میں
    کسی ستارے کو دیکھ لینا
    اگر وہ نخل فلک سے اڑ کر تمہارے قدموں میں آگرے تو یہ جان لینا
    وہ استعارہ تھا میرے دل کا
    اگر نہ آئے ؟۔۔۔۔۔
    مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے کہ کسی پر نگاہ ڈالو
    تو اس کی دیوار جاں نہ ٹوٹے
    وہ اپنی ہستی نہ بھول جائے
    اگر کبھی میری یاد آئے
    گریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا
    میں خشبووں میں تمہیں ملوں گا
    مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا
    میں اوس قطرہ کے آئینے میں تمہیں ملوں گا
    اگر ستاروں میں ، اوس خوشبوں میں
    نہ پاؤ مجھ کو
    تو اپنے قدموں میں دیکھ لینا
    میں گرد ہوتی مسافتوں میں تمہیں ملوں گا
    کہیں پہ روشن چراغ دیکھو تو جان لینا
    کہ ہر پتنگے کے ساتھ میں بھی سلگ چکا ہوں
    تم اپنے ہاتھوں سے ان پتنگوں کی خاک دریا میں ڈال دینا
    میں خاک بن کر سمندر میں سفر کروں گا
    کسی نہ دیکھے ہوئے جزیرے پہ رُک کے تمہیں صدائیں دوں گا
    سمندروں کے سفر پہ نکلو
    تو اس جزیرے پہ کبھی اترنا!


    امجد اسلام امجد
     
  11. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ اچھا کلام ھے
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ خوشی جی ۔
    شکر ہے امجد کو پڑھنے والے بھی اس فورم پر ہیں۔ :hpy:
     
  13. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    مایوسی گناہ ھے، امجد جی ایک اچھے شاعر ھیں :mashallah: اچھا لکھتے ھیں گو میں ان کی مداح نہیں مگر اچھی شاعری پہ داد دینا اپنا فرض سمجھتی ھوں بلا کسی تفریق کے
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حد سے توقعات زیادہ کیے ُہوئے

    حد سے توقعات زیادہ کیے ُہوئے
    بیٹھے ہیں دل میں ایک ارادہ کیے ُہوئے

    اس دشت بے وفائی میں جائیں کہاں کہ ہم
    ہیں اپنے آپ سے کوئی وعدہ کیے ُہوئے

    دیکھو تو کتنے چین سے اک درجہ مطمئن!
    بیٹھے ہیں ارض پاک کو آدھا کیے ہوئے

    پاؤں سے خواب باندھ کے شام وصال کے
    اک دشت انتظار کو جادہ کیے ہوئے

    آنکھوں میں لے کے جلتے ہوئے موسموں کی راکھ!
    دردِ سفر کو تن کا لبادہ کیے ہوئے

    دیکھو تو کون لوگ ہیں!آئے کہاں سے ہیں !
    اور اب ہیں کس سفر کا لبادہ کیے ہوئے

    اس سادہ رُوکے بزم میں آتے ہی بجھ گئے
    جتنے تھے اہتمام کا زیادہ کیے ہوئے

    اُٹھے ہیں اُس کی بزم سے امجد ہزار بار
    ہم ترک آرزو کا ارادہ کیے ہوئے



    امجد اسلام امجد​
     
  15. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی
    ایک شام جناب امجد اسلام امجد کے نام

    تصاویر

    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
     
  16. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت اچھے :a180: بہت خوب نعیم جی واہ بہت خوب

    مبارز جی تصویروں کی شئیرنگ کا شکریہ
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    میرا تمام فن ،میری کاوش، میرا ریاض
    اک نا تمام گیت کے مصرعے ہیں جن کے بیچ
    معنی کا ربط ہے نہ کسی کافیے کا میل
    انجام جس کا طے نہ ہوا ہو اک ایسا کھیل
    میری متاع بس یہی جادو ہے عشق کا
    سیکھا جس کو میں نے بڑی مشکلوں کے ساتھ
    لیکن یہ شعر و عشق کا تحفہ عجیب ہے
    کھلتا نہیں ہے کچھ کہ حقیقت میں کیا ہے یہ
    تقدیر کی عطا ہے یا کوئی سزا ہے یہ
    کس سے کہیں اے جان !کہ یہ قصہ عجیب ہے
    کہنے کو یوں تو عشق کا جادو ہے میرے پاس
    سینے سے اک پہاڑ سا ہٹتا نہیں ہے یہ
    لیکن اثر کے باب میں ہلکا ہے اس قدر
    تجھ پہ اگر چلاؤں تو چلتا نہیں ہے یہ




    امجد اسلام امجد
     
  18. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائ اچھی شاعری ہے اللہ آپ کو خوش رکھے :dilphool:
     
  19. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں فُرصت کِتنی ہے

    امجد اسلام امجد

    ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں، فُرصت کِتنی ہے
    پھر بھی تیرے دیوانوں کی شُہرت کتنی ہے

    سُورج گھر سے نِکل چُکا تھا کِرنیں تیز کیے
    شبنم گُل سے پُوچھ رہی تھی, مہلت کتنی ہے

    بے مقصد سب لوگ مُسلسل بولتے رہتے ہیں
    شہر میں دیکھو سنّاٹے کی دہشت کِتنی ہے

    لفظ تو سب کے اِک جیسے ہیں، کیسے بات کُھلے؟
    دُنیا داری کتنی ہے اور چاہت کِتنی ہے

    سپنے بیچنے آ تو گئے ہو ، لیکن دیکھ تو لو
    دُنیا کے بازار میں ان کی قیمت کِتنی ہے

    دیکھ غزالِ رم خُوردہ کی پھیلی آنکھوں میں
    ہم کیسے بتلائیں دل میں وحشت کتنی ہے

    ایک ادھورا وعدہ اُس کا ، ایک شکستہ دل
    لُٹ بھی گئے تو شہرِ وفا کی دولت کِتنی ہے

    میں ساحل ہُوں امجد اور وہ دریا جیسا ہے
    کِتنی دُوری ہے دونوں میں، قُربت کتنی ہے
     
  20. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بے مقصد سب لوگ مُسلسل بولتے رہتے ہیں
    شہر میں دیکھو سنّاٹے کی دہشت کِتنی ہے



    میں ساحل ہُوں امجد اور وہ دریا جیسا ہے
    کِتنی دُوری ہے دونوں میں، قُربت کتنی ہے



    واہ آزاد جی بہت خوب زبردست

    شکریہ اس شئیرنگ کے لئے
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ۔ بہت عمدہ کلام ہے۔ ہر شعر لاجواب ہے۔ :mashallah:
    آزاد بھائی ۔ بہت سی داد قبول فرمائیے
     
  22. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    واہ آزاد بھائی بہت خوب اچھا کلام شیئر کیا بہت شکریہ :dilphool:
     
  23. ملک ذلفی
    آف لائن

    ملک ذلفی ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2007
    پیغامات:
    316
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    چہرے پہ مرےزُلف کو پھیلا ؤ کسی دن
    کیا روز گرجتے ہو، برس جاؤ کسی دن
    رازوں کی طرح اُترو مرے دل میں کسی شب
    دستک پہ مرے ہاتھ کی کُھل جاؤ کسی دن
    پیڑں کی طرح حُسن کی بارش میں نہا لوں
    بادل کی طرح جھوم کے گھِر آؤ کسی دن
    خوش بو کی طرح گزرو مرے دل کی گلی سے
    پھولوں کی طرح مجھ پہ بکھر جا ؤ کسی دن
    پھر ہاتھ کو خیرات ملے بندِ قبا کی
    پھر لطفِ شب وصل کو دہراؤ کسی دن
    گزریں جو مرے گھر سے تو رُک جائیں ستارے
    اس طرح مری رات کو چمکاؤ کسی دن
    میں اپنی ہر اک سانس اُسی رات کو دے دوں
    سر رکھ کہ مرے سینے پہ سو جاؤ ، کسی دن
     
  24. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    السلام علیکم ملک ذلفی صاحب ۔
    ایک طویل عرصے بعد ہماری اردو میں تشریف آوری کےلیے بہت خوش آمدید ۔ :dilphool:

    امجد اسلام امجد صاحب کا عمدہ کلام ارسال فرمانے پر شکریہ ۔
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ملک ذلفی بھائی ۔ السلام علیکم۔
    کیسے ہیں آپ ؟
    بہت دنوں بعد تشریف لائے۔

    امجد اسلام امجد کی غزل شئیر کرنے پر بہت شکریہ ۔
     
  26. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھی غزل شیئر کی زلفی بھائ شکریہ :dilphool:
     
  27. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    خواب ٹوٹ جاتے ہیں

    خواب ٹوٹ جاتے ہیں
    بھیڑ میں‌زمانے کی
    ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں

    دوست دار لہجوں‌میں، ‌سلوٹیں‌سی پڑتی ہیں
    اک زرا سی رنجش سے
    شک کی زرد ٹہنی پر، پھول بدگمانی کے
    اس طرح سے کھلتے ہیں
    زندگی سے پیارے بھی
    اجنبی سے لگتے ہیں‌، غیر بن کے ملتے ہیں

    عمر بھی کی چاہت کو، آسرا نہیں ملتا
    دشت بے یقینی میں‌راستا نہیں ملتا
    خامشی کے وقفوں میں
    بات ٹوٹ جاتی ہے اور سرا نہیں‌ملتا
    معذرت کے لفضوں کو روشنی نہیں ملتی
    لذت پزیرائ پھر کبھی نہیں ملتی

    پھول رنگ وعدوں کی
    منزلیں سکڑتی ہیں‌
    راہ مرنے لگتی ہے
    بے رخی کے گارے سے، بے دلی کی مٹی سے
    فاصلے کی اینٹوں سے، اینٹ جڑنے لگتی ہے
    خاک اڑنے لگتی ہے

    خواب ٹوٹ جاتے ہیں
    واہموں کے سائے، عمر بھی کی محنت کو
    پل میں ٹوٹ جاتے ہیں
    اک زرا سی رنجش سے
    ساتھ چھوٹ جاتے ہیں

    بھیڑ‌میں‌ زمانے کی
    ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں
    خواب ٹوٹ‌ جاتے ہیں


    امجد اسلام امجد
     
  28. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    آزاد بھائ بہت خوب :a165: :dilphool:
     
  29. ملک ذلفی
    آف لائن

    ملک ذلفی ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2007
    پیغامات:
    316
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بہت عمدہ آزاد بھائی ۔ شکریہ شئیر کرنے کا
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آزاد بھائی ۔ ہمیشہ کی طرح عمدہ انتخاب۔
    :a180:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں