1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔
  1. طارق راحیل
    آف لائن

    طارق راحیل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 ستمبر 2007
    پیغامات:
    414
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    جنگ جمل

    10 جمادی الثانی 36 ھ مطابق 4 دسمبر 656ء۔ مسلمانوں کے درمیان قصاص عثمان پر لڑی جانے والی جنگ۔

    وجوہات

    ام المومنین حضرت عائشہ حج کی غرض سے مکہ تشریف لے گئی تھیں۔ وہاں انھیں معلوم ہوا کہ حضرت عثمان شہید کر دیئے گئے ہیں۔ اور حضرت علی خلیفہ ہوگئے ہیں۔ تو انھوں نے حضرت عثمان کے قصاص کے لیے ٱواز اٹھاي اور پھر بصرہ چلی گئیں۔ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر بھی آپ کے ساتھ ہوگئے۔ یہ بزرگ اس لیے ناراض تھے کہ حضرت علی نے قاتلوں سے قصاص عثمان کیوں نہیں لیا۔ جب یہ لوگ بصرہ پہنچے تو وہاں کے گورنر عثمان بن حنیف نے انھیں روکا مگر عثمان کو شکست ہوئی اور حضرت عائشہ کے ساتھیوں نے بصرے پر قبضہ کر لیا ۔ حضرت علی کو پتہ چلا تو وہ بصرے کی طرف روانہ ہوئے۔ کوفے سے بھی ایک فوج آپ کی مدد کے لیے آگئی۔

    واقعات

    حضرت علی علیھ سلام کے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ دونوں اس بات پر متفق ہوگئے تھے کہ پہلے امن و امان قائم ہوجائے پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کا قصاص لیا جائے۔ مگر جن لوگوں کو ان کی مصالحت کی وجہ سے اپنی جان کا خطرہ تھا۔ وہ دونوں کو لڑانے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ لڑائی کوفے کے باہر خریبہ کے مقام پر ہوئی اس میں حضرت طلحہ و حضرت زیبر قتل ہوئے اور کوئی دس ہزار مسلمان کام آئے (حوالہ درکار)۔ اس جنگ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ ایک اونٹنی پر سوار تھیں۔ (جمل کا مطلب ہے اونٹ اوراسی لیے اس جنگ کو جنگ جمل کہتے ہیں) ۔ حضرت علی علیھ سلام نے جلال میں آنے کے بعد اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں۔ وہ بلبلا کر بیٹھ گی ۔ تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فوج کو شکست ہوئی۔ ۔ حضرت علی علیھ سلام نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کو بڑے احترام کے ساتھ مدینے روانہ کر دیا۔اس جنگ میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹےاور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی کے بھائی محمد بن ابی بکر رضی اللہ تعالی عنہ جوحضرت علی علیھ سلام کے قریبی اورپیارے صحابی تھے اور اس جنگ میں حضرت علی علیھ سلام کی طرف سے لڑے

    نتائج

    یہ جنگ مسلمانوں کے درمیان لڑی جانے والی پہلی جنگ تھی۔ جس میں بھائی نے بھائی کا خون بہایا۔ اس جنگ کے شعلے مزید بھڑکے اور امیر معاویہ نے قصاص عثمان کا مطالبہ کر دیا۔ اور شام میں بغاوت کی۔ جس کی سرکوبی کے لیے جنگ صفین لڑی گئی۔ یوں مسلمانوں کی عظیم ریاست دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ اور اتحاد پارہ پارہ ہوگیا۔
     
  2. محمد فراز قادری
    آف لائن

    محمد فراز قادری ممبر

    شمولیت:
    ‏2 جنوری 2009
    پیغامات:
    4
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    علمائے کرام کے مطابق اِن معاملات کو یوں عام طور پر بحث میں نہیں لانا چاہیئے۔ کیونکہ اگر کوئی حضرت علی :rda: ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یا حضرت امیر معاویہ :rda: کسی ایک کی بھی شان میں کوئی گستاخی کر بیٹھا تو اُس کے لئے بہت خطرناک معاملہ ہو جائے گا۔ لہٰذا میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ اِس موضوع کو ترک کر دیں۔
    بہت شکریہ
    اللہ تعالٰی ہم سے کے ایمان کی حفاظت فرمائے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں