1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نماز پڑھنے کا طریقہ

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از پیاجی, ‏30 ستمبر 2007۔

  1. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    نماز پڑھنے کا طریقہ

    1۔ تکبیر تحریمہ

    نمازی کو چاہئے کہ پاک صاف ہو کر تمام ترتقاضوں کو ملحوظ خاطررکھتے ہوئے اچھی طرح وضو کرکے مصلی پر کھڑا ہو اور پھر نماز کی نیت مثلا ظہر کی نماز پڑھنے لگا ہو تو یوں کہے : ’’چار رکعت نماز فرض ظہر یا سنت، بندگی اللہ تعالی کی، منہ طرف قبلہ شریف‘‘ (اگر جماعت کے ساتھ نماز میں شریک ہو رہا ہو تو پھر یوں کہے پیچھے اس امام کے) اللہ اکبر۔ یوں تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں کی لوؤں سے لگائے اور پھر ناف کے نیچے دونوں ہاتھ اس طرح باندھے کہ بایاں ہاتھ نیچے اور دایاں اوپر ہو اور اس طرح پکڑے کہ دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور چھوٹی انگلی کے ساتھ بائیں ہاتھ کی کلائی کے اردگرد حلقہ بنائے۔ دیگر ارکان نماز کو حسب ذیل طریقے سے ادا کرے۔

    2۔ ثناء

    سُبْحَانَکَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالَی جَدُّکَ وَلَا اِلٰهَ غَيْرُکْ.

    پاک ہے تو اے اللہ اور تو ہی حمد کے لائق ہے۔ تیرا نام برکت والا ہے اور تیری شان بہت بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

    جماعت کی صورت میں اس کے بعد مقتدی خاموش کھڑا ہو جائے۔ جبکہ اکیلے نماز پڑھنے کی صورت میں نمازی اور جماعت کرواتے ہوئے امام ثناء کے بعد پہلے تعوذ و تسمیہ اور پھر فاتحہ پڑھے۔

    3۔ تعوذ :

    اَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

    ’’میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے‘‘

    4۔ تسمیہ :

    بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

    ’’اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے۔‘‘

    5۔ فاتحہ :

    الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَO الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِO مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِO إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُO اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَO صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْO غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَO آمِيْن

    ’’سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہےo نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہےo روزِ جزا کا مالک ہےo (اے اللہ!) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور ہم تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیںo ہمیں سیدھا راستہ دکھاo ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایاo ان لوگوں کا نہیں جن پر غضب کیا گیا ہے اور نہ (ہی) گمراہوں کاo‘‘

    فاتحہ کے بعد امام اور مقتدی دونوں آہستہ آہستہ آواز سے ’’آمین‘‘ کہیں جس کا معنی ہے ’’الٰہی قبول فرما۔‘‘

    6۔ سورۃ کا ملانا

    کم از کم تین آیات یا تین کے برابر ایک آیت کا تلاوت کرنا واجب ہے۔ سورہ فاتحہ کے بعد قرآن مجید کی کوئی سورت جو آپ کو اچھی طرح یاد ہے تلاوت کریں۔

    7۔ رکوع :

    تلاوت کے بعد رکوع کرے جس میں تسبیح ’’سبحان ربی العظيم‘‘ (پاک ہے وہ رب بڑی عظمت والا) تین مرتبہ پڑھے۔

    8۔ قومہ :

    رکوع کے بعد کھڑے ہونے کو قومہ کہتے ہیں۔

    رکوع میں تسبیح پڑھنے کے بعد سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَه (اللہ نے اس کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی) کہتا ہوا کھڑا ہو جائے اور رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہنے کے بعد اللّٰهُ اَکْبَرُ کہتے ہوئے سجدہ میں چلا جائے۔

    9۔ سجدہ :

    سجدہ کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اللہ اکبر کہہ کر پہلے دونوں گھٹنے پھر دونوں ہاتھ زمین پر رکھے پھر ناک اور پھر پیشانی زمین پر رکھے اور خوب جمائے۔ چہرہ دونوں ہاتھوں کے درمیان رکھے اس طرح کہ مرد دونوں بازؤوں کو کروٹوں سے اور پیٹ کو رانوں سے اور رانوں کو پنڈلیوں سے جدا رکھے اور اس کے پاؤں کی انگلیاں قبلہ کے رخ زمین پر لگی ہوئی ہوں اور کہنیاں زمین پر لگی ہوئی نہ ہوں اور کم ازکم تین بار یہ تسبیح پڑھے۔

    سُبْحَانَ رَبِّيَ الاَعْلٰی

    (پاک ہے میرا پروردگار بہت بلند)

    10۔ جلسہ :

    پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدے سے اس طرح اٹھے کہ پہلے پیشانی پھر ناک پھر دونوں ہاتھ زمین پر سے اٹھائے اور دایاں قدم کھڑا کر کے بایاں قدم بچھا کر اس پر بیٹھے یوں کہ دائیں پاؤں کی انگلیاں قبلہ کی طرف ہوں اور دونوں ہاتھ اپنی رانوں پر گھٹنوں کے قریب اس طرح رکھے کہ ان کی انگلیوں کا رخ بھی قبلہ کی طرف ہو اور دونوں سجدوں کے درمیان قدرے وقفہ کرتے ہوئے اللہ اکبر کہے اور دوسرے سجدہ میں چلا جائے۔ (دوسرے سجدے سے اُٹھ کر اُسی طرح دوسری رکعت ادا کرے، دُوسری رکعت مکمل کرنے کے بعد بیٹھ جائے۔)

    11۔ قعدہ :

    اگر تین یا چار رکعت والی نماز ہو تو دوسری رکعت کے دونوں سجدوں سے فارغ ہو کر اطمینان سے بیٹھ کر تشہد پڑھے۔

    12۔ تشہد :

    اَلتَّحِيَّاتُ ﷲِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ اَيُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِيْنَO اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُه.

    ’’تمام زبانی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کیلئے ہیں۔ سلام ہو تم پر اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر گواہی دیتا ہوں میں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے عبد خاص اور رسول ہیں۔‘‘

    آخری رکعت میں تشہد کے بعد درود ابراہیمی بھی پڑھا جائے گا۔

    درود شریف

    اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّکَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ. اَللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَّعَلَی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلَی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّکَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ.

    ’’اے اللہ! تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر رحمتیں نازل کر جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم علیہ السلام پر رحمتیں نازل کیں۔ بے شک تو تعریف کیا گیا بزرگی والا ہے۔ اے اللہ! تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر برکتیں نازل فرما اور آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم علیہ السلام پر برکتیں نازل کیں بے شک تو تعریف کیا گیا اور بزرگی والا ہے۔‘‘

    دعائے ماثورہ

    درود شریف کے بعد یہ دعا پڑھے۔

    رَبِّ اجْعَلْنِی مُقيْمَ الصَّلٰوةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِی رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَا رَبَّنَا اغْفِرْلِی وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُوْمِنِيْنَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابِ.

    ’’اے اللہ! مجھے نماز کا پابند بنا دے اور میری اولاد کو۔ اے ہمارے رب! ہماری دعا قبول فرما، اے ہمارے رب! مجھ کو بخش دے اور میرے والدین اور تمام اہل ایمان کو بخش دے اس روز جب عملوں کا حساب ہونے لگے۔‘‘

    13۔ سلام

    نماز سے نکلنے کے لئے دعائے ماثورہ کے بعد پہلے دائیں جانب چہرہ پھیرتے ہوئے السلام علیکم ورحمۃ اللہ پھر بائیں جانب چہرہ کرتے ہوئے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہے اس طرح نماز مکمل ہو جائے گی۔

    صلوۃ الوتر

    نماز عشاء کے فرضوں کے بعد سنن و نوافل ادا کرنے کے بعد تین رکعت وتر واجب ادا کرے۔ نماز وتر کی نیت بھی عام نمازوں کی طرح کی جاتی ہے اور جس طرح دیگر نمازیں ادا کی جاتی ہیں اسی طرح سے وتر بھی ادا کرے گا لیکن وتروں اور دیگر نمازوں میں فرق یہ ہے کہ وتروں کی نماز میں پہلی دو رکعت حسب قاعدہ ادا کرنے کے بعد تشہد پڑھ کر تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو جائے اور قیام میں فاتحہ و سورۃ پڑھنے کے بعد رکوع جانے سے پہلے تکبیر (اللہ اکبر) کہتا ہوا اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اٹھائے اور پھر دعائے قنوت پڑھے۔

    دعائے قنوت

    اَللّٰهُمَّ اِنَّا نَسْتَعِيْنُکَ وَنَسْتَغْفِرُکَ وَنُومِنُ بِکَ وَنَتَوَکَّلُ عَلَيْکَ وَنُثْنِی عَلَيْکَ الْخَيْرَ وَنَشْکُرُکَ وَلَانَکْفُرُکَ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ يَّفْجُرُک اَللّٰهُمَّ اِياکَ نَعْبُدُ وَلَکَ نُصَلِّی وَنَسْجُدُ وَاِلَيْکَ نَسْعٰی وَنَحْفِدُ وَنَرْجُوْا رَحْمَتَکَ وَنَخْشٰی عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بِالْکُفَّارِ مُلْحِقٌ.

    ’’اے اللہ! ہم تجھ سے دعا مانگتے ہیں اور تجھ سے بخشش چاہتے ہیں اور تجھ پر ایمان لاتے ہیں اور تجھ پر بھروسہ کرتے ہیں اور تیری ناشکری نہیں کرتے اور تیرے نافرمان سے علیحدگی اختیار کرتے ہیں۔ اے اللہ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تیرے ہی لئے نماز پڑھتے ہیں اور تجھے سجدے کرتے ہیں اور تیری طرف کوشش کرتے ہیں اور ہم حاضری دیتے ہیں اور تیری رحمت کے امیدوار ہیں اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں بے شک تیرا عذاب کافروں کو پہنچنے والا ہے۔‘‘

    دعائے قنوت پڑھنے کے بعد رکوع کرے اور پھر حسب سابق التحیات اور دعا پڑھ کر سلام پھیرے۔ جسے دعائے قنوت یاد نہ ہو اسے چاہئے کہ وہ دعا کو یاد کرے اور جب تک دعا یاد نہ ہو اس کی جگہ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّفِی الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ. پڑھ لیا کرے یا پھر تین مرتبہ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلَنَا ’’اے اللہ مجھے بخش دے پڑھ لیا کرے۔‘‘ (فتاوی عالمگیری)
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ محترم پیا بھائی !
    بہت مفید تحریر ہے۔اللہ تعالی ہم سب کو توفیق دے کہ ہم اپنی نمازوں اور تمام عبادات کو کما حقہُ ادا کریں۔آمین
     
  3. طارق راحیل
    آف لائن

    طارق راحیل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 ستمبر 2007
    پیغامات:
    414
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  4. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    بھائی پیا جی ، آپ نے بڑی مشقت فرما کر یہ معلومات فراہم کی ہیں ، اور اس کا عنوان """ نماز کا طریقہ """ رکھا ہے ، لیکن میرے بھائی ، یہ کس کا طریقہ ہے ؟ اگر اس کی وضاحت بھی فرما دیتے تو پڑھنے اور پڑھ کر عمل کرنے والے کی نیت کی درستگی ہوتی کہ وہ اللہ کی کسی بات پر عمل کر رہا ہے ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی کسی سنت پر ، یا کسی کہی سنی بات پر ،
    بھائی پیا جی ، آپ کے لکھے ہوئے اس طریقے کے ہر ایک انداز کے بارے میں مجھے کچھ سیکھنا ہے ، کچھ پوچھنا ہے ، تا کہ میں نے ابھی ابھی جو کہا اُس کی وضاحت ہو سکے ان شا اللہ ،
    بھائی مندرجہ بالا اقتباس میں جو """ نیت """ کرنا بتایا گیا ہے ، اور پھر جس کیفیت میں ہاتھ باندھنے کا ذکر کیا گیا ہے ، اس کی کوئی دلیل ، سنت مُبارکہ سے فراہم کر کے شکریہ اور دُعا کا موقع عنایت فرمایے ، مجھے ابھی تک یہ یقین ہے کہ یہ دونوں کیفیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی سنت مبارک سے ثابت نہیں !!!
    بھائی پیا جی ، کیا جماعت کی ہر رکعت میں مقتدی تکبیر تحریمہ ، اور ثنا کے بعد خاموش ہی رہے گا ؟؟؟ ہاں اور نہ دونوں کی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی سنت مبارکہ سے کوئی دلیل عنایت فرمایے ،
    بھائی جی ، """ آمین """ کا گلا دبانے کا سبب با دلیل عنایت فرمایے ،
    اس وجوب کی دلیل کیا ہے ؟؟؟ پیا بھائی ،
    """ ربنا و لک الحمد """ کیا اس کے بعد کچھ اور کہا جا سکتا ہے ؟؟؟ کہا جانا چاہیے ؟؟؟
    چہرہ دونوں ہاتھوں کے درمیان رکھنے کی کیا کیفیت ، اور اس کیفیت کی کیا دلیل ہے ؟؟؟
    کیا مرد و عورت کے لیے سجدہ کرنے ، یا نماز ادا کرنے کے طریقے میں کوئی فرق اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے رکھا ، بتایا گیا ؟؟؟
    دونوں سجدوں کے درمیان وقفہ کی کوئی کیفیت یا تعلیم سنت مبارکہ میں میسر ہے یا ہر کوئی اپنی مرضی کے مطابق """ قدرے وقفہ """ کر سکتا ہے ؟؟؟
    دوسے سجدے کے بعد براہ راست اگلی رکعت کے لیے کھڑا ہونا کیا دلیل رکھتا ہے ؟؟؟

    صرف یہ ہی تشہد پڑھا جانا چاہیے یا کوئی اور نشھد بھی پڑھا جا سکتا ہے ؟؟؟
    صرف آخری رکعت میں تشھد کے بعد درود پڑھنے کی پابندی کی کیا دلیل ہے ؟؟؟
    بھائی پیا جی ، درود کے بعد یہ مندرجہ بالا دُعا تو """ ماثور """ ہے ، لازم نہیں ، حیرت ہے ، آپ نے اُس دُعا کا ذکر نہیں فرمایا جو یہاں ، نماز میں اس مُقام پر ، مانگنے کا حُکم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے دیا ہے !!!
    بھائی جی ، """ نیت """ اور نماز وتر کا جو طریقہ یہاں آپ نے بیان فرمایا ہے ، اس کی کوئی صحیح دلیل عنایت فرمایے ، میں آپ کے لیے ہمیشہ دعائے خیر کرتا رہوں گا ، کیونکہ میں ایک بہت لمبے عرصے سے اس کی تلاش میں ہوں ،
    بھائی پیا جی ، جسے یہ دعا قنوت یاد نہ ہو وہ دوسری بھی تو یاد کر سکتا ہے نا ، یا صرف یہ ایک ہی دُعا بطور دعائے قنوت کی جا سکتی ہے ؟؟؟
    اور اگر کسی کو کوئی دعائے قنوت نہ آتی ہو تو آپ کی لکھی ہوئی متبادل دُعا اور مقررہ کردہ عدد میں کیوں کرے ؟؟؟ اس کی اجازت کس نے دی ہے ؟؟؟ اللہ نے ، یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ؟؟؟
    بھائی ان سوالات کا مقصد """ نماز کا طریقہ """ صحیح سنت مبارکہ کے مطابق واضح کرنا ہے ، کیونکہ نماز اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے ، اور اہم ترین عبادات میں سے ہے ، اور اللہ کے ہاں کسی بھی عمل کی قبولیت کی دو شرائط میں سے ایک ، اُس عمل کا سنت کے مطابق ہونا ہے ، اور نماز کا معاملہ تو بہت خاص ہے کیونکہ اُس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا حُکم ہے کہ ((( صلوا کما رائیتمونی اُصلی::: اُس طرح نماز پڑھو جس طرح مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے )))
    پس یہ معاملہ فقہی اختلاف یا آرا کا نہیں ، صاف صریح حُکم پر عمل کرنے یا نہ کرنے کا ہے ، و السلام علیکم۔
     
  5. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    السلام علیکم ۔
    امر مسلمہ اور امر واقعہ ہے کہ آئمہ اربعہ کی تحقیق کے مطابق نماز ادا کرنے کے مختلف انداز ہیں اور وہ سب کے سب سنت نبوی :saw: سے ماخوذ ہیں۔ کیونکہ آقائے کریم :saw: نے مختلف اوقات و مواقع پر مختلف انداز میں نماز ادا فرمائی ۔ پھر اہل تشیع حضرات ہیں جو فقہ جعفریہ کے مطابق نماز ادا کرتے ہیں۔
    اور اسکے بعد گذشتہ چند صدیوں سے ایک اور طبقہ اہلحدیث حضرات کا ہے جو خود کو غیر مقلد کہتے ہوئے براہ راست سنت نبوی :saw: کی پیروی کے دعویدار ہیں۔
    المختصر ہر فقہ، ہر طبقہ ہی نماز یہی سمجھ کر پڑھتا ہے کہ وہ سنت نبوی :saw: پر ہے۔

    کسی کو غلط کہنا یا ثابت کرنے کی کوشش اور خود کو ہی " برحق " ثابت کرنے کی کوشش سے نہ صرف اتحاد بین المسلمین کی راہ مسدود ہوتی ہے بلکہ دلوں میں بھی فاصلے پیدا ہوتے ہیں۔

    اس لیے میری ذاتی رائے ہے کہ ہماری اردو کے ماحول کو کسی ناخوشگواری سے بچانے کے لیے ایسے مباحث، سوال و جواب سے پرہیز کیا جانا چاہیے جن پر امت کے اکابر و اصاغر کے درمیان نکتہء نظر کا اختلاف ہے ۔

    والسلام علیکم
     
  6. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    محترم عادل سہیل بھائی ایک کتاب بعنوان "طہارت اور نماز" ایمبیڈ کر رہا ہوں ملاحظہ فرمائیں۔ امید ہے آپ کے تمام سوالات کے جوابات بمع حوالہ جات آپ کو مل جائیں گے۔

    حصہ اول

    [flash 900,950:13a2h4qa]http://documents.scribd.com/ScribdViewer.swf?document_id=8915711&access_key=key-i8utobzfkaaci25fvqm&page=1&version=1&viewMode=" quality="high" pluginspage="http://www.macromedia.com/go/getflashplayer" play="true" loop="true" scale="showall" wmode="opaque" devicefont="false" bgcolor="#ffffff" name="doc_42883624501377_object" menu="true" allowfullscreen="true" allowscriptaccess="always" salign="" type="application/x-shockwave-flash"[/flash:13a2h4qa]

    حصہ دوم

    [flash 900,950:13a2h4qa]http://documents.scribd.com/ScribdViewer.swf?document_id=8915742&access_key=key-1le82jwyafeboj62epfz&page=1&version=1&viewMode=" quality="high" pluginspage="http://www.macromedia.com/go/getflashplayer" play="true" loop="true" scale="showall" wmode="opaque" devicefont="false" bgcolor="#ffffff" name="doc_864493041652440_object" menu="true" allowfullscreen="true" allowscriptaccess="always" salign="" type="application/x-shockwave-flash"[/flash:13a2h4qa]

    حصہ سوم

    [flash 900,950:13a2h4qa]http://documents.scribd.com/ScribdViewer.swf?document_id=8915788&access_key=key-1yuur0cs0zh891s10ws2&page=1&version=1&viewMode=" quality="high" pluginspage="http://www.macromedia.com/go/getflashplayer" play="true" loop="true" scale="showall" wmode="opaque" devicefont="false" bgcolor="#ffffff" name="doc_916330095330083_object" menu="true" allowfullscreen="true" allowscriptaccess="always" salign type="application/x-shockwave-flash"[/flash:13a2h4qa]​
     
  7. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    میرے خیال میں ایسی بحث میں ہمیں نہیں پڑنا چاھیے ہم کوئی عالم تو نہیں ھیں ، حالانکہ مجھے بھی لگا تھا کہ نیت نماز سجدوں کی درمیانی دعا درود شریف کے بعد ربنا اتنا فی الدنیا جیسی دعا جانے انجانے میں مس ہوئی ھے بہر حال معلوم ایسی معلومات دی جائے جن کا کسی کو علم نہ ہو تو زیادہ فائدہ مند ہو گا سب کے لئے
     
  8. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    السلام علیکم محترم پیا جی صاحب
    آپ سے گذارش ہے کہ ایمبڈڈ مواد کی بجائے ، تحریری شکل میں مواد بھیجا کریں۔
    امید ہے آپ آئندہ اس معاملے میں تعاون فرمائیں گے۔

    والسلام
     
  9. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    شکریہ، ان شاء اللہ آئندہ تحریری مواد پوسٹ کیا جائے گا۔
     
  10. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    محترمہ بہن ، یہ خلاف تحقیق و واقعہ ہے کہ أئمہ اربعہ کی تحقیق کے مطابق نماز کے مختلف انداز ہیں ، اگر ایسا ہو توبھی ، میری بہن ، ہمیں یہ دیکھنا اور یقینا دیکھنا ہے کہ اُن ائمہ رحہم اللہ جمعیا ، کے پاس جو جو بات پہنچی جس کو انہوں نے اپنے کسی قول و عمل کی دلیل بنایا ، اس بات کی درستگی کس قدر ہے ؟
    ان اماموں رحمہم اللہ نے بھی یہی تعلیم دی ہے کہ جو بات صحیح حدیث کے مطابق ہو وہ ہی قبول کرو
    اس میں کوئی شک نہیں کہ اچھی اور بری نیت کے ساتھ ، لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے ساتھ کئی قول اور فعل منسوب کیے اور نشر کیے ، اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دِین کی حفاظت کے لیے ، سچ اور جھوٹ کو الگ الگ کرتے رہنے کے لیے ہر دور میں اپنے ایسے بندے بنائے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ذات مبارک سے منسوب اقوال و افعال میں سے صحیح اور غلط کو الگ الگ کرتے رہے اور کر رہے ہیں ، پس ہمیں وہ بات اپنانا ہے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے ثابت ہوتی ہو ، نہ کہ ہر ایک روایت جو اُن سے منسوب ہو ،
    میری بہن ، ایسی کوئی بات نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے مختلف اوقات و مواقع پر مختلف انداز میں نماز ادا فرمائی ،
    جی ، نماز وتر کی کچھ مختلف کیفیات ثابت ہوتی ہیں ، اور عام نماز میں کچھ کاموں کے ایک زیادہ انداز ثابت ہوتے ہیں ،نہ کہ نماز کے مختلف انداز ،
    مثلا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے کبھی کبھی تین ، پانچ ، سات رکعت نماز وتر پڑھی لیکن ایک ہی جلسہء تشہد کے ساتھ ،
    اور دوران قیامِ نماز اپنے ہاتھ مبارک سینہ مبارک پر ہی رکھے لیکن تین مختلف انداز میں ،رکھنا (باندھنا نہیں ) ثابت ہوتا ہے ،
    پس جو کچھ عام طور پر ہمیں سیکھایا پڑھایا جاتاہے ، اس میں سے بہت کچھ ثابت نہیں ہوتا ،
    مسلمان کے بارے میں حسن ظن رکھا ہی جانا چاہیے ، لیکن ((((( و ما یتبع اکثرھم اِلا الظن و ان الظن لا یُغنی عن الحق شیاء ::: اور لوگوں کی اکثریت گُمان کے پیچھے چلتی ہےاور بے شک گُمان حق سے غنی نہیں کرتا )))))
    پس میری بہن ، اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے علاوہ کسی بھی اور کی شخصیت حق کی دلیل نہیں ، جب تک اس کی کسی بات اور عمل کو اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف سے دلیل میسر نہ ہو ،

    میری محترمہ بہن ، """ چند """ کی کوئی حد نہیں ، پس """ چند صدیوں """ سے کیا سمجھوں ؟
    بہر حال """ اہل حدیث """ نام اور منہج صحابہ رضی اللہ عنہم کے زمانے سے موجود ہے اور سب سے پہلے یہ نام اُن کے لیے استعمال ہوا ہے ، اور اُن کا مذہب اور مسلک یقینا کسی بھی اور مذہب و مسلک سے درست اور یقینی درست ہے ، کیونکہ وہاں ذاتی آراء و فہم ، منطق و فلسفہ ، کی بنیا د پر نہ کوئی عقیدہ تھا نہ کوئی عبادت ،
    بہن جی ہمارے ہاں خاص اور مسلمانوں میں عام طور پر اس نام یا لقب یعنی """ اہل حدیث """ کو تاریخ اور حقیقت کے خلاف سیکھایا گیا ہے اور سیکھایا جاتا ہے ، بالکل اُسی طرح جس طرح اور کئی حقائق بدلے گئے اور پھر تبدیل شدہ کو ہی سچ کرنے کی کوشش میں ایک دوسرے کی جان مال اور عزتے تک حلال کر لی گئی ، انا للہ و انا الیہ راجعون ،
    ضرورت ہوئی تو ان شاء اللہ اس بات کی کافی تاریخی ثبوت مہیا کیے جا سکتے ہیں کہ """ اہل حدیث """ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کو کہا جاتا تھا اور انہی کے مسلک پر چلنے والوں کے لیے یہ نام استعمال ہوتا رہا ، یہاں تک کہ ہمارے ہاں خاص طور پر اور مسلمانوں میں عمومی طور پر ، خاص سیاسی اور مذہبی تعصب کی بنا پر یہ لقب غلط معنی و مفہوم کے ساتھ پھیلایا گیا ،
    اب ہمارے ہاں کچھ لوگوں کو اس نام سے جانا پہچانا جاتا ہے ، اور اس نام کے غلط مفہوم کی وجہ سے انہیں غلط اور باطل فرقہ تک کہا جاتا ہے ،
    آپ نے اُن لوگوں کے ایک دعویٰ کا ذکر فرمایا ، بہن جی اگر وہ لوگ یا کوئی بھی دوسرا اُس دعویٰ پر عمل پیرا ہو کہ وہ """براہ راست سنت نبوی کی پیروی کرتے ہیں """ تو یقینا وہ کامیابی کی راہ پر ہے ، اور ان شاء اللہ فرقہ ناجیہ میں سے ہو گا ،
    اگر آپ یا کوئی اور قاری فرقہ کی تعریف اور صحیح مفہوم جاننا چایے اور اپنے منہج کی درستگی کا اندازہ کرنا چاہے تو مندرجہ ذیل مضمون کا مطالعہ ان شا اللہ مفید ہو گا ،
    """" نجات پانے والا فرقہ ، صفات اور نشانیاں """
    http://www.4shared.com/file/81825898/54 ... stmpd.html
    بہن ، یہاں """ ہماری اُردو """ کی انتظامیہ تصویری مراسلات کو مناسب نہیں سمجھتی ، ورنہ میں جو کچھ تیار کرتا ہوں وہ سب یہاں ارسال کروں جو ان شاء اللہ آپ کی اور ہر قاری کی معلومات میں بہت سے مثبت اضافوں کا باعث ہو سکتا ہے ، باذن اللہ ،
    تحریری صورت میں مناسب رنگ و ڈھب کے ساتھ ارسال کرنے میں کافی سے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے اور اُس وقت میں اللہ کی عطا کردہ توفیق سے کسی ایک نئے موضوع کا مطالعہ کر لیتا ہوں یا کسی سابقہ جاری علمی مشروع (پراجیکٹ ) پر کچھ آگے ہو جاتا ہوں ، و للہ الحمد ،
    بہر حال میری بہن ، ہر کوئی خود کو ٹھیک ہی سمجھ کر کسی بھی بات یا عمل کو اپنائے ہوتا ہے ، لیکن ٹھیک وہ ہی جو اپنی درستگی کا ثبوت اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فرامین میں سے رکھتا ہو ، اور کسی سوچ و فکر ، منطق و فلسفہ کے مطابق سمجھ کر نہیں ، بلکہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے اقوال و افعال کے مطابق سمجھ کر ، یہ ہی وہ راہ حق اور کامیابی ہے جو اللہ نے مقرر فرمائی ہے ،
    محض کوئی نام اپنا لینے سے یا کسی سے منسوب ہو جانا درستگی کی دلیل نہیں ہوتا ،

    جی آپ کی بات بالکل صحیح ہے ، کسی کو شخصی طور ہر غلط کہنا اور خود کو شخصی طور ہر صحیح کہنا یقینا دُوری کا سبب ہوتا ہے ،
    بہن جی اتحاد بین المسلمین کی راہ صرف اسی وقت مسددو ہوتی ہے جب """مسلمین """ اللہ کی مقرر کردی راہ کو چھوڑ کر """ مسلم """ ہوتے ہیں ، جو کوئی اس راہ پر گامزن ہو گا وہ اپنے دوسرے بھائی اور بہن کا مددگار وہ حامی ہو گا ، اس سے متفق ہو گا ، نہ کہ اس سے مختلف ، پس جب تک اللہ کی مقرر کردہ راہ نہیں چلا جائے گا کوئی بھی فلسفہ اور ازم """ اتحاد بین المسلمین """ کا سبب نہیں ہو سکتا ،

    انا للہ و انا الیہ راجعون ، بہن جی ، نکتہ نظر کے اختلافات کی بنا پر اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی بات کرنے سے جس جگہ کا ماحول ناخوشگوار ہو سکتا ہو اس کے لیے دُعا خیر و عقل کرنا ہی زیادہ بہتر ہے ،
    اکابر کی تعظیم و اکرام اپنی جگہ مسلم ، اور اصاغر کی لیے ادب و محبت اپنی جگہ مسلم ، لیکن دین کے احکام اور معاملات کسی کے """ نکتہ نظر """ کے مطابق نہیں سمجھے جا سکتے ، اور نہ ہی """ نکتہ نظر """ کے اختلاف کے پیش نظر اللہ اور رسول اللہ‌ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی بات بیان کرنے سے ، ان باتوں کو صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے فہم کے مطابق سمجھنے سے رُکنا کسی مسلمان کے لیے درستگی اور دنیا اور آخرت کی خیر والا کام ہے ،
    تو میری بہن ، کسی ضد و تعصب کے بغیر اللہ اور رسول اللہ‌ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فرامین کی روشنی میں صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی جماعت کے فہم کے مطابق کسی معاملے کو سمجھنے کے لیے بات کی جائے تو یقینا اس میں خوشگواری ہی خوشگواری ہوتی ہے ،
    نا خوشگواری وہاں اور تب محسوس یا پیدا ہوتی ہے جب ذاتی افکار یا مذکورہ بالا مصادر میں سے دلیل و حجت کے بغیر کسی معاملے کو درست مان کر اسی کو درست کیے جانے کے بارے میں بحث کی جائے ، والسلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ ،
     
  11. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    آپ کا کہنا درست ہے ،خوشی ، بغیر علم کے کسی موضوع پر بحث تو کیا بات بھی نہیں کرنی چاہیے ، سوائے نیک نیتی سے حق تلاش کرنے کی غرض سے ،اور علم میں اضافے کے لیے ہمیں ایک دوسرے کو صحیح ثابت شدہ معلومات پہنچانی چاہیں ، خاص طور پر جب معاملہ دینی ہو تو محض حسن ظن ، تاریخی قصہ گوئی ، اور ذاتی احترام و عقیدت کی بنیاد پر کچھ قبول و رد نہیں کرنا چاہیے ،
    اسی طرح جب کسی طور کوئی غیر صحیح ، غیر ثابت شدہ معلومات ظاہر ہوں تو ان کی حقیقت آشکار کرنا چاہیے تا کہ اپنے ساتھ ساتھ اپنے کلمہ گو بھائی بہنوں کی دنیا اور آخرت کی اصلاح کی راہ کھلتی جائے اور اللہ کے حکم سے ہم اس پر گامزن ہوں ، و السلام علیکم۔
     
  12. چوتھا انسان
    آف لائن

    چوتھا انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏1 دسمبر 2016
    پیغامات:
    237
    موصول پسندیدگیاں:
    49
    ملک کا جھنڈا:
    عادل سہیل بھائی اتنی لمبی چوڑی بات کرنے سے بہتر تھا آپ ایک نئی لڑی " نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ " کے عنوان سے بنالیتے اور جن احادیث مبارکہ کا آپ حوالہ دے رہے ہیں ان کی تفصیل بھی لکھ دیتے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں