غزل کچھ نہیں تعلّق پر، میرا نام گُوگل پر لکھ کے سرچ کِیجے گا شعر ہیں مِرے پِھیکے پِھر بھی ہے توقع سِی کُھل کے داد دِیجئے گا بات کیا قبا کی ہو، اے مِرے رفُوگر دیکھ، دل بھی اب دریدہ ہے کام کر توجہ سے، چھید نا رہے باقی سارے چاک سِیجے گا چاہتے ہو گر یارو لُطف ماورا آئے، آبِ آتشیں سے، تو اشک مُ الخبائث میں اے مِرے رِندو بس ملا کے پِِیجے گا آپ ہیں دُکھی تو ہوں، مُجھ سے کیا بھلا مطلب آپ کو پتہ تو ہے آپ کے دُکھوں پہ ہی مُجھ سے پتھر دِل کا دِل کِس لیئے پسِیجے گا؟ ڈوبنے کو ہے لوگو میرے پیار کی ناؤ، بوجھ کیسے ہلکا ہو قرض ہے محبت کا، اور جس کا جتنا ہے آ کے مجھ سے لیجئے گا آنکھ بھی دِکھائیں گے، دھونس دھمکی بھی دیں گے کیونکہ یہ کمینے ہیں گھاگ ہیں سیاسی لوگ، اے مِرے قلمکارو اِن سے مٹ دبِیجے گا بے رِدا کیا اِس کو، اُس کا گھر جلا ڈالا کون آپ سے پُوچھے ان غریب لوگوں کا اے رشیدؔ ان داتا آپ ہی کہِیجے گا۔ رشِید حسرتؔ
محترم ! السلام علیکم! اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے ،آمین! اُردُو آپ کی مادری زبان نہ ہونے پر بھی آپ جس محبت،صدق و صفا اور رغبت سے اُردُو میں شاعری فرماتے ہیں اور حیات و کائنات کی نیرنگیوں کو جس دل سوزی سے اُجاگر کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اِس کے لیے آپ واقعی تعظیم و تکریم ،شاباش اور مبارکباد کے مستحق ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زیرِ نظر غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عروض ڈاٹ کام پر منتقل کرکے دیکھی ۔ بحر میں کچھ رخنہ پایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور جہاں تک خیالات کا تعلق ہے تو غزل کا مطلع صاف کہے دیتا ہے کہ آپ بھی اپنے فن پر اصحابِ نقد و نظر کی بے التفاتی سے کچھ کچھ جُز بُز ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ریختہ پر آپ کا منجھا ہوا کلام نظر سے گزرا اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ صرف اِس غزل کے مطلع کے توسط سے ہی ممکن ہوا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اندازہ ہوا کہ واقعی آپ کا اُسلوبِ سخن اُردُو کی سب سے معتبر،موقر، موثر ویب سائٹ ریختہ کی زینت بننے کے لائق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت سی مبارکباد قبول فرمائیں۔ کثرتِ اشغال کے سبب اب میرا ادھر آنا کم کم رہ گیا ہے ،کبھی جو پھر فرصت ملی تو آپ کے تازہ کلام کا مشتاق رہوں گا۔ شکیل احمد خان
واجب الاحترام شکیل احمد خان آداب جتنے نا مساعد حالات سے ہم گزر رہے ہیں اس میں سانس لینے دوبھر ہؤا جاتا ہے۔ یہ ہماری ہمت ہے کہ پھر بھی شعر و سخن سے وابستگی رکھے ہوئے ہیں۔ عروض پر پوری دست رس تو نہیں لیکن ا ب ج جانتے ہیں۔ بعض اوقات مفاہیم اور تراکیب اس طرح کی آ جاتی ہیں کہ آدمی چاہ کر بھی ان سے دست کش ہونا گوارا نہیں کرتا۔ اور کبھی عروض ڈاٹ بھی دھوکہ دے جاتا ہے یا پھر ہم سے ایک آدھ حرف زیادہ یا کم لگ جاتا ہے ایک آدھ نقطہ یا حرکت رہ جاتی ہے یا پھر واقعی بحر میں کہیں مغالطہ ہو سکتا ہے۔ بہر کیف آپ کی ہمّت افزائی کا شکریہ۔ نیاز مند رشید حسرتؔ