1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اخباری لغات

'تکنیکی کتب' میں موضوعات آغاز کردہ از ساتواں انسان, ‏1 نومبر 2020۔

  1. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    دیباچہ
    اس میں کوئی شبہ نہیں کہ زمانہ حال کی لڑائیوں نے اور بالخصوص جنگ یورپ نے جس کے ساتھ ہندوستانیوں کا بلا تفریق مذہب و ملت براہ راست تعلق ہے ، اخبار دیکھنے کا نداق ہر کس و ناکس کے دل میں پیدا کردیا ہے ۔ لیکن عام اخباربیں اصحاب میں ایسے اشخاص بہت کم ہیں جو اخبارات کے مطالب اور تلمیحات کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں ۔ ایسے ہی لوگوں کو فائدہ پہنچانے اور امداد دینے کا ارادہ سے یہ مختصر سی کتاب لکھی گئی ہے جو اگرچہ کسی طرح مکمل نہیں کہی جاسکتی ، مگر پھر بھی بہت سی ایسی ضروری باتوں پر مشتمل ہے جن کا مذکور آج کل اخبارات میں ہورہا ہے ۔
    مجھے اس قسم کی کتاب کی ضرورت کا پورے طور احساس ان دنوں میں ہوگیا تھا جبکہ میں نے کسی شخص کے اصرار سے اخباری زندگی میں قدم رکھنا قبول کرلیا تھا ۔ اور عرصہ دراز تک اس کی دلفریبیوں سے بہرہ اندوز ہوتا رہا ۔ میرے اکثر الفاظ اسی زمانہ کے جمع کردہ ہیں ۔ اور اب جبکہ میرا اخباری تعلق { فرد واحد کی استبدادی حکم کی بدولت } قطع ہوئے کچھ عرصہ گزرتا ہے ، میں نے ان الفاظ میں بہت کچھ اضافہ کردیا ہے ۔ اور ماحضراب ضروری معذرت کے ساتھ ہدیہ ناظرین کرنے کی جرات کر رہا ہوں ۔
    موجودہ کتاب میں لغات کی تعداد ساڑھے چھ سو سے کچھ ہی متجاوز ہے اور آئندہ انشاءاللہ اس سے زیادہ مکمل کتاب ناظرین کے روبرو پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔
    قارئین کرام کو معلوم رہنا چاہیے کہ یہ کتاب ان انگریزی الفاظ کی ڈکشنری نہیں ہے جو بالعموم اردو زبان میں رواج پاگئے ہیں ۔ بلکہ ان سیاسی اصطلاحات و تشریح طلب واقعات پر مشتمل ہے جن کا تذکرہ آخبارات میں ہوتا رہتا ہے ۔ اس کتاب میں انگریزی الفاظ جمع کرنے کی کوئی کوشش میری طرف سے نہیں کی گئی ۔ یہ کام زیادہ تر " انجمن ترقی اردو " سے متعلق ہے ۔
    میں نے صفحات کے آخر میں " نظام حکومت انگلستان " اور " نظام حکومت ہند " کا بھی مختصر خاکہ اس غرض سے دیا ہے کہ عام ناظرین کو اس امر سے واقفیت ہوجائے کہ انگلستان اور ہندوستان میں کس طرح حکومت کی جاتی ہے ۔ نظام حکومت ہند نسبتا کسی قدر تفصیل کے ساتھ دیا گیا ہے ۔ اور اس کی فایت وجہ یہ ہے کہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے ملک کی طرز حکومت سے کسی دوسرے ملک کی نسبت زیادہ واقف ہوں ۔
    آخر میں میں اپنے معزز احباب مسٹر آصف علی بیرسٹرائٹ لاء ، مسٹر فضل الہی بی اے ، مولوی یعقوب احمد اور مسٹر مرتضی علی خاں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس کتاب کے مرتب کرنے میں میرے لئے آسانیاں بہم پہنچائیں ۔ اور الفاظ کا کچھ ذخیرہ مہیا کیا ۔ ساتھ ہی میں اپنے محترم بزرگ حضرت مولانا خواجہ حسن نظامی صاحب کا بھی بےجد شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس کتاب کے لیے مناسب نام تجویز کیا ۔
    ضیاءالدین احمد برنی - بی اے
    دہلی
    اپریل 1915ء
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    مکمل کتاب یہاں پڑھیں
    ۔
    ۔
    ۔ ۔ ۔
    https://www.wdl.org/en/item/9703/view/1/1/
     

اس صفحے کو مشتہر کریں