1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خوشگوار ازدواجی زندگی کی چند باتیں ۔۔۔۔ ڈاکٹر سعدیہ اقبال

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏21 اکتوبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    خوشگوار ازدواجی زندگی کی چند باتیں ۔۔۔۔ ڈاکٹر سعدیہ اقبال

    پاکستان میں جائزوں اور گیلپ کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی،لوگ یہ سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے کہ ہر مشکل کا حل تحقیق میں مضمر ہے۔ عوام کے ایک حصے کی مشکل کا جائزہ لینے کے بعد اس کی مدد سے دوسروں کے اسی قسم کے مسائل حل کئے جا سکتے ہیں،یعنی چند ہزار افراد پر کی جانے والی تحقیق لاکھوں افراد کے لئے روشنی کی کرن ثابت ہو سکتی ہے۔
    حال ہی میں امریکہ میں کئے گئے ایک سروے سے معلوم ہوا کہ '' کامیاب ترین ، خوش رہنے والے جوڑوں میں پانچ باتیں مشترک ہیں۔اس کے ذریعے کئی ممالک میں ''گھر بچائو مہم کا آغاز کیاجا چکا ہے،وہاں سماجی ماہرین اپنی قوم کو یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایسے کام مت کیجئے جن سے خاندان میں تصادم یا اختلاف رائے پیدا ہو، گھر چلانے والی باتیں کیجئے ، زندگی آسان ہوجائے گی۔کیوں نہ ہم بھی اس جائزے سے کچھ سیکھنے کی کوشش کریں؟
    ''یونیورسٹی آف کیلے فورنیا‘‘ کے پروفیسر چھینگ ژونگ لیر (Cheng Tong Lir) اور ایوان شوفر (Evan Schofer) نے 84ممالک میں 1970ء سے 2008ء ہونے والی طلاقوں اور خوشگوار ماحول میں رہنے والوں سے بہت سے سوالات کئے۔ 2018ء میں شائع شدہ اس رپورٹ کا عنوان تھا، '' Coming out of the penumberas : World culture and across national variation in the divorce rates‘‘۔
    رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سنگل پیرنٹ فیملیز عام ہوتی جا رہی ہیں۔ عدم برداشت کے باعث دنیا میں کم ازکم 32کروڑ بچے سنگل پیرنٹ فیملی میں رہ رہے ہیں، ان کی مائیں یا ابو چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ایسے 80فیصدبچوں کی تربیت مائوں نے اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھا رکھی ہے۔ مکمل فیملی کے سائے سے محروم بچوں کی سب سے زیادہ تعداد 26فیصد ،امریکہ میں رہتی ہے ۔ چین، انڈونیشیاء ، بھارت اور ترکی میں سنگل پیرنٹ فیملیز کی تعداد 10فیصد سے کم ہے۔ لیکن آبادی کے تناسب میں دیکھیں تو ایک تہائی سنگل پیرنٹ فیملیز ان ممالک میں رہتی ہیں۔ Eurostatکے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق یورپی ممالک میں طلاقوں کی تعداد دگنی ہو گئی ہے۔یہ سری لنکا میں سب سے کم اور پیرو میں سب سے زیادہ تھی۔روس، کیوبا اور قذاقستان بھی زیادہ طلاقوں والے ممالک میں شامل ہیں۔
    ہاتھ تھام لیجئے
    ہاتھ تھامنے سے دوسرے فریق کو یہ احساس ہوتا ہے کہ آپ کو اس کی فکر ہے ، اور وہ کسی بھی مشکل میں آپ کو اپنے ساتھ پائے گی۔شریک حیات کو اس قسم کا یقین دلانے والے جوڑے کبھی نہیں ٹوٹتے۔امریکہ میں تو نہیں ٹوٹتے۔وہی جوڑے ٹوٹتے ہیں جن میں نوجوان ہاتھ چھڑا کر بھاگ جاتے ہیں۔
    اچھا اخلاق
    خوشگوار ازدواجی زندگی میں دولت کی اہمیت زیادہ نہیں ہے، یہ پہلے پانچ نمبروں میں شامل نہیں ہے۔ پہلے نمبر پر سب سے زیادہ اہم بات دونوں کا اخلاق ہے۔جب آپ اپنے جیون ساتھی کو نمک دے دیتے ہیں ،یا اس کے لئے دروازہ کھولنے دیتے ہیں ،تو آپ کو نہیں معلوم اسے کس قدر خوشی ہوتی ہے ۔ اگر دوسرا فریق اسی انداز میں ''جزاک اللہ‘‘ ، ''شکریہ‘‘ یا ''مہربانی ‘‘ جیسے اچھے الفاظ بول دے تو اس کی خوشی دوبالا ہو جائے گی۔اچھے جیون ساتھیوں نے بتایا کہ ''جب ہماری بیوی دروازہ کھول کر استقبال کرتی ہے تو ہم بھی شکریہ کہہ کر سلام پیش کرتے ہیں۔ غریب سے غریب افراد بھی اسی نسخے کے تحت خوشگوارزندگی جی رہے ہیں،انہوں نے فریق ثانی کو اپنی زبان سے کبھی تکلیف نہیں پہنچائی۔جریدہ ''پرسنل ریلیشن شپ ‘‘ میں شائع شدہ تحقیق کا لب لباب یہی تھا۔ ''شکریہ ‘‘کا ایک لفظ دوسرے فریق میں جس قدر قوت بھردیتا ہے ،اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔وہ کسی بھی ناموافق صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔
    ذاتی باتیں شیئر نہ کیجئے
    کچھ لوگ اپنی ہر بات سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر رکھنا فرض منصبی سمجھتے ہیں ورنہ روٹی ہضم نہیں ہوتی۔شادی کی پہلی سالگرہ بعد میں آتی ہے، خبر پہلے نشر ہو تی ہے۔آئس کریم اور کیک ابھی گھر میں پہنچتا نہیں ہے لیکن سوشل میڈیا پر کیکوں کی بارش ہو جاتی ہے۔ہارورڈ کالج کی ایک تحقیق کا موضوع یہی تھا۔شادی شدہ خواتین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس بے تحاشا استعمال کرنے والے شوہر سے اندیشوں اور وسوسوں کا اظہار کیا۔انہیں ڈر تھا کہ ان کاشوہر سوشل میڈیا پر قائم ہونے والے تعلقات کے بعد کسی بھی وقت ان سے دامن چھڑا سکتا ہے۔ویب سائٹس استعمال کرنے والے شریک حیات سے مطمئن نہیں ہوتے اسی لئے ادھر ادھر دیکھتے ہیں۔سوشل میڈیا انہیں تاک جھانک کا موقع مہیا کرتا ہے۔خوشگوار تعلقات رکھنے والے جوڑوں نے کہا ''ہم اپنی خوشیاں آپس میں مل جل کر انجوائے کرتے ہیں، اس طرح کے تماشوں کا ہمیں شوق نہیں‘‘۔
    نیا کام
    رٹگرز یونیورسٹی کی تحقیق کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ جب میاں بیوی مل جل کر کسی نت نئی خوشیوں کی تلاش میں رہتے ہیں تو ان کی نظر میں ایک دوسرے کی اہمیت بڑھنے لگتی ہے۔ جیسا کچھ جوڑوں نے بتایا کہ ''کبھی کبھی نئے ہوٹل کی تلاش میں نکل جاتے ہیں، کبھی کبھی ہم نئی گیم ٹرائی کرتے ہیں۔ کھیلنا آئے یا نہ آئے، کھیلتے ضرور ہیں‘‘۔
    پاکستان میں کچھ جوڑوں نے کہاکہ ''ہم مختلف پارکوں کی جانب نکل جاتے ہیں ، بچے بھی ہمراہ نہیں ہوتے ، دن بھر گھر میں کام کاج کے بعد شریک حیات شوہر کے ساتھ اکیلے کچھ وقت گزارناچاہتی ہے‘‘۔نیا کام کرنے سے دماغ کو خوشی ملتی ہے۔خاص قسم کے کیمیکلز دماغ میں خوشی پیداکرتے ہیں۔ڈاکٹر ہلین ای فشر نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ '' شریک حیات یہ کہنے سے ہی خوش ہوجاتی ہے کہ 'آج ہم سوئمنگ کے لئے نہیں جا رہے بلکہ لمبی ڈرائیو پر چلتے ہیں۔‘‘
    گندے برتن مت پھیلایئے
    شریک حیات کچھ کہے یا نہ کہے، گندے برتن جگہ جگہ پھیلانے سے گریز کیجئے۔ امریکہ میں گندے برتن رکھنے والے شوہروں کے گھر ٹوٹنے سے اس کی ا ہمیت کا اندازہ ہوا۔ امریکی ادارے ''پیو ریسرچ ‘‘ کے مطابق گھر ٹوٹنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے ۔یہ وہ باتیں ہیں جن پر سوچنے سے زندگی بہتر ہو سکتی ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں