1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محفل میں ہم جہاں کی لگتے ہیں اجنبی سے-----برائے اصلاح

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ارشد چوہدری, ‏29 جولائی 2020۔

  1. ارشد چوہدری
    آف لائن

    ارشد چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏23 دسمبر 2017
    پیغامات:
    350
    موصول پسندیدگیاں:
    399
    ملک کا جھنڈا:
    شکیل احمد خان
    محمد سعید سعدی
    @دیگر تمام اساتذہ
    -------
    محفل میں ہم جہاں کی لگتے ہیں اجنبی سے
    دل بھر گیا ہو جیسے لوگوں کی دوستی سے
    ----------
    چاہت کسی کے دل میں دیکھی نہیں ہے ہم نے
    ملتے ہیں لوگ ہم سے اکثر وہ بے رخی سے
    -----------
    اچھوں کے ساتھ رہنا سب کے لئے ہے اچھا
    ملتا سبق ہے اچھا ، اچھوں کی پیروی سے
    ------------
    مر کر بھی جن کی عزّت لوگوں کے ہے دلوں میں
    ایسا مقام پایا سب نے ہے بندگی سے
    --------
    دنیا میں جی رہا ہوں بن کر میں بے ضرر سا
    ڈرتے ہیں لوگ کیونکر مجھ سے بھی آدمی سے
    ----------
    دیتا ہے رزق سب کو جس نے ہمیں بنایا
    ہم کو ڈرا رہا ہے شیطان مفلسی سے
    ----------
    ڈرنا خدا سے سیکھو ، دنیا کا خوف چھوڑو
    بنتے ہیں لوگ غنڈے لوگوں کی بزدلی سے
    ----------
    سوتے ہیں لوگ بھوکے پوچھے نہ ان کو کوئی
    چہروں کو دیکھتے ہیں کتنی وہ بے بسی سے
    ---------------
    دنیا یہ عارضی ہے ، رہنا نہیں ہمیشہ
    یہ زندگی گزارو دنیا میں سادگی سے
    ----------
    اچھی طرح سمجھ کر بولو جو بولنا ہو
    نرمی سے بات کرنا بہتر ہے برہمی سے
    ------------
    ارشد کی بات سن کر کہتے ہیں لوگ اکثر
    بندہ یہی ہے سچا ڈرتا نہیں کسی سے
    -----------
     
    ًمحمد سعید سعدی اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. سید علی رضوی
    آف لائن

    سید علی رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اکتوبر 2018
    پیغامات:
    54
    موصول پسندیدگیاں:
    81
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللہ بہترین ردھم ہے غزل کا چند گزارشات اگر قبول کرلیں تو غزل کا چہرہ مزید نکھر جاے گا

    چاہت کسی کے دل میں دیکھی نہیں ہے ہم نے
    ملتے ہیں لوگ ہم سے اکثر وہ بے رخی سے

    دوسرے مصرع میں اکثر کے بعد وہ کے بجاے ہی کر لیں مصرع رواں اور پر اثر ہوجاے گا

    دنیا میں جی رہا ہوں بن کر میں بے ضرر سا
    ڈرتے ہیں لوگ کیونکر مجھ سے بھی آدمی سے

    دوسرے مصرع میں "مجھ جیسے" مناسب رہے گا مجھ سے بھی آدمی سے ابہام پیدا کر رہا ہے

    اچھوں کے ساتھ رہنا سب کے لئے ہے اچھا
    ملتا سبق ہے اچھا ، اچھوں کی پیروی سے
    دوسرے مصرع میں "اچھا سبق ملےگا اچھوں کی پیروی سے " بہتر ہوگا کیوں کہ اچھا شعر وہ ہوتا ہے جونثر کے قریب ہو شعر بالکل درست ہے مگر یوں بہتر رہے گا

    سوتے ہیں لوگ بھوکے پوچھے نہ ان کو کوئی
    چہروں کو دیکھتے ہیں کتنی وہ بے بسی سے

    اس مصرع کو یوں کرلیں "لوگوں کو دیکھتے ہیں وہ کیسی بے بسی سے
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    خوبصورت کلام
    عمدہ تجاویز
     

اس صفحے کو مشتہر کریں