1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یوں مرنے پہ میرے نہ آنسو بہانا---برائے اصلاح

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ارشد چوہدری, ‏22 جولائی 2020۔

  1. ارشد چوہدری
    آف لائن

    ارشد چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏23 دسمبر 2017
    پیغامات:
    350
    موصول پسندیدگیاں:
    399
    ملک کا جھنڈا:
    شکیل احمد خان
    محمد سعید سعدی
    @زنیرہ عقیل
    ------------
    یوں مرنے پہ میرے نہ آنسو بہانا
    اگر ہو سکے تم مجھے بھول جانا
    ---------
    خلوص و محبّت ہوئے آج عنقا
    یہ تہذیبِ نو ہے نیا ہے زمانہ
    ----------
    جو آیا ہے دنیا میں جانا ہے اس کو
    یہی سلسلہ چل رہا ہے پرانا
    ------------
    مجھے کیا خبر ہے کہاں موت آئے
    بدلتا نہیں ہوں تبھی میں ٹھکانہ
    ------------
    نئے لوگ جانے ہے تہذیبِ نو کیا
    ہے انداز اپنا وہی بس پرانا
    -------------
    اجاگر ہوئی ہے نبی کی محبّت
    یہ تہذیبِ نو پر پڑا تازیانہ
    ------------
    خدا کی رضا پر جو راضی رہے گا
    وہ جنّت میں پائے گا اعلیٰ ٹھکانہ
    -------------
    اگر کٹ بھی جائے یہ سر تیرا ارشد
    نہ باطل کے آگے کبھی یہ جھکانا
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    نہ تم میرے مرنے پہ رونا رُلانا
    اگر ہوسکے تو مجھے بھول جانا۔۔۔یاپہلا مصرع یوں:
    ۔۔۔۔۔نہ تم میرے مرنے پہ آنسو بہانا۔۔۔۔۔۔۔۔
    راجہ مہدی علی خاں یاد آگئے۔فلم تھی مدہوش،آواز طلعت محمود اور موسیقار مدن موہن
    میری یاد میں تم نہ آنسو بہانا ،نہ جی کو جلانا ،مجھے بھول جانا
    سمجھنا کہ تھا ایک سپنا سہانا،وہ گزرا زمانہ ، مجھے بھول جانا
    اور ایک یہی کیا راجہ صاحب کے لکھے وہ نغمے جنھیں کبھی لتا نے بصد عجز و نیاز اپنی پاکیزہ آواز
    دیکر ہمارے دلوں پر نقش کیا:آپ کی نظروں نے سمجھا پیار کے قابل مجھے
    کبھی آشا پوسلے کے معجز نما نطق کی بدولت سننے والوں کی سماعتوں کے لیےناقابلِ یقین حد
    تک شاندار اور یادگار تجربہ ثابت ہوئے:جھمکا گرا رے بریلی کے باجار میں
    کبھی یہ انوکھا شاعر اور البیلا گیت نگار محمد رفیع کے گلے اور ہماری روح میں سرایت کرگیا :
    میں پیار کا راہی ہوں ،تیری زلف کے سائے میں ،کچھ دیر ٹھہر جاؤں؟
    ۔۔۔۔۔نہ مرنے پہ میرے تو آنسو بہانا
    ۔۔۔۔۔ہو جیسے بھی ممکن مجھے بھول جانا(یہاں ’’تو ‘‘اور پھر ’’بہانا‘‘ شترگربگی کے زُمرے
    میں نہیں آئیگا بلکہ یہ اُردُو بات چیت کا ایک ڈھب ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)
     
    Last edited: ‏23 جولائی 2020
  3. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    واہ !
    ماشاء اللہ!
    خیال بہت عمدہ ہے اور ادائیگی میں بھی جھول نہیں ۔اِسے یوں بھی کیا جاسکتا ہے :
    نجانے کہاں موت آجائے مجھ کو
    بدلتا نہیں اس لیے میں ٹھکانہ
     
    Last edited: ‏23 جولائی 2020
  4. ارشد چوہدری
    آف لائن

    ارشد چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏23 دسمبر 2017
    پیغامات:
    350
    موصول پسندیدگیاں:
    399
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ خان بھائی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں