1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل برائے اصلاح - زنیرہ گل

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏20 جولائی 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    محبت ہے پہاڑوں سا مجھے چڑھنا نہیں آتا
    کھٹن راہوں پہ یوں مجھ کو مگر چلنا نہیں آتا
    کروں گی کس طرح شکوہ اگر دل میرا ٹوٹا تو
    مجھے رونا تو آتا ہے مگر لڑنا نہیں آتا
    ادھورا ہے سفر میرا نہ ہی اب تک ملی منزل
    کسی بھٹکے ہوئےکو راہ پر لانا نہیں آتا
    ملاتی ہاتھ ہوں جب دوست سے تو کانپ جاتی ہوں
    مجھے اچھے بُرے کا فرق تو کرنا نہیں آتا
    ثباتِ گل پرکھنے کے لیے گل کو مسل کر دیکھ
    کہ حق کی راہ پر باطل سے بھی ڈرنا نہیں آتا
    مقیدّ کر نہیں سکتی مگر اپنی ہی خوشبو کو
    عدو سے بھی مہک کو فاصلہ کرنا نہیں آتا
    شکن بھی گلؔ کے ماتھے کی اسے اچھی نہیں لگتی
    کہ خود جس کو کسی کے سامنے ہنسنا نہیں آتا
    زنیرہ گل
     
    ًمحمد سعید سعدی اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ًمحمد سعید سعدی
    آف لائن

    ًمحمد سعید سعدی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جون 2016
    پیغامات:
    252
    موصول پسندیدگیاں:
    245
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاء اللہ اچھی کاوش ہے...

    کچھ مشورے

    محبت ہے پہاڑوں سا مجھے چڑھنا نہیں آتا
    -- محبت ہے پہاڑوں سی مجھے چڑھنا نہیں آتا

    کھٹن راہوں پہ یوں مجھ کو مگر چلنا نہیں آتا
    -- کٹھن راہوں پہ مجھ کو اس طرح چلنا نہیں آتا

    مجھے اچھے بُرے کا فرق تو کرنا نہیں آتا
    -- مجھے اچھے بُرے کا فرق بھی کرنا نہیں آتا

    ثباتِ گل پرکھنے کے لیے گل کو مسل کر دیکھ
    -- ثباتِ گل پرکھنے کے لیے گل کو مسل دیکھو

    مقیدّ کر نہیں سکتی مگر اپنی ہی خوشبو کو
    -- مقیدّ کر نہیں سکتی میں خوشبو کو کبھی اپنی

    مقطع کی داد الگ سے

    شکن بھی گلؔ کے ماتھے کی اسے اچھی نہیں لگتی
    کہ خود جس کو کسی کے سامنے ہنسنا نہیں آتا

    بہت عمدہ غزل کی مبارکباد
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ پسندیدگی اور اصلاح کے لیے
    اللہ خوش رکھے

    محبت ہے پہاڑوں سی مجھے چڑھنا نہیں آتا
    کٹھن راہوں پہ مجھ کو اس طرح چلنا نہیں آتا
    کروں گی کس طرح شکوہ اگر دل میرا ٹوٹا تو
    مجھے رونا تو آتا ہے مگر لڑنا نہیں آتا
    ادھورا ہے سفر میرا نہ ہی اب تک ملی منزل
    کسی بھٹکے ہوئےکو راہ پر لانا نہیں آتا
    ملاتی ہاتھ ہوں جب دوست سے تو کانپ جاتی ہوں
    مجھے اچھے بُرے کا فرق بھی کرنا نہیں آتا
    ثباتِ گل پرکھنے کے لیے گل کو مسل دیکھو
    کہ حق کی راہ پر باطل سے بھی ڈرنا نہیں آتا
    ممقیدّ کر نہیں سکتی میں خوشبو کو کبھی اپنی
    عدو سے بھی مہک کو فاصلہ کرنا نہیں آتا
    شکن بھی گلؔ کے ماتھے کی اسے اچھی نہیں لگتی
    کہ خود جس کو کسی کے سامنے ہنسنا نہیں آتا
    زنیرہ گل
     
  4. Zeeshan Noor Siddiqui (ZEESH)
    آف لائن

    Zeeshan Noor Siddiqui (ZEESH) ممبر

    شمولیت:
    ‏28 مئی 2020
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    27
    ملک کا جھنڈا:
    شکن بھی گلؔ کے ماتھے پر اسے اچھی نہیں لگتی
     
    ًمحمد سعید سعدی، ملک بلال اور زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ
    اللہ خوش رکھے

    محبت ہے پہاڑوں سی مجھے چڑھنا نہیں آتا
    کٹھن راہوں پہ مجھ کو اس طرح چلنا نہیں آتا
    کروں گی کس طرح شکوہ اگر دل میرا ٹوٹا تو
    مجھے رونا تو آتا ہے مگر لڑنا نہیں آتا
    ادھورا ہے سفر میرا نہ ہی اب تک ملی منزل
    کسی بھٹکے ہوئےکو راہ پر لانا نہیں آتا
    ملاتی ہاتھ ہوں جب دوست سے تو کانپ جاتی ہوں
    مجھے اچھے بُرے کا فرق بھی کرنا نہیں آتا
    ثباتِ گل پرکھنے کے لیے گل کو مسل دیکھو
    کہ حق کی راہ پر باطل سے بھی ڈرنا نہیں آتا
    ممقیدّ کر نہیں سکتی میں خوشبو کو کبھی اپنی
    عدو سے بھی مہک کو فاصلہ کرنا نہیں آتا
    شکن بھی گلؔ کے ماتھے پر اسے اچھی نہیں لگتی
    کہ خود جس کو کسی کے سامنے ہنسنا نہیں آتا

    زنیرہ گل
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں