1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

انڈیا کی خبریں

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏28 فروری 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بھارت میں مسلمانوں کا قتل عام ہورہا ہے، ترک صدر
    [​IMG]
    رپورٹ کے مطابق انقرہ میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت اس وقت ایسا ملک بن گیا ہے جہاں قتل عام پھیل رہا ہے، کس کا قتل عام؟، مسلمانوں کا قتل عام، کون کر رہا ہے؟، ہندو'۔

    انہوں نے مسلمانوں پر حملہ کرنے والے گروہ پر الزام لگایا کہ انہوں نے نجی ٹیوشن میں پڑھنے والے بچوں پر 'لوہے کی راڈ سے حملے کیے تاکہ وہ انہیں قتل کردیں'۔

    ان کا کہنا تھا کہ 'یہ لوگ عالمی امن کو کیسے ممکن بنائیں گے، یہ ناممکن ہے، ان کی بہت بڑی آبادی ہے جس کی وجہ سے جب یہ تقریریں کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم مضبوط ہیں، (تاہم) یہ مضبوطی نہیں' ہے۔
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بھارتی دارالحکومت میں کشیدگی عروج پر ہے جہاں ہزاروں پولیس اور پیرا ملٹری اہلکار سڑکوں پر پیٹرولنگ کر رہے ہیں اور کئی روز سے جاری اس تشدد کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں 38 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ان میں زیادہ تر مسلمان تھے۔
    [​IMG]
    اگر ان واقعات کی بات کریں تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے ساتھ ہی نئی دہلی میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران پرتشدد واقعات پیش آئے تھے۔

    گرو تیگ بہادر (جی ٹی بی) ہسپتال کے ڈائریکٹر سنیل کمار کا کہنا تھا کہ ان کے ہسپتال میں 34 ہلاکتیں رجسٹرڈ کی گئیں جبکہ 'یہ تمام ہلاکتیں گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی تھیں'۔

    ادھر لوک نائک ہسپتال کے چیف ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ وہاں 3 افراد ہلاک ہوئے، ساتھ ہی اسی ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کشور سنگھ کا کہنا تھا کہ 10 افراد کی حالت نازک ہے۔

    علاوہ ازیں حکام کا کہنا تھا کہ ایک اور متاثرہ شخص جگ پرویش چندر ہسپتال میں ہلاک ہوا۔

    دوسری جانب دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کا کہنا تھا کہ جھڑپ کے دوران ہلاک ہونے والے افراد، زخمیوں یا جن کے کاروبار یا گھر تباہ ہوگئے انہیں معاوضہ ادا کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقے میں غذا اور دیگر معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔

    تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے 500 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا ہے اور 'بین البرادری ہم آہنگی' کے لیے شہر بھر میں 'امن کمیٹی اجلاس' کے انعقاد کا آغاز کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ ابتدائی طور پر ہنگامہ آرائی کا آغاز اتوار 23 فروری کی رات کو ہوا تھا جب تلوار اور بندوقوں سے لیس گروہوں نے کئی افراد کے گھروں اور گاڑیوں کو نذرآتش کردیا اور گھر، دکانیں، 2 مساجد، 2 اسکول، ٹائر کی مارکیٹ اور پیٹرول پمپ کو آگ لگادی جبکہ ان واقعات میں 200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

    دہلی پولیس کے ترجمان مندیپ رندھاوا نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ رات کے وقت 'کوئی بڑا سانحہ' نہیں ہوا جبکہ شہر کے چیف فائر افسر اتول گارگ کا کہنا تھا کہ انہیں 19 مرتبہ طلب کیا گیا۔
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بی جے پی رہنماؤں کے مظاہرین کے خلاف نعرے
    [​IMG]
    اس سے قبل دسمبر میں بھارت میں متنازع شہریت قانون کی منظوری کے بعد شمالی ریاست اتر پردیش میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تر پولیس کی کارروائی سے ہلاک ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ اتر پردیش میں بڑی تعداد میں مسلمان آبادی رہتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت کا امریکا پر دہلی فسادات کو سیاسی رنگ دینے کا الزام

    یہاں یہ واضح رہے کہ بھارت کے 20 کروڑ مسلمانوں کو خدشہ ہے کہ شہریوں کے اندراج کے ساتھ نئے شہریت قانون سے ان کی شہریت منسوخ ہوجائے گی اور انہیں حراستی کیمپوں میں بھیج دیا جائے گا۔

    مسلمانوں اور ناقدین کے مطابق آر ایس ایس سے جڑی نریندر مودی کی انتہا پسند جماعت سیکولر بھارت کو ہندو قوم بنانا چاہتی ہے۔

    تاہم ان کی جماعت ان الزامات کو مسترد کردی یے لیکن حالیہ ہفتوں میں بی جے پی کے سیاست دانوں نے دہلی انتخابات کی مہم کے دوران مظاہرین کو 'ملک دشمن' اور 'جہادی' قرار دیا تھا۔

    ایک بی جے پی رہنما پرویش ورما کا کہنا تھا کہ 'مظاہرین آپ کے گھر میں داخل ہوسکتے ہیں اور آپ کی بہنوں کا ریپ اور قتل کرسکتے ہیں جبکہ ایک اور انوراگ ٹھاکر نے عوام سے 'غداروں کو گولی مارو' کا نعرہ لگوایا تھا۔

    بی جے پی کے ایک اور سیاست دان کپل مشرا کی جانب سے ہندوؤں کو شمال مشرقی دہلی میں دھرنے کو ختم کرانے کی کال ہی اس حالیہ فسادات کی وجہ سمجھی جارہی ہے۔

    بدھ کے روز دہلی ہائی کورٹ کے جج ایس مرلی دھار نے پولیس پر تنقید کرتے ہوئے ان سے بی جے پی کے سیاست دانوں کے خلاف تشدد برپا کرنے کی تحقیقات کرنے کا کہا تھا۔

    بعد ازاں اسی رات جج مرلی دھار کا دوسری ریاست کی عدالت میں تبادلہ کردیا گیا تھا جس پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شدید تنقید دیکھنے میں آئی تاہم وزیر قانون روی شنکر کا کہنا تھا کہ یہ 'معمول کا تبادلہ' تھا۔

    ادھر اقوام متحدہ کی سربراہ برائے انسانی حقوق مچل بیچلیٹ نے بھارتی سیاسی رہنماؤں سے 'تشدد سے گریز کرنے' کا کہا جبکہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مذمت کی۔

    تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نئی دہلی میں نیوز کانفرنس کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا تھا کہ 'یہ بھارت کا معاملہ ہے' اور انہوں نے نریندر مودی کے مذہبی آزادی پر بیانات کو سراہا تھا۔
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    امریکا رد عمل
    [​IMG]
    علاوہ ازیں امریکا نے انتہائی محتاط انداز میں بھارت پر زور دیا کہ جو لوگ مذہبی فسادات کے پیچھے ہیں وہ خود کو تشدد سے دور رکھیں۔

    مزید پڑھیں: نئی دہلی میں مذہبی فسادات پر بولی وڈ شخصیات کا اظہار افسوس

    امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی وسطیٰ ایشیائی امور ایلس ویلز نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'نئی دہلی میں مقتولیں اور زخمیوں کے ساتھ ہماری ہمدردیاں ہیں'۔

    انہوں نے کہا کہ 'ہم بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے امن کی بحالی کا تقاضہ کرتے ہیں'، ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ تمام فریقین امن برقرار رکھیں اور تشدد کا راستہ اپنانے سے گریز کریں۔

    امریکا میں صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کے مد مقابل کھڑے ہونے والے برنی سینڈرز نے 'بڑے پیمانے پر پھیلانے مسلمان مخالف تشدد' پر ٹرمپ کے رد عمل پر تنقید کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ 'ٹرمپ نے رد عمل دیا کہ یہ بھارت کا معاملہ ہے، یہ انسانی حقوق پر قیادت کی ناکامی ہے'۔
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    فسادات کے دوران مساجد کو بھی نذر آتش کیا گیا تھا
    [​IMG]
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں متنازع شہریت قانون پر جاری احتجاج میں 24 فروری سے اس وقت شدت آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے دورہ بھارت پر پہنچے اور پھر یہ احتجاج دیکھتے ہی دیکھتے پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا۔
    [​IMG]
    مذکورہ مظاہروں کے دوران 24 سے 26 فروری کی دوپہر تک ہونے والی کشیدگی میں کم سے کم 20 افراد ہلاک جب کہ 200 سے زائد زخمی ہوگئے۔

    مظاہروں نے دیکھتے ہی دیکھتے مذہبی فسادات کی صورت اختیار کرلی اور ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر جان لیوا حملوں سمیت عبادت گاہوں پر بھی حملے کیے گئے۔

    نئی دہلی میں ہونے والے فسادات پر جہاں پاکستانی سیاستدانوں نے مذمت کا اظہار کیا وہیں دیگر ممالک کے اعلیٰ حکام نے بھی افسوس کا اظہار کیا۔
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    یہ فسادات ایسے وقت میں سامنے آئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے دورے پر آئے ہوئے تھے—تصویر: اے ایف پی
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے دورے کے دوران بھارت کو 3 ارب ڈالر کے فوجی اور جنگی آلات فروخت کرنے سے متعلق معاہدے کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
    [​IMG]
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اوآئی سی مسلمانوں کیخلاف ہونے والے حالیہ اورخطرناک تشدد کی مذمتی کرتی ہے۔
    [​IMG]
    مسلمان ممالک کی اسلامی تعان تنظیم بھارت میں مسلمانوں کے خلاف برپا کیے گئے تشددکے خلاف کھل کر سامنے آگئی ۔اوآئی سی کا کہنا ہے کہ مسلمان خطرے میں ہیں۔

    تویٹرپرجاری کیے گئے ایک بیان میں او آئی سی کا کہنا ہے کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کیخلاف ہونے والے حالیہ اورخطرناک تشدد کی مذمتی کرتی ہے۔

    او آئی سی بے گناہ مسلمانوں کے قتل، انہیں زخمی کیے جانے ،مساجد کی بے حرمتی اور مسلمانوں کی املاک کو تباہ کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

    [​IMG]

    بیان میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی کو اس گھناونے حملوں کاشکار ہونے والے معصوم افراداور ان کے اہلخانہ سے ہمدردی ہے۔

    اپنے ٹویٹ میں عالمی اسلامی تعاون تنظیم نے مزید لکھا کہ او آئی سی بھارت سے مطالبہ کرتی ہے کہ مسلمان دشمنی میں کیے گئے اس تشدد کے ذمے دارفسادیوں اور اشتعال انگیزی پیداکرنے والوں کیخلاف سخت قانونی کارروائی کرتے ہوئے انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے۔

    [​IMG]

    تمام مسلمان شہریوں اور ان کے مقدس مقامات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔او آئی سی نے مسلمان خطرے میں ہیں کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیاہے۔

     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    دہلی میں مسلم کش فسادات میں مرنے والوں کی تعداد 35 ہو گئی، 200 سے زائد زخمی ہیں، متعد د کی حالت تشویش ناک ہے۔ ہسپتال انتظامیہ نے ہلاکتوں میں اضافے کے خدشے کا اظہارکیا ہے، دلی فسادات کیس کی سماعت کرنے والے جج کا راتوں رات تبادلہ کردیا گیا۔
    [​IMG]
    دہلی میں فسادات پرہرطرف تباہی کے مناظر ہیں، مسلم علاقوں میں اجڑے اورخالی گھر ظلم کی داستان سنا رہے ہیں۔ دلی فسادات کیس کی سماعت کرنے والے جج کا راتوں رات تبادلہ کردیا گیا، جسٹس مورالی دھر کو پنجاب ہائی کورٹ بھیج دیا گیا۔
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔شرم تم کو مگر نہیں آتی!
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 42 ہو گئی ہے
    جبکہ مظالم پر عالمی میڈیا میں بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔
    [​IMG]
    بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوا ہے، آج مزید دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں ،ایوب شبیر نامی شخص کو ڈنڈوں سے تشدد کرکے مار دیا گیا، بیٹے کا کہنا تھا کہ والد کباڑیے کا کام کرتے تھے، صبح باہر نکلے تو مار دیے گئے۔

    دوسری طرف مشتعل ہجوم نے ایک مسلمان کے گھرکوآگ لگا دی جس کے باعث 85 سالہ خاتون جان بحق ہو گئی،اکبری نامی خاتون دم گھٹنے سے جان کی بازی ہار گئی۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہجوم نے پٹرول بموں سے گھر پر حملہ کیا اورگھروالوں کواندر ہی محصور رکھا۔

    بھارتی میڈیا این ڈی ٹی وی کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 42 ہے، 38 کا انتقال جی ٹی بی ہسپتال میں ہوا، تین کا انتقال ایل این پی جی ہسپتال میں ہوا جبکہ ایک کی ہلاکت جگ پرویش چندرا ہسپتال میں ہوئی۔

    اُدھر بھارتی میڈیا نے 42 میں سے 28 ہلاک شدگان کی فہرست جاری کر دی ہے، مرنے والوں میں 20 مسلمان اور 8 ہندو ہیں۔ فسادات میں دو سو سے زائد زخمی اب بھی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ بعض زخمیوں کی حالات تشویشناک بتائی گئی ہے۔

    حالات قابو سے باہر ہونے کے بعد بھارتی فوجیوں نے گشت شروع کر دیا ہے، نئی دہلی میں ایسا لگ رہا ہے جیسے ہو کا عالم ہے اور مقبوضہ کشمیر والا منظر سامنے آ رہا ہے۔ دہلی کے شمال مشرقی محلے میں پرتشدد جھڑپوں کے دوران شہید ہونیوالی مساجد میں مسلمانوں نے پہلی بار ہفتہ وار نماز جمعہ ادا کی ہے۔

    جمعے کو دہلی کے مضافات میں مسجد کی چھت پر تقریباً 180 مسلمانوں نے نماز جمعہ ادا کی۔ نمازیوں میں سے ایک محمد سلیمان کا کہنا تھا کہ اگر وہ ہماری مسجدوں کو جلائیں گے تو ہم انہیں دوبارہ تعمیر کر لیں گے اور دعا کریں گے۔ یہ ہمارا مذہبی حق ہے اور کوئی بھی ہمیں اس حق سے روک نہیں سکتا۔

    واضح رہے کہ دہلی میں گزشتہ اتوار کو شہریت ترمیمی قانون کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں اور پھر بعد میں یہ تشدد مسلم کش فسادات کی شکل اختیار کرگیا۔ بھارتی پارلیمان سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر ہونے والے مسلم کش فسادات تین روز تک جاری رہے جس میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر مکانات، دکانوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گيا۔

    دریں اثناء نئی دہلی میں ہونے والے فسادات کے بعد امتحانات کے التواء کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، نئی دہلی ہائیکورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس ہر حال میں کچھ کر کے دکھائے اور سکیورٹی میں اپنا کردار ادا کرے۔

    دریں اثناء عالمی میڈیا بھی نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کو سامنے لے آیا ہے، جس کے بعد بین الاقوامی میڈیا پر بھی بھارت میں ہونے والے مسلم کش فسادات پر آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

    برطانوی اخبار دی گارڈین کا کہنا ہے کہ نئی دہلی میں ہونے والے فسادات گجرات قتل عام کے بعد بد ترین فسادات ہیں، فسادات کی وجہ مودی سرکار کا شہریت سے متعلق قانون ہے۔

    امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ دلی فسادات کے پیچھے صرف ایک شخص کپل مشرا کا ہاتھ ہے، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے گلی کوچے کسی جنگ زدہ علاقے کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

    ایک اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ 42 افراد کی ہلاکت کے بعد دہلی پولیس کی اہلیت پر انگلیاں اٹھنے لگی ہیں، پولیس فسادیوں کو روکنا نہیں چاہتی یا روک نہیں سکتی۔
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    انڈونیشیا کی وزارت خارجہ نے بھارتی شہر دہلی میں مسلم کش فسادات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    انڈونیشین میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ نے دارالحکومت جکارتہ میں بھارتی سفیر کو طلب کرکے دہلی میں مسلمانوں کی جان و املاک پر حملوں کے بارے میں استفسار کیا۔

    انڈونیشین وزارت خارجہ نے انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلمانوں پر حملوں پر تشویش کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ بھارتی حکومت ان فسادات پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائے گی۔

    انڈونیشین وزیر مذہبی امور فضل الراضی نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف خونریزی کی شدید مذمت کرتے انہیں غیر انسانی اور مذہبی اقدار کے خلاف قرار دیا۔ وزیر مذہبی امور نے بھارت پر اقیلتوں کے جان و مال کی تحفظ کے لیے زور دیا۔ انہوں نے بھارت اور اپنے ملک کے مذہبی رہنماؤں کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کا درس دیا۔

    فضل الراضی نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں پر حملوں کا بدلہ لینے کے لیے شرپسند عناصر انڈونیشیا میں حملے کرسکتے ہیں۔ انڈونیشیا کی آبادی میں 1.69 فیصد ہندو ہیں جس میں سے ایک صوبہ بالی میں ہندوؤں کا تناسب 83 فیصد ہے۔

    واضح رہے کہ دہلی میں پولیس اور حکومتی سرپرستی میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلم کش فسادات میں جاں بحق افراد کی تعداد 42 ہوگئی ہے۔
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے منظم تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔

    [​IMG]
    سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام اور منظم تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مقیم مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور شدت پسند عنا صر کو غالب نہ آنے دیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے بھارتی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ایران صدیوں سے بھارت کا دوست رہا ہے تاہم موجودہ صورتحال میں ایران تمام بھارتی شہریوں خصوصاً مسلمانوں کی سلامتی کی ضمانت کا مطالبہ کرتا ہے۔
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    متنازع شہریت قانون: اقوام متحدہ نے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
    [​IMG]


    بھارت کی وزارت امور خارجہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) مچل بیچلیٹ نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے یہ درخواست بھارت میں سی اے اے کے خلاف جاری احتجاج کے باعث سامنے آئی۔

    یاد رہے کہ بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف گزشتہ برس دسمبر سے احتجاج جاری ہے تاہم گزشتہ ہفتے صورتحال اس وقت انتہائی کشیدہ ہوگئی تھی جب احتجاج کے دوران مذہبی فسادات کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    اس حوالے سے بھارت کے امور خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے 4 نکاتی بیان میں کہا کہ 'جنیوا میں ہمارے مستقل مشن کو گزشتہ روز اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ ان کے دفتر کی جانب سے سی اے اے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں مداخلت کی درخواست دائر کی گئی ہے'۔

    اس درخواست پر رویش کمار کا کہنا تھا کہ شہریت قانون بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ 'قانون بنانے سے متعلق بھارتی پارلیمان کی خودمختاری کے حق سے متعلق ہے'۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت 'واضح طور پر یقین' رکھتی ہے کہ کسی بھی بیرونی فریق کو یہ اختیار نہیں کہ وہ بھارت کی خودمختاری سے متعلق معاملے پر کارروائی کا مطالبہ کرے۔

    ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا کہ سی اے اے بھارتی آئین کی تمام ضروریات پر پورا اترتا ہے اور یہ آئینی طور پر درست ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 'یہ تقسیم ہند سے پیدا ہونے والے انسانی حقوق کے معاملات کے سلسلے میں ہمارے قومی وابستگی کے عکاس ہیں'۔

    ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو یقین ہے کہ 'ان کی قانونی طور پر مستحکم' پوزیشن بھارتی سپریم کورٹ کے ذریعے درست ثابت ہوگی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے مچل بیچلیٹ نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں مذہبی فسادات کے دوران پولیس کی جانب سے کارروائی نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور اس وقت بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ سی اے اے بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔

    یہاں یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ برس جنیوا میں کونسل کے 42ویں اجلاس میں مچل بیچلیٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات پر 'گہری تشویش' کا اظہار کیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس 11 دسمبر کو بھارتی پارلیمنٹ سے شہریت ترمیمی ایکٹ منظور ہوا جس کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوؤں، سکھوں، بدھ مت، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی جبکہ اس فہرست میں مسلمان شامل نہیں۔
     
  16. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی پولیس نے کشمیری باپ بیٹی کو پلوامہ میں بھارتی فوج پر ہونے والے حملے کا سہولت کار ظاہر کرکے چند روز قبل گرفتار کیا تھا اور اب دنوں سے منم پسند بیان لینے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی‘ کے حوالے کردیا ہے۔
    [​IMG]
    گرفتار ہونے والے شخص کا نام پیر طارق احمد بتایا گیا ہے جب کہ ان کی 26 سالہ بیٹی انشا طارق کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، دونوں پر خود کش حملہ آور کو اپنے گھر میں پناہ دینے اور حملے سے قبل اعترافی ویڈیو پیغام ریکارڈ کروانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
     
  17. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    تصویر میں دہلی کے علاقے شیووہار میں واقع ایک مسجد جس پر حملہ کیا گیا ہے۔ فوٹو: نیوز 18
    دہلی: بھارتی دارالحکومت میں مسلمانوں کی نسل کشی کےدوران دل دہلادینے والی کہانیاں سامنے آئی ہیں ان میں سے ایک کہانی گلشن کی ہے جس کے والد محمد انور کو گھر کے اندر جلاکر راکھ کردیا گیا تھا۔

    جب گلشن نے خاموشی سے اپنے والد کی تدفین کا ارادہ کیا تو ہسپتال انتظامیہ نے اسے صرف ایک ٹانگ ہی واپس کی جو اس کے مرحوم والد کی تھی۔ امدادی ٹیم محمد انور کے جلے ہوئے گھر میں پہنچی تو لاکھ کوشش کے باوجود اس کی ایک ٹانگ ہی واپس کرچکی۔ اس کی بیٹی گلشن جب گرو تیغ بہادر ہسپتال پہنچی تو ڈاکٹروں نے انہیں طویل انتظار کرایا اور اس کے والد کی ایک ٹانگ واپس کی۔

    محمد انور دہلی کے غریب علاقے شیو وہار کا رہائشی تھا جہاں بد ترین مسلم کش فسادات دیکھنے کو ملے یہاں سے شروع ہونے والی مذہبی آگ نے پورے شمال مشرقی دہلی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ پلکوا میں رہنے والی گلشن کو جب اس کی خبر ہوئی تو وہ چار سال قبل نابینا ہوجانے والے اپنے شوہر نصیرالدین کے ساتھ اپنے والد کے گھر پہنچی۔ نصیرالدین تیزاب کے حادثے میں نابینا ہوگیا تھا اور کرائے پر ٹھیلے دے کر اور بکریاں پال کر گزارہ کررہا تھا۔

    گلشن جب گھر پہنچی تو معلوم ہوا کہ اس کے والد کو دو مرتبہ گولیاں ماری گئی تھیں۔ پھر گھر کو آگ لگائی گئی اور اس کے بعد محمد انور کی لاش کو اندر پھینک دیا تھا۔ گھر جلانے سے پہلے تمام سامان لوٹ لیا گیا۔ گلشن کی اپنے والد سے آخری بات 25 فروری کو ہوئی تھی ۔ ان کے والد نےبتایا تھا کہ ہر جگہ بے چینی ہے اور فسادات ہورہے ہیں۔

    گلشن نے اپنے والد سے پوچھا کہ کیا کسی نے ان کو مارا ہے تو انہوں نے آخری بات یہ کہی۔ ’نہیں بیٹا بس ہمارے علاقے کو گھیرلیا گیا ہے۔‘

    اپنے میکے سے اٹھتے دھوئیں کو چھوڑ کر گلشن اپنے چچا سلیم کی جانب دوڑی جو شیو وہار، پریم وہار کی گلی نمبر ایک کے رہائشی تھے۔ لیکن چچا سلیم کا گھر بھی جلایا جاچکا تھا تاہم وہ اپنی جان بچانے میں کامیاب رہے تھے۔

    گلشن نے بتایا کہ ان کے والد کو مارنے کے بعد فسادیوں نے ان کے چچا کا نام لے کر پوچھا تھا کہ سلیم کہاں ہے؟ یہاں ایک اور مسلمان بھی تو رہتا ہے۔ سلیم اپنے بھائی انور کی شہادت کا عینی شاہد بھی ہے اور اب بھی کسی محفوظ پناہ گاہ میں روپوش ہے۔ گلشن کے ڈی این اے سے اس کے والد کی ٹانگ شناخت ہوئی جسے اب دفنایا جاچکا ہے۔
     
  18. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    دہلی میں حالیہ فسادات میں 45 افراد کی ہلاکت پر برطانوی اراکین پارلیمان نے خارجہ اور دولت مشترکہ کے دفتر (ایف سی او) پر زور دیا ہے کہ اس معاملے پر بھارتی حکومت سے کی گئی بات چیت کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
    [​IMG]
    ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سکھ اراکینِ پارلیمان تنمنجیت سنگھ دیشی اور پریت گِل کور نے دہلی فسادات پر بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    اسی دوران پارلیمنٹ میں ایف سی او کے نمائندوں کے لیے ایک فوری سوال پوچھتے ہوئے لیبر پارٹی کے رکن تنمنجیت سنگھ دیشی کا کہنا تھا کہ دہلی میں حالیہ دنوں میں ہونے والے فسادات نے ’دردناک یادیں تازہ کردی ہیں‘۔


    انہوں نے کہا کہ ’1984 میں بطور ایک مذہبی اقلیت (میں نے )سکھوں کی نسل کشی ہوتے دیکھی ہے جب میں بھارت میں زیر تعلیم تھا، اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں تاریخ سے سیکھنے کی ضرورت ہے، معاشرے کو تقسیم کرنے کے ارادے رکھنے والوں (اور جو) مذہب کے نام پر قتل و غارت گری اور مذہبی مقامات تباہ کرنے پر تلے ہیں ان کے ہاتھوں بے وقوف نہیں بننا‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’میں وزیر سے پوچھتا ہوں کہ بھارتی مسلمانوں پر ڈھائے گئے ظلم و ستم پر انہوں نے بھارتی ہم منصب کو کیا پیغام دیا؟‘

    لیبر پارٹی کی ہی رکن پارلیمان پریت گِل کور نے بھی دریافت کیا کہ ’کیا وزیر بتاسکتے ہیں کہ اس بات کو یقنی بنانے کے لیے انہوں نے کیا اقدامات اٹھائے کہ بھارت میں تمام نسلی و مذہبی اقلیتوں خود کو محفوظ اور ظلم و ستم سے آزاد تصور کریں؟‘

    ان کے علاوہ ایک رکن پارلیمان خالد محمود نے بھی سوال کیا کہ دہلی میں ہونے والے فسادات کے ردِ عمل میں برطانوی حکومت کیا کررہی ہے؟

    خالد محمود نے کہا کہ فسادات ’تشویشناک‘ تھے اور خبردار کیا کہ بھارٹی شہریتی ترمیمی قانون 2019 کے تحت شہریوں کی قومی رجسٹریشن کی جائے گی جس کے بعد ملسمانوں ’حراستی مراکز میں رکھنے‘ کے بعد ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ مودی کے اقدامات ان کے نعرے ’ہندوؤں کا بھارت‘ کو ’نفرت انگیز قوم پرست مظالم‘ کی صورت میں ڈھال رہے ہیں۔

    خالد محمود نے ایوان کو بتایا کہ مسلمانوں کو سڑکوں پر تشدد اور قتل کیا جاتا رہا جبکہ پولیس نے کچھ نہیں اور ’مودی نے انتخابی کامیابی سے مذموم فائدہ اٹھایا‘۔

    سوالات کے جواب میں وزیر مملکت برائے ایف سی او نائیجیل ایڈمز نے کہا کہ ’نئی دہلی میں موجود برطانوی ہائی کمیشن اور بھارت بھر میں ہمارے ڈپٹی ہائی کمشران کا سفارتی نیٹورک بھارت میں ہونے والے حالیہ فسادات اور شہریت ترمیمی قانون 2019 سے متعلق ہونے والے معاملات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’دہلی میں گزشتہ ہفتے پیش آنے والے واقعات بہت تشویشناک تھے اور صورتحال تاحال کشیدہ ہے، ایک احتجاج کرنے والے کی موت بھی بہت زیادہ ہے ہم تمام فریقین پر تحمل برقرا رکھنے کے لیے زور دیتے ہیں اور بھارتی حکومت پر بھروسہ رکھتے ہیں ہ وہ بھارت میں تمام مذاہب کے افراد کے تحفظات دور کرے گی‘۔

    خیال رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں نئے شہریت قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران فسادات شروع ہوگئے تھے جس میں تقریباً 40 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے جبکہ دکانوں، گھروں، اسکولوں، مساجد اور گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا گیا
     
  19. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بھارت نے مقبوضہ جموں اور کشمیر میں انٹرنیٹ کے استعمال کے لیے 'محدود اور مشروط' اجازت دیتے ہوئے سوشل میڈیا ویب سائٹ تک رسائی دے دی۔
    [​IMG]
    انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق وادی میں لوگوں کو 2جی انٹرنیٹ تک رسائی کی اجازت ہوگی۔
    معروف ویب سائٹ دی کوئنٹ پر منسلک نوٹی فکیشن کے مطابق مقبوضہ جموں اور کشمیر میں انٹرنیٹ کے اسرعمال کے حوالے سے مندرجہ ذیل پابندیاں عائد ہوں گی۔

    1. انٹرنیٹ کی رفتار 2G تک محدود ہوگی۔

    2. پوسٹ پیڈ سم کارڈ ہولڈرز کو انٹرنیٹ تک رسائی فراہم کی جائے گی جب تک اس کی تصدیق نہ ہو تب تک یہ پابندیاں پری پیڈ سم کارڈز پر دستیاب نہیں ہوں گی۔

    3. انٹرنیٹ کو میک بائنڈنگ کے ساتھ فراہم کیا جائے گا۔
    اشاعتی ادارے کے مطابق مذکورہ نوٹی فکیشن میں انٹیلی جنس ذرائع کے بارے میں الفاظ شامل نہیں کیے گئے تھے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا اور وی پی این [ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک] ایپلی کیشنز دہشت گردی کی سرگرمیوں کو مربوط بنانے یا اشتعال انگیز مواد اپلوڈ کرنے کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔

    دریں اثنا خبررساں ادارے رائٹرز نے کے مطابق مارچ کے وسط تک تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ تک رسائی پر پابندیاں برقرار رہیں گی۔
     
  20. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    معروف اخبار “فنانشل ٹائمز” کے ہاتھوں مودی سرکار کی بدترین سبکی ہوئی اور بھارت کی کورونا وبا کے خلاف حکمت عملی کو بری طرح ناکام قرار دے دیا۔

    برطانوی اخبار “فنانشل ٹائمز” کے مطابق 1.4 ارب آبادی والا ملک بھارت کورونا کی 7 ہزار 500 اموات کے ساتھ دنیا کا بدترین خطہ بن گیا، بھارتی وزیراعظم مودی نے 500 کورونا کیسز پر 24 مارچ کو دنیا کا ظالمانہ لاک ڈاؤن کیا اور فتح کا نعرہ لگایا، لیکن پھر تباہ ہوتی معیشت کے باعث مئی کے آخر میں لاک ڈاؤن ختم کیا، جس کے بعد مرض کا پھیلاؤ مزید بڑھ گیا اور اسپتال بھر گئے۔

    بین الاقوامی اخبار کے مطابق مودی کا بھارت خطرناک حد تک وائرس کی طوالت برداشت کرنے کو تیار نہیں اور لاک ڈاؤن حکمت عملی بری طرح ناکام ہو گئی، کاروبار بند، ٹرانسپورٹ معطل اور مزدور بے روزگار ہو گئے۔ لاکھوں افراد کچی آبادی، صنعتی علاقوں میں بنا معاش پھنسے رہے جب کہ بیشتر اپنے اپنے دیہاتوں کو پیدل گئے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت میں لاک ڈاؤن سے سنگین معاشی بحران پیدا ہوا، 14 کروڑ افراد بے روزگار ہوئے، جبکہ کورونا کیسز 9 ہزار 439 یومیہ ہو چکے ہیں۔ مودی کی پالیسیوں کے باعث ہندوستان 40 سال میں پہلی مرتبہ شدید کساد بازاری سے گزر رہا ہے۔

    اخبار کا انتباہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جولائی کے آخر تک بھی بھارت میں کورونا کیسز عروج پر نہیں پہنچیں گے، لاک ڈاؤن کے بعد بھارتی معیشت مخدوش ہوگئی جب کہ کورونا کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں، شہروں سے دیہی علاقوں کو جانے والے مزدور کورونا پھیلاؤ کا ذریعہ بن گئے۔

    فنانشل ٹائمز نے کورونا کے بعد ٹڈی دل کو ہندوستانی معیشت کے لیے دوسرا بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹڈی دل کے غول بھارتی معیشت اور غذائی پیداوار کے لیے دوسرا بڑا خطرہ ہیں، لاک ڈاؤن کے مضر اثرات اور معاشی حقائق نے مودی کو سب کھولنے پر مجبور کر دیا۔ بھارت کا شعبہ صحت بغیر مالی وسائل شدید دباؤ میں ہے۔

    بھارتی حکومت نے 266 ارب ڈالر یا شرح نمو کے 10 فیصد مالیاتی پیکج کا اعلان کیا، تاہم در حقیقت ہندوستانی مالیاتی پیکج صرف شرح نمو کا 1.5 فیصد ہے۔ بھارت اب محدود پابندیوں، ٹیسٹنگ، ڈیٹا تبادلہ، ماسک اور صفائی کا سوچ رہا ہے، ان اقدامات کے بغیر دنیا کے دوسرے گنجان آباد ملک میں صورت حال بھیانک ہونے جا رہی ہے۔
     
  21. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    نیپالی فورسزکی بھارتی سرحد پر فائرنگ سے ایک بھارتی نوجوان ہلاک ہوگیا۔
    [​IMG]
    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بہار کے سرحدی علاقے میں نیپالی فورسز نے نارایانپورسرلاہی بارڈر پر بھارتی نوجوانوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک بھارتی فوجی ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے۔

    نیپالی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی نوجوان غیر قانونی طور پر سرحد عبورکرنے کی کوشش کر رہے تھے جس پر ہم نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور بعد ازاں سرحد عبور کرنے والے فوجیوں پر فائرنگ کی۔

    ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جتندرہ کمار نے ایک فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کردی گیا ہے جب کہ فائرنگ کا واقعہ نیپالی حدود میں پیش آیا ہے۔

    مقامی افراد کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں 25 سالہ بھارتی فوجی وکیش کمار موقع پر ہی ہلاک ہوگیا جب کہ ایک بھارتی فوجی لاگن رائے کو نیپالی فورسز نے اپنی حراست میں رکھا ہے۔
     
  22. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران بھارتی فوج کی جارحیت میں مزید 5 نوجوان شہید ہوگئے اس طرح صرف رواں ماہ میں شہید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد 21 ہوگئی۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ضلع شوپیاں کے علاقے زین پورہ میں بھارتی فوج نے داخلی و خارجی راستوں کو بند کرکے گھر گھر تلاشی کے نام پر بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں، اس دوران قابض بھارتی فوج نے فائرنگ کرکے 5 نہتے کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔

    جارحیت پسند بھارتی فوج نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ شہید ہونے والے نوجوانوں کی لاشوں کو بھی لواحقین کے حوالے نہیں کیا جس سے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور اہل محلہ نے شاہراہ کو بلاک کرکے بھارتی فوج کے خلاف شدید احتجاج کیا، مظاہرین نے جدوجہد آزادی کشمیر کے حق میں نعرے بلند کیے۔
     
  23. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    نئی دلی میں بھارتی پولیس کی بھاری نفری نے پاکستانی سفارتخانے کا گھیراؤ کیا، مسلح پولیس اہلکاروں نے سفارتکاروں سے بدتمیزی کی اور دھمکیاں دیں، سفارتکاروں کو ایمبیسی سے گھر تک راستے میں بھی ہراساں کیا گیا جس کے باعث نئی دلی میں پاکستانی سفارتی اہلکاروں کے لئے ماحول انتہائی کشیدہ ہوگیا ہے۔
    [​IMG]
     
  24. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    نئی دہلی: لداخ میں چینی فوج سے جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت پر کانگریسی رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن، راہول گاندھی بھی مودی سرکار پر برس پڑے۔ کچھ دیر پہلے اپنی ایک ٹویٹ میں راہول گاندھی نے لکھا: ’’وزیراعظم خاموش کیوں ہے؟ وہ کہاں چھپا بیٹھا ہے؟ بہت ہوگیا! ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ کیا ہوا تھا۔‘‘
    [​IMG]
     
  25. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزدروں کی مزدوری ختم ہو گئی، بے روزگاری کی وجہ سے غریب شہری فاقوں پر مجبور ہیں، ایسے میں بھارتی ریاست اترپردیش میں دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا جہاں ایک خاتون نے فاقوں کی وجہ سے اپنے 5 بچوں کو تالاب میں پھینک دیا جس سے پانچوں بچوں کی موت ہو گئی ہے
     
  26. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
  27. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
  28. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    دہلی فسادات میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے میں پولیس بھی شامل رہی، رپورٹ
    [​IMG]

    بھارت کے اقلیتی حقوق کمیشن نے کہا ہے کہ دارالحکومت نئی دہلی میں رواں برس کے اوائل میں متنازع شہریت قانون (سی اے اے) کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران مسلمانوں کے قتل و غارت اور املاک کو نقصان پہنچانے میں قانون کے حامیوں کے ساتھ پولیس بھی شامل رہی۔

    خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق دہلی کے اقلیتی کمیشن (ڈی ایم سی) نے اوپن رپورٹ جاری کی ہے، جس میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے منظم مظالم کو بیان کیا گیا ہے۔

    ڈی ایم سی نے کہا کہ رواں برس فروری میں متنازع شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے موقع پر شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے دوران مسلمانوں کے گھر، دکانیں اور گاڑیوں کو ہدف بنایا گیا۔


    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 11 مساجد، 5 مدارس، مسلمانوں کی ایک درگاہ اور قبرستان پر حملہ کیا گیا اور انہیں نقصان پہنچایا گیا۔

    فسادات کے دوران ہونے والے مظالم کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ 'بظاہر احتجاج کو ختم کرنے کے لیے انتظامیہ اور پولیس کی مدد سے 'سی اے اے' کے حامی مظاہرین نے بڑے پیمانے پر کشیدگی پھیلا دی'۔

    کمیشن نے کہا کہ پولیس نے مسلمانوں پر کشیدگی کا الزام دھرا حالانکہ وہ خود اس کا بدترین شکار ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ دہلی فسادات میں کم از کم 53 افراد کو قتل کیا گیا تھا جن میں سے اکثریت مسلمانوں کی تھی جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    متنازع قانون کے خلاف مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا تھا اور ان کا مؤقف تھا کہ مسلمانوں کو ان کی علاقوں سے بے دخل کرنے کی یہ سوچی سمجھی کوشش ہے۔

    دہلی پولیس کے ترجمان انیل میٹال نے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے اس کو جانبدار قرار دیا اور کہا کہ پولیس نے شفاف کردار ادا کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ 'ہم نے 752 فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کیں، 200 سے زائد افراد کو چارج شیٹ کیا گیا، فسادات سےمتعلق 1400 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا'۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے تین خصوصی تفتیشی ٹیمیں بنائی تھیں اور اب بھی شکایات وصول کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں'۔

    رپورٹ میں بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے متعدد سینئر رہنماؤں کو بھی مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔

    دہلی اسمبلی کے بی جے پی کے سابق رکن کپل شرما کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے 23 فروری کے واقعات میں جلتی پر تیل کا کام کیا لیکن بی جے پی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے الزامات کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

    بی جے پی کے ترجمان ہریش کھرانا کا کہنا تھا کہ 'دہلی پولیس نے عدالت میں کہہ دیا ہے کہ کپل شرما کا کوئی کردار سامنے نہیں آیا تو پھر ڈی ایم سی کس بنیاد پر یہ کہہ رہی ہے'۔

    اقلیتی کمیشن نے کہا کہ گواہ کہتے ہیں کہ پولیس فسادات میں مداخلت کرنے میں ناکام رہی اور اس حوالے بہت حقائق جمع کیے گئے۔

    ڈی ایم سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'کمیشن کو رپورٹس ملی ہیں کہ تشدد کے وقت حملہ آوروں کے سامنے پولیس غیر فعال ہوجاتی تھی یا طلب کرنے کے باوجود جائے وقوع پر نہیں پہنچتی تھی'۔

    یاد رہے کہ بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف دسمبر 2019 سے مظاہرے کیے جا رہے تھے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورہ بھارت کے دوران 24 فروری کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اچانک یہ مظاہرے مذہبی فسادات کی شکل اختیار کر گئے تھے۔

    مذہبی فسادات اس وقت شروع ہوئے جب ہزاروں افراد نے نئی دہلی میں متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کیا جہاں ان پر اچانک انتہا پسند اور شرپسند افراد نے حملہ کردیا جس کی وجہ سے مظاہرے مذہبی فسادات میں تبدیل ہوگئے۔

    ان فسادات کے دوران کم از کم 53 افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہو گئے تھے جبکہ دہلی میں مسلمانوں کی آبادی کو بڑی تعداد میں نشانہ گیا تھا۔

    بھارتی سپریم کورٹ نے متنازع شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ 'اگر پولیس اپنا فرض ادا کرتی تو مشتعل افراد بچ نہیں سکتے تھے'۔
     
  29. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بھارتی پولیس کے دلت جوڑے پر تشدد کے خلاف شدید غم و غصہ
    [​IMG]

    بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش میں پولیس نے دلت کسان جوڑے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کی فصل کو تباہ کردیا جس کے بعد جوڑے نے خودکشی کی کوشش کی جبکہ پولیس کے اقدام پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔

    خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے دلت جوڑے پر تشدد کیا تھا اور ان کی فصل بھی تباہ کردی تھی، جس کے بعد ملک بھر میں غریب اقلیتوں کے خلاف ظالمانہ اقدامات کی مذمت کی گئی۔

    سوشل میڈیا میں گردش کرنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ درجن بھر پولیس اہلکار جوڑے کو سرکاری زمین سے گھسیٹ کر باہر نکال رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ ریاست مدھیہ پردیش میں پیش آیا جبکہ سوشل میڈیا پر مختصر وقت میں ہی لاکھوں افراد نے ویڈیو دیکھی۔
     
  30. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    یہ ہے وہ ہندُستان جہاں ڈال ڈال پہ سونے کی چِڑیاں کرتی تھیں بسیرا
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اورآج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    آدمی کو چاہیے وقت سے ڈر کر رہے،کون جانے کس گھڑی وقت کا
    بدلے مزاج۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
    Last edited: ‏20 جولائی 2020
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں