1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مکہ معظمہ (2)...…عرفان صدیقی

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از سنی آن لاین, ‏27 اپریل 2010۔

  1. سنی آن لاین
    آف لائن

    سنی آن لاین ممبر

    شمولیت:
    ‏19 دسمبر 2009
    پیغامات:
    139
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    مکہ معظمہ (2)...…عرفان صدیقی

    مکہ معظمہ کا ایک قرآنی نام ”ام القریٰ“ بھی ہے، یعنی تمام بستیوں کی ماں، بلا شبہ یہ ماں ہی ہے کہ دنیا بھر کے فرزندان توحید اس کی ممتا کی کشش سے بند ھے ہیں۔ پرہیزگار، عصیاں کار، گناہ گار، نیکو کار، فقیر و بے نوا۔ غنی و تاجدار، سب کو اس مادر مشفق کی آغوش میں پناہ ملتی ہے۔
    نہ کہیں جہاں میں اماں ملی، جو اماں ملی تو کہاں ملی
    مرے جرم خانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز میں
    ہم جیسے لوگ، خواہشوں کے بندے، تمناؤں کے جنگلوں میں بھٹکتے ہوئے آرزوؤں کے آزار میں مبتلا، کثرت کی طلب میں ہلکان، لالچ میں لت پت، نام و نمود کے صحراؤں میں سرگرداں، دنیا کی چکا چوند کے اسیر، عہدہ و منصب کے پجاری، دوسروں کو کہنی مار کر آگے نکل جانے کے لئے سرگرم، جمع جتھہ کے آرزو مند، خود پرستی کے مرض کا شکار، اپنے قد کاٹھ کے لئے سب کچھ کر گزرنے پہ تیار، انہی بے ثمر راہوں میں بھٹکتے عمریں تمام کردیتے ہیں۔ لیکن دل کی کھیتی، صحرائے بے اماں کی طرح دہکتی رہتی ہے۔ ازل ازل کی پیاسی زمین کی طرح اس میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔ پھر سنگلاخ چٹانیں بن جاتی ہیں جن سے کسی روز لاوا پھوٹ نکلتا ہے۔ انسان کو پتہ ہی نہیں چلتا اور سرطان اندر ہی اندر پھیلتا چلا جاتا ہے۔ گھن چاٹتا رہتا ہے اور عمر رائیگاں مٹھی میں بند ریت کی طرح سرکتی رہتی ہے۔ کیسی محرومی ہے کہ ہم ماں کی آغوش کو بھی بھلائے رکھتے ہیں۔
    خانہ کعبہ کے عین سامنے، ایک مرمریں ستون سے ٹیک لگائے میں اپنی محرومیوں کی بیاض ورق ورق کھول رہا تھا کہ مکہ مدینہ کو آپس میں ملانے والی شاہراہ ہجرت کے کنارے بچھڑ جانے والا چھوٹا سا کارواں پھر یاد آگیا۔ گروہ دشمناں تو شاید آسودہ ہوگیا ہو کہ اسلام کا پیغام بر کہیں دور نکل گیا ہے لیکن ہجرت کی شب ام القریٰ کے دل پر کیا گزری ہوگی؟ کعبة اللہ کے سینے میں کیسا درد اٹھا ہوگا؟ مکہ کے گرد ہالہ کئے پہاڑ کس کرب سے گزرے ہوں گے؟ کیا حضور کے لئے عرصہ حیات تنگ کردینے والوں میں سے کسی کو اندازہ تھا کہ ایک دن مکہ کی سرزمین غیر اللہ کی پرستش کرنے والوں کے لئے تنگ ہو جائے گی اور اس کی فضائیں اسم محمد کے اجالے سے دمک اٹھیں گی؟ حرم کعبہ سے جب اذان کی آواز بلند ہوتی ہے تو اس کا ارتعاش گئے زمانوں کی دور اندر تک محسوس ہوتا ہوگا اور جانے کس کی ہڈیوں کی راکھ سلگنے لگتی ہوگی۔ تاریخ انسانی کے پاس ایسے کتنے معجزے ہیں؟
    نبی کریم نے مکہ معظمہ کی فضیلت کے بارے میں فرمایا۔ ”اللہ کی قسم! تو اللہ تعالیٰ کی زمین پر بہترین جگہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں محبوب ترین بھی۔ اگر مجھے یہاں سے نکلنے پر مجبور نہ کردیا جاتا تو میں تجھے چھوڑ کر کبھی نہ جاتا۔“
    میں جب بھی مکہ کے کسی بازار، کسی سڑک سے گزرتا ہوں، سوچ کاراہواربہت دور نکل جاتا ہے۔ سامان سے لدی پھندی دکانیں، لوگوں سے چھلکتے بازار، بھیڑ، شور، ہنگامہ، ہلچل، گاڑیاں، ہارن ، آوازیں، رونق اور زندگی سے بھر پور شہر لیکن میرے دل و دماغ کے نقار خانے میں سجی پرانی تصویروں کی گرد جھڑنے لگتی ہے۔ حضور کی حیات طیبہ کے اوراق الٹنے لگتے ہیں اور بے شمار کرداروں کے چہرے نمایاں ہونے لگتے ہیں۔ وہ جو اسلام سے بہرہ مند ہوئے، وہ جنہیں نبی رحمت کی رفاقت کا اعزاز حاصل ہوا، وہ جو بے مثل رفعتوں سے ہمکنار ہوئے اور وہ جو راندہ درگاہ ٹھہرے، جن کے لئے نامرادیاں لکھ دی گئیں۔ جن کے دلوں پر مہریں ثبت ہوگئیں، جن کے کان سماعت سے محروم کردیئے لگے اور جن کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ دی گئیں۔
    حسن ز بصرہ، بلال ازحبش، صہیب از روم
    زخاک مکہ ابوجہل ایں چہ بو العجبی ست
    بصرہ نے حسن بصری ، جنشہ نے بلا ل حبشی اور روم نے صہیب رومی جیسی عظیم و جلیل ہستیاں جنم دیں اور مکہ کی خاک سے ابو جہل اٹھا، کتنے تعجب کی بات ہے۔
    لیکن یہ تعجب، یہ حیرتیں ہم جیسوں کے لئے ہیں جو ہر بات کو حواس خمسہ کی میزان پر پرکھتے اور عقل و خرد کی آنکھ سے دیکھتے ہیں۔ عزتوں اور ذلتوں کے فیصلے کرنے والے قادر مطلق کے پیمانے جدا ہیں۔ آج بھی خانہ کعبہ کی کنجیاں عثمان بن طلحہ کے پاس ہیں۔ یہ وہی عثمان بن طلحہ ہے جس نے حضور کو خانہ کعبہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا اور بہت برا بھلا کہا تھا۔ حضور نے بڑے تحمل سے سب کچھ برداشت کرتے ہوئے صرف اس قدر فرمایا تھا۔ ”عثمان! ایک دن تم دیکھو گے کہ یہ چابیاں میرے ہاتھ میں ہوں گی، میں جسے چاہوں گا عطا کروں گا؟“ عثمان بن طلحہ تمسخر کی ہنسی ہنسا اور تن کر بولا ”کیا اس دن قریش ہلاک اور ذلیل ہوچکے ہوں گے؟“ آپ نے فرمایا۔” نہیں عثمان! اس دن تو قریش بہت معزز ہوں گے۔“ اور وہ دن فتح مکہ کا دن تھا۔ حضور مکہ معظمہ میں داخل ہوئے تو فرمایا۔ ”عثمان چابیاں میرے حوالے کرو۔“ عثمان کو سرتابی کی مجال نہ تھی۔ جید صحابہ کعبہ کی پاسبانی اور کلید کعبہ کے آرزو مند تھے۔ ان میں سید نا عباس بھی تھے۔ حضور نے چابی عثمان بن طلحہ کو سونپتے ہوئے فرمایا۔” عثمان یہ چابی تمہارے پاس ہی رہے گی۔“ نہ حضور کو پکڑ کر قریش مکہ کے حوالے کرنے اور ایک سو سرخ اونٹ انعام میں پانے کی حرص میں مبتلا سراقہ بن مالک کو خبر تھی کہ اس کا نام کس فرد اعزاز کی زینت بننے والا ہے، نہ حضور کو چابی دینے سے انکار کرنے اور تمسخر اڑانے والے عثمان بن طلحہ کو اندازہ تھا کہ وہ اور اس کی آنے والی نسلیں کس سعادت عظمیٰ سے بہرہ مند ہونے والی ہیں۔ اسلام تلواروں سے نہیں، نبی کریم کی اس شان رحمت سے پھوٹا۔
    کئی بار زیارت کرنے کے باوجود، گزشتہ روز میں ایک بار پھر مکہ کے جنوب میں واقع جبل ثور دیکھنے چلا گیا جس کے غار میں حضور اور صدیق اکبر  نے تین دن اور تین راتیں گزاری تھیں۔ محبت و عقیدت سے سرشار لوگ پہاڑ کی اونچی چوٹی پر چڑھ رہے تھے۔ مجھ میں اتنا دم خم نہ تھا۔ دیر تک جبل نور کے قدموں مں کھڑا میں سوچتا رہا کہ غار ثور کی کہانی فتخ مکہ کی داستان سے کتنی مختلف ہے۔ مجھے وہ مقام معلوم ہوتا تو ضرور اس کی زیارت کرتا جہاں سے حضور کا کاررواں مکہ میں داخل ہوا تھا۔ تب بھی ابو بکر صدیق آپ کے پہلو میں تھے۔ دیکھا کہ مشرکین مکہ کی عورتیں فاتحین کی گھوڑوں کے منہ اپنے دو پٹوں سے صاف کررہی ہیں۔ابو بکر نے تبسم کیا۔ حضور بولے ”ابی بکر ! کچھ یاد ہے حسان نے کیا کہا تھا“۔ حضرت ابوبکر  نے حسان بن ثابت کے دو اشعار پڑھے۔ ”میری بیٹی مرجائے اگر تم ہمارے گھوڑوں کو کدا کے مقام کے دونوں سروں پر غبار اڑاتے نہ دیکھو۔ وہ اپنے سواروں سے باگیں چھڑا چھڑا کر بھاگیں گے۔ ان پر کاٹھیاں پڑی ہوں گی اور عورتیں اپنے دوپٹوں سے ان کے چہروں کی گرد صاف کریں گی۔“ حضور گویا ہوئے۔ ”گھوڑوں کو کدا کے مقام ہی سے شہر میں داخل کرو جہاں سے حسان نے کہا تھا۔“
    میں کدا کے مقام اور اس راہ سے آشنا نہیں جہاں سے اس محمد عربی کا قافلہ ام القریٰ میں داخل ہوا تھا جس محمد عربی پر آٹھ سال پہلے مکہ کی زمین تنگ کردی گئی تھی۔ اللہ اکبر! حرم سے اذان کی مشکبو گونج بلند ہو رہی ہے اور اسم محمد کا اجالا دل کی راہداریوں میں پھیلتا چلا جا رہا ہے۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مکہ معظمہ (2)...…عرفان صدیقی

    سبحان اللہ۔
    خوبصورت تحریری حصہ داری ہے۔ جزاک اللہ
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: مکہ معظمہ (2)...…عرفان صدیقی

    جزاک اللہ

    سنی جی بہت خوبصورت تحریر ھے شئیرنگ کا بے حد شکریہ، وہ بھی کیا عظیم دن ہوں گے مکہ کے جب آپ:saw: کا گزر ان گلیوں سے ہوتا ہو گا
     
  4. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مکہ معظمہ (2)...…عرفان صدیقی

    سبحان اللہ۔
    ۔
     
  5. حبیب اللہ حسینی
    آف لائن

    حبیب اللہ حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مکہ معظمہ (2)...…عرفان صدیقی

    سبحان اللہ زبردست تحریر ہے۔
    شئیرنگ پہ شکریہ
     
  6. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مکہ معظمہ (2)...…عرفان صدیقی

    جزاک اللہ
    -----------
     
  7. محمد نبیل خان
    آف لائن

    محمد نبیل خان ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2012
    پیغامات:
    656
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مکہ معظمہ (2)...…عرفان صدیقی

    سبحان اللہ زبردست تحریر ہے۔
    شئیرنگ پہ شکریہ
     
  8. محمد ظہیر اقبال
    آف لائن

    محمد ظہیر اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اگست 2018
    پیغامات:
    13
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    مکہ معظمہ (2) ماشاءاللہ بہت ہی اچھی تحریر لکھی ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں