1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جزیرہ کریٹ پر یورپ کی پہلی تہذیب

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏27 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    جزیرہ کریٹ پر یورپ کی پہلی تہذیب

    اخلاق احمد قادری
    یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ جس وقت یونان پتھر کے جدید زمانے یعنی نیولیتھک ایج کے ارتقائی مراحل سے گزر رہا تھا اس وقت بحیرہ ایجہ ( Aegaen Sea) کے جزیرے کریٹ پر اولین یورپی تہذیب جنم لے رہی تھی۔ یہاں انسانی موجودگی کے آثار ایک لاکھ 30 ہزار برس قدیم ہیں۔ زمانہ قبل از تاریخ تقریباً چار ہزار قبل مسیح میں بحیرہ ایجہ کے ساتھ ساتھ کچھ غیر ہند یورپی قبیلے آباد ہو گئے تھے۔ یہ لوگ مغربی ایشیائے کوچک سے ہجرت کر کے یہاں آئے تھے۔ ان لوگوں نے اپنی سب سے بڑی نوآبادی جزیرہ کریٹ پر قائم کی تھی۔ یہاں آباد ہونے کے پہلے ہزار سال کے اندر ان لوگوں نے ایک نئے تہذیب و تمدن کا آغاز کیا۔ جزیرہ کریٹ کی اس تہذیب کو مشہور برطانوی ماہر آثاریات سر آرتھر ایونز نے کریٹ کے اساطیری حکمران منوس (Minos) کے نام پر منوئی تہذیب کا نام دیا۔ جزیرہ کریٹ پر پائے جانے والے قدیم آثار سے یہ پتا چلتا ہے کہ اولین منوئی لوگ زراعت کار نہ تھے بلکہ تاجر تھے۔ بحیرہ ایجہ کے دوسرے جزیروں کے علاوہ مصر اور شام سے بھی ان کے تجارتی تعلقات قائم تھے۔ یہاں تک کہ مغربی فرانس اور آئرلینڈ کے ساحلی علاقوں سے منوئی تمدن کے آثار ملے ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ جزیرہ کریٹ کے ان تاجروں نے اپنی تجارت کا دائرہ دور دراز ملکوں تک وسیع کر لیا تھا۔ اپنی تجارت کے باعث یہ لوگ بہت مال دار ہو گئے تھے۔ ان کے تموّل کا سراغ کریٹ کے دو قدیم شہروں کے کھنڈرات اور منوئی تاجروں اور بادشاہوں سے ملتا ہے۔ کریٹ کے ان دو قدیم شہروں نوسوس اور فائسٹس کے شاہی محلات بھی اپنے زمانے کے جدید ترین اور ترقی یافتہ فن تعمیر کے حامل تھے۔ ان محلات میں غسل خانے، نالیاں، پانی لانے کے آبی راستے، خواب گاہیں، پرائیویٹ کمرے، موزائیک فرش اور مندر الگ الگ تھے۔ منوئی تہذیب کے آخری دور کے محلات الگ الگ تھے اور نئے ڈیزائن کی تھیں۔ ان عمارتوں میں کھلے صحن بڑے ہال، کمرے، کارخانے اور گودام موجود تھے۔ دیواروں پر بنائی گئی تصویریں اعلیٰ آرٹ کا نمونہ ہیں۔ ایک تصویر ایک ساقی کی ہے جس کے ہاتھ میں ایک بڑا گلاس یا جام ہے۔ ان تصویروں سے معلوم ہوتا ہے کہ عام لوگ صرف جانگیا پہنتے تھے۔ ان کے کندھوں پر رومال ہوتا تھا جس کے دونوں سروں کو گلے کے قریب سوئی سے ٹانک لیا جاتا تھا۔ مرد بھی بازوؤں میں کنگن پہنتے تھے جبکہ عورتوں کے لباس میں پشوازیں اور ایسی کرتیاں نمایاں تھیں جن کا گلا کھلا ہوتا تھا۔ اور گردن کے پیچھے ایک اوپر کو الٹا ہوا کالر ہوا کرتا تھا۔ کریٹ کے تاجروں نے یونان کے دوسرے جزائر پر بھی اپنی نوآبادیاں قائم کر رکھی تھیں۔ ان نوآبادیوں میں انہوں نے ایک نئی ریاست بھی قائم کی تھی۔ اس ریاست کے بادشاہوں کی قبروں سے سونے کے نقاب ملے ہیں جو وہ مردوں کے چہروں کو ڈھانپنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اس کے علاوہ سونے کے تاج، سونے کی مہریں، چوڑیاں اور پیالے بھی دریافت ہوئے۔ منوئی تہذیب چونکہ کانسی کے زمانے سے تعلق رکھتی تھی اس لیے منوئی لوگوں کے ہاں اوزار کانسی کے ہوتے تھے۔ بعض اوقات کانسی کے اوزاروں کے قبضوں پر سونے اور چاندی سے مرصع کاری بھی کی جاتی تھی۔ یونان کی سرزمین پر ڈیلفی کے مقام پر ایک بڑا مندر بھی منوئی آبادکاروں ہی نے تعمیر کیا تھا۔ اس مندر میں سانپوں والی دیوی کی پوجا ہوتی تھی۔ روایت کے مطابق اسی مندر کی بڑی پجارن غیب کی باتیں بتاتی تھی اور لوگوں کے سوالوں کے جواب دیتی تھی۔ نوسوس 1700 ق م میں تباہی کا شکار ہو کر ایک بار پھر آباد ہوا۔ اس تباہی کی وجہ ایک بغاوتِ عام تھی جس میں شاہی محلات نذرآتش کر دیے گئے۔ 1580 ق م میں نوسوس ایک بار پھر تباہ ہوا۔ اس مرتبہ اس کی تباہی کا سبب ایک زلزلہ تھا۔ تقریباً 1400 ق م میں نوسوس پر ایک اور تباہی آئی جس میں شاہی محلات اور بستیاں سب تباہ ہو گئیں۔ اس تباہی کا سبب ایک نئی قوم کی یلغار سمجھی جاتی ہے جو جنوبی روس سے آ کر سرزمین یونان پر قابض ہو گئی تھی۔ کریٹ پر یہ حملہ انہیں خانہ بدوشوں، ہیلنی یا ہیلی لوگوںنے کیا تھا۔ منوئی تہذیب کے عروج و زوال کے تین ادوار ہیں۔ 3000 ق م سے 2000 ق م تک ابتدائی دور، 2000 ق م سے 1580 ق م تک وسطی دور اور 1580 ق م سے 1400 ق م تک آخری دور۔ ان تینوں ادوار میں بے حد تمدنی ترقی ہوئی۔ مٹی کے برتنوں سے تانبے اور کانسی کا دور آیا۔ فریسکو مصوری نے بتدریج ترقی کی اور اسے بڑا فروغ ہوا۔ ماہرین آثاریات کو کھدائی سے جو اشیا ملی ہیں ان میں ظروف، مجسمے اور زیورات شامل ہیں۔ یہ اشیا اپنی صناعی اور معیار کے لحاظ سے اس وقت کی دوسری قوموں کی اسی قسم کی مصنوعات سے کہیں بہتر ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ یہ لوگ ایک جزیرہ پر آباد ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے۔ ان کا بحری بیڑا اس زمانے میں اتنا مضبوط تھا کہ اس کی موجودگی میں کوئی دشمن قوم ان کے جزیرے کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھ سکتی تھی۔ اسی آسودگی اور آزادی کی وجہ سے ان کے فنکاروں اور کاریگروں کو دلجمعی سے کام کرنے کے مواقع فراہم ہوئے اور وہ دوسری ہم عصر قوموں کے فنکاروں اور کاریگروں سے اشیا کے معیاراور کارکردگی میں آگے نکل گئے۔ جس طرح قدیم مصر کے بادشاہ ہمیشہ فرعون کے نام سے یاد کیے جاتے تھے، اسی طرح جزیرہ کریٹ کے اس دور کے بادشاہ منوس کے لقب سے پکارے جاتے تھے۔ منوئی لوگ کریٹ کی تباہی کے بعد شام کے ساحل پر آباد ہو گئے اور چند صدیوں بعد کی فونیقی قوم کے آباؤاجداد بن گئے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں