1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کامیابی کے’’ سات ایف ‘‘اور ان کی افادیت تحریر : پرفیسر ضیا ء زرناب

'فروغِ علم و فن' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏10 جون 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    کامیابی کے’’ سات ایف ‘‘اور ان کی افادیت تحریر : پرفیسر ضیا ء زرناب
    upload_2019-6-10_2-45-15.jpeg

    کامیابی کیا ہے؟اس سوال کا جواب دینے کیلئے لوگوں کو بہت سوچ بچار کرنا پڑتی ہے کیونکہ اس سوال کا جواب دینا اس لئے مشکل ہے کہ ایک فرد کی کامیابی اکثر دوسرے فرد کے لئے کوئی بڑے معانی نہیں رکھتی اور دوسری بات یہ ہے کہ ہر فرد کے لئے کامیابی کی تعریف الگ ہے کیونکہ ہر فرداپنے اپنے انفرادی انداز اور تناظر میں دیکھتا ہے ۔

    دوستوں کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کریں کیونکہ آپ کاماضی، حال اور مستقبل اِن سے وابستہ ہو جائے گا زندہ معاشروں میں لوگ جینے کیلئے دولت کماتے ہیں جبکہ مردہ معاشروں میں لوگ دولت کمانے کیلئے جیتے ہیں اپنے خاندان والوں کو ساتھ لے کر چلیں کیونکہ مشکلات میں سہارا اور مدد بھی یہیں سے ہی ملتی ہے
    صحتمند جسم میں اچھے خیالات آتے ہیں، بیمار سوچوں اور خیالات کا ٹھکانہ اکثر بے زار روحیں اور بیمارجسم ہو اکرتے ہیں

    کامیابی کی جامع تعریف یوں کی جا سکتی ہے کہ کامیابی فرد کا زندگی میں کوئی ایساقابل قدر اور مثبت مقصد حاصل کر لینا کہ جس کیلئے کوشش اور جدو جہد میں حقیقی لطف محسوس ہوکیونکہ اِس مقصد کو حاصل کرنے سے نہ صرف فرد بلکہ معاشرے میں بھی مثبت اور شاندار تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں بلکہ ا س عمل میں فرد کو اپنی پوری استعداد، لیاقت، ذہانت اور قوت سے کام کرنے کا موقع ملتا ہے کہ سب اس پر رشک کرنے لگتے ہیں۔کامیابی کے متعلق بات کو اگر مزید بڑھایا جائے اور سوچا جائے کہ کامیابی کے بنیادی اجزاء کیا ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ کامیابی ایک ہمہ پہلو اور ہمہ جہت تصور ہے۔ جس میں فرد کو اپنی زندگی کے تمام محاذوں پر کامیاب ہو کر دکھانا پڑتا ہے ورنہ اُس کی کامیابی کو کوئی اعلیٰ کامیابی تصور نہیں کرتا۔ فرض کریں کہ آپ نے بہت سارا مال و دولت اکٹھا کر بھی لیا مگر اپنے تمام تعلقات اس میں ہار دئیے تو اسے کامیابی کون کہے گا؟ اسی طرح آپ نے اپنی پروفیشنل زندگی میں بہت اعلیٰ مقام حاصل بھی کر لیا مگر آپ کے گھر والے ہی آپ کے وقت کوترس جائیں اور آپ ان کے لئے ہی اجنبی بن جائیں تو اسے بھلا کیسے کامیابی کہا جا سکتا ہے؟ اسی طرح دولت ، شہرت اور عزت کماتے کماتے اگر آپ کا سارا روحانی بینک اکائونٹ خالی ہو گیا تو آپ کی کامیابی کیسے ایک مثال بن سکتی ہے ؟ مزیدبرآں دولت ، نام، مرتبہ،اور عزت کمانے میں اگر آپ کی اپنے دوستوں اور احباب کی متاع خرچ ہو گئی تو یہ کامیابی نہیں ناکامی کی ایک اچھی مثال بن جائے گی۔ سادہ سے لفظوں میں کہا جائے توکامیابی کا اصل مزہ تو اپنے پیار ے دوستوں،چاہنے والے گھروالوں ، بہترین مقدار میں مال و دولت، شاندار جسمانی صحت،مناسب سے ہنسی مذاق،معاشرے میں ممتاز مقام ، اپنے روحانی اعتقادات اور یقین کے ساتھ سکون و اطمینان ِقلب کا دوسرا نام ہے۔ ان تمام پہلوئوں کا اگر انگریزی زبان میں ترجمہ کیا جائے تو یہ تمام الفاظ انگلش کے حرف ایف Fسے شروع ہوتے ہیں ۔ اس لئے راقم الحروف نے اِسے کامیابی کے سات ایف کا نظریہ قرار دیا ہے۔ ذیل میں ان کی تفصیلی وضاحت کیجاتی ہے تاکہ کامیابی کے ان پہلوئوں کی نہ صرف اہمیت کو جاناجاسکے بلکہ ان کی افادیت کو سمجھ کر زندگی کو کامیاب ڈگر پر چلانا بہت آسان ہو جائے۔

    ہنسی مذاق (Fun):

    کچھ لوگوں کے ذہنوں میں یہ خیال راسخ ہو گیا ہے کہ کامیابی کوئی بہت سیریس اور بورکن سرگرمی کا نام ہے۔ مگر ایسا سوچنا غلط فہمی

    کی بُنیاد پر ہے۔ زندگی تو مسکرا کر جی جانے کا نام ہے۔کیونکہ یہ آپ کے سامنے نئے نئے مسائل کو چیلنجز کی صورت میں پیش کرتی ہے تاکہ آپ نہ صرف اپنی قابلیت اور صلاحیت بڑھا سکیں بلکہ اپنی ناکامی پر مُسکرا کر آگے بڑھنے کا حوصلہ بھی کر سکیں۔ زندگی میں اسی لئے تو مسکرانے کو بھی صدقہ قرار دیا گیاہے۔ بعض لوگ کہتے ہیںکہ زندگی کے دکھوں پر کیسے مُسکرایا جا سکتا ہے؟ تو جناب! زندگی کا سفر ایک دن تو پورا ہو ہی جانا ہے تو کیوں نہ اسے ہنستے ہنستے پورا کر لیا جائے۔ آپ اپنے آپ کو ریڈیو دُکھستان کی ہمہ وقت سروس بنائیںیا آپ مُسکراہٹ کا چوبیس گھنٹے کا چینل بن جائیں ،فیصلہ آپ کو ہی کرنا ہے ۔اس لئے زندگی کی تلخیوں اور مشکلوں میں چہروں پر مصنوعی سنجیدگی اُوڑھنے کی بجائے مسکراہٹ کو صدقہ کرنا اپنا شعار بنا لیں تو آپ جان لیں گے کہ لوگ آپ کو پسند کرنے لگیں گے اور آپ کی محفل میں بیٹھنا پسند کریں گے۔ مگر یہاں ایک بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ اچھا ہنسی مذاق جہاں ذوقِ سلیم کی علامت ہے وہاں ذومعنی جملوں پر مبنی مذاق وقتی واہ واہ تو دلا سکتا ہے مگر لوگوں کے دلوں میں دائمی محبت کی جگہ نہیں بنا سکتا۔

    مال و دولت(Fund/Finance): دنیا میں اچھی زندگی جینے کیلئے مال و اسباب سانس لینے کے عمل میں آکسیجن کی طرح ضروری ہے۔ ہر پیشے ، شعبے اور مہارت کو اپنانے اور اس میں اعلیٰ تریں تعلیم حاصل کرنے میں فرد کی یہی تو لاشعوری خواہش ہوتی ہے کہ وُہ معاشی آزادی حاصل کر لے۔ اپنی مہارت اور استعداد کو مال و دولت میں ہی تو بدلا جاتا ہے تاکہ زندگی میں سکون و آسائش حاصل کی جا سکے۔پیسے کی قدر ہے ہی اِسی لئے کہ لوگ اسے اپنے پاس جمع کر کے اس لئے رکھتے ہیں کہ اس سے انہیں اپنا مستقبل محفوظ نظرآتا ہے۔ یہ درست ہے کہ پیسہ سب کچھ نہیں ۔ اس سے آپ بہت ہی آرام دہ بستر تو خرید سکتے ہیں مگر مُفت میں ملنے والی نیند کسی بازارمیں برائے فروخت نہیں ہے۔ آپ دولت سے دکھوں میں کمی نہیں لا سکتے مگر جسمانی تکلیف میں دکھ مٹانے کی دوائی یعنی پین کلر پیسوں سے ہی ملتی ہے۔ دولت سے ہمدردی کے دو بُول نہیں خریدے جا سکتے مگر یہ بھی غلط نہیں ہے کہ دولت سے سماج میں طاقت اور مقام ضرور خریداجا سکتاہے۔ زندہ معاشروں میں لوگ جینے کیلئے دولت کماتے ہیں جب کہ مردہ معاشروں میں لوگ دولت کمانے کیلئے جیتے ہیں۔ اس لئے لازم ہے کہ آپ اپنے آپ کو اِس قابل ضرور بنائیں کہ آپ کی مہارت اور قابلیت کی معاشرے میں ایک قدر ہو اور آپ اسے کسی بھی وقت پیسوں یعنی مال و دولت سے اس کا تبادلہ کر سکیں۔ پیسوں کی محبت میں گرفتار ہو جانا بھی اُتنا ہی غلط ہے کہ جتنا اپنے آپ کو پیسوں سے بالکل بے نیاز سمجھنا۔اس لئے مناسب مقدار میں دولت کمانا نہ صرف ضرورہی ہے بلکہ کامیابی کی ایک دلیل بھی۔

    خاندان (Family): انسان اپنی زندگی میں سب سے زیادہ جس ادارے سے اثر قبول کرتا ہے وُہ اِس کا خاندان ہے۔ یہیں سے تو اپنی اقدار، نشوونما، تعلیم اور تربیت حاصل کرتا ہے۔ یہیں توآپ تحفظ ، احساس، محبت،دیکھ بھال اور پیار کے مفہوم سے حقیقی آگاہی حاصل کرتے ہیں۔ اسی ادارے سے سیکھ کر تو فرد اپنی اگلی نسل کو روایات اور کلچرکو اگلی نسلوں تک پہنچاتے ہیں۔ انسان کو اپنی خوشیاں اور کامیابیاں خاندان میں شیئر کرنے سے زیادہ بڑی محسوس ہوتی ہیں کیونکہ وُ ہ اپنے آپ کو اس کا ایک جزو خیال کرتا ہے۔ خاندان ہی بڑھ کر برادری یا قبیلہ بنتا ہے جہاں کامیابیوں کو نہ صرف بانٹا جاتا ہے بلکہ ان کا لطف دوگنا تگنا محسوس کیا جاتا ہے۔ کہیںان میں حسد، بغض اور لالچ آجائے تواِنہی خوشیوں اور کامیابیوں کے رنگ پھیکے پڑنے لگتے ہیں۔ زندگی کی جنگ ہارنے لگو یا مشکلیں بہت بڑی لگنے لگیں تو سہارا اور مدد بھی یہیں سے ہی ملتی ہے۔ کامیابی کے سفر میں اپنے خاندان والوں کو ساتھ لے کر چلیں اور ایک متوازن زندگی گذاریں ۔ ان کی خوشیوں اور غموں میںشامل ہوں تاکہ کل کوئی آپ کے غموں کو بانٹ لے اور آپ کی خوشیوں کا مزہ دوبالا کر دے۔ اپنے خاندان کو پیسوں کے ساتھ وقت بھی دیں تاکہ سب لوگ صرف آپ کی دولت نہیں بلکہ آپ کی محفل سے بھی لطف اندوز ہو سکیں۔
     
  2. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    دوست احباب(Friends): دوست گرنے نہیں دیتے، دوست بنا دیتے ہیں اور دوست زندگی کا مزہ بڑھا دیتے ہیں۔ یہ کسی بڑے آدمی کے اقوالِ زریں نہیں بلکہ ہماری روزمرہ زندگی کے عملی تجربے اور مشاہدے ہیں۔ زندگی میں جب ہم تھکنے لگتے ہیں تو دوستوں کی چند گھنٹوں کی صحبت ہماری طاقت، توانائی اور قوت کو دوبارہ زندگی کی جنگ لڑنے کے لئے بحال کر دیتے ہیں مگر منافق دوست ہمیں بے حال کر دیتے ہیں۔اس لئے دوستوں کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کریں کیونکہ آپ کاماضی، حال اور مستقبل اِن سے وابستہ ہو جائے گا۔ ناکام لوگوں کی دوستی سے آپ ناکام ہونے کے سب طریقے جان لیں گے مگر کامیاب دوست کی صحبت میں سیکھا گیا ایک ہی گُر ، طریقہ یا حکمتِ عملی آپ کو زندگی میںاعلیٰ کامیابی کی شاندار مثال بنانے کیلئے کافی ہو گا۔ کامیاب لوگوں کی زندگی کا سائنسی مطالعہ ہمیں بتاتا ہے کہ یہ لمبے عرصے کیلئے اچھے دوست بنانے کے ہنر سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔ میرا ماننا اور کہنا یہ ہے کہ آپ مُجھے کسی بھی فرد کے چھ سات اچھے اور گہرے دوستوں سے ملوا دیں ۔ میں آپ کو فرد کی شخصیت ، اس کی ذہنی اور جسمانی حالت اور صحت، اسکے معاشی مستقبل اور فکری صلاحیتوں کے بارے میں درست معلومات فراہم کردوں گا کیونکہ دوستوں کا چنائو کرتے ہوئے فرد اپنے جیسے لوگوں میں ہی اُٹھنا بیٹھنا اور رہنا پسند کرتا ہے۔ دوست رازوں کے محافظ، تنہائی کے قاتل ، دکھوں کے بٹانے والے ، سُکھوں کو بڑھانے والے، برداشت نہیں قبول کرنے والے،سمجھنے والے، سمجھانے والے، حوصلے بڑھانے والے، محبتیں کمانے والے اور دل کو لبھانے والے ہوتے ہیں۔مگر اس مثالیت پسندی نے تو دوست اور دوستی کی قدر ہی کم کر دی ہے۔ اس لئے آئیڈیل دوست کی تلاش میں وقت ضائع نہ کریں بلکہ خود ایک مثال بنیں کہ جس پر چلنے میں لوگ فخر محسوس کریں۔

    جسمانی صحت (Fitness): صحتمند جسم میں صحتمند خیالات آتے ہیں۔ بیمار سوچوں اور خیالات کا ٹھکانہ اکثر بے زار روحیں اور بیمارجسم ہو اکرتے ہیں۔جسم کا حق ادا کرنا یعنی اسے ہر طرح کی بیماریوں سے بچا کر صحتمند رکھنا خدا کی جانب سے فرض شدہ عمل ہے۔ خدا کاکلمہ یعنی روح جس مسکن میں مقیم ہوتی ہے وُہ ہمارا جسم ہے۔ اس لئے ہم پر لازم ہے کہ اس کی حفاظت کریں اوراِسے تندرست اور توانا رکھیں جس کیلئے مناسب ورزش اور متوازن غذا لازم و ملزوم ہیں۔ جینے کیلئے کھانا ضروری ہے مگر کھانے کیلئے جینا انسان کے وجود کی پست ترین سطح ہے جہاں زندگی کے پاس افسوس اور ماتم کے سوا کچھ نہیںہوتا۔صحتمند غذا پر ہزاروںلگا دینا ڈاکٹروں کو لاکھوں دینے سے کہیں بہتر ہے جہاں تکلیف بھی اور روح کا دکھ بھی کہ جو کمایا وُہ بے مقصد ہی اُجڑ گیا۔ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ پیسہ صحت بنانے میں لگانا ہے یا صحت بحال کرنے میں؟دوا میں لگانا ہے یا صحتمند غذا میں؟ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ایک تجزیے کے مطابق پاکستان میں 40سال سے زائدعمر کا ہر تیسرا فرد پانچ بڑی جسمانی بیماریوں میں گرفتار ہوتا ہے جن میں ہارٹ اٹیک، ذیابیطس، بلڈ پریشر، جگر اور سانس کے امراض شامل ہیں۔ اِس کی سب سے بڑی اور بنیادی وجوہات میں دو باتیں یعنی نامناسب خوراک اور ورزش نہ کرنا ہے۔ صبح سویرے اُٹھ کر سیر ؍ورزش کرنے اورمنوں ٹنوں آکسیجن اپنے پھیپھڑوں میں لیجانے پر کون سا سرمایہ لگانا پڑتا ہے؟

    یقین (Faith): کامیاب لوگوں کو بھی اکثر و بیشتر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔ وہ ہار جاتے ہیں مگر ہار مانتے نہیں یعنی ایک نئے ولولے اور یقین کی ساتھ دوبارہ اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور دوبارہ کوشش شروع کر دیتے ہیں۔ اپنی ذات اور خدا پر یہ یقین او ر ایقان ہی تو کامیاب لوگوں کا حوصلہ اور حاصل بڑھا دیتا ہے۔ روحانیت پر غیر متزلزل یقین ہی تو روح ِانسانی کی پاکیزگی اور ترو تازگی کو برقرا ررکھتا ہے۔کسی ذات پر بھروسہ ہی تو بھروسوں کو ٹوٹنے سے بچاتا ہے۔ بھروسہ اور توکل ہی تو مایوسیوں کی موت کا پیغام ہوتا ہے۔ کامیاب لوگ ہر روز اپنے خدا پر بھروسے کو دعا اور عجز سے تقویت اور تحریک دیتے ہیں کہ مشکلوں اور مصیبتوں میں انہیں کامل بھروسہ عطا کر دیا جاتا ہے ۔اسی لئے تو حوصلے والے مشکل وقت گذار جاتے ہیں۔ یقین جتنا پُختہ ہوتا چلا جاتا ہے منزلوں کی راہوں کی مشکلیں آسان ہوتی چلی جاتی ہیں۔حادثوں اور واقعوں کو برداشت نہیں قبول کر لینا چنداں مشکل نہیں لگتا۔ کیونکہ فرد کو پتہ ہوتا ہے اُس پر اتنا ہی بوجھ ڈالا جائے گا جتنا وُہ برداشت کر پائے۔اسی لئے مصیبتوں میں حوصلے ٹوٹتے نہیں، ہمتیں چٹختی نہیں۔اگر آپ کو کامیاب ہونا ہے تو آپ کو اپنی ذات اور اپنے خدا پرمکمل بھروسہ کرنا ہی پڑے گا۔کیونکہ اس کے سوا کامیابی کی جانب کوئی اور راستہ نہیں جاتا۔

    سکون و اطمینان (Fulfillment): زندگی میں اطمینان وسکون کی کسے تمنا نہیں؟حقیقی خوشی اور دائمی سکون سب کی ترجیحات میں اگر سب سے پہلی نہیںتو لازمی ترین ترجیحات میں ضرور شمارکی جاتی ہیں۔ اپنی ذات، اپنے گھروالوں، اپنے دوستوں ، رشتہ داروں اور اپنے ملنے والوں سے ایسا رویہ رکھنا کہ آپ کا پوشیدہ اصل ظاہر ہو جائے تو بھلا زندگی میں سکون کیسے نہیں آئے گا۔ آ پ کی ذات کا سچ اتنا اچھا ہو کہ سب کو بھلا لگے ۔ یہ اُس کیفیت کا نام ہے کہ جس میں سوچ مثبت اور عمل صالح ہو جاتے ہیں۔ اضطراب اور تشویش کی جگہ ٹھہرائو اور سکون لے لیتا ہے۔ قول و فعل میں یکسانیت اور ہم آہنگی ہوتی ہے۔ فرد اپنی زندگی اور اس سے متعلقہ ہرپہلو پر راضی بہ رضا ہو جاتا ہے۔ فرد اپنی حقیقی ذات کو جان کر اسے اپنی اصل صورت میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے سے نہیں گھبراتا۔مشکل حالات اور لوگ ایسے مطمئن فرد کی زندگی میں کہیں کوئی بھونچال نہیں لا سکتے۔فرد کی زندگی میں ہیجانات اور منفی جذبات کی جگہ مثبت سوچیں اور عمل لے لیتی ہیں جو اُسے کشاں کشاں کامیابی کی طرف لے جاتی ہیں۔ آسمانوں کا ایک اکیلا مالک بھی ایسے فردکو اپنی رضا کا سرٹیفیکیٹ جاری کر دیتا ہے کہ وُہ نہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی کامیاب ہوجاتا ہے۔​
     
  3. زاھرا
    آف لائن

    زاھرا ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جنوری 2019
    پیغامات:
    55
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:

اس صفحے کو مشتہر کریں