1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیا یہ سچ ہے

'کھیلو کودو بنو نواب' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏2 اگست 2018۔

  1. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    برادر!
    عشق کے بارے میں آپ سے پہلے بھی ایک دوبار شاید گفتگو ہوئی تھی۔ فی الوقت ہمارے پاس لے دے کے انٹرنیٹ ہی بچتا ہے تحقیق کے لیے اور کوشش ہوتی ہے کہ مستند حوالہ جات میسر آ سکیں۔ تو لفظ عشق کی کچھ تحقیق کرنے کی کوشش کی۔ کئی آن لائن اردو ، عربی، انگریزی لغات میں تلاش کرنے کے باوجود مجھے آپ کے بیان کئے گئے معانی نہ ملےسوائے ایک دو لنک پر کچھ بیل وغیرہ کا بھی ذکر تھا۔ آپ کے پاس کوئی مستند حوالہ ہو تو عنایت کیجیے۔ باقی سب میں بے انتہا محبت، چاہت، انسیت، میلان سے ملتے جلتے معانی ہی بیان کیے گئے۔ یہ بھی ممکن ہے جیسا کہ بقول آپ کے یہ قدیم عربی زبان کا لفظ ہے تو یہ بھی کہا جاتا ہے کہ عربی زبان میں ایک لفظ کے کئی معانی استعمال کے لحاظ سے بھی مختلف ہوتے ہیں اور ایک ہی چیز کے لیے بہت سے الفاظ بھی میسر ہوتے ہیں۔ اسی لیے عربی کو وسیع ترین زبانوں میں شامل کیا جاتا ہے۔ ممکن ہے یہ معانی متروک ہو چکے ہوں جو آپ نے بیان کیے۔

    https://en.bab.la/dictionary/arabic-english/عشق

    https://www.freearabicdictionary.com/dictionary/search

    https://ar.wiktionary.org/wiki/عشق

    https://en.wiktionary.org/wiki/عشق

    https://ur.wiktionary.org/wiki/عشق

    اس کے علاوہ بھی بہت سے روابط ہیں آپ خود بھی گوگل کر سکتے ہیں۔
    قرآن اور حدیث کے حوالے سے بھی کوشش کی ۔ ایک بات تو یہ ہے کہ قرآن و حدیث میں اور بہت سے الفاظ بھی نہیں آئے۔ دوسرا عشق کو خارج کرنا ہے تو ایسے تمام الفاظ کو کیسے رعایت دی جا سکتی ہے جن کا مادہ عشق سے نکلا ہے۔ شوق کا لفظ عام مستعمل ہے مشتاق بھی اکثر لوگوں کا نام ہے اور نثر میں بھی بکثرت استعمال ہے۔ تلاش کے دوران ایک حدیث سامنے آئی جسے کئی راویوں نے روایت کیا ہے جس میں عشق کے الفاظ اچھے معانی میں موجود ہیں۔ اب اس حدیث کی صحت پر بحث بھی کی گئی ہے۔
    https://www.islamimehfil.com/profile/18349-rana-asad-farhan/content/?type=forums_topic_post&page=2
    اس لنک پر آپ دیکھ سکتے ہیں۔ تحریر میں کچھ فرقہ وارانہ سخت باتیں بھی لکھی گئی ہیں ان سے صرفِ نظر کرتے ہوئے آپ صرف متعلقہ تحقیق پڑھ لیجیے گا۔

    مزید یہ کہ عشق کو اگر ہوس وغیرہ کے مترادف اس دور میں لیاجاتا ہے تو بعینہ یہی سب محبت کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔ بات "آئی لو یو" یا "میں تم سے محبت کرتا (کرتی) ہوں " سے شروع ہو کر غیرت کے جنازے نکلنے پر پہنچتی ہے اور اکثر اس سے بھی کہیں آگے جاکر ختم ہوتی ہے۔ تو کیا محبت کے جذبے کو بھی اب اسی معانی میں لیا جائے؟
    ایک دلیل یہ بھی دی جاتی ہے کہ ہم اپنی ماں بہن بیٹی سے یہ نہیں کہہ سکتے ہم ان سےعشق کرتے ہیں لیکن یہ کہہ سکتے ہیں کہ محبت کرتے ہیں چنانچہ پتا لگا کہ کچھ فرق تو بہر حال ہے ہم معنی نہیں ہیں۔ میرا مطالعہ یہ کہتا ہے کہ عشق محبت کا وہ مقام ہے جہاں اپنی ذات کی نفی ہو جاتی ہے اور دنیاوی رشتے چاہیں جتنے بھی قریبی ہوں جب کچھ ایسا مقام آ جائے تو بظاہر یہ بات کہنا مشکل ہے لیکن اپنی ذات کو انسان ان رشتوں پر ترجیح دے دیتا ہے۔ دوسرا عشق میں اپنے مطلوب کے آگے سرنڈر کرنا بھی لازم ہے۔ جو کہ ان رشتوںمیں نہیں ہو سکتا۔ ہاں البتہ ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ ماں کا اپنی اولاد کے ساتھ رشتہ عشق محبت سے بھی کہیں آگے کی یا کچھ اور چیز ہے۔ مامتا کو میں ایک ربانی صفت مانتا ہوں۔ ایک خالق کی اپنی تخلیق کے ساتھ محبت۔ شاید اسی لیے ماں کا رتبہ اتنا بلند کیا گیا کہ ماں کو رب نے اپنی ایک صفت خاص صفت سے نوازا ۔ اس لیے اس تعلق کو میں اس بحث سے خارج سمجھتا ہوں۔ ایک اور بات کہ میں جب دیکھتا ہوں کہ بہت سے جید علماء نے یہ لفظ کثرت سے استعمال کیا تو میں ان کی اتباع میں عیب نہیں سمجھتا یقینا انہوں نے ہم سے زیادہ تحقیق اور احتیاط برتی ہو گی۔ شعراء و ادباء کے بارے میں تو رعایت دی جا سکتی ہے کہ وہ اس لفظ کو غلو کے درجہ تک لے گئے لیکن علماء یقینا ایسا نہیں کرتے۔ چند ایک ہوتے تو بھی کچھ کہا جا سکتا تھا یہاں تو ایک لمبی فہرست ایسے علماء کی ہے جن کی علمیت پر انگلی نہیں اٹھائی جا سکتی۔
    معذرت خواہ ہوں کہ پیشہ ورانہ مصروفیت میں بھی ذہن الجھا ہوا ہے بار بار ارتکاز منتشر ہوتا ہے اس لیے شاید باتیں کچھ ٹھیک سے ترتیب نہیں دے سکا لیکن امید ہے اپنا مطمع نظر کسی حد تک واضح کر دیا ہے۔
    حاصل بحث یہ کہ میرے نزدیک نفسانی ہوس شامل ہو تو عشق اسفل ہوس نہ ہو تو محبت بھی افضل
    جو باتیں اپنے نکتہ نظر سے بیان کی ہیں ان پر آپ اختلاف رائے کا حق رکھتے ہیں :)
    میں گنہگار اگر عشق مجازی ہے گناہ
    یہ خطاوار اگر اس کو خطا کہتے ہیں
    داغ
    شاد آباد رہیں
    آصف احمد بھٹی
    سید شہزاد ناصر
     
    Last edited: ‏24 اپریل 2019
    زنیرہ عقیل، آصف احمد بھٹی اور سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. محمد وقاص..mwk
    آف لائن

    محمد وقاص..mwk ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اپریل 2019
    پیغامات:
    1
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    عشق کا لفظ احادیث میں تلاش کرنے پر ایک حدیث سامنے آیا شئیر کر رہی ہوں

    سلسله احاديث صحيحه میں باب الاخلاق والبروالصلة ( اخلاق، نیکی کرنا، صلہ رحمی)
    قیدیوں سےنرمی برتنا
    حدیث نمبر: 2437

    -" اما كان فيكم رجل رحيم؟!".
    سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، انہوں نے مال غنیمت حاصل کیا، ان میں ایک آدمی ایسا بھی تھا، جس نے لشکر والوں سے کہا: میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں، مجھے تو فلاں عورت سے عشق ہے، سو میں اس سے آ ملا۔ مجھے جانے دو تاکہ اسے ایک نظر دیکھ سکوں، پھر میرے ساتھ جو چاہنا کر گزرنا۔ پھر انہوں نے دیکھا کہ ایک دراز قد کی گندمی عورت ہے۔ ا‏‏‏‏س نے ا‏‏‏‏سے کہا: اے حبیش! زندگی ختم ہونے سے پہلے مان جا۔ کیا خیال ہے تیرا اگر میں تمہارا پیچھا کروں اور تمہیں حلیہ چشمے پر یا پہاڑوں کی تنگ گھاٹیوں میں جا ملوں، کیا عاشق کا یہ حق نہیں ہے کہ اس کو رات بھر اور گرمی کی شدت میں چلنے کا انعام دیا جائے؟ اس عورت نے کہا: میں نے اپنا آپ تجھ پہ فدا کر دیا ہے۔ انہوں نے ا‏‏‏‏سے آگے کیا اور ا‏‏‏‏س کی گردن کاٹ دی۔ پھر وہ عورت آئی، ا‏‏‏‏س پر کھڑی ہوئی اور زور سے چیخ ماری اور پھر وہ مر گئی۔ جب وہ لشکر رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ کو اس کے متعلق خبر دی۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تم میں کوئی بھی رحم دل آدمی نہ تھا۔“
    40180
    سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2594

    قال الشيخ الألباني:
    - " أما كان فيكم رجل رحيم؟! ".
    ‏‏‏‏_____________________
    ‏‏‏‏
    ‏‏‏‏رواه الطبراني في " حديثه عن النسائي " (316 / 1) : أنبأنا محمد بن علي بن
    ‏‏‏‏حرب المروزي قال: أخبرنا علي بن الحسين بن واقد عن أبيه عن يزيد النحوي عن
    ‏‏‏‏عكرمة عن ابن عباس: أن النبي صلى الله عليه وسلم بعث سرية فغنموا وفيهم
    ‏‏‏‏رجل، فقال لهم: إني لست منهم، عشقت امرأة فلحقتها، فدعوني أنظر إليها نظرة
    ‏‏‏‏ثم اصنعوا بي ما بدا لكم، فنظروا فإذا امرأة طويلة أدماء فقال لها: أسلمي
    ‏‏‏‏حبيش قبل نفاذ العيش. أرأيت لو تبعتكم فلحقتكم بحلية أو أدركتكم بالخوانق أما
    ‏‏‏‏كان حق أن ينول عاشق تكلف إدلاج السرى والودائق؟ قالت: نعم فديتك، فقدموه
    ‏‏‏‏فضربوا عنقه، فجاءت المرأة فوقفت عليه، فشهقت شهقة ثم ماتت، فلما قدموا على
    ‏‏‏‏رسول الله صلى الله عليه وسلم أخبر بذلك، فقال، فذكره. ثم رأيته في " السير
    ‏‏‏‏" للنسائي (2 / 47 / 1 - 2) بهذا السند، إلا أنه قال:
    ‏‏‏‏أرأيت إن تبعتكم فلحقتكم ... [بحلية أو أدركتكم] (¬1) بالخوانق
    ‏‏‏‏ألم يك حقا أن ينول عاشق ... تكلف إدلاج السرى والودائق
    ‏‏‏‏__________
    ‏‏‏‏(1) زيادة من مطبوعة " السنن الكبرى " للنسائي (5 / 201) ومنه صححت بعض
    ‏‏‏‏الأخطاء.
    ‏‏‏‏__________جزء : 6 /صفحہ : 184__________
    ‏‏‏‏
    ‏‏‏‏ومن طريقه أخرجه في " المعجم الكبير " أيضا (3 / 144
    ‏‏‏‏/ 2) وفي " الأوسط " (1 / 92 / 2 / 1688) والبيهقي في " دلائل النبوة " (
    ‏‏‏‏5 / 117 - 118) من طريق النسائي أيضا، وكذا ابن منده في " المعرفة " (2 /
    ‏‏‏‏89 / 2) وقال الطبراني: " لا يروى عن ابن عباس إلا بهذا الإسناد، تفرد به
    ‏‏‏‏محمد بن علي بن حرب ". قلت: وثقه النسائي، وروى عنه جمع، ومن فوقه من
    ‏‏‏‏رجال (الصحيح) ، إلا أن علي بن الحسين بن واقد روى له مسلم في " المقدمة "،
    ‏‏‏‏وهو صدوق يهم كما في " التقريب "، فالإسناد حسن كما قال الهيثمي في " المجمع
    ‏‏‏‏" (6 / 210) . وللقصة طريق أخرى عند البيهقي وابن منده، ولكن ليس فيها
    ‏‏‏‏حديث الترجمة.
     
    آصف احمد بھٹی اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    تفسير ابن كثير میں در ج ذیل آیت کی تفسیر کا جو عنوان ہے وہ ہے .. داستان عشق اور حسینان مصر

    سورۃ يوسف کی آیت وَقَالَ نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَنْ نَفْسِهِ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ[30]
    اور شہر میں عورتیں گفتگوئیں کرنے لگیں کہ عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اپنی طرف مائل کرنا چاہتی ہے۔ اور اس کی محبت اس کے دل میں گھر کرگئی ہے۔ ہم دیکھتی ہیں کہ وہ صریح گمراہی میں ہے [30]
     
    آصف احمد بھٹی اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کو قدیم عربی شاعری میں لفظ " عشق " اگر کہیں ملے گا تو شہوانی جذبے کی شدت اور اس کے اظہار کے لیے ہی ملے گا ، بعد کے زمانوں میں جب اہل فارس کے فلاسفہ کا اثر عربی ادب اور لغت پر ہوا تو بہت سے الفاظ کا استعمال اور معانی کافی حد تک بدل گئے ۔ ۔ ۔ خیر میں سید شہزاد ناصر صاحب اور ملک بلال کی اس بات سے تو اتفاق کرتا ہوں کہ لفظ " عشق " کا استعمال بڑے بڑے استاد شعراء اور جید علماء نے کیا ہے ، اور ہر ایک نے اس سے مراد محبت کی انتہا ، محبت کے معراج لیا ہے ، حتی کہ تمام عربی اردو اور فارسی کی لغات میں بھی اس معنی یہی ملتے ہیں ، مگر آپ کو قرآن شریف و حدیث بنوی میں یہ لفظ کہیں نہیں ملتا ، یقینا آپ کی یہ بات بھی درست ہے کہ بہت سے دوسرے الفاظ بھی ہمین نہیں ملتے مگر " عشق " کوئی عام لفظ نہیں (جیسا کہ فی زمانہ اس معنی لیا جاتا ہے) سو میرا استدلال ہے کہ اگر یہ لفظ اس زمانے میں جیسا کہ میں اس کے معنی لیتا ہوں ان معنی میں استعمال نہ ہوا ہوتا تو یقینا اللہ اور رسول اللہ کی محبت کے زمن میں قران میں ضرور آتا ، احادیث میں مل جاتا ، بعد کے قریبی زمانے میں کہیں کوئی مثال مل جاتی مگر ایسا نہیں ہے ۔ ۔ ۔ میں اس کے موجودہ معانی کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں محسوس کرتا ، صرف اس لفظ کو پسند نہیں کرتا، اس کے بجائے " محبت " کو پسند کرتا ہوں ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث
    بروایت خطیب بغدادی حضرت امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے آپ فرماتی ہیں کہ
    *من عشق فعف ثم مات مات شہیدا* أخرجه الخطيب (12/479) .
    جسکو عشق ہوا پھرﮨﮯ۔ پاک دامن رہتے ہوئے مر گیا تو وہ شہید ہوا
    جہاں اس حدیث میں محبت کی انتہاء(عشق) کا زکرکیاگیاوہاں ہی ایک اورحدیث میں آتا ہے
    *بروایت خطیب حضرت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے کہ
    *من عشق فکتم وعف فمات فھو شہید* أخرجه الخطيب (6/50) .
    جس کو کسی سے عشق ہوا اور اس نے چھپایا اور پاک دامن رہتے ہوئے مر گیا وہ شہید ہے
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ایک حدیث کے بارے میں امام سخاوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو امام خرائطی رحمۃاللہ علیہ اور امام ویلمی رحمۃاللہ علیہ نے بھی روایت کیا وہ حدیث یہ ہے
    *من عشق فعف فکتم فصبر فھو شہید*
    جس کو کسی سے عشق ہو گیا اور وہ پاک دامن رہا اور اسے چھپایا اور صبر کیا تو وہ شہید مرا
    امام سخاوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی متعدد اسناد اور طریقوں سے روایت کیا
    (مقاصد حسنہ صفحہ 419-420 طبع مصر)
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    من عشق فکتم وعف فمات فھو شہید*
    جس کو کسی سے عشق ہوا اور اس نے چھپایا اور پاک دامن رہتے ہوئے مر گیا وہ شہید ہے
    (الجامع الصغیر جلد 2 صفحہ 175 طبع مصر)
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے آپ کی بات سے اتفاق اس موڑ پر کرنا پڑتا ہے کہ
    ہر شخص یہ بات کہتا ہے کہ مجھے اپنے اہل خانہ سے محبت ہے۔ مجھے اپنے والدین سے محبت ہے۔ مجھے اپنی بہنوں سے محبت ہے۔
    لیکن کوئی شخص یہ بات زبان پر نہیں لا سکتا ہے کہ میں اپنی والدہ یا بہن یا بیٹی کا عاشق ہوں؟ یا مجھے ان سے عشق ہے.
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    یہ حدیث میرے موقف پر دلیل ہے ۔ ۔ ۔
    من عشق فکتم وعف فمات فھو شہید ( جس کو کسی سے عشق ہوا اور اس نے چھپایا اور پاک دامن رہتے ہوئے مر گیا وہ شہید ہے)
    یہاں اپنے عشق کو چھپانے سے کیا مراد ہے ، اور وہ کونسا عشق ہے جسے چھپانے پر شہادت کا رتبہ دیا ملتا ہے ۔ ۔ ۔ یقینا وہ وہی عشق ہے کہ جسے میں جذبہ حیوانی کہتا ہوں ، اور جس کو مٹانا اور چھپانا مومن کا مقصود ہے ۔ ۔ ۔
    من عشق (جسے عشق ہوا) فکتم (اس نے اسے چھپا لیا ) وعف (اور پاکدامن رہا) فمات (اور اسی حالت میں مر گیا) فھو شہید ( تو وہ شہید ہے )
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    عشق کے عوامل ایک الگ بحث ہے عشق کا لفظ ایک الگ موضوع ہے
    عشق محبت سے بالا تر محبوبیت کا حیوانی تو نہیں دیوانی جذبہ کہہ سکتے ہیں
    حیوانیت اور دیوانگی دو مختلف چیزیں ہیں جسے آپ عشق کی نفرت میں یکجا کیئے جا رہے ہیں
    کسی دیوانے کو آپ حیوان نہیں کہہ سکتے ہیں وہ انسان ہی رہے گا لیکن اس کی کیفیت کو دیوانگی سے تشبیہ دے سکتے ہیں
    کسی سے عشق کرنا جائز عمل نہیں ہے یہ ایک الگ موضوع ہے اس میں بھی آپ کی بات سے قائل ہوں
    لیکن عشق ایک ایسا عمل ہے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی دیوانگی کی یہ کیفیت عقل و شعور کو ماؤف کر دیتی ہے
    اور انسان بے بس رہتا ہے
     
  12. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:

    عشق کے عوامل پر تو بحث ہی نہیں ، میرا مدعا صرف یہ ہے کہ میں عشق کو پسند نہیں کرتا ، یقینا مجھے اپنے الفاظ کے چناؤ میں احتیاط کرنی چاہیے تھی ، مجھے یہ نہین کہنا چاہیے تھا کہ میں عشق کو نفرت کی حد تک نا پسند کرتا ہوں ، مگر حقیقت یہی ہے کہ میں اس لفظ کو وہ معنی نہیں دیتا جس مین یہ پچھلی چند صدیوں سے رائج ہے ۔ ۔ ۔
    لفظ حیوان سنتے ہی ہمارا ذہن چوپائیوں یا جانوروں کی طرف منتقل ہو جاتا ہے ۔ ۔ ۔ شیخ سعدیؒ نے فرمایا تھا ۔ ۔ ۔
    آدمی زادہ طرفہ معجون است
    از فرشتہ سرشتہ وز حیوان

    سو حیوان سے فورا مراد جانور نہیں لے لینا چاہیے انسان مرکب ہے حیوانی جذبات اور مالاکوتی کمالات کا ۔ ۔ ۔ محبوبیت اور چیز ہے ، اور اسی لیے میں اسے عشق سے الگ کرتا ہوں ، محبوبیت کی معراج آقا صلاۃ السلام کی ذات مقدس ہے ، اللہ کے بھی محبوب اور اس کے بندوں کے بھی محبوب ، جبکہ عشق اور شے ہے ، فی زمانہ یقینا اس کے معنی کچھ اور ہیں مگر آپ اس حدیث پر ہی غور کر لیں ، آپ سمجھ جائینگے کہ عشق کیا ہے ؟ اس میں شہید کا درجہ پانے کے لیے اسے چھپانے اورپاکیزگی کو شرط اول رکھا گیا ہے ، چہ معنی دادرد ؟
    جب آدمی دیوانہ ہو جائے ( یاد رہے مجذوبیت اور شے ہے اور دیوانگی اور شے ) تو وہ اپنے مالکوتی کمالات کھو دیتا ہے اب وہ محض حیوانی جذبات کے طابع ہے ۔ ۔ ۔
     
    Last edited: ‏30 اپریل 2019
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
  14. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
  15. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اگر کبھی میں عشق کو محبت کے مترادف سمجھنے بھی لگا تو میری تشریح کچھ یوں ہوگی " عشق محبت کی تمام حدود سے باہر نکل جانے کا نام ہے "
     
    زنیرہ عقیل اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    عشق کے موضوع پر بات کرنے سے پہلے رومی اور اقبال کا مطالعہ کریں تو یہ بات آشکارا ہوتی ہے کہ ان دونوں مشاہیر نے عشق کے مفہوم کو نئی جہتوں سے آشنا کیا جب بات ہو اقبال کے کلام یا ان کے مرشد مولانا جلال الدین رومی رح کی تو کلام کو بھی خود پر ناز ہونے لگتا ہے، جذب و جنوں، شوق آرزو، سوزو سازسے نکلا مستی اور سر مستی کا تال میل جس قدر عشق کے سروں میں ڈھال کر ایک نغمہء جاں فزا بنا دیا گیا اسی کے مضراب نے مزید کتنے ہی دلوں کو ایک نئی جستجو سے ہم آھنگ کر دیا۔۔
    عشق کی گرمی سے ہے معرکہء کائنات
    علم مقام صفات، عشق تماشائے ذات
    اقبال نے فلسفہ تک چھان مارا اور عقل و دانش کی گتھیاں بھی سلجھائیں_ مگر اقبال کا اقبال بلند ہوا جب مکتب کی کرامت کے بعد کسی کے فیض نظر نے منتخب کر لیا_ کیا ہے یہ عشق؟ کہ ایک مرد دانا کو جنوں سے آشنا کر دیا گیا۔ ہندوستان سے اٹھا کر قونیہ کے امام عشق سے ملا دیا شہر عشق کا راستہ سجھا دیا_ وہ شہر عشق جہاں دیوانگان عشق کا قبیلہ، سبز گنبد میں مقیم سردار عشق، محبوب خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو درود وسلام و صلوة عشق پیش کرتا ہے_

    عشق کرنا کسی سطحی ذہنیت کا کام نہیں، یہ کام بڑے اعلیٰ درجے کی زیرک اور باہمت شخصیات کا وطیرہ رہا ہے جو ظاہری و باطنی نگاہوں سے دنیا و مافیہا کی ماہیت و حیثیت کو خوب جان چکے ہوتے ہیں، عبدیت کا شعور ان کی گھٹی میں پڑا ہوتا ہے، فنا اور بقا کے سارے زاویے ان کے وجدان میں رقص کناں رہتے ہیں، جس کسی نے بھی معرفت پا لی وہ عشق کے مدار میں داخل ہو گیا اور اپنی آگہی کے پیچھے صدقِ دل سے کھڑا بھی رہا، گویا جہاں اقرار بااللسان و تصدیق بالقلب و عملاً متقبلاً ہے دراصل وہیں پر عشق ہے اور جہاں عشق ہے وہاں کربلا ہے، جہاں گلزار معرفت کھلتا ہے، صحرائے بدر و حنین بھی وہیں رونما ہوتا ہے، جہاں عشق ہے وہیں دارورسن سجتا ہے، جہاں معرفت پیدا ہوتی ہے وہیں سوز و گداز بھی در آتا ہے۔

    شیخ فریدالدین عطار کہتے ہیں:

    بجز غم خوردنِ عشقَت، غمے دیگر نمی دانم
    کہ شادی در ہمہ عالم ازیں خوشتر نمی دانم

    تیرے عشق کے غم کے سوا مجھے کوئی اور غم نہیں ہے اور میں سارے جہان میں اس سے بہتر خوشی کی کوئی اور بات نہیں جانتا کہ مجھے فقط تیرا غم ہے۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    “دنیامیں دو طرح کے شاعر ہوتے ہیں۔ پہلی قسم کے شعرا وہ ہوتے ہیں جوشاعری کے اسرار ورموز سیکھتے ہیں پھر موضوعات کی تلاش میں بھٹکتے ہیں اور بالآخر لفظوں کی تراش خراش کرکے انھیں اوزان و بحور کے تانے بانے بن کے قرطاس کی زینت بناتے ہیں اور دوسری طرح کے شاعر وہ ہوتے ہیں جنھیں ایسے کسی تردد کی ضرورت پیش نہیں آتی ۔
    لفظ ان کے ذہن کی سطح پر اس طرح اُترتے ہیں جیسے بارش کا پانی روانی سے آگرتا ہے ۔ ایسے شاعروں کا نام صدیوں تک زمانہ یاد رکھتا ہے ۔ بلاشبہ فارسی زبان میں جلال الدین رومی کا شمار بھی ایسے ہی شعرا میں ہوتا ہے ۔جن کا کلام سالوں کی گرد اُڑنے کے بعد بھی دھندلا نہیں ہوا بلکہ جن کے اشعار کو پڑھ کے دلوں کے آئینے شفاف تر ہوجاتے ہیں اور روحوں کی کثافتیں دور ہو جاتی ہیں ۔ مولانا رومی کا کلام شاعری کے محاسن سے پُرہے ۔ اُن کے کلام میں تغزل بھی ہے ، موسیقیت بھی، غنائیت بھی ہے اور سادگی بھی، سوزو گداز بھی ہے ، عشق کی وارفتگی بھی، داخلیت بھی ہے اور خارجیت بھی، وحدت کا اظہاربھی ہے اور عشقِ نبوی صﷺ کا پرچار بھی، لفظوں کی پُرکاری بھی ہے، لفظی صناعی بھی، پیکر تراشی کا فن بھی ہے اور حیات و کائنات کے مسائل کا بیان بھی، واقعت نگاری ہو یا قصہ گوئی ، وعظ و نصیحت ہو یا درسِ اخوت و مساوات ، ہر فن میں طاق ہیں ۔اُن کے اشعار معنویت کا گہرا دریا ہیں اور تصوف کی نئی جہتوں کے عکاس ہیں۔
    اُنھوں نے تصوف کی لگی بندھی راہوں پر چلنے کی بجائے نئے خیالات کو رواج دیا۔زبان کی شستگی اور بیان کی سادگی نے انھیں اپنے دور کے شعرا میں بھی ممتاز رکھااور بعد میں آنے والے شعراء کو بھی متاثر کیا۔”

    صحبتِ صالح تُرا صالح کُند
    صحبتِ طالح تُرا طالح کند
    دور شُو از احتلاطِ یارِ بد
    یارِ بد بتر بُوَد از مارِ بد
    مار بد تنہا ھ،یں برجان زند
    یارِ بد برجان و بر ایمان زند
     
    زنیرہ عقیل اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    یہ جمود زندگی اور لگے بندھے اصولوں کی پیروی فکر کی موت ہے معنی اور مفاہیم کے نئے جہاں تلاش کرنے میں ہی بقا کا راز پوشیدہ ہے زندگی مسلسل ارتقاء کی جانب گامزن ہے سوچ اور فکر کی گہرائی ہی معنی اور مفاہیم کی نئی جہتوں سے روشناس کرتی ہے بقول علامہ اقبال

    ہے اسیری اعتبار افزاء جو ہو فطرت بلند
    قطرہ نیساں ہے زنداں صدف سے ارجمند
    مشک ازفر کیا چیز ہے اک لہو کی بوند ہے
    مشک بن جاتی ہے ہو کر نافہ آہو میں بند
    ہر کسی کی تربیت کرتی نہیں قدرت مگر
    کم ہیں وہ طائر کہ ہیں دام قفنس سے بہرہ مند
    شہپر زاغ و زغن در بند قید و صید نیست
    ایں سعادت و قسمت شہباز و شاہین کردہ اند​
     
    زنیرہ عقیل اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    میں اس کوشش میں ہوں کہ کسی طور مجھے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے اشعار دستیاب ہوں ۔ سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ کی نعتیہ شاعری کی بھی تلاش میں ہوں ، اگر کبھی مجھے ان دواصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شاعری میں لفظ عشق اسی معنی میں مل گیا تو یقینا میں اپنے موقف سے رجوع کر لونگا ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    سب سے پہلی بات یہ کہ لفظ عشق کا تعلق کسی طور سے بھی مذہب سے نہیں جوڑا جا سکتا یہ انسان کی داخلی کیفیات کا اظہار ہے جو اچھا بھی ہو سکتا ہے اور برا بھی دیکھنا ہے کہ انسان اس کو کس تناظر میں دیکھتا اور محسوس کرتا ہے دوسری بات ہمارے موضوع سے متعلق اس کا اظہار صرف صوفی شعراء کے کلام میں ہی ملے گا
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    سید صاحب ! میں کسی طور لفظ عشق کو مذہب سے نہیں جوڑ رہا ، اور اس بات کی شہادت میرے پچھلے تمام پیغامات ہیں بلکہ اس لفظ کے معنی کے بارے میں میرے جو محسوسات تھے وہ روز اول ہی میں نے بیان کر دئیے تھے (ایک غلطی جو مجھ سے اپنے پہلے پیغام میں ہوئی وہ الفاظ کے چناؤ میں بے احتیاطی تھی اور جسے میں تسلیم کر چکا ہوں) میں واضح کر چکا ہوں کہ اس لفظ کو پچھلی کچھ صدیوں میں جس معنی میں استعمال کیا جا رہا ہے میں اس استعمال میں کوئی قباحت نہیں سمجھتا اگر کسی نے اسے استعمال کیا ہے تو درست ہے مگر میں خود کسی طور اس لفظ کو وہ معنی نہیں دے سکتا ، مجھے اگر وہ معنی اپنی کسی تحریر میں بیان کرنے ہوئے تو میں ان کے لیے " محبت " کا لفظ استعمال کرونگا ، مجھے یہ تسلیم کرنے میں بھی کوئی عار نہیں کہ کچھ سال پہلے تک کہ جب تک مجھے خود اس بات کا ادراک نہیں تھا میں بھی اس لفظ " عشق " کا استعمال انہیں مروجہ معنی میں کرتا رہا ہوں ، مگر پچھلے کئی سال سے میں عشق کے بجائے محبت کا استعمال کرتا ہوں ، جن شخصیات کا ذکر اور حوالاجات آپ یا ملک بلال بھائی دیتے رہے ہیں وہ سب بھی بہترین شاعر ، فلسفی ، مدبر، صوفی اور استاذ ہونے کے ساتھ ساتھ کسی نہ کسی طور ایک مذہبی میلان سبب ہی عام عوام میں جانے جاتے ہیں ۔ میں اس لفظ کی اصل کی تلاش میں ہوں ، اس کے لیے میں نے فصاح العرب سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ اور سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ کہ جن کا قصیدہ (زمانہ جاہیلت میں) بیت اللہ کی دیوار پر ٹانگا گیا تھا ، اور اس وقت کے تمام عرب شعراء و ادباء نے ان کے استاذ الشعراء تسلیم کیا تھا ، مجھے ان دونوں اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شاعری کی تلاش ہے ۔ میں نے ان بزرگوں کی مذہبی نہیں ان کی ادبی استاذی کو دلیل ٹھہرایا ہے ۔ ۔ ۔
    اور یہ تلاش بھی صرف الس لفظ سے متعلق ہے ، کہ یہ بزرگ خصوصا سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ اسلام قبول کرنے کے کیا اس لفظ کا استعمال کرتے رہے ہیں ؟ اور اگر کرتے رہے ہیں تو کس معنی میں ؟ اگر میرے اللہ کی مرضی ہوئی تو یہ ایک ادبی تحقیق ہو گی ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ :)
    سلامت رہیں
     
    زنیرہ عقیل اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اب تک میں جس قدر دیوان علی رضی اللہ تعالی عنہ و حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی کے اشعار کا مطالعہ کر چکا ہون مجھے یہ لفظ عشق اُس میں کہیں نظر نہیں آیا ۔ ۔ ۔ گو مجھے حساب بن ثابت کا پورا دیوان تو نہ مل سکا مگر ان کی شاعری جو میں نے اب تک دیکھی ہے اس میں یہ لفظ کسی طور شامل نہیں ۔ ۔ ۔ دیوان علی رضی اللہ تعالی کا مطالعہ ہنوز جاری ہے ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ معلومات شئیر کر سکتےہیں اگر مطالعہ ختم ہو چکا ہو؟
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. faizanamir09
    آف لائن

    faizanamir09 ممبر

    شمولیت:
    ‏27 جنوری 2019
    پیغامات:
    106
    موصول پسندیدگیاں:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھا کہا۔ بلکل سچ
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. faizanamir09
    آف لائن

    faizanamir09 ممبر

    شمولیت:
    ‏27 جنوری 2019
    پیغامات:
    106
    موصول پسندیدگیاں:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب کہا- اچھی گفتگو پڑھنے کو مل رہی ہے۔ یہاں پر سب کا علم اور سوچ میرے سے بہت زیادہ ہے
     
  27. faizanamir09
    آف لائن

    faizanamir09 ممبر

    شمولیت:
    ‏27 جنوری 2019
    پیغامات:
    106
    موصول پسندیدگیاں:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    آج کل محبت کم اور لالچ زیادہ ہے
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    رمضان کی وجہ سے کچھ تعطل ہو گیا تھا البتہ اب تک کے مطالعے میں مجھے سیدنا حسان بن ثابت کے کسی شعر میں یہ لفظ نہیں ملا البتہ رمضان کے دوران ایک عرب اہل تشیع کی مسجد میں ایک پروگرام میں شرکت کا موقع ملا ، تقریب کے بعد مین نے شیخ (امام مسجد) سے اس حوالے سے پوچھا تھا انہوں نے مجھے ہاتھ سے لکھا ہوا ایک پرانا مخطوطہ دکھایا تھا جس میں حضرت علی رضی اللہ تعالی سے منسوب ایک شعر میں یہ لفظ موجود ہے اس وقت میں بوجہ وقت کی کمی اور شیخ کی دیگر مصروفیات کے شعر نقل نہ کر سکا اور نہ اُس کا حوالہ لے سکا البتہ بقول ان کے اور خود میری بھی سمجھ کے مطابق اس سے مراد دیوانگی اور بے حیائی ہی مراد ہے ۔ ۔ ۔ اگر کبھی دوبارہ وہاں جانا ہوا تو شعر نقل کر لاؤنگا اور حوالہ بھی معلوم کرنے کی کوشش کرونگا ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اس قدر گہری سچائی کو حضرت علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے کیسے در گزر کیا؟
     
  30. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    نہ محبت کم ہے نہ لالچ زیادہ ہے
    بس اپنے اپنے حلقہ احباب کی بدولت ہر شخص ایسا سوچنے پر مجبور ہے
     
    faizanamir09 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں