1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خمار بارہ بنکوی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏14 نومبر 2018۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھیئے
    دو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھیئے

    بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدّتوں میں ہم
    قسطوں میں خود کشی کا مزا ہم سے پوچھیئے

    آغازِعاشقی کا مزا آپ جانیے
    انجامِ عاشقی کا مزا ہم سے پوچھیئے

    وہ جان ہی گئے کہ ہمیں ان سے پیار ہے
    آنکھوں کی مخبری کا مزا ہم سے پوچھیئے

    جلتے دلوں میں جلتے گھروں جیسی ضَو کہاں
    سرکار روشنی کا مزا ہم سے پوچھیئے

    ہنسنے کا شوق ہم کو بھی تھا آپ کی طرح
    ہنسیے مگر ہنسی کا مزا ہم سے پوچھیئے

    ہم توبہ کر کے مر گئے قبلِ اجل خمارؔ
    توہینِ مے کشی کا مزا ہم سے پوچھیئے​
     
    ابرار حسین شاہ، ًمحمد سعید سعدی اور د پیخورگل نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    دِل کو تسکینِ یار لے ڈوبی
    اِس چمَن کو بہار لے ڈوبی

    اشک تو پی گئے ہم اُن کے حضُور
    آہِ بے اختیار لے ڈوبی

    عِشق کے کاروبار کو اکثر
    گرمئِ کاروبار لے ڈوبی

    حالِ غم اُن سے بار بار کہا
    اور ہنسی بار بار لے ڈوبی

    تیرے ہر مشورے کو اے ناصح
    آج پھر یادِ یار لے ڈوبی

    چار دِن کا ہی ساتھ تھا، لیکن
    زندگی اے خمار! لے ڈوبی

     
    ابرار حسین شاہ اور د پیخورگل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    وہ کون ہیں جو غم کا مزہ جانتے نہیں
    بس دُوسروں کے درد کو پہچانتے نہیں

    اِس جبرِ مصلحت سے تو رُسوائیاں بھلی
    جیسے کہ ہم اُنھیں وہ ہمیں جانتے نہیں

    کمبخت آنکھ اُٹھی نہ کبھی اُن کے رُوبرُو
    ہم اُن کو جانتے تو ہیں، پہچانتے نہیں

    واعظ خُلوص ہے تِرے اندازِ فکر میں
    ہم تیری گفتگو کا بُرا مانتے نہیں

    حد سے بڑھے توعلم بھی ہے جہل دوستو
    سب کچھ جو جانتے ہیں، وہ کچھ جانتے نہیں

    رہتے ہیں عافیّت سے وہی لوگ اے خمار
    جو زندگی میں دل کا کہا مانتے نہیں
     
    ابرار حسین شاہ اور د پیخورگل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اکیلے ہیں وہ، اور جھنجلا رہے ہیں
    مِری یاد سے جنگ فرما رہے ہیں

    الٰہی مِرے دوست ہوں خیریت سے
    یہ کیوں گھر میں پتّھر نہیں آ رہے ہیں

    یہ کیسی ہوائے ترقی چلی ہے
    دِیے تو دِیے، دِل بُجھے جا رہے ہیں

    بہت خوش ہیں گستاخیوں پر ہماری
    بظاہر جو برہم نظر آ رہے ہیں

    بہشتِ تصوّر کے جلوے ہیں، میں ہُوں
    جُدائی سلامت، مزے آ رہے ہیں

    قیامت کے آنے میں رندوں کو شک تھا
    جو دیکھا، تو واعظ چلے آ رہے ہیں

    بہاروں میں بھی مے سے پرہیز توبہ !
    خمار آپ کافر ہُوئے جا رہے ہیں

     
    ابرار حسین شاہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:

    حُسن جب مہربان ہو تو کیا کیجئے
    عشق کی مغفرت کی دُعا کیجئے

    اِس سلیقے سے اُن سے گلِہ کیجئے
    جب گلِہ کیجئے ہنس دیا کیجئے

    دوسروں پر اگر تبصرہ کیجئے
    سامنے آئینہ رکھ لیا کیجئے

    آپ سُکھ سے ہیں ترکِ تعلق کے بعد
    اتنی جلدی نہ یہ فیصلہ کیجئے

    کوئی دھوکا نہ کھا جائے میری طرح
    ایسے کھُل کے نہ سب سے ملا کیجئے

    عقل و دل اپنی اپنی کہیں جب خمار
    عقل کی سنئیے دل کا کہا کیجئے

     
    ابرار حسین شاہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اے موت! تمہیں بلائے زمانے گزر گئے
    آ جا کہ زہر کھائے زمانے گزر گئے

    او جانے والے آ کہ ترے انتظار میں
    رستے کو گھر بنائے زمانے گزر گئے

    غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ امید ہے نہ یاس
    سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے

    کیا لائقِ ستم بھی نہیں اب میں دوستو!
    پتھر بھی گھر میں آئے زمانے گزر گئے

    جانِ بہار! پھول نہیں آدمی ہوں میں
    آ جا کہ مسکرائے زمانے گزر گئے

    کیا کیا توقعات تھیں آہوں سے اے خمار!
    یہ تیر بھی چلائے زمانے گزر گئے
     
    ابرار حسین شاہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. ابرار حسین شاہ
    آف لائن

    ابرار حسین شاہ ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اگست 2011
    پیغامات:
    13
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللہ بہت اچھا ذوق اور بہت اعلیٰ انتخاب
    سلامت رہیں
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں