1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بیداری شعورو احساس

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏20 ستمبر 2011۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    میں بھی یہی چاہتی ہوں کہ جلد ازجلد اگر مدد نہ کی گئی تو سب کچھ تباہ ہو جائےگا نسلیں برباد ہو جائیں گی
    آپ ہی نے شام سے متعلق احادیث شیئر کی تھی جس کا مفہوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کو دعا دی تھی اور انکی طرف جانے کا حکم دیا تھا
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. طاہرہ مسعود
    آف لائن

    طاہرہ مسعود ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جون 2006
    پیغامات:
    293
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ کیا اس کا حدیث کا حوالہ مل سکتا ہے
     
    آصف احمد بھٹی اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حدیث میں ہے کہ:
    ”أعمالکم عمالکم وکما تکونوا یولی علیکم“․
    (کشف الخفاء ج:۱، ص:۱۴۷، بحوالہ طبرانی)
    ترجمہ:”تمہارے اعمال ہی (درحقیقت) تمہارے حاکم ہیں اور جیسے تم ہوگے ایسے ہی حاکم تم پر مسلّط ہوں گے“۔

    یہ حدیث اعمالِ بد کے برے نتائج برآمد ہونے پر دلالت کرتی ہے؛ چنانچہ برے اور ظالم حکمران بھی اعمالِ بد کی وجہ سے مسلط ہوتے ہیں۔

    درج ذیل حدیث قدسی بھی اس سے ملتی جلتی ہے

    حدیث قدسی:

    مشکوٰۃ شریف کے ص 315 میں حضرت ابو درداء رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاکﷺ نے فرمایا کہ حق تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔ میں اﷲ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں بادشاہوں کا مالک اور بادشاہوں کا بادشاہ ہوں۔ بادشاہوں کے دل میرے دست قدرت میں ہیں ۔جب لوگ میری تابعداری کریں، میں بادشاہوں کے دلوں میں رحمت اور نرمی ڈال دیتا ہوں اور جب میری مخالفت کریں تو ان کے دلوں کو عذاب اور غضب کی طرف پھیر دیتا ہوں پھر وہ ان کو سخت ایذائیں دیتے ہیں تو لوگوں کو چاہئے کہ بادشاہوں کو برا کہنے میں مشغول نہ ہوں بلکہ ذکر اور عاجزی اختیار کریں پھر بادشاہوں کی طرف سے میں کافی ہوجائوں گا، یعنی وہ رعایا کے ساتھ سلوک و محبت سے پیش آئیں گے

    (مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الامارۃ والقضائ، الفصل الثالث، حدیث نمبر 3721، جلد 2،ص 12)
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں