1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قصہ چہار درویش --- نقل مبدل

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از فیصل عظیم فیصل, ‏14 جون 2018۔

  1. فیصل عظیم فیصل
    آف لائن

    فیصل عظیم فیصل ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اپریل 2018
    پیغامات:
    31
    موصول پسندیدگیاں:
    31
    ملک کا جھنڈا:
    عرضی فیصل عظیم فیصل لاہور والے کی جو محفل کے مختار کار صاحبوں کے حضور میں دی گئی



    صاحبان والا شان نجیبوں کے قدر دنوں کو خدا خوش رکھے . عرصہ دراز بیت گیا اس دشت کی سیاحی میں اور بارہا کوشش کرنے کی کہ کچھ ایسا مضمون احاطہ تحریر میں لایا جاوے جو نہ صرف تفنن طبع کا سبب بن سکے بلکہ اس مضمون کی زبان کچھ اس طرح سے ہو جو زبان اردو معلّی کی بساطت و فصاحت پر دلیل عام بن سکے .

    اردو زبان میں کبھی تحریر کر سکیں اک آرزو تھی ہم بھی کوئی با ادب سی بات

    برادران و اخوات آپ قدردان ہیں . حاجت عرض کرنے کی نہیں . تارہ اقبال سے ہم آہنگ رہے اور احتیاط سے منازل عشق کی طے کرتا رہے خصوصاً سو میں سو کا لوڈ آنے کے بعد تو ویسے ہی کہا جا رہا ہے کہ اب سب کہ دو . گزارش ہے تمامی قارئین کرام سے کہ اگر اس قصّہ پر رائے زنی کا شوق چراتا ہے تو ایک دھاگہ الگ سے تبصرہ جاتی کھول کر موضوع سخن بنایا جا سکتا ہے اگر دھاگہ هذا میں گفتگو تکدر مزاج کا سبب بن کر ترک تحریر پر مجبور کر دے گی اور دھاگے سے نہ صرف تسلسل مفقود ہو جائے گا بلکہ ممکن ہے کہ خادم تحریر یہاں پر سب کی تفنن طبع کے لیے پیش کرنے سے توبہ کر لے


    اردو زبان کا ایک ایسا قصّہ جس کا نام آپ لوگ خود رکھیں گے- قصہ چہار درویش کی نقل مبدل کرنے کی کوشش ہے




    خاکسار فیصل عظیم فیصل

    لاہور مورخہ چودہ جون دو ہزار اٹھارہ

    لاہور​
     
    ۱۲۳بے نام نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. فیصل عظیم فیصل
    آف لائن

    فیصل عظیم فیصل ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اپریل 2018
    پیغامات:
    31
    موصول پسندیدگیاں:
    31
    ملک کا جھنڈا:

    بسم الله الرحمن الرحیم


    سبحان الله کیا خالق حقیقی ہے کہ جس نے ایک مٹھی خاک سے کیا کیا صورتیں اور مٹی کی مورتیں بنائیں رنگ برنگے لوگ کوئی گورا کوئی کالا کوئی ایسا کہ گورا اسے گورا نہ مانے اور کالا اسکے کالے ہونے پر عالمی عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ نالش کرنے کو مستعد اور وہ خود اپنے آپ کو پاکستانی کہ کر دنیا کی سب سے بہترین انٹیلیجنس ایجنسی کا تمغہ اپنی پتلون کے عقبی حصے میں لگوا کر اپنے ہی زعم میں ریمبو ، راکی ، ٹرمینیٹر ، بایونک سولجرز اور تمامی فلمی پہلوانوں سے قوی خود کو جان کر دنیا بھر کی سیاست اور معاملات پر رائے زنی کرنا اپنا بنیادی حق اور فرض سمجھتے ہیں چاہے گھر میں چارپائی رکھنے پر بھی کوئی پوچھنے والا نہ ہو .

    منشا اس تحریر کا یہ ہے کہ قصّہ چہار درویش کا ابتدا میں اس تقریب سے امر خسرو نے کہا تاکہ وہ اپنے مرشد کی مزاج پرسی کر سکیں جنکی درگاہ دلی میں قلعے سے تین کوس دور دروازے سے باہر لال بنگلے کے پاس ہے . ان کی طبیعت ماندی ہوئی تو تب مرشد کا جی بہلانے کو امر خسرو یہ قصّہ کہتے تھے . اور بیمارداری میں حاضر رہتے تھے . الله نے چند روز میں شفا عطا فرمائی تب انہوں نے غسل صحت کے موقع پر یہ دعا دی کہ جو بھی اس قصّہ کو سنے خدا کے فضل سے صحت مند و تندرست رہے گا . تب سے یہ قصّہ فارسی میں مروج ہوا . پھر یہی قصّہ اردو زبان میں میر امن دلی والے بزبان اردو تحریر فرماتے ہیں اور اس کی نقل مبدل خادم هذا فیصل عظیم فیصل بقلم الیکترونی خود سے تحریر کرنے کی سعی کرتا ہے البتّہ پہلے قصص کی سی اصلیت و ماخذ سے وابستگی نہ ہوگی بلکہ مبدّل ہونے کی وجہ سے اس کا تلذذ اپنی ہی چاشنی لیے ہے ہوگا

    اس پاک پروردگار کے اذن سے جس کا اذن ہر مخلوق کے ہر ہر کام کے لیے بنیادی ضرورت ہے​
     
    ۱۲۳بے نام نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. فیصل عظیم فیصل
    آف لائن

    فیصل عظیم فیصل ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اپریل 2018
    پیغامات:
    31
    موصول پسندیدگیاں:
    31
    ملک کا جھنڈا:

    شروع قصّے میں

    اب آغاز قصّے کا کرتا ہوں . ذرا کان دھر کر سنو اور اور منصفی کرو . آج کے چار درویش میں یوں لکھا ہے اور کہنے والے نے یوں کہا ہے . کہ دور کسی عرب ملک میں ایک وافد رہا کرتا تھا . اصلا و نسلا کسی عرب خاندان سے تعلق رکھتا تھا لیکن سفر کرنے کو جو وثیقہ ہوتا ہے جسے پاسپورٹ کہتے ہیں مملکت خداداد پاکستان کا تھا جس کی وجہ سے اسے کسی کی کفالت پر ملک هذا میں رہنا نصیب ہوا تھا . نام اسکا فیصل قریشی اور شہر جس میں بسیرا ہوا اسکا شہر دبئی کا تھا جو بادشاہ النہیان کے خانوادے کی حکومت میں ہے اس ملک کو جسے لوگ متحدہ عرب امارات کے نام سے جانتے ہیں . اس ملک میں بجلی پٹرول نامی ایندھن سے بنا کر پورے ملک کو فراہم کی جا رہی ہے . اگر شاہراہوں کو دیکھو تو اتنی اتنی چوڑی کہ آٹھ آٹھ فولادی گھوڑے ایک ہی وقت میں اکٹھے چلیں تو شاہراہ کا صرف ایک طرف جانے والا راستہ استعمال ہو . نہانے کا پانی اسقدر گرم کہ اپنے اپنے ملکوں سے آنے والے لوگ اگر اس ملک میں ایک سال رہایش پذیر رہ کر وطن واپس جانے پر گرمیوں میں تازہ پانی سے نہانے پر ھپ ھپ کی آوازیں نکلنے سے روک نہ سکیں . ایسی سلطنت میں رہتے ہے اسے بہت برس ہوئے کہ ایک ہی خواہش دل میں امڈتی اور ہلچل مچاتی تھی اور وہ خواہش نہ اولاد کی تھی کہ اولاد کی صورت اسکے پاس ایک عدد فرزند ارجمند مسمی طلحہ فیصل مولود ہو چکا تھا اور نہ ہی وہ خواہش مال کی تھی کہ مالیاتی منشیوں جنہیں آج کی زبان میں بنک کہا جاتا ہے کے بہی کھاتوں میں درہم کی ایک مناسب سی قطار اس کی ضرورتوں کے لیے کافی تھی . البتہ اپنے اندر کی شیطانیت کو جدیدیت کا پیرہن پہنانے کی کوشش میں ایک عدد زنانی دوست جسے گرل فرینڈ کی نام سی جانا جاتا ہے کی خواہش اس کی سوا ہاتھ کی سینی میں مچل مچل کر سر کے سارے بال لے جا چکی تھی. جب دس بیس جگہ سے نرم گرم نعل خوری کے نتائج ترسی ہوئی آنکھوں سے ظاہر ہونے لگی تو اس خواہش کو دوسری شادی کی تمنا کا نام دے کر جائز خواہش قرار دے کر دل میں پال لیا . اسی امید میں موصوف کی عمر چالیس برس کی ہوگئی . ایک دن عوامی مجرہ خانے جنہیں وہاں کلب کا نام دیا جاتا تھا میں کسی حسینہ نے انکل کہ کر پکارا تو بے ساختہ آنکھ نم ہوئی فورا وہاں سے اٹھے مجرہ خانہ کی بولگاہ جسے جدید زبان میں ٹوائلٹ یا واش روم کہا جاتا ہے کا رخ کیا . وہاں پر دیوار پر آدمی کے قد کے آیئنے مقام دست شوئی کے قریب آویزاں تھے جن میں خود کو دیکھ کر اپنی چمکدار چندیا اور فربہ توند ، پیلی آنکھوں کو دیکھ کر ایک طویل آہ بھری پھر دل میں اپنے سوچ کیا کہ افسوس تونے اتنی عمر اپنی ناحق برباد کردی​
     
    ۱۲۳بے نام نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. فیصل عظیم فیصل
    آف لائن

    فیصل عظیم فیصل ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اپریل 2018
    پیغامات:
    31
    موصول پسندیدگیاں:
    31
    ملک کا جھنڈا:
    ایک لونڈیا کی حرص میں اس قدر مال زیر و زبر کیا . روزانہ کے مجرے میں ہزاروں درہم ضایع کرنے کا کیا فایدہ ہوا..؟ اتنے دن کلب میں آ کر اس نازنیں کی انکل جی سننے سے پہلے تمہیں موت کیوں نہ آ گئی..؟ .آخر کب تلک ان بازارو حسیناؤں پر اپنی کمائی اڑاؤ گے..؟ انکل تو کہلا دئیے اب اس کلب میں خواری کاٹنے کا کیا فائدہ..؟ اس سے کہیں بہتر تھا کہ تم کسی گھریلو قسم کی عورت سے دوسری شادی کر لیتے..! . گرل فرینڈ یا زنان دوستی تمہاری قسمت میں نہیں ہے..! اسی دکھ میں اسکے لبوں پر ایک دکھ بھرا نغمہ رواں ہو گیا

    ہزار نوٹ دکھا کر قریب کر لو تم
    فریب انکی رگوں میں ہے اب لہو کی طرح
    جو کل تلک تمہیں جانان جاں بلاتی تھی
    اسی نے تم کو چچا کہ دیا بہو کی طرح

    یہ بات اپنے دل میں ٹھہرا کر وہ اس مجرے کے استقبالیہ پر آکر آج کا سارا حساب برابر کرنے کے بعد وہاں سے جو نکلا تو اپنا مشرق بعید کا اصیل آہنی گھوڑا اس نے تعارفی رقعہ فراہم کر کے میخانہ کی جانب سے فراہم کردہ سائیس سے وصول کر لیا اسکی کلید اسکی کھوپڑی کے قریب لگا کر روانہ ہوا اور آندھی طوفان کی رفتار سے سیدھا شہر کے دوسرے کونے پر موجود ایک مے خانہ کا رخ کیا جس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہاں مجرا نہیں ہوتا بلکہ سنجیدہ پینے پلانے کا دہندہ ہوتا ہے… کبھو کبھار کوئی پینے پلانے کی خواہشمند اور عطش کی مری ہوئی حسینہ پینے کے چکّر میں آپ کو پندرہ بیس دقیقہ تک کا ساتھ فراہم کر سکتی ہے جواب آں غزل کے طور پر آپ اسے کچھ کھلا پلا کر رخصت کرتے ہیں . ..​
     
  5. فیصل عظیم فیصل
    آف لائن

    فیصل عظیم فیصل ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اپریل 2018
    پیغامات:
    31
    موصول پسندیدگیاں:
    31
    ملک کا جھنڈا:
    یہاں آمد پر اپنے آہنی گھوڑے کو سائیس کے حوالے کردیا اور تعارفی رقعہ حاصل کر کے اندر کا رخ کیا اس مے خانے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین پنج تارا سرائے بھی موجود تھا اور اس سرائے کی ہی پہلی منزل پر اس خانہ ساقی کا مدخل وقوع پذیر تھا . جیسے ہی سرائے کی استقبالیہ سنگت کو دیکھا تو ماحول اچھا لگا . فضا میں بھینی بھینی خوشبو . شفاف بلوری مدخل سے اندر آمد پر ہوا میں خنکی اور تبرید کا احساس ہوا میں ہلکی ہلکی موسیقی سنتے ہوئے جب اسکے قدم نیچے بچھے ہوئے نرم و کثیف غلیچوں پر پڑے تو اس ماحول نے اسے اپنے سحر میں ایسا جکڑا کہ اس نے یہ فیصلہ کر لیا کہ آیندہ یہی منزل کام و کشت و اکل و شرب ہوگی اب وہاں کی مست و موسیقی سے بھرپور دیوان سے گزر کر ایک آہنی دروازے سے ایک زنداں نما کمرے میں آیا جہاں ایک مرد خوشنما چہرے پر دیدہ زیب مسکراہٹ سجائے ملا آنکھوں میں شرارت لیے اس نے سوال کیا جی صاحب ہندی ، بنگالی یا ایرانی جواب ملا ہندی تو اس نے آگے ہو کر ایک چمکتی ہوئی نقرئی قرص جس پر ابھرے ہوئے حروف میں کچھ تحریر تھا کو اپنی ایک انگلی سے چھوا اس کے چھوتے ہی آہنی دروازہ بند ہوتا چلا گیا اور وہ کمرہ زنداں نما ہوا میں اٹھتا چلا گیا .
     
    ۱۲۳بے نام نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. فیصل عظیم فیصل
    آف لائن

    فیصل عظیم فیصل ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اپریل 2018
    پیغامات:
    31
    موصول پسندیدگیاں:
    31
    ملک کا جھنڈا:
    اچانک کمرے کو جھٹکا سا لگا اور دروازہ کھلا کیا دیکھتا ہے کہ ایک راہداری سی ہے اور اس راہداری کی سامنے ایک صورت مہ جبیں کی جس پر خوبصورت تحریر میں نام لکھا ہے اور اس نام کے نیچے ایک تیر ایک طرف اشارہ کر رہا ہے .وافد سمجھدار تھا کہ اس تیر کی جانب چل پڑا جہاں ایک جوان کہ رنگ کالا بھجنگ آنکھوں میں مسکراہٹ اونٹ کی کھال کے رنگ کا لباس پہنے کھڑا ہے آگے بڑھ کر ایک ہاتھ اپنی ناف پر رکھتے ہے سر سے اشارہ خیر سگالی کا کرتے ہی دوسرے ہاتھ سے دروازہ وا کرتا ہے . اندر کا منظر خوبصورت لکڑی کے کام سے بھرپور ایک بہت بڑا سا کمرہ ہے . ایک طرف ایک بڑی سی طاق نما الماری لگی ہے جس میں دنیا بھر سے نہ جانے کس کس ملک کی بنی انگور کی بیٹی رنگ برنگی بوتلوں میں سجی ہوئی جھانک رہی تھی اور اس کے پاس ہی محرّر کے تخت کی مانند آبنوسی میز لگی ہے جس کے ایک طرف باوردی خدمتگار مے نوشوں کی خدمات کو مستعد کھڑا تھا جبکہ دوسری طرف چار پانچ افراد کی تشریف کا انتظام تھا . اس کے علاوہ اس بڑے سے کمرے میں مرکز کی جناب چالیس پچاس افراد کے چار چار کی جماعتیں بنا کر بیٹھنے کا انتظام تھا جبکہ اطراف میں رئیس زادوں کی تشریف آوری اور اپنے مہمانوں کے ساتھ مزین مخملی جلسہ گاہوں میں بیٹھنے کا انتظام ہے چھت میں جگہ جگہ مخفی مکبرات صوت سے ابھرتی ہوئی نغمگین آواز اور چار پانچ باوردی خدمتگاران مے خانہ میں ادھر ادھر مستعدی کے ساتھ مہمانوں کی خدمت میں مصروف تھے . وافد اس ماحول کو پسند کرتے ہوے ایک جانب بڑھتا ہے جہاں بہترین بیٹھک کا انتظام ہے اور کونے میں بیٹھ جاتا ہے . یہاں سے اسکے نظر سارے کمرے پر پڑتی ہے جبکہ کمرے والے اسے صاف اور واضح دیکھنے سے قاصر ہیں . بیٹھتے ہی ایک باادب خادم پیش اسکے خدمت میں ہوتا ہے اور ہاتھ میں دفتر اور قلم لیے سوال کرتا ہے. حضور کی خدمت میں کیا پیش کیا جائے . سوال کے جواب میں ایک اور سوال دغا جاتا ہے وافد کی طرف سے کہ آپ کے پاس کیا کیا ہے. نظر اٹھا کر مسکراتے ہوئے خادم جواب دیتا ہے .

    حضرت جو شوق کیجئے دیسی شراب سے
    کھل کر ملے گی بیس کی بوتل حساب سے

    گر آپ کو پینا ہے ولایت کی ملے گی
    قوقاز سے افرنگ سے ہر رنگ و ماپ سے

    امریکیوں کے ملک کی بربن منگائی ہے
    حاضر کریں گے ہم جو حکم ہو جناب سے​
     
    ۱۲۳بے نام نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. فیصل عظیم فیصل
    آف لائن

    فیصل عظیم فیصل ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اپریل 2018
    پیغامات:
    31
    موصول پسندیدگیاں:
    31
    ملک کا جھنڈا:
    آخر یہ تجویز ٹھہری کہ پینے پلانے کا شغف چلانے کو بربن امریکی کو زحمت دی جائے . جیسے ہی خادم اس خواہش کو پوری کرنے کو نکلا . ایک خادم دوسرا حاضر ہوا اور اسکے سامنے ایک سینی بھری پنیر اور کچھ گوشت کے مخصوص قتلے رکھ کر چلا گیا . وافد مزاج بنا کر بیٹھا کمرے میں بیٹھے لوگوں کو دیکھنے لگا . کیا دیکھتا ہے کہ چار اشخاص بے نوا گلے میں ایک پور چوڑائی کی پٹیاں ڈالے کہ آخر جسکے میں ایک رقعہ نما کاغذی شناخت نام پیوست تھا سر نیہوڑاے ایک ہاتھ جام پر جبکہ دوسرا ہاتھ سینے والی جیب پر رکھے بیٹھے ہیں ہر تھوڑی تھوڑی دیر میں ان میں سے کبھو کوئی کھلکھلاتا ہے کبھو کوئی رونا شروع کر دیتا ہے اور پھر چاروں خاموشی سے جام سے مشغول ہو جاتے ہیں . منظر عجیب سا دیکھ کر وافد کی دل چسپی بنی تو اس نے خادم کو اشارہ کیا اور ان چاروں درویشوں کو اپنے قریب بلوا لیا جب ان لوگوں کو بتایا گیا کہ آپ کے واجبات کی ادائیگی وافد نے اپنے ذمے لے لی ہے تو وہ سب فورا اٹھ کر اسکے پاس چلے آے . وافد نے جیب سے چنگاری ساز نکال کر تمباکو کی اصلاب کے ساتھ پیش کیا تو سب نے ایک ایک صلب تمباکو کی پکڑی اور شکر گزار ہوئے . وافد نے بات شروع کی اور گویا ہوا . کے دیکھتا ہوں میں کہ تم سبھی گم گشتہ حال اور پردیسی معلوم ہوتے ہو . مزاج میرا مکدر ہوا اور مجھے یہاں آکر تم لوگوں کی صبحت میسّر ہونا تھی تو چلو آج کی رات میں تمہاری سیاہ کرتا ہوں اور تم میری رنگیں کرو جب تک یہاں مرے ساتھ ہو کھانے پینے کا تم کو فکر نہیں . آج اس مقام پر باہم ملاقات ہوئی اور کل کا احوال کچھ معلوم نہیں . ایک گمت رہیں یا جدا جدا ہو جاویں. رات بڑی پہاڑ ہوتی ہے اور اس سے بھی بڑا پہاڑ ہوگا یہاں کا حساب جبکہ من فدوی چکانے کی ذمّ داری لے چکا ہے تو اپنی جیوب اور شب کو کالا ہونے سے بچاؤ کچھ میری سنو کچھ اپنی سناؤ رات گزارو اور گھروں کو جاؤ بہترین طریقہ یہی ہوگا کہ اپنی اپنی سرگزشت جو اس دنیا میں جس پر بیتی ہو چاہے جھوٹ اس میں بوری بھر موجود ہو بیان کرے تو باتوں میں رات کٹ جائے گی جب تھوڑی شب باقی رہے گی تو من فدوی آپ لوگوں کو اپنے آہنی گھوڑے پر آپ کے مقام سکونت پر پہونچا کر اپنے گھر کی راہ لونگا. سبھوں نے کہا یا ہادی جو ارشاد ہوتا ہم نے قبول کیا حکم ہو کہاں سے شروع کیا جاوے کہ رات حضور کی رنگین ہو اور ہم فقیروں کی سنگین ہونے سے محفوظ رہے
     
    ۱۲۳بے نام نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں