1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

انسان کبھی چاند پر گیا ہی نہیں ؟؟امریکی خلائی ادارے ناسا کی رپورٹ جھوٹ پر مبنی

'متفرق ویڈیوز' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏17 اکتوبر 2017۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    انسان کبھی چاند پر گیا ہی نہیں ؟؟امریکی خلائی ادارے ناسا کی رپورٹ جھوٹ پر مبنی !! عرصہ دراز سے یہ بات مشہور ہے کہ انسان نے چاند پر قدم رکھا اور یہ دعویٰ 20جولائی 1969ء کو امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے کیا گیاجس میں بتایا گیا کہ ا neil armstrongنامی خلاء باز نے سب سے پہلے چاند پر قدم رکھا اور اسے انسانی تاریخ کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا گیا اور طرح طرح کی باتیں مشہور ہونے لگیں ، میڈیا بھی بھرپور طریقے سے سرگرم ہوگیا اور اسے انسانی تاریخ کا ایک عظیم کارنامہ قرار دیا جانے لگا اور دیگر سیاروں کو بھی تسخیر کرنے کا عزم کیا جانے لگا اور وہاں انسانوں کو آباد کرنے کے دعوے تک کئے جانے لگے اور باقاعدہ عام انسانوں کو بھی سیر و تفریح کی غرض سے وہاں لے جانے کی خبریں گردش کرنے لگیں ۔ لیکن آج تقریباً ا س دعوے کے48سال بعد بھی ایسا کچھ نہیں ہوا اور اس بارے میں بڑی تعداد میں امریکیوں کے خیال میں بھی یہ دھوکے سے زیادہ کچھ نہیں تھا بلکہ بعض کے مطابق یہ روس اور امریکہ کے مابین جاری خلائی جنگ میں برتری اور سبقت حاصل کرنے کے لئے گھڑی گئی ایک جھوٹی داستان تھی آج کی رپورٹ میں اسی حولے سے چند ایسے حقائق پیش کئے جارہے ہیں جس سے ثابت ہوگا کہ یہ واقعی ایک ڈرامہ سے زیادہ کچھ نہ تھا۔ ستمبر 1959کو سب سے پہلے روس کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ اس نے بغیر کسی خلاء باز کے اپنا سیارہ چاند پر اتارنے کے دعوے نے امریکی خلائی ادارے کی نیندیں اڑادیں اور انہوں نے پلاننگ شروع کردی کہ کونسا ایسا کارنامہ اپنے نام سے منسوب کیا جائے جس سے روسی خلائی ادارے کو جواب دیا جاسکے لہٰذا Appolo Mission منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے فلم بندی کا فیصلہ کیا گیا جس کے حوالے سے ماہرین نے مختلف دعوے کئے ہیں بعض نے مطابق شکاگو جبکہ بعض نے ہالی ووڈ کے کسی خفیہ اسٹوڈیو کا ذکر کیا ہے۔ زمین پر رہ کر چاند پر قدم رکھتے ہوئے انسان کی عکس بندی واقعی ایک مشکل کام ہے اور جب یہ فلم منظر عام پر آئی تو خلائی ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایسے اعتراضات اٹھائے جن کا جواب ناسا سمیت کسی کے پاس نہ تھا جس یہ ثابت ہوا کہ انسان نے کبھی چاند پر قدم رکھا ہی نہیں اس بات کو تقویت دینے کیلئے سب سے بڑآ ثبوت یہ ہے کہ امریکی ادارے ناسا کے مطابق انسان کے چاند پر قدم رکھنے کی فوٹیج ہی ضائع ہوچکی ہے اور دوسرا یہ کہ انسانی تاریخ کی اتنی اہم اور منصوبے کی تکمیل پر خرچ کی جانے والی لاگت کے حساب سے دنیا کے مہنگے ترین تجربہ کے ثبوت ضائع کرنے پر آج تک کوئی کمیشن نہیں بنایا گیا جس نے اس معاملے کی تحقیقات کی ہو۔ ویڈیو سمیت کئی اہم دستاویز اور نمونے بھی اب ان کے پاس نہیں ہیں جن سے متعلق محض یہ بتایا گیا کہ وہ گم ہوگئے ہیں۔ یہ تمام امور اپنی جگہ پر مگر ناقدین و ماہرین کی جانب سے اٹھائے گئے ایسے سوالات کا ذکر ابھی ذیل میں کیا جارہا ہے جس کے بارے میں ایک عام انسان کو بھی اندازہ لگانا مشکل نہیں ہوگا کہ یہ مشن جھوٹا ہے۔۱۔آسمان پر ستاروں کا نہ پایا جانا: فلم بندی کے دوران کہیں پر بھی ستاروں کی عدم موجودگی اس بات کا ثبوت پیش کرتی ہے کہ یہ ویڈیو فیک ہے کیونکہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ چاند پر کوئی بادل نہیں ہے جس کے باوجود ستاروں کا نظر نہ آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جبکہ فلم کی عکس میں آسمان پر تاریکی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ زمین سے بادلوں موجودگی کے باوجود بھی ستارے نظر آئیں جبکہ چاند سے مطلع بالکل صاف ہونے باوجود ستارے دیکھے نہ جاسکیں جس کے جواب میں ناسا نے عجیب و غریب جواب دیا کہ اس وقت کیمرے کی کوالٹی اتنی بہتر نہیں تھی جتنی کہ آج ہے لئے اس ویڈیو میں ستاروں کو دیکھا نہیں جاسکتا۔ ناقدین کے مطابق اگر ستاروں دکھتے تو ان کی سمت سے چھوٹ عیاں ہوجاتا ۔۲۔ مختلف سمت سے روشنی کی موجودگی: آپ سب جانتے ہیں کائنات پر روشنی کے لئے قدرتی طور پر ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ ہے سورج جس کے ذریعے چاند بھی روشن ہے اور ستارے بھی لیکن ویڈیو میں عکس بندی کے دوران چاند پر موجود اشیاء کے عکس مختلف سمت میں ہیں جس سے پتا چلتا ہے کہ وہاں روشنی کے ایک سے زائد ذرائع موجود ہیں۔ جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ شوٹنگ کے دوران مختلف لائٹس استعمال کی گئی ہیں جس کے جواب میں ناسا کے مطابق چو نکہ چاند کی سطح ناہموار اس لئے ایسا ہوا۔ ۳۔ چیزوں پر موجود کوڈ: ناسا کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں ایک پتھر پر انگریزی زبان کا حروف تہجی Cدرج ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ دوران شوٹنگ کوئی بھی ڈائریکٹر مختلف اشیاء پر اس قسم کے کوڈ ڈالتے ہیں جن کی مدد سے ان اشیاء کی جگہ کا تعین کرنا ممکن ہوتا ہے عام طور پر یہ کوڈ چھپا دیئے جاتے ہیں لیکن مذکورہ ویڈیو میں غلطی سے یہ کوڈ نمایاں ہوا ہے جس کے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ ویڈیو فیک ہے اور یہ زمین پر ہی کسی اسٹوڈیو میں شوٹ کی گئی ہے۔۴۔ لہراتا پرچم: یہ بات طے ہے کہ چاند پر ہوا موجود نہیں جس کے باجود پرچم کا لہرانا عقل سے ماورا ہے۔ امریکی خلائی ادارے کے مطابق چاند پر جانے والے خلاء باز نے وہاں امریکی پرچم لگایا جو کہ ویڈیو میں لہراتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے جو اس ویڈیو کو مشکوک بناتا ہے۔۵۔ van radiation belt کو عبور کرنا:یہ ایک انتہائی حیرت انگیز بات ہے کہ زمین کے گرد موجود حفاظتی رو جسے van radiation beltکہا جاتا ہے جو کہ زمین کی کشش ثقل کے باعث ایک جگہ پر موجود ہے اور اگر کسی کو چاند پر جانا ہو تو اسے یہ رکاوٹ عبور کرنا ہوگی۔ اور ناسا کی رپورٹ کے مطابق Appolo Mission بحفاظت اس مقناطیسی رو کو عبور کرنے میں کامیاب ہوگیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر جہاز کی بیرونی اور اندرونی ساخت پر موجود ایلومینیم کی سطح اگر اس رو سے گزرنا چاہے تو جل کر خاکستر ہوجائے مگر ناسا کے مطابق خلائی شٹل کی رفتار اتنی تیز تھی کہ اسے کچھ نہ ہوا جسے عقل تسلیم نہیں کرتی۔۔۶ کیمرے کی آنکھ کا متاثر نہ ہونا:یہ بات اور بھی زیادہ دلچسپ ہے کہ کس طرح چاند پر موجود نامساعد حالات میں کیمرے کی آنکھ نے یہ تمام مناظر قید کئے جبکہ چاند پر ہوا کی عدم موجودگی کے باعث وہاں کا درجہ حرارت 150ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے جبکہ آج کے دور میں اتنی ترقی کے باوجود بھی عمدہ سے عمدہ کیمرہ 60ڈگری سینٹی گریڈ کے بعد عکس بندی کی سہولت سے محروم ہوجاتا ہے کیونکہ گرمی کی شدت سے اس کے لینس پر کیمیائی اثر مرتب ہوتا ہے جس سے لینس ناکارہ ہوجاتا ہے جس کے لئے خصوصی آلات کے استعمال کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ مذکورہ ویڈیو کو شوٹ کرنے کیلئے ایک عام سا کیمرہ تھا جسے بغیر کسی خصوصی آلات کےاستعمال کیا گیا جبکہ حقیقت میں ایسا ہونا ممکن نہیں۔ ۷۔ چاند کی سطح پر پیروں کے نشان:اس بات سے تو ہر کوئی واقف ہے کہ چاند پر نہ ہوا ہے اور نہ پانی اور کسی بھی سطح پر ان دونوں کی عدم موجودگی کے باوجود پیروں کے نشانات کا پڑ جانا ممکن نہیں کیونکہ جس سطح پر پانی ہی موجود نہ ہو وہاں پائوں کس طرح دھنس سکتا ہے۔ جبکہ ویڈیو میں انسانی پائوں کو سطح میں دھنستے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ بھی کئی ایسے حقائق ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویڈیو جھوٹ پر مبنی ہے اور درحقیقت انسان چاند پر گیا ہی نہیں۔ اور اب جبکہ اس دعوے کو تقریباً48سال گزرنے کے بعد اتنی ایڈوانس ٹیکنالوجی کے باوجود امریکی خلائی ادارے کو حقیقی سفر کرنا پڑا تو اس کے اوسان خطا ہوچکے ہیں کیونکہ چاند کی زمین سے دوری 3لاکھ 84ہزار 400کلو میٹر ہے جس کو طے کرنے کیلئے تقریباً 7ماہ کا عرصہ درکار ہے اور سات ماہ کے طویل عرصہ تک کسی بھی انسانی جسم کا کسی بھی قسم کے لباس میں خلائی تابکاری شعاعوں میں محفوظ رہنا ممکن نہیں زمین سے 99ہزار کلو میٹر کی دوری پر آسمان کی حدود کا آغاز ہوتا ہے جہاں پر بے شمار پہاڑوں سے بھی بڑے بڑے پتھر خلاء میں اڑتے دکھائی دیتے ہیں یہی نہیں ان کے علاوہ سیارے وغیرہ بھی موجود ہیں اور ان سے خارج ہونے والی تابکاری شعاعوں اور زمین کی کشش ثقل کی عدم موجودگی میں کسی بھی انسانی جسم کا بچنا ممکن نہیں ۔امریکی خلائی سفر جھوٹ پر مبنی ہے اور اگر ایسا حقیقت میں ہوتا تو کیا وجہ ہے اتنا طویل عرصہ گزرنے کے بعد دوبارہ انسان نے چاند پر قدم رکھنے کی ہمت نہ کی حالانکہ اس عرصہ میں سائنس و ٹیکنالوجی نے کئی گنا ترقی کرلی ہے
     
    ناصر إقبال اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نہیں ریساں امریکا دیاں
     
    ناصر إقبال، پاکستانی55 اور زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    ہمارے کو یہ بات بوہت پہلے سے پت ہے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اچھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ وہ کیسے؟؟؟؟؟؟؟
     
    ناصر إقبال اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں