1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستان آرمی ایم کیو ایم کو کیوں نشانہ بنا رہی ہے

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از مخلص انسان, ‏15 ستمبر 2016۔

  1. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    عارف جمال جو ایک ماہر ہیں ڈویچے ویلے سے ایم کیو ایم کے خلاف ہونے والے ایک پیرا ملٹری آپریشن پر بات کرتے ہیں جو جنوبی پاکستان کی ایک لبرل سیاسی جماعت ہے ۔ عارف جمال بتاتے ہیں کہ آرمی کس طرح اسلامی شدت پسندوں کو اجازت دے رہی ہے کہ وہ پاکستان کے معاشی حب کراچی پر قبضہ کرلیں ۔
    " شکریہ جنرل راحیل شریف " ، یہ عبارت کراچی کی ایک سڑک پر لگے ہوئے بہت بڑے پوسٹر کی ہے ۔ کراچی جو پاکستان کا حنوبی شہر، بندرگاہ اور معاشی حب ہے ۔ پاکستانی آرمی چیف کے حامیوں نے شہرمیں انکی ڈھیروں تعریفوں پر مبنی بل بورڈز شہر بھر میں لگا دیئے ہیں جن میں " شہر کو دہشتگردوں اور مجرموں سے آزاد کرانے " پرانکی ڈھیروں تعریف کی گئی ہے ۔
    آرمی کے حمایتیوں کی دہشتگردوں سے مراد اسلامی گروہ القاعدہ اور تحریک طالبان نہیں ہیں بلکہ ایک لبرل سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ ہے جسے جنوبی صوبے سندھ میں حمایت حاصل ہے ۔ ایک سیکیولر جماعت ہونے کے باوجود ایم کیو ایم مبینہ طور پرتشدد کو بطور ایک سیاسی طریقہ استعمال کرنے کا الزام ہے جس کا مقصد کراچی شہر اور اسکی معیشت پر کنٹرول حاصل کرنا ہے ۔ ایم کیو ایم کی لیڈر شپ جومہاجروں یعنی ان لوگوں کی نما ئندہ ہے جو انیس سو سینتالیس میں بھارت سے پاکستان ہجرت کرکے آئے تھے ، ان تمام الزامات کی تردید کرتی ہے ۔
    ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ آرمی اپنی پیرا ملٹری فورس رینجرز کے ذریعے اسکے کارکنان اور حامیوں کودہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پرنشانہ بناتی رہی ہے ۔ انسانی حقوق کے کچھ گروپوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت جب اسلامی شدت پسند فوجی سرپرستی حاصل کئے ہوئے ہیں تو ایم کیو ایم اور سابق صدر آصف علی رداری کی پیپلز پارٹی بدستور ان کا (فوج) شکار بنے ہوئے ہیں ۔
    عارف جمال ایک امریکی صحافی اور پاکستان میں اسلامی شدت پسندی پرکئی کتابوں کے مصنف ہیں ۔ وہ ڈویچے ویلے کو ایک انٹرویو میں کہتے ہیں کہ پاکستانی فوج کے کلیدی مقاصد میں سے ایک یہ ہے کہ مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں کو کمزور کردیا جائے تاکہ ان کا (فوج کا) کنٹرول حکومتی اور شہری اداروں پرمضبوط ہو جائے ۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ جنرل راحیل شریف جو آرمی کے حامی میڈیا کے ذریعے ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ایک مسیحا کی صورت پیش کئے جارہے ہیں ایم کیو ایم کو کمزور کرکے اسلامی شدت پسندوں کے ہاتھوں شہر پر قبضے کیلئے راہ ہموار کررہے ہیں ۔
    انٹرویو
    سوال : کیا آپ ایم کیو ایم کے اس دعوے سے اتفاق کریں گے کہ پاکستانی آرمی اسکے کارکنان اور حامیوں کو باقاعدہ منتخب کرکے نشانہ بنا رہی ہے ؟
    عارف جمال : اس بات کے کافی ثبوت موجود ہیں کہ پاکستانی فوج ایم کیو ایم کو منتخب کرکے ہی نشانہ بنا رہی ہے ۔ اب یہ پیپلز پارٹی کو بھی نشانہ بنا رہی ہے ۔ آرمی کی زیر کمان حالیہ مہم قومی سطح پر ہے اور یہ تمام سیاسی جماعتوں کو ملک بھر میں کمزور کررہی ہے ۔
    چونکہ تمام سیاسی جماعتیں آپس میں تقسیم ہیں اور مشترکہ مزاحمت پیش کرنے میں ناکام رہی ہیں اس لئے ہی آرمی ان پر مکمل کنٹرول رکھتے ہوئے انہیں چلا رہی ہے ۔ ہم آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو فیصلہ سازی کی ہر میٹنگ میں وزیر اعظم کے پہلو بہ پہلو بیٹھا دیکھ رہے ہیں ۔ پاکستانی میڈیا کی تمام تصاویر اور ویڈیوز میں جنرل شریف ہی پورا شو چلاتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ وہ کہیں بھی اپنی فوجی ٹوپی پہنے نظر نہیں آئے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انہیں اپنے سویلین باس کو سلیوٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
    یہ بالکل واضح طور پر نظر آتا ہے کہ پاکستان رینجرز، پولیس اور دوسری سیکورٹی ایجنسیز آرمی سے براہ راست احکامات لے رہی ہیں ۔ ملکی میڈیا مکمل طور پران کے ساتھ شامل ہوچکا ہے یا اسکے منہ پرٹیپ لگا کراسے خاموش کردیا گیا ہے ۔ حتی کہ چھ اور سات ستمبر کو جب پاکستان میں یوم دفاع منایا جارہا تھا تو کئی ٹی وی اینکرزملٹری جیکٹ میں ملبوس نظر آئے ۔ یہ ملٹری کے پبلک ریلیشن ڈیپارٹمنٹ اور میڈیا کے درمیان تفریق کو اور دھندلا کردیتا ہے ۔
    یہ پہلی بار نہیں ہے جب آرمی نے ایم کیو ایم کے خلاف ایکشن لیا ہے ۔ انیس سو نوے کی دہائی میں بھی پارٹی کے خلاف ایسا ہی آپریشن ہوا تھا ۔ کیا وجہ ہے کہ ریاست ، بالخصوص ہر جگہ موجود گی رکھنے والی فوج ایم کیو ایم کے خلاف ہے ؟
    اقتدار میں ہو یا اقتدار سے باہر ہو پاکستان آرمی نے ہمیشہ سیاسی جماعتیں بنانے اور توڑنے کا کام جاری رکھا ہے ۔ اسی کی دھائی کے دوسرے نصف میں اس نے ایم کیو ایم کی تشکیل کی حوصلہ افزائی کی اور اسکی حمایت کی ۔ 90 کی دھائی میں جنرلوں نے محسوس کیا کہ ایم کیو ایم بہت بڑی ہوچکی ہے تو انہوں نے اس میں تقسیم پیدا کی ۔
    ایم کیو ایم کوئی تنہا سیاسی جماعت نہیں ہے جو آرمی کے غیض وغضب کا سامنا کررہی ہے ۔ دوسری سیاسی جماعتیں بھی جنرلوں کی طرف سے ایسے ہی برتاؤ کا سامنا کرتی رہی ہیں ۔ آرمی مختلف اوقات میں مختلف سیاسی جماعتوں میں تقسیم پیدا کرنے کے مختلف طریقے استعمال کرتی رہتی ہے ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ طاقتور سیاسی جماعتیں سیاست میں ملٹری کی بالا دستی کیلئے براہ راست خطرہ ہیں ۔
    تنقید کرنے والے کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم ایک لبرل جماعت ہونے کے باوجود دہشتگردی کو کراچی پر اپنی گرفت قائم رکھنے کیلئے استعمال کرتی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اسکے خلاف ملٹری آپریشن کو منصفانہ قراردیا جاتا ہے ۔ کیا آپ اس سے اتفاق کرینگے ؟
    خطے کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی ایک تشدد پذیر معاشرہ ہے ، یہاں بھی سیاسی جماعتیں تشدد کو حربے کے طور پر استعمال کرتی ہیں ۔ تاہم یہ ناجائز ہوگا اگر سیاسی تشدد کو دہشتگردی سے تعبیر کیا جائے ۔ تاہم یہاں مذھبی جماعتیں مثلا جماعت اسلامی اورجمعیت علمائے اسلام ہیں جودہشتگردی کی معاون ہیں ۔
    اگر دہشتگردی ہی وجہ ہوتی تو آرمی کو جماعت اسلامی کے پیچھے جانا چاہئے تھا جس کا مسلح ونگ حزب المجاہدین خطے میں ایک بڑا دہشتگرد گروپ ہے ، یا پھر دوسرے دہشتگرد گروپ جیسے کہ جماعت الدعوہ سابق لشکر طیبہ ۔ لیکن بدقسمتی سے حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی آرمی خود حزب المجاہدین اور جماعت الدعوہ کو فنڈز فراہم کرتی ہے ۔
    ذرائع ابلاغ پر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی تقاریر پر پابندی کے لاھور ہائی کورٹ کے فیصلے کا کس طرح تجزیہ کریں گے ؟
    لاھور ہائی کورٹ کا الطاف حسین کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے اور ان کی تقاریراور تصاویر پر پابندی کے فیصلے کی تو پاکستانی معیار پر بھی دیکھا جائے تو کوئی مثال نہیں ملتی ۔ یہ تمام قانونی اور جمہوری اقدار و معیارات کی خلاف ورزی ہے ۔ یہ فیصلہ آرمی کی اس مہم کا حصہ لگتا ہے جو سیاسی جماعتوں خصوصی طور پر ایم کیو ایم کے خلاف جاری ہے ۔
    تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان آرمی اور پاکستانی عدلیہ کے درمیان ہمیشہ ایک " غیر مقدس " گٹھ جوڑ رہا ہے ۔ یہ تعلقات اب بھی طاقت رکھتے ہیں اور موجودہ فیصلہ اسی گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے ۔
    پاکستان کی قومی سیاست پر ایم کیو ایم کو کمزور کرنے کے کیا دور رس نتائج ہو سکتے ہیں ؟
    ایم کیو ایم اور دیگر سیاسی جماعتوں کو کمزور کرنے سے جہادی گروہوں کیلئے بہت بڑا خلا پیدا ہورہا ہے ۔ سیاسی معاملات میں ملٹری کی اتنی سرگرم مداخلت اور سازشوں کی وجہ سے سن اٹھاسی کے بعد سے کوئی بھی سویلین حکومت اس قابل نہیں رہی ہے کہ وہ کارکردگی دکھا سکے اورنتائج دے سکے ۔
    عوام کے اس یقین و اعتماد کوشکست ہوچکی ہے جو انہیں جمہوریت اور سویلین حکمرانی پر تھا ۔ ستم ظریفی یہ کہ دہشتگرد تنظیمیں جیسے کہ جماعت الدعوۃ کھلے عام پاکستان سے دہشتگرد بھرتی کررہی ہیں اور فنڈز حاصل کررہی ہیں جبکہ فوج سیاستدانوں کو دہشتگردی کیلئے فنڈنگ کا مؤرد الزام ٹھہرا رہی ہے ۔
    ہم اب یہ جان چکے ہیں کہ ضرب عضب جوشمالی پاکستان میں ملٹری آپریشن تھا ، اس کا مقصد سیاسی جماعتوں کو کمزور کرنا تھا نہ کہ دہشتگردوں کو ختم کرنا ۔ کئی چوٹی کے بین الاقوامی دہشتگرد مثلا حافظ سعید اورحزب المجاھدین کے یوسف شاہ کھلے عام جلسے جلوس کررہے ہیں اور فنڈ ریزنگ کے ساتھ ساتھ جہادی بھی بھرتی کررہے ہیں ۔
    تقریبا دو ہفتے باقی رہتے ہیں کہ جب عید الاضحی کے موقعے پر دہشتگرد تنظیمیں مثلا دعوۃ والے کئی ملین ڈالرزجمع کریں گے جب کہ ایم کیو ایم جو حقیقتا فلاحی مقاصد کیلئے عطیات جمع کرتی ہے اسے اسکی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ درحقیقت اس برس جہادی گذشتہ برس کی نسبت کئی گنا زیادہ فنڈ جمع کریں گے ۔
    کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کو کمزور کرنے کا نتیجہ اسلامی گروپوں مثلا اسلامک اسٹیٹ ، القاعدہ اور طالبان کے پاکستان کے شہری علاقوں میں پھیلاؤ کا باعث بنے گا ۔ پاکستانی جنرلز ایسا کیوں چاہتے ہیں ؟
    اسکی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی جنرلوں نے جہاد کو ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کی پالیسی کو ترک نہیں کیا ہے ۔ پاکستانی آرمی اب تک " اچھے جہادیوں " کی حمایت کرتی ہے جن میں جماعت الدعوۃ شامل ہے جو سلفی گروہ سے تعلق رکھتی ہے اور یہ وہی نظریہ ہے جو آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام کا ہے ۔
    آئی ایس دوہزار چودہ میں مشرق وسطی میں اپنی تخلیق کے بعد افغانستان و پاکستان میں دہشتگرد گروپوں کے مختلف دھڑوں پر غالب آ گئی تھی ۔ ایسا نظر آتا ہے کہ افغانستان میں جماعت الدعوۃ اور آئی ایس میں اتحاد ہے ۔ اس طرح یہ لگتا ہے کہ پاکستان میں آرمی آئی ایس کی چھتری تلے " اچھے جہادیوں " مثلا جماعت الدعوۃ کا ایک اتحاد تخلیق کررہی ہے -
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ( جرمنی کے بین الاقوامی ریڈیو ڈویچے ویلے نےاپنی ویب سائٹ پر ایک اہم نٹرویو شائع کیا ہے جس میں کراچی سمیت صوبہ سندھ میں ایم کیو ایم کے خلاف ہونے والے آپریشن کے حوالے سے انتہائی اہم اور چشم کشا انکشافات کئے گئے ہیں ۔ اردو جاننے والے عوام کیلئے اس کا مکمل اردو ترجمہ پیش خدمت ہے ۔ اس مضمون کو نقل کرنے اور اپنے بلاگ یا ویب سائٹ پر پبلش کرنے کی عام اجازت ہے )
    (بشکریہ : سید حفیظ الحق )
     
    حنا شیخ نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
  3. rose
    آف لائن

    rose ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2016
    پیغامات:
    26
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ملک کا جھنڈا:
    یہ ایک انتہائی غلط مفروضہ ہے کہ فوج ایم کیو ایم کو نشانہ بنا رہی ہے،،،،،،حالانکہ ہونا ایسا ہی چاہیے تھا کیونکہ کراچی میں ایم کیو ایم ہر جرائم میں ملوث ہے،،،،،،،،،کراچی میں جب سے آپریشن شروع ہوا ہے کالعدم تنطیموں کی دہشت گرد یا لیاری گینگ وار کے کارندے ہی مارے جا رہے ہیں ایم کیو ایمم کے چار پانچ لوگ جہنم واصل ہوئے ہیں ان میں بھی ان کی آپسی لڑائی کے نتجے میں ہلاک ہونے والے شامل ہیں،،،،،،،یہ کلیم کرتے ہیں کے دس ہزار لوگ مرے ہیں لیکن جب ان سے کہتے ہیں کہ ان کی لسٹ دو تو پھر آئیں بائیں شائیں کرتے ہیں۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    رینجرز صرف بھتہ خوروں اور دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں کر رہی ہے لیکن جو بھی گرفتار ہوتا ہے اس کا تعلق ایم کیو ایم سے نکلتا ہے ۔نائن زیرو سے لے کر جہاں بھی انکے آفس ہیں ان کے فرش کھود کر رینجرز نے اسلحہ نکالا ہے ۔
    http://javedch.com/pakistan/2016/09/24/190085
    یہ اسلحہ دہشت گردی کے لئے چھپایا گیا تھا ۔
    http://www.samaa.tv/urdu/pakistan/2016/09/526096/
    ایم کیو ایم کا کارکن 120 افراد کا قاتل نکلا، ٹارگٹ کلنگ کے تہلکہ خیز انکشافات۔۔
    http://www.sabahnews.net/urdu/ایم-کیو-ایم-کا-کارکن-120-افراد-کا-قاتل-نکلا/

    ایم کیوایم کے مرکز سے ملک مخالف لٹریچراور اسلحہ برآمد ہوا،
    http://urdu.shafaqna.com/UR/PK/258735

     
  5. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    اس ڈرامے باز عارف جمال سے ذرا پوچھو کہ ضرب ِ عضب کیا چیز ہے؟
    اس ڈرامے باز سے پوچھا جائے کہ سوات میں پاکستان کا سب سے بڑا آپریشن ہوا اور لاکھوں آئی ڈی پیز کیمپوں میں پڑے تھے کیا وہ آپریشن ایم کیوایم کے خلاف تھا؟؟؟؟؟
    اس ڈرامے باز سے پوچھا جائے کہ وزیرستان میں اتنا بڑا آپریشن چل رہا ہے کیا وہ ایم کیو ایم کے خلاف چل رہا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

    خدا کا خوف کھائیں اور جھوٹ بولنے سے باز آئیں

    پاکستان آرمی القاعدہ طالبان اور سیاسی دہشت گرد سب کے خلاف مصروف ِ عمل ہے۔ اور پر محاذ پر الحمد لللہ کامیابی سے کام کر رہی ہے۔
    آپ ذرا سیکیورٹی ایجنسیز کے پاس جا کر معلوم تو کر لیجئے کہ صرف ایم کیو ایم ہی نشانہ ہے تمام پارٹیز جن جن میں دہشت گرد تھے سب کوکیفر کردار تک پہنچا رہے ہیں چاہے کسی سے بھی تعلق ہو۔

    یہ پاکستان آرمی کو بدنام کرنے والے انڈین اور اسرائیلی ایجنٹ ایسے موقع پر جب پاکستان انکے باپ انڈیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انکی پتلون گیلی کر رہے ہیں اس قسم کی چیزیں سامنے لا کر پاک آرمی کے خلاف لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    میرا ایڈمن سے التجا ہے کہ ایسے موقع پر جب جنگ کا خطرہ ہے اور آرمی کا مورال بلند کرنے کی بجائے کچھ لوگ انکے خلاف فضول قسم کے پرو پیگنڈے کرکے آرمی کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ایسی لڑیاں ختم کر دی جائیں۔

    پاکستان آرمی پاکستان کی جان ہے اور پاک آرمی کے خلاف کوئی بھی بکواس نا قابل ِ قبول ہے۔
     
  6. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    صولت مرزا سے لیکر مصطفی کمال تک ایم کیو ایم کو ثابت کر چکے ہیں کہ یہ لوگ دہشت گرد اور ملک دشمن ایجنٹ ہیں
    ببانگ کہہ رہے ہیں جا کر انکو جواب دیجئے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں