1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پیر الطاف حسین مردہ باد

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از سید انور محمود, ‏22 ستمبر 2016۔

  1. سید انور محمود
    آف لائن

    سید انور محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اگست 2013
    پیغامات:
    470
    موصول پسندیدگیاں:
    525
    ملک کا جھنڈا:
    تاریخ: 22 ستمبر، 2016
    [​IMG]
    پیر الطاف حسین مردہ باد

    تحریر: سید انور محمود

    پہلے میں نے اس مضمون کا عنوان ‘‘مہاجروں کی شناخت ’’ منتخب کیا تھا لیکن سندھ اسمبلی میں بدھ 21 ستمبر 2016 کوملک کے خلاف الطاف حسین کی پیر 22 اگست2016 کی اشتعال انگیز تقریر، نعرے بازی اور میڈیا ہاؤسز پر حملے پر الطاف حسین کے خلاف مختلف جماعتوں بشمول ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے پیش کی جانے والی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں۔ اس سبب میں نے اس مضمون کا عنوان موجودہ عنوان ‘‘پیر الطاف حسین مردہ باد’’سے بدل دیا۔ وہ لوگ جو اس ملک میں ہی پروان چڑھے اور اس ملک نے ہی انکو نام اور شہرت دی ، وہی اگر پاکستان کے خلاف کے خلاف نعرہ لگایں گے تو پھر وہ ہی مردہ باد ہونگے۔ پاکستانی عوام پاکستان کےلیے صرف ایک ہی نعرہ لگاتے ہیں، ‘‘پاکستان زندہ باد’’۔ آئیے اصل مضمون کی طرف چلتے ہیں۔

    متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے لیے 12 مئی اور 22 اگست وہ بھیانک تاریخیں ہیں جس سے اگلے دس بیس سال تو ایم کیو ایم کی جان چھوٹتی نظر نہیں آتی۔ بارہ مئی 2007 کراچی میں ہنگامے، 50 افراد ہلاک ۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی حمایت میں عوامی طاقت کے مظاہرے کے دوران ہنگامہ آرائی ہوئی، جس میں جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے ایم کیو ایم پر فسادات میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا لیکن ایم کیو ایم نے الزامات کو مسترد کیا، مگر اس وقت سے 12 مئی ایم کیو ایم کےلیے ایک برا دن کہا جاتا ہے۔ الطاف حسین نےپیر 22 اگست 2016 کو اپنی تقریر میں پہلے تو پاکستان اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے ساتھ ساتھ ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال کے خلاف انتہائی نازیبا زبان استعمال کی اور اس کے بعد پاکستان مخالف نعرئےنہ صرف خود لگائے بلکہ پنڈال سے بھی پاکستان مخالف نعرئے لگوائے۔ الطاف حسین کی اس تقریر نے سب کچھ بدل ڈالا۔ ایم کیو ایم کے کافی رہنما وں نے الطاف حسین کی اس پاکستان مخالف تقریر کا رد عمل دیتے ہوئے ایم کیو ایم سے علیدہ ہونے کا اعلان کیا ہے، کچھ رہنماوں نے سوشل میڈیا پر ‘‘پاکستان زندہ باد’’ کا پیغام دیا۔

    الطاف حسین کی تقریراورکارکنوں کو پرتشدد واقعات پراکسانےکےبعدرینجرز ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر نائن زیرو میں داخل ہوئی اور اسکو سیل کردیا اوراس کے بعد ایم کیو ایم کے قانونی دفاتر بھی سیل کردیے گئے ہیں جبکہ غیر قانونی دفاترتوڑئے جارہے ہیں۔ کراچی کے علاوہ پورئے سندھ میں بھی موجود ایم کیو ایم کے دفاتر سیل کردیے گئے۔ منگل 23 اگست کی دوپہر ڈاکٹر فاروق ستار نےخواجہ اظہار الحسن، سینیٹر نسرین جلیل اور ایم کیو ایم کے دوسرئے ساتھیوں کے ہمراہ پیر 22 اگست کو کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں پاکستان مخالف نعروں اور میڈیا ہائوسز پر کئے جانے والے حملوں پر معذرت کرتے ہوئے واقعے سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے اور کہا کہ ہم ہی ایم کیو ایم ہیں، متحدہ قومی موومنٹ اب پاکستان سے چلائیں گے، اس کے ساتھ ہی ایم کیو ایم دو حصوں بٹ گئی ایک وہ جو اب بھی لندن میں موجود الطاف حسین کو ایم کیو ایم کا سربراہ مانتے ہیں اور دوسرئے وہ جو الطاف حسین سے لاتعلق ہوگئے ہیں اور جن کی قیادت فاروق ستار کررہے ہیں۔

    فاروق ستار کی سرپرستی میں ایم کیو ایم نے الطاف حسین سے قطع تعلقی کے بعد پارٹی آئین میں بھی تبدیلی کی ہے اور جو فیصلے کیے ہیں وہ انتہائی اہم نوعیت کے ہیں، ایم کیو ایم اپنے فیصلوں کی توثیق اپنے کارکنوں سے لیتی ہے، لہذا پرچم اور آئین سے الطاف حسین کا نام حذف کرنا ، بحیثیت قائد الطاف حسین کو سبکدوش کرنا ایسے فیصلے ہیں جن کی توثیق ہونا لازمی ہے۔ بہت سے سوالات ایم کیو ایم کے کارکنان کے ذہنوں میں بھی گردش کر رہے ہونگے۔ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ قطع تعلقی کے بعد اُن کا الطاف حسین یا ایم کیو ایم لندن سے کوئی رابطہ نہیں۔ایم کیو ایم پاکستان کے الطاف حسین سے قطع تعلقی کے بعد وسیم اختر کراچی کے مئیر منتخب ہوئے۔ اپنے انتخاب کے بعد متحدہ کے دوسرے رہنمائوں کی طرح انہوں نے بھی الطاف حسین اور لندن ایم کیو ایم کی بجائے ایم کیو ایم پاکستان سے اپنے آپ کو جوڑا۔ کراچی کے منتخب مئیر وسیم اختر نے الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیان کو غداری قرار دیتے ہوئے فاروق ستار کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

    فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت گذشتہ چار ہفتوں سے الطاف حسین کی 22 اگست کی تقریر سے اپنے آپ کو لاتعلق قرار دئے رہے ہیں اور ایم کیو ایم کو سیاسی تباہی سے بچانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔ فاروق ستار کی یہ کوششیں کچھ کارآمد ہوتی نظر آئیں تو لندن میں موجود الطاف حسین اور ان کے حواریوں کو یہ بات قطعی پسند نہیں آئی، لہذا 20 ستمبر 2016 کی دوپہر ایم کیو ایم لندن کے رہنما ندیم نصرت نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ‘‘بانی ایم کیو ایم نے ہی مہاجروں کو شناخت دی،ان کے بغیر ایم کیوایم کچھ نہیں ہے، بانی ایم کیوایم اپنی ذات میں ایم کیوایم ہیں’’۔اس کے جواب میں رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لندن سے جاری کے گئے بیان سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم پاکستان کا مزید کہنا ہے کہ ندیم نصرت کے بیان کو ایم کیوایم پاکستان کا بیان نہ سمجھا جائے، 22 اگست کے واقعے کے بعد متفقہ طور پرلندن سے اظہار لاتعلقی کرچکے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان لندن سے چلنے والی ایم کیو ایم کی ویب سائٹ سے پہلے ہی لاتعلقی کا اظہار کرچکی ہے۔ اس کے ساتھ ہی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے ندیم نصرت، واسع جلیل، مصطفیٰ عزیزآبادی اور قاسم علی کو رابطہ کمیٹی سے خارج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ23اگست کی پالیسی کی خلاف ورزی پر ندیم نصرت، واسع جلیل، مصطفیٰ عزیزآبادی اور قاسم علی کی پارٹی رکنیت منسوخ کی جائے گی۔

    ندیم نصرت کے بیان کے جواب میں رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم پاکستان نے بلکل صیح فیصلہ کیا ہے، ندیم نصرت کہہ رہے ہیں کہ‘‘بانی ایم کیو ایم نے ہی مہاجروں کو شناخت دی’’، جی ہاں 30 سال میں الطاف حسین نے مہاجروں کو ہزاروں لاشیں، بھتہ خور بدماش، ٹارگیٹ کلر، بوری بند لاشیں اورخوف دیا ہے اور آج پاکستان میں مہاجروں کی یہ ہی شناخت ہے۔ ">الطاف حسین 24 سال قبل پاکستان چھوڑ کر برطانیہ چلے گئے تھے اور 2013 میں جن نوجوانوں نے ایم کیو ایم کو ووٹ دیا تھا انہوں نے الطاف حسین کو صرف ٹی وی پر ہی دیکھا ہے۔ پاکستان ایک ایسا بدنصیب ملک ہے جہاں عوام شخصیت پرستی کے مرض میں بری طرح ملوث ہیں۔ ایم کیو ایم روز اول سے الطاف حسین کا دوسرا نام اور شخصیت پرستی کے اعتبار سے یہ پاکستان کی سب سے قابل ذکر جماعت ہے۔ ایم کیو ایم کے کارکن الطاف حسین کو پیر صاحب کہتے تھے، پیر صاحب شہرت اور دولت میں مالامال ہوئے تو اپنی حیثیت بھول بیٹھے، پاکستان اور پاکستانی اداروں کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا اورپیر 22 اگست کو انہوں نے ‘‘پاکستان مردہ باد’’ کے نعرئے لگا دیئے، پاکستان تو مردہ باد نہیں ہوا البتہ مہاجروں کی نظر میں پیر الطاف حسین ضرور مردہ باد ہوگئے ہیں۔

    ">اس وقت ایم کیو ایم پر پارٹی کی حیثیت سے اس کے سینکڑوں کارکنوں پرٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور دوسرے جرائم کے مقدمے چل رہے ہیں۔ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد چاہے کسی بھی جما عت سے تعلق رکھتے ہوں انہیں سزا دی جانی چاہئے لیکن ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ سیاسی ماحول کو بہتر کیا جائے۔ سینیر کالم نگاروسعت اللہ خان کے مطابق ‘‘ایم کیو ایم سے لاکھ اختلاف سہی ، کسی کو پسند ہو یا نہ ہو لیکن وہ بہرحال پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی کی نمائندہ جماعت اور حیدرآباد، میرپور خاص اور سکھر کی شہری سیاست کا ناگزیر حصہ ہے اور پاکستان کی چوتھی بڑی سیاسی پارٹی ہے، جس نے گذشتہ عام انتخابات میں 25 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کیے۔ لہٰذا اس وقت ایم کیو ایم جس دور سے گذر رہی ہے اسے سہولت سے گزرنے دیا جائے۔ اس عمل کو کوئی خاص سمت دینے کی کوئی بھی ماورائے جماعت خارجی مداخلت معاملات کو سنوارنے کے بجائے مزید بگاڑ سکتی ہے’’۔ ایم کیو ایم کو اپنے دفاتر کھولنے کی اجازت دی جائے، دفاتر کھلنے سے فاروق ستار اور ایم کیو ایم کو اپنے کارکنان سے رابطہ بحال کرنے میں آسانی ہوگی اور ان کو حال ہی میں کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کرنے کے بعد کارکنان کی توثیق کرانے کا موقع ملے گا ،جس کے بعد کراچی اور دوسرئے شہروں میں امن قائم ہونے میں کافی مدد ملے گی۔ 14 اگست 1947 کو وجود میں آنے والے پاکستان کے وجود میں آنے سے پہلے بھی بہت زیادہ مخالفت کی گئی تھی، اس وقت بھی سب نےملکر ایک نعرہ لگایا تھا اور آج بھی سب ملکر وہی نعرہ لگاتے ہیں ‘‘پاکستان زندہ باد’’۔
     
    پاکستانی55 اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے ہنسی آتی ہے ان ذہنوں پر جو سمجھتے ہیں کہ پاکستان مردہ باد کے نعروں سے ٹوٹ جائے گا یا زندہ باد کے نعروں سے بچ جائے گا
    71ء میں کیا ہوا تھا ۔ بنگالیوں نے تو مردہ باد کا نعرہ نہیں لگایا تھا ، جبکہ مجھے یقین ہے جنرل نیازی ضرور زندہ باد کے نعروں کی گونج میں مغربی پاکستان میں اترا ہوگا
    مردہ باد کے نعرے ملک نہیں توڑ سکتے ہاں البتہ طلم و ستم اور صاحب اختیاروں کی غلط پالیسیاں ایسا کرسکتی ہیں
    آپ نے الطاف حسین مردہ باد لکھا ، آپ کے خیال میں ہماری نظر میں الطاف حسین ختم ہوجائے گا ؟
    یہ خام خیالی ہے 92ء میں برے بڑے لوگوں کا خیال تھا کہ الطاف کا چیپٹر کلوز ہوگیا مگر کیا ہوا ، یہ آپ ہم سے بہتر جانتے ہیں
    ہمیں اس بات کا دکھ نہیں ہوتا جب آپ بارہ مئی کو ایم کیو ایم سے جوڑتے ہیں دکھ اس بات پر ہوتا ہے آپ 27 دسمبر کو بھول جاتے ہیں یا شاید جان بوجھ کر اگنور کرتے ہیں
    مگر یاد رکھیں جو تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے انہیں تاریخ سبق سکھاتی ہے
    ہمارے بڑے سانحہ علی گڑھ اور سانحہ پکا قلعہ نہیں بھولے آپ سمجھتے ہیں کہ ہم الطاف حسین کو بھول جائیں گے ، جس نے انہیں پہچان دی عزت دی اور پاکستان میں پانچویں قوم کا احساس دیا ۔۔۔
    جو ایسا سمجھتے ہیں میری نظر میں تو احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں
    آپ جس شناخت کی بات کر رہے ہیں وہ میری نظر میں محض الزامات ہیں اور کچھ نہیں
    رہی بات آپ کے اگلے دس بیس سال والے مفروضے کی تو ان کو غلط ثابت ہونے میں تو دو سے تین ماہ لگیں گے
    2017 کا سورج انشاللہ خیر کے ساتھ آپ بھی دکھیں گے اور ہم بھی
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ہم نے کہ تو دیا ہمیں کیا چاہیے
    ہمیں منزل نہیں رہنما چاہیے
     
  3. سید انور محمود
    آف لائن

    سید انور محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اگست 2013
    پیغامات:
    470
    موصول پسندیدگیاں:
    525
    ملک کا جھنڈا:
    مخلص انسان صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    آپکے تبصرئے کا بہت بہت شکریہ
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. rose
    آف لائن

    rose ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2016
    پیغامات:
    26
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ملک کا جھنڈا:
    الطاف حسین اور ایم کیو ایم نے کراچی میں سب کو یرغمال بنایا ہوا تھا،،،،ہم قربانی کا جانور بعد میں لاتے تھے پرچی پہلے آ جاتی تھی،رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی فطرانے کی پرچیاں پہنچ جاتی تھیں وہ بھی گھر کے افراد کے حساب سے نہیں بلکہ ان کے سو کالڈ سیکٹر انچارج کی مرضی کے مطابق،،،،،گھر میں پانچ افراد ہیں تو پرچیاں بیس بھی ہو سکتی تھیں،،،،،،،میڈیا کو دھمکیوں سے قابو کیا ہوا تھا،،،،،ان کے جلسے میں لوگوں کو زبردستی گھروں سے لا جانا معمول تھا،،،،،،ہڑتال یا یوم سوگ میں سیکٹر آفس سے لڑکے نکل کر فائرنگ کرتے کچھ گاڑیاں جلاتے اور چند مخالف لوگوں کو ٹارگٹ کلنگ میں مار دیتے،،،،،،،یہی ان کی سیاست رہی ہے،،،،،،یا جہاں جہاں ان کا ہولڈ تھا وہاں دوسری پارٹی کو برداشت نہیں کیا جاتا تھا،،،،،،،،بھٹہ خوری ایسی کے ایک عام خوانچہ فروش کو بھی نہ بخشا جاتا،،،،،،،ایسے حالات میں ان کو اپنی صفائی میں کہنے کے لیے وہی جملے کہنے کو ملتے کہ ہمارے ساتھ بہت زیادتی ہوتی ہے،،،،،،سندھ میں کوٹہ سسٹم ہے ہمیں نوکریاں نہیں ملتی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہر حکومت میں شامل ہوتے اور ان ایشوز پر کوئی عملی قدم نہ اٹھاتے،،،،،،،،،پچھلی کئی دہائیوں سے پرانا چورن بیچ کر مظلوم بننے کے علاوہ کراچی کی کوئی خدمت نہیں کی،،،،،،،،،ان کے ناظم کو بھی اس وقت کام کرنا پرا جب جماعت اسلامی کے ناظم نے کراچی میں بڑے بڑے منصوبے شروع کیے جن میں سے بعد میں کچھ ان لوگوں نے کمپلیٹ کیے،،،،،،،،،،واٹر بورڈ میں جہاں تین سے چار ہزار لوگوں کی ضرورت ہے وہاں نو ہزار ایکسٹرا بھرتیاں کی اور پھر ان لوگوں نے شہر کا پانی بیچ کر کراچی کربلا بنا دیا،،،،،،،،پولیس میں بھرتی کیے ہوئے ان کے لوگ صرف ان کی حفاظت اور مخلافین کو دبانے پر مامور تھے،،،،،،،،ایسے میں ان کے دور میں بارہ مئی ہی نہیں پچھلی حکومت میں جس کا یہ حصہ تھا کراچی میں بارہ ہزار لوگوں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے،،،،،،،،،شکر ہے رینجرز نے ان پر قابو پایا،،،،،،،،،،اگر اب بھی ان کو آزاد چھوڑا گیا تو یہ پہلے سے زیادہ لوٹ مار اور قتل غارت گری کریں گے۔
     
    عقرب اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    میں آپ کی بات سے سو فی صد اتفاق کرتا ہوں ۔یہاں پر بہت پاکستانی ہیں جن کا کراچی سے تعلق ہے ۔ان میں سے کچھ سیاسی پناہ پر یہاں آباد تھے ۔ سیاسی پناہ والے تقریبا سب لوگ واپس چلے گے ہیں ۔وہ لوگ الطاف حسین کے ظلم کی داستانیں سناتے تھے اور کراچی کے لئے آنسو بہایا کرتے تھے ۔مخلص انسان صاحب آپ اس مردے کی محبت میں دیوانے ہیں جس کی بدبو سے اب دنیا دور بھاگتی ہے ۔مردہ باد کے اگر معنے آپ کو پتہ ہیں تو آپ اسے پاکستان کے ساتھ جوڑتے ہوئے سو بار سوچتے ۔الطاف حسین کی لاش 1917 تک اس قدر بدبو دار ہو جائے گی کہ آپ بھی اسکی بدبو سے دور بھاگیں گے
     
    Last edited: ‏23 ستمبر 2016
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    اگر کوئی ہماری ماں کو گالی دے تو ہم آپے سے باہر ہو جاتے ہیں اسے جان سے مارنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں کیوں کہ یہ ہماری غیرت کا تقا ضہ ہے ۔ الطاف نے پاکستان کو گالی دی یعنی ماں کو گالی دی ہم اسے کیسے معاف کر سکتے ہیں؟

    میرے ایک دوست انور احمد انصاری صاحب لیاقت آباد میں اپنے گھر کے افراد کے حساب سے چندہ (غنڈہ ٹیکس) دیتا رہا۔ ہم نے کہا نا دو کہنے لگا مجھے اپنی اولاد سے محبت ہے انہیں کسی ٹارچر سیل میں نہیں لٹکا سکتے۔

    ہم کہتے ایم کیوایم کو ایک ہزار بار خوش آمدید کہیں گے اور ہمیشہ ووٹ بھی کرینگے بس پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہوئے ملک کی ترقی و خوشحالی کی طرف توجہ دے اور بوری بند سیاست سے اجتناب کریں۔

    عجیب صورت حال پیدا ہو چکی اگر کسی سے کہو کہ آپ نے گاڑی غلط جگہ پارک کی تو کہتے ہیں ابھی یونٹ انچارج یا سیکٹر انچارج کو آپ کے پیچھے بھیجتا ہوں ۔ بھائی وہ کوئی خدا تو نہیں۔

    ایک چوکیدار جو پختون تھا ایک اردو بولنے والے کو فیکٹری میں داخلے کے وقت روک کر کہا کہ بھائی یہ آپ کے پاس جو گھٹکا ہے اسےگیٹ پر چھوڑ کر اندر جائیں تو جناب آگ بگولہ ہو کر کہنے لگے میں ایم کیوایم کا بندہ ہوں چوکیدار نے کہا بھائی تم جو بھی ہو میری ڈیوٹی یہی ہے آپ یہ ساتھ نہیں لے جا سکتے صاحب طیش میں آکر سیکٹر کو کال کرتےہیں اور تھوڑی دیر میں چند مسلح لڑکے آکر اودھم مچا کر مار پیٹ کر کے چلے جاتے ہیں۔

    اب آپ سے سوال ہے یہ کیا ہے؟ کیا یہی خدمت ہے؟
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. rose
    آف لائن

    rose ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2016
    پیغامات:
    26
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ملک کا جھنڈا:
    معذرت کے ساتھ اگر کوئی آپ کو بہن یا ماں کی گالی دے تو آپ کا رد عمل کیا ہو گا،،،،،کیوںکہ اس کی گالی سے آپ کی ماں اور بہن کا تو کچھ نہیں بگڑے گا۔اگر سمجھدار ہیں تو وطن کو گالی دینے والے کے ساتھ بھی وہی سلوک کریں جو آپ ماں بہن کی گالی دینے والے کے ساتھ کریں گے۔
     
  8. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    زمین ماں نہیں ہوتی بلکہ ماں جیسی ہوتی ہے
    اور ماں کبھی اپنے بچوں میں فرق نہیں کرتی اس ہی لیے زمین کو ماں کہا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ شاید دنیا میں کچھ ایسی مائیں ہو جو فرق کرتی ہوں لیکن صرف اس بنیاد پر کہ اگر کوئی اولاد زیادہ کماؤ پوت ہو مگر ایسا بھی اکا دکا ہوگا ، مگر ہماری ماں کا تو سسٹم ہی الٹا ہے جو 65 فیصد کما کر دے وہ ہی غدار اور جو کمائی کا 70 فیصد اپنی عیاشی میں اڑائیں وہ عوام کو حب الوطنی کے سرٹیفیکٹس بانٹیں ۔ جیسے ماں ان کی جاگیر ہو
    ماں نے انہیں نہ پیدا کیا ہو بلکہ ماں ان کو پیدا کرنے کے لیے پیدا کی گئی ہو
     
    Last edited by a moderator: ‏26 ستمبر 2016
  9. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    14034699_1092929100793433_8132073622108306791_n.jpg
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. rose
    آف لائن

    rose ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2016
    پیغامات:
    26
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ملک کا جھنڈا:
    بالکلل ٹھیک کہا کہ ماں اپنے بچوں میں کبھی فرق نہیں کرتی،،،،،،،،،اگر کبھی اندرون سندھ پنجاب بلوچستان یا کے پی کے دور دراز کے علاقوں میں جانا ہو تو پھر بتانا کہ کراچی خوشحال ہے یا باقی ملک،،،،،،،،کراچی ستر فی صد کما کر دیتا ہے تو کبھی اس پر سوچا کہ ایسا کیوں ہے،،،،،،،اسٹیٹ بینک کا ہیڈ آفس کراچی میں ہے سارے ملک کا ریونیو ہیڈ آفس میں جاتا ہے اور پھر تقسیم ہوتا ہے،،،،،،،،،اس ہیڈ آفس کو جب بھی اسلام آباد میں شفٹ کرنے کی بات ہوتی ہے تو ایم کیو ایم اسی وجہ سے مخالفت کرتی ہے کہ یہ پیسہ بھی ادھر ہی چلا جائے گا یوں ستر فی صد کمانے کا طعنہ بھی ختم ہو جائے گا،،،،،،،،،باقی کبھی اس پر بھی غور کریں کہ کراچی میں انڈسٹری لگانے والے پچھتر فی صد پنجابی اور ٹرانسپورٹر اسی فی صد پٹھان ہیں،،،،،یعنی کراچی کو چلانے والے باقی لوگ ہیں اور ان کو لوٹنے والے آگ لگانے والے ایم یو ایم والے،،،،،،،اور رہی بات یہ کہ بانیان پاکستان ہیں تو بالکل ہیں لیکن وہ آپ لوگ نہیں ہیں،،،،،،،ہجرت کرنے والے وہ لوگ جو پاکستان سے محبت رکھتے ہیں وہ ایسی دہشت گردی کا سوچ بھی نہیں سکتے،،،،،،یہ تو وہ لوگ ہیں جو قیام پاکستان کے وقت مختلف جرائم میں ملوث تھے اور وہاں پولیس سے بچ کر ہجرت کرنے والوں کے ساتھ یہاں چلے آئے۔
     
    Last edited: ‏27 ستمبر 2016

اس صفحے کو مشتہر کریں