1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

انقلاب اور پاکستان

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از مخلص انسان, ‏13 اگست 2016۔

  1. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    ( نوٹ ــــ کالم نگار کے خیالات سے ہمارا متفق ہونا لازمی نہیں )
    انقلاب کا مطلب تو ایک خونی بغاوت کے ذریعے استحصالی ، ظالمانہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر ایک منصفانہ اور شفاف نظام کا قیام ہوتا ہے . ہم نے چین ، روس ، کیوبا ، کوریا وغیرہ میں دیکھا کہ کس طرح انقلابی پارٹیوں نے لاکھوں انسانوں کی قربانی دے کر جاگیردارانہ ، سرمایہ دارانہ اور قبائلی نظام کو اکھاڑ کر ایک سوشلسٹ نظام قائم کیا ، ہم نے ایران کی صورت میں دیکھا کہ کس طرح ہزاروں نوجوان طلباء ، مزدوروں اور محنت کشوں نے خون کا نذرانہ دے کر ہزاروں سال سے قائم شہنشائیت کا بوریا بستر لپیٹ کر رکھ دیا ... حکمرانوں نے انقلابیوں کی گردنیں کاٹیں ، انکو پھانسیوں پر ٹانگا ، انکے ناخن ، ہاتھ ، پیروں کو کاٹ کر ویرانوں میں پھینکا پھر جب انقلابی کامیاب ہوے تو انقلاب کے بعد روس ، چین وغیرہ میں جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو چوکوں پر پھانسیاں دی گئیں ، روس میں تو شاہی خاندان کو قتل کر کے انکی لاشیں جلا دی گئیں اور راکھ دریا میں بہا کر انکا نام و نشان مٹا دیا گیا . چین ، کیوبا ، شمالی کوریا ، لیبیا ، شام ، عراق ، ویتنام غرض دنیا بھر میں جہاں جہاں بھی سوشلسٹ انقلاب کامیاب ہوئے وہاں کے چوراہے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے خون سے سرخ ہو گئے ، صدیوں سے محکوم اور مظلوم طبقے نے انتہائی ظالمانہ انداز میں صدیوں کی غلامی کا بدلہ لیا اور کسی رحم کا مظاہرہ نہیں کیا ... ایران میں بھی جس کسی پر شک ہوا کہ اس نے ماضی میں شاہ کی حکومت کے ساتھ کام کیا ہے یا یہ امریکہ کے حوالے سے کوئی نرم موقف رکھتا ہے ، ایرانی انقلابیوں نے انکی کھالیں کھینچ کر تہران کی شاہراہ انقلاب پر پھرایا ... میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس آزادی اور انقلابی مارچ کے بعد عمران خان اور طاہر القادری بھی یہ سب کریں گے ؟
    کیا وہ بھی اسی طرح جاگیرداروں ، سرمایہ داروں ، سامراجی گماشتوں کو چوکوں پر ٹانگیں گے ؟
    یا عمران خان ہو قادری یا نواز شریف ، یہ سب اسی حکمران طبقے کا حصہ ہیں . حقیقت یہ ہے کہ پاکستان پر قابض حکمران طبقہ اپنی پالیسیوں اور نظریے پر متفق ہے ،،،،، وہ نظریہ ہے بین الاقوامی سرمایہ داروں کے اشاروں پر پاکستان میں لوٹ مار (جسے انویسٹمنٹ بھی کہتے ہیں ) کی کھلی اجازت ، کارپوریٹ سیکٹر میں کام کرنے والے ملازمین کا ظالمانہ استحصال ، جاگیردارانہ نظام کا تحفظ ، سامراجی ممالک کی کاسہ لیسی ... آئی - ایم ایف کی ' تجویز ' (حکم) پر قومی اداروں کی نجکاری ..... ایسے میں یہ سارے اختلافات ، تضادات اور نام نہاد آزادی / انقلابی مارچ جعلی ہیں ......جو کل دشمن تھے آج دوست ہو سکتے ہیں ، جو آج دوست ہیں وہ کل دشمن ہو سکتے ہیں .. سب طاقت اور اقتدار کے پیچھے اس ملک کی محنت کش عوام کو روندتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے ، مڈل کلاس کی ایک پرت ہے جو اس سرمایہ دارانہ نظام میں موجود کرپشن ، مہنگائی ، بے روزگاری سے تنگ ہے ، اب پاکستان جیسے پسماندہ قبائلی ، جاگیردارانہ سماج میں یہ لولی لنگڑی سرمایہ داری کا لازمی نتیجہ ہے ، پاکستان نا تو یورپ اور امریکہ ہے کہ جنہوں نے تین سو سال تک پاقی دنیا کو اپنا غلام بنا کر لوٹ مار کی اور دوسروں کے وسائل کو لوٹ کر خود ترقی کی نا روس اور چین کی طرح کوئی سوشلسٹ پس منظر ہے جہاں ریاست نے خود آگے بڑھ کر ایک منصوبہ بند معیشیت کے ذریعے عظیم الشان صنعتی معجزے دکھائے ہوں ،،،،،، کیا سرمایہ دارانہ ، جاگیردارانہ ، قبائلی نظام ختم کیے بغیر پاکستان میں کوئی انقلاب کامیاب ہو سکتا ہے ؟ اسکا جواب ہے نہیں ، فوج ، نواز شریف یا قادری /عمران ...... یہ غربت ، بھوک ، ننگ ، افلاس تو اس خطے کی بڑی اکثریت کا ہزاروں برسوں سے مسلہ رہے ہیں .. ایسے میں یہ موسمی مداری کیا محض لفاظی اور نعرہ بازی سے اس غربت جیسی صدیوں کی لعنت کو ختم کر سکتے ہیں ؟
    ( بشکریہ : Socialism for Pakistan )

     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    نمبر 1 ۔ جب تک قادری یا عمران اقتدار میں رکھ کر آزمائے نہیں جاتے اس وقت ان پر "حکمران طبقے کا حصہ ہونےکا " الزام سراسر حماقت ، ذاتی بغض و عناد اور تعصباتی الزام ہے۔ وگرنہ عام سی عقل و فہم والا انسان بھی جانتا ہے کہ ڈاکٹر قادری جھنگ کے ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا انسان ہے جس نے اپنے علم و عمل سے ایک عالمی تحریک برپا کی ہے جو بیک وقت دنیا کے 80-90 ممالک میں پاکستانیوں کی آئندہ نسلوں کے ایمان کے تحفظ کے لیے اور اسلام کے چہرے سے دہشتگردی کی کالک مٹا کر اسلام کے چہرے کو روشن ، پرامن اور محبت و رواداری کا دین ثابت کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
    ڈاکٹرقادری 1000 ایک ہزار سے زائد کتب کا مصنف ہے جس میں 500 سے زائد چھپ چکی ہیں۔
    ڈآکٹر قادری کے 7000 سات ہزار اردو، انگریزی و عربی خطابات و تقاریر ریکارڈڈ ہیں جس سے سیاسی و دینی ہر طرح کے لوگ استفادہ کرتے ہیں۔
    ڈاکٹرقادری انٹرنیشنل یونیورسٹی "منہاج یونیورسٹی" کا بانی ہے جس کی ڈگری پاکستان کے ساتھ ساتھ عراق، مصر، عرب امارات کی کئی یونیورسٹیوں سے الحاق شدہ ہے۔ ڈاکٹرقادری کی تحریک کے نیچے پاکستان میں سیکنڑوں سکول و کالجز چل رہے ہیں جہاں، بچوں کو دین و دنیا کی تعلیم کے ساتھ ساتھ پرامن مسلمان ، معتدل انسان اور ذمہ دار شہری بنایا جاتا ہے۔
    ڈاکٹرقادری 500 یتیم و بےآسرا بچوں کے لیے انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کا ادارہ آغوش بناچکا ہے ، 300 یتیم و بےسہارا بچیوں کے لیے بھی ادارہ ہے، ایسے ہی ادارے کراچی ، اسلام آباد ، پشاور دیگر شہروں میں بھی زیرتعمیر ہیں۔
    ڈاکٹرقادری کی ویلفئیر سوسائٹی کینیا افریقہ سے لے کر بنگلہ دیش و انڈیا و پاکستان سمیت دنیا بھر میں سینکڑوں میڈیکل ڈسپنسریاں، بلڈ بنکس، بنیادی تعلیمی ادارے اور لائبریریاں قائم کرچکی ہے۔
    ڈاکٹرقادری وہ واحد لیڈر ہے جس کی پوری فیملی پی ایچ ڈی جیسے اعلی تعلیمی ڈگری ہولڈر ہیں۔
    ڈآکٹرقادری واحد شخص ہے جو دنیا بھر میں لاکھوں فالوور ہونے کے باوجود سوائے لاھور کے ایک کنال کے گھر میں دنیا بھر میں ایک گز کی پراپرٹی بھی نہیں بنائی نہ ہی کوئی آف شور کمپنیاں یا کرپشن کا روپیہ کا الزام ہے۔ اور نہ ہی اسکے اعلی تعلیم یافتہ اولاد کے کردار پر ایسا کوئی دھبہ ہے۔
    ڈاکٹرقادری نے زندگی بھر دین اور وطن کی خدمات کے عوض ایک روپیہ بھی اپنی ذات یا اپنے خاندان کے لیے نہیں لیا۔ بلکہ اپنی کتابوں ، سی ڈیز وغیرہ کی لاکھوں روپے ماہانہ کی رائلٹی بھی نہیں لی۔ سب کچھ منہاج القرآن کے لیے وقف ہے۔ یہی وجہ سے ڈاکٹرقادری کی ایک کال پر اسکے فالوور کروڑوں روپے منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کے لیے پیش کردیتے ہیں۔
    ڈآکٹرقادری موجودہ دور کی واحد شخصیت ہے جس کی زندگی میں ہی ایران، برطانیہ، امریکہ ، آسٹریلیا اور پاکستان کی یونیورسٹیویز میں انکے مشن، تحریک اور زندگی پر پی ایچ ڈی کے مقالے لکھے جارہے ہیں۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ہماری قوم کی بدقسمتی کہ ہم ہر کسی پر دشنام طرازی، کردار کشی، اور طعن و تشنیع میں اپنا جواب نہیں رکھتے۔ ظالموں کا ساتھ دیتے ہیں اور مظلوموں اور مظلوموں کے حق کی آواز بلند کرنے والوں کی ماں بہن ایک کردیتے ہیں ۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    عمران خان بھی ابھی تک اقتدار کی کرسی پر براجمان نہیں ہوا۔
    وہ بھی سیلف میڈ آدمی ہے۔ اپنی محنت سے اس نے اپنا کیریر بنایا۔ اسکی دیانتداری پر بھی سب گواہ ہیں ۔ اسکے دامن پر بھی کرپشن کا کوئی داغ نہیں ۔
    عمران خان بھی اس قوم کو بنا اقتدار کے ، شوکت خانم کینسر ہسپتال و نمل یونیورسٹیوں جیسے اعلی ادارے دے چکا ہے۔
    اس لیے اس پر بھی "حکمران طبقے" کا حصہ ہونے کا الزام سوائے ذاتی بغض و عناد کے اور کچھ نظر نہیں آتا۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    عمران یا ڈاکٹرقادری انقلاب کے بعد جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور ظالموں کو چوکوں میں لٹکاتے ہیں یا نہیں ؟
    یہ سوال قائم کرنا اور پھر خود ہی نفی میں اسکا جواب دینا بھی مصنف کے اندرونی بغض و خلفشار کا آئینہ دار ہے۔
    ورنہ یہ سوال تو تب کی بات ہے جب عوام کی بھرپور قوت و تائید سے اقتدار ڈاکٹرقادری یا عمران کے پاس آجاتی ہے۔ پھر دیکھا جائے گا وہ ظالموں لٹیروں کا احتساب کرتے ہیں یا نہیں ؟
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    انقلاب کے آغاز میں ایسے مصنفین جیسے مایوس ذہنیت کے لوگ ہی قوموں کو گمراہ کرتے ہیں۔ انہیں مایوسی کی دلدل میں دھکیلتے ہیں ، اور انہیں بالواسطہ اسی ظالمانہ و استحصالی نظام میں رہ کر ظلم سہتے رہنے کی ترغیب دیتے ہیں تاکہ قوم کے اندر اپنے صحیح رہنما کو پہچاننے کی صلاحیت کبھی نہ پنپ سکے اور وہ مایوسی کے گھپ اندھیروں میں ٹھوکریں کھاتے رہیں۔
    ایسی تحریروں کے مصنفین کو اللہ پاک ہدایت عطا فرمائے اور انہیں قوم کو مایوسی کی بجائے روشنی کی طرف لے جانے کی توفیق دے۔
     
    برادر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    بہترین مدلل وضاحت کے لیے شکریہ نعیم بھائی !
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں