1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

۔۔ کسی بیوہ یا طلاق یافتہ سے نکا ح نہیں کرتے ۔۔

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏6 اگست 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    آئیں دیکھیں کے اسلام ہم کو کیا درس دیتا ہے ۔۔

    غزوہ مُوتہ سے واپسی کا منظر ہے کہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالٰی عنہا مجاہدین کی واپسی کی خبریں سُن رہی ہیں۔ اپنے پیارے شوہر حضرت جعفر طیار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی راہ میں آنکھیں بچھائے بیٹھی ہیں، اپنے بچوں کو بھی تیار کر لیا ہے، دُور سے آہٹ کی آواز سنائی دیتی ہے لیکن جب یہ دیکھتی ہیں کہ یہ جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں بلکہ نبی پاک محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذاتِ مبارک ہے، حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا اندازے ہی سے سمجھ جاتی ہیں کہ ان کی زندگی کے ہم سفر، ہجرت کے ساتھی اور پیارے شوہر حضرت جعفر طیار رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سے بچھڑ چکے ہیں
    یہی معاملہ ہمارے معاشرے میں ہوتا تو حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو پوری زندگی بچوں کے ساتھ تنہا حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے چھوڑ دیا جاتا
    لیکن وہ نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اُن کے تربیت یافتہ صحابہ کرام کا وسیعُ القلبی والا دَور تھا۔ ایک مسلمان بیوہ کو کیسے اِن حالات و جذبات کے دھکے کھانے کے لئے اکیلا چھوڑ دیا جاتا؟
    یارِغار، غیر انبیاء میں سب سے زیادہ افضل شخص یعنی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٰ نے اُنھیں اپنی زوجیت میں لے لیا اور بچوں کو باپ جیسی گھنی شفقت اور محبت میسر آ گئی، اللہ نے اُنھیں ایک بیٹا بھی عطا فرما دیا۔
    پھر کچھ عرصہ بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وصال ہو گیا
    دو دفعہ بیوہ ہونا ہمارے تنگ نظر معاشرے کے لئے تو انہونی بات ہے کہ وہ غیرت مند رجلان ان باتوں سے ناواقف تھے، مسلمان عورت کو فوراً معاشرتی دھارے کی زندگی میں ہم آہنگ کر لیا جاتا تھا تاکہ اسے تن تنہا نفسیاتی اور جذباتی جنگ نہ لڑنی پڑ جائے۔
    اس دفعہ آگے بڑھنے والے غیرت کے پیکر کوئی اور نہیں؛ بلکہ شیرِ خدا، ابو تراب، فاتحِ خیبر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ آپ حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چھوٹے بھائی بھی تھے لیکن آپ نے صرف بھتیجوں کی کفالت ہی نہیں کی بلکہ فرزندِ ابوبکر کو بھی اسی محبت سے پالا جیسے اپنے بھتیجوں کو پالا ۔۔
    سبحان الله ، ہم مسلمان بنا تو بنا چا ہتے ہیں ۔۔ مگر صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلنا بہت مشکل سمجھتے ہیں ۔۔
    دنیا میں برای مالی مشکلات کی وجہ سے پھیل رہی ہیں ۔۔ الله ہر مسلمان مرد اور عورت کو اسلام کی سمجھ عطا فرمائے ۔۔ آمین
    جزاک الله خیر ،،
     
    نعیم، ھارون رشید، فیصل سادات اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ہمارے معاشرے کا یہی المیہ ہے دوسری شادی کے شوقین تو ہزاروں بلکہ شاید لاکھوں ہوں مگر کسی بیوہ یا مطلقہ سے دوسری شادی کا تصور ہی موجود نہیں ، عرب میں آج بھی اکثر لوگ اس سنت پر قائم ہیں ، ہم لوگ اہل عرب کی کثرت ازواج پر لطائف تو بناتے رہتے ہیں مگر اس کے اسباب پر غور نہیں کرتے ، اہل عرب میں خواتین کی کی ااکثریت ہے ، زمانہ جاہلیت میں بیٹیوں کو زندگہ دفن کر دینے کی ایک چھوٹی سی وجہ یہ بھی تھی کہ لڑکیوں کی شرح پیدائش لڑکوں کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی ، اور آج بھی ہے ، اس لیے آج بھی آپ کو ایسی عرب خواتین مل جائینگی کہ جو خود اپنے شوہر کی دوسری تیسری شادی کرواتی ہیں ۔ ۔ ۔ اور موجودہ زمانے میں تو اس کی اشد ضرورت ہے کہ ، شام و فلسطین ، یمن و عراق میں ہزاروں خواتین بیوہ اور بچیاں یتیم ہوئی ہیں ۔ ۔ ۔ اور پھر ایک اور چیز بھی ہمیشہ سے عرب میں عام ہے جس کا ہم لوگ بہت مزاق اُڑاتے ہیں حالانکہ یہ پیارے آقا کی اور اُن کے اکثر اصحاب کی سنت ہے ، یعنی اہل عرب اپنے سے بہت کم عمر لڑکی سے شادی کر لیتے ہیں اسی طرح کبھی کبھی خواتین بھی اپنے سے کم عمر مردوں سے شادی کر لیتی ہیں ۔ ۔ ۔ ہم لوگوں میں اس کا تصور بھی نہیں بلکہ اب تو شاید جرم بھی ہے ۔ ۔ ۔
     
    Last edited: ‏7 اگست 2016
    نعیم، ھارون رشید، فیصل سادات اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    جیی آپ نے صیح بات کی ہے ،، ہمارے معاشرے میں تو یہاں تک ہوتا ہے کے مرد دوسری شادی کرلے تو پہلی والی طلاق لےلیتی ہے ۔۔ یا پھر الگ ہوجاتی ہے ۔۔
     
    نعیم، ھارون رشید اور آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
    حنا شیخ نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    بالکل صحیح کہا۔ میرے آفس میں ایک"فلاں" صاحب ہیں جن کی پہلی بیوی سے ایک بیٹی ہے جو کہ 12 سال کی ہے۔ اسکے بعد اولاد نہیں ہوئی۔ اب انہوں نے خاندان والوں کی صلاح سے اپنی کزن سے دوسرے شادی کی ہے۔ اس پر ان کے ایک قریبی دوست کی بیوی نے کہا کہ "فلاں" بھائی تو خاصے شریف لگتے تھے لیکن انہوں نے دوسری شادی کر لی۔ تو اس پر ان صاحب نے مزاحا" کہا کہ بھابھی میں تو شریف ہوں اسلیے "شادی" کی ہے۔ آپ اپنے شوہر کی فکر کریں کہ وہ کیا کرتے ہیں۔
     
    نعیم، آصف احمد بھٹی اور حنا شیخ نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    ہاہاہا ،، بلکل صیح جواب دیا ،،
    اگر مرد کے حالت اس بات کی اجازت دیتے ہیں ۔۔ اور اگر کیسی کی مدد کی جاسکھتی ہو ۔۔ تو کوئی برائی نہیں ،،
    ہماری ایک دوست نے ہم سے بولا کے انکی دوست کے شوہر دوسری شادی کر رے ہیں ۔۔ مگر وہ لڑکی صیح نہیں ہے ۔۔ ہم نے ان سے بولا کے ہر جاب کرنے والی کو صیح نہیں سمجھا جاتا ،جب کے ان کی ہمت کی داد دینی چایئے کے اسے معاشرے میں وہ اپنے گھر کی کیفالت کر ہی ہیں ۔۔ اور جہاں تک اس لڑکی کے خراب ہونے کی بات ہے ،، تو ان صاھب کو فورا اس سے شادی کر لینی چائیے۔۔ اس کو گندگی سے نکلنے کر ثواب کمائے گے۔ جبکے ان صاھب کی بیوی بیمار رہتی تھیں ۔۔اور آج وہ صاھب بہت اچھی زندگی گزر رہے ہیں ،، وہ ساری باتیں جو اس لڑکی کے بارے میں بولی جاتی تھیں سب غلط ثابت ہوئیں ،، وہ ایک اچھی بیوی اور اچھی سوتن ہے ۔۔ تو ہر ایک کے بارے میں ایسے ہی نہیں بول دینا چائیے
     
    Last edited: ‏11 اگست 2016
    نعیم، فیصل سادات اور آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں