1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیا ہم ایک تعصب زدہ قوم ہیں؟

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از وحدانی, ‏30 جون 2016۔

  1. وحدانی
    آف لائن

    وحدانی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 دسمبر 2013
    پیغامات:
    20
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    ہندوستان کے بٹوارے کے بعد ہندوستان کی خوبیوں اور خرابیوں میں سے ہمارے حصے میں خرابیاں زیادہ آئیں کیونکہ پاکستان کے حصے میں برّ صغیرکے زیادہ تر قبائلی اور غیر ترقی یافتہ علاقے آئے۔ سرحد اور بلوچستان تو مکمل طور پر قبائلی علاقے تھے جبکہ سندھ اور پنجاب جزوی قبائلی اور جزوی جاگیردارانہ نظام کے تابع تھے۔ قبائلی اور جاگیردارانہ معاشروں میں حاکم طبقات کے مفادکے لیے مذہب کو ایک عمدہ آلۂ کار کے طور پر ہمیشہ اِستعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اگرچہ یہ بات درست ہے کہ مسلم لیگ نوابوں جاگیرداروں اور انگریز سرکار کے خطاب یافتہ خان بہادروں اور سروں (Sirs) کی جماعت تھی جو جدید مغربی تعلیم کے زیور سے آراستہ تھے مگر انہوں نے بھی حصولِ مقصد کے لیے مذہب ہی کو آلہ کار بناکر سیاسی کامیابی حاصل کی تھی لہٰذا فرسودہ عوامی روایات کے ساتھ چمٹے رہنا اُسکی مجبوری بن گئی تھی جسکے باعث رفتہ رفتہ وہی طبقات جو قیام پاکستان کے سخت مخالف رہے تھے (اور اِسے ناپاکستان کہتے رہے تھے) زور پکڑتے گئے اورخواجہ ناظم الدین کے بعد سے اِقتدار پر قابض آمرانہ فکر کے حامل غیر عوامی حکمرانوں کے ہاتھ مضبوط کرنے لگے۔ آمروں کو تو ایسے ہی عناصر کی ضرورت ہوتی ہے اور بدیہی طور پر اِن عناصر کو آمروں کی، لہٰذا بیوروکریسی (سول و ملٹری) اور ملائیت کے اشتراک سے جو زہریلا آمیزہ بنا وہ آج تک قوم کی غالب اکثریت کی رگوں میں سرایت کر چکا ہے۔ بعض قارئین کو یہاں لفظ اکثریت کے اِستعمال پر اعتراض ہوگا کیونکہ عوام کی اکثریت تو ہر الیکشن میں مذہبی جماعتوں کو مسترد کرتی رہی ہے اور سیکولر اور نیم سیکولرجماعتوں کو ووٹ دیتی رہی ہے ، مگر میرا دعویٰ یہ ہے کہ ہمارے نیم قبائلی اور نیم جاگیردارانہ معاشرے میں تقریباً ہر فرد کے دل میں ایک چھوٹا موٹا طالبان (یا اِنتہا پسند) چھپا بیٹھا ہے جو وقت آنے پر جست لگا کر باہر آجاتا ہے اور اُچھل کود کرنے لگتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ مذہبی جماعتوں اور مولوی ملاؤں نے ہمیں ایک قوم نہیں رہنے دیا اور تحریکِ پاکستان کی روح ہمارے قومی جسد سے نکال کر فرقہ پرستی، تنگ نظری تعصب اوروحشت کا تعفن بھر دیا اور اب ہم میں کسی قسم کا اِشتراک و اِتحاد دوبارہ پیدا ہونا بہت مشکل بلکہ قریب قریب ناممکن ہو چکا ہے۔ ہم لوگ باتیں تو محمود و ایاز کے ایک ہی صف میں کھڑا ہونے کی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اِسلام نے ہمیں تمام تعصبات سے پاک کردیا ہے مگر بدقسمتی سے مجھے تاریخ کے عمیق مطالعہ کے نتیجے میں یہ یقین ہو چکا ہے کہ کسی بھی دور میں، کسی بھی صدی میں، کسی بھی عشرے حتیٰ کہ کسی بھی سال میں ایسا سنہرا وقت نہیں آیا جب ہم مسلمان کہلانے والے طبقات، قبیلوں، ذات اور برادری کے بندھنوں سے آزاد رہے ہوں۔
     
    سید انور محمود اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اسی لئے تو آج ملک کی یہ حالت ہے کہ ڈاکو اور لٹیرے آج اسمبلی میں بیٹھے قانون بنا رہے ہیں اورملکی دولت رہے ہیں ۔
     
  3. سید انور محمود
    آف لائن

    سید انور محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اگست 2013
    پیغامات:
    470
    موصول پسندیدگیاں:
    525
    ملک کا جھنڈا:
    پروفیسر صاحب بہت ہی عمدہ تحریر۔۔۔۔ آپکی تمام باتوں سے اتفاق لیکن جناب کچھ حل بھی تجویز کریں۔
     
    وحدانی نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. وحدانی
    آف لائن

    وحدانی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 دسمبر 2013
    پیغامات:
    20
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    میری نظر میں نہ صرف اس مسئلے بلکہ ہمارے بیشتر مسائل کا حل حقیقی جمہوریت ہے۔ یاد رہے کہ جمہوریت کبھی اسلامی یا عیسائی یا ہندونہیں ہوتی، صرف اور صرف سیکولر ہوتی ہے جو شہریوں کے مذہبی معاملات سے کوئی سروکار نہیں رکھتی، نہ کسی کو مسلمان ہونے کی سند سے نوازتی ہے نہ کسی کو کافر قرار دیتی ہے۔مگر مسئلہ یہ ہے کہ میری رائے سے اختلاف رکھنے والے دوست، میرے دشمن ہوجائیں گے، مجھے کافر، منکر، ملحد، احمدیوں کا حامی غرضیکہ قابلِ گردن زدنی قرار دیں گے لہٰذا میں اپنی رائے کے اظہار کو خطرناک بلکہ اپنے حق میں مہلک گردانتا ہوں۔
     
    Last edited: ‏4 جولائی 2016
    مخلص انسان نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    جس ملک میں اٹھ ماہ میں بھی بلدیاتی الیکشن مکمل نہ ہوسکیں تاکہ اقتدار نہ عوام میں منتقل ہوسکے ، جبکہ چند سال قبل ملک کے تین صوبوں میں آگ و خون کی ہولی دہشت گردوں کی طرف سے جاری تھی مگر الیکشن ناگزیر تھے
    جس ملک میں بغیر مردم شماری کئے سالوں کے پروگرام فکس ہوں جائیں تاکہ چھوٹے صوبوں کا ان کا حق نہ مل سکے
    جس ملک میں چوکیدار ، ٹھیکیدار بن جائیں اور خود کو حاکم سمجھنے لگیں
    جس ملک میں ظلم کے خلاف آواز اٹھانے پر غدار وطن قرار دے دیا جائے
    جس ملک میں من پسند لوگوں کو حب الوطنی کے سرٹیفیکٹ باٹے جائیں
    جس ملک میں کفر کے فتوے ہر چوراہے پر بنٹتے ہوں
    جس ملک میں دشمنوں سے مذکرات اور اپنوں پر لشکر کشی کی جاتی ہو
    جس ملک میں عوام کو اپنی شناخت حاصل کرنے کے لیے نادرا کے درجنوں دھکے کھانے پڑتے ہو مگر ملا منصور جیسے لوگ اپنا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے ساتھ اطمینان کے ساتھ ٹریول کرتے ہوں
    جس ملک میں عالمی دنیا سے دہشت گردوں کو مارنے کے لیے بھیک لی جاتی ہو اور ان ہی دہشت گردوں کو پناہ میں رکھا جائے
    جس ملک میں اسامہ جیسا عالمی دہشت گرد ناک کے نیچے برسوں قیام کرے مگر دنیا کی نمبر ایک ایجنسی کو اس کا پتہ تک نہ چلے
    جس ملک میں پانی مانگنے کے احتجاج پر ایف آئی ار کٹ جائے اور دہشت گرد کھلے عام فنڈ جمع کریں وہ بھی ایجنسیوں کی سرپرستی میں
    وہاں بھائی آپ ( وحدانی ) کا اظہار رائے نہ کرنے کا فیصلہ درست ہے
     
    وحدانی نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. وحدانی
    آف لائن

    وحدانی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 دسمبر 2013
    پیغامات:
    20
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    بھیا، ایسے باغیانہ خیالات کا اظہار آپ بھی نہ کیجیے۔ کوئی سرٹیفکیٹ مل جائے گا۔
    دونوں ہاتھوں سے تھامیے دستار۔۔۔۔۔۔میر صاحب! زمانہ نازک ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں