اللہ تعالی نے انسان کو وجود بخشا اور والدین کو اس کے وجود کا ظاہری ذریعہ بنایا اور والدین کو رحمت و شفقت کا مظہر بناکر اولاد کی صحیح تربیت کرنا ان کے ذمہ کردیا- حقوق والدین کی بابت تاکیدی حکم کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ خالق کائنات نے سورۂ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 23 میں اپنی عبادت و بندگی کے حکم کے فورا بعد والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تاکید کی ہے- چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے: وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا – ترجمہ: اور آپ کے رب نے یہ فیصلہ فرمادیا کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو (سورۂ بنی اسرائیل: 23) ماں باپ کی خدمت گزاری اور اطاعت و فرماں برداری اولاد کی اولین ذمہ داری ہے- صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حدیث پاک ہے کہ ایک صحابی حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوکر عرض گزار ہوئے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ! میرے حسن سلوک کے سب سے زیادہ حقدار کون ہیں؟ ارشاد فرمایا: تمہاری والدہ زیادہ حقدار ہے- انہوں نے عرض کیا:پھر کون، آپ نے ارشاد فرمایا: تمہاری والدہ زیادہ حقدار ہے، انہوں نے عرض کیا:پھر کون ، آپ نے ارشاد فرمایا: تمہاری والدہ ہی تمہارے حسن سلوک کی زیادہ مستحق ہے، انہوں نے جب چوتھی مرتبہ عرض کیا کہ والدہ کے بعد حسن سلوک کے زیادہ مستحق کون ہیں؟ تب آپ نے ارشاد فرمایا: تمہارے والد-
گریٹ۔اللہ پاک ہم سب کو والدین کے حقوق پورے کرنے کی اور ان کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین جزاک اللہ خیرا کثیرا