1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہمارے دانش مند۔۔۔انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں

'ادبی طنز و مزاح' میں موضوعات آغاز کردہ از نوائے ملت, ‏29 فروری 2016۔

  1. نوائے ملت
    آف لائن

    نوائے ملت ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اپریل 2014
    پیغامات:
    59
    موصول پسندیدگیاں:
    56
    ملک کا جھنڈا:
    بسم اللہ الرحمٰن الرّحیم
    ہمارے دانش مند۔۔۔انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں
    نذر حافی
    nazarhaffi@gmail.com
    دانش مندی کی دو قسمیں ہیں، مسائل حل کرنا اور مسائل پیدا کرنا۔آپ کو یہ جان کر تعجب نہیں ہونا چاہیے کہ پوری دنیا میں دانشمند اقلیت میں پائے جاتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں اکثریت میں دستیاب ہیں۔مزے کی بات تو یہ ہے کہ پوری دنیا کے دانشمند ہمارے ہاں کے دانشمندوں کی محنت کی کمائی کھاتے ہیں۔چونکہ دیگر دنیا کے دانشمند مسائل حل کرتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں کے دانشمند مسائل پیدا کرتے ہیں۔

    اگر ہمارے ہاں کے دانشمند اپنا کام چھوڑ دیں تو دیگر ممالک کے دانشمندوں کو بھی بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑ جائے گا۔چونکہ اگر مسائل پیدا نہیں ہونگے تو وہ حل کیا کریں گے۔

    ہمارے ہاں کچھ دانشمند ایسے بھی ہیں جن کے نزدیک روز مرّہ کے مسائل کے بارے میں بالکل نہیں لکھنا چاہیے اُن کی دانش کے مطابق لکھنے لکھانے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ بڑھتے ہیں ،نفرتیں پیدا ہوتی ہیں،دوریاں جنم لیتی ہیں اور غیبت وحسد کے دروازے کھل جاتے ہیں۔لہذا وہ ہمیں اکثر مسائل کا حل خاموشی اختیار کرنے ،منّت سماجت سے کام نکالنے اور حسبِ استطاعت کچھ لے دے کرمعاملہ نمٹانے میں بتاتے ہیں۔

    اس کے علاوہ ہمارے ہاں کے دانشمندوں کی ایک اور قسم بھی ہے ،یہ ایسے مہادانشمند ہیں کہ جو اصلاً دو جملے بھی نہیں لکھ سکتے،یا پھر خیر سے ایک جملہ بھی ٹھیک سے نہیں لکھ پاتے،البتہ اپنی باتوں سے یہ عالمِ امکان کو زیروزبر کرنے کے ماہر ہوتے ہیں۔یہ ہر جگہ اپنے آپ کو ہرفن مولا ثابت کرتے ہیں۔آپ دنیا کا کوئی مسئلہ ان کے سامنے پیش کریں یہ اس میں اپناسنہری تجربہ آپ کے سامنے رکھ دیں گے۔آپ خطابت کی بات کریں یہ اس میں مشورہ دیں گے ،آپ صوت و لحن کی بات کریں یہ اس میں اپنی ماہرانہ رائے سے نوازیں گے،آپ عالمی اقتصاد کے مسائل چھیڑیں یہ ان مسائل کی گتھیاں سلجھانے لگیں گے،آپ ۔۔۔

    اپنے اندر کے احساسِ کمتری کو چھپانے کے لئے ان کے پاس چند رٹے رٹائے جملے بھی ہوتے ہیں،مثلاً ہم تو تنظیمی ہیں،ہم تو انقلابی ہیں،ہم تو اتنا تجربہ رکھتے ہیں،ہم تو۔۔۔وغیرہ وغیرہ

    سونے پر سہاگہ تو یہ ہے کہ ایسے دانشمند فیڈبیک کے بنیادی اصولوں سے بھی آگاہ نہیں ہوتے اور اگر کہیں پر اپنے کمنٹس کے ذریعے تیر مارنا بھی چاہیں تو سیدھا وہاں مارتے ہیں جہاں نہیں مارنا ہوتا۔

    مثلاً اگر کوئی آدمی فوری طور پر کہیں سے رپورٹنگ کرے یا کوئی خبر نقل کرےکہ فلاں جگہ فلاں حادثے میں اتنے لوگ ہلاک ہوگئے ہیں تو ایسے دانشمند فوراً کمنٹس میں لکھیں گے کہ” ہلاک نہیں شہید ہوئے “اس کے بعد یہ بحث کو کھینچ کر ہلاک اور شہید میں الجھا دیں گے اور اصل مسئلہ ان کی قیل و قال میں ہی دفن ہوجائے گا۔

    علاوہ ازیں ہمارے ہاں اس طرح کے دانشمند بھی بکثرت پائے جاتے ہیں جو سارے مسائل کو لغت اور اصطلاح کی روشنی میں کُلی طور پرحل کرنا چاہتے ہیں۔مثلاًاگر کہیں پر شراب کی خرید و فروخت کا دھندہ ہورہاہو اور آپ اس کے خلاف آواز اٹھائیں یا کوئی میدانی تحقیق کریں تو فوراً یہ دانشمند ناراض ہوجاتے ہیں۔ان کے نزدیک شراب فروشی اور شراب خوری کا علاج یہ ہے کہ آپ زمینی تحقیق کرنے کے بجائے شراب پر ایک علمی مقالہ اس طرح سے لکھیں :۔

    شراب در لغت۔۔۔۔ شراب در اصطلاح۔۔۔۔شراب کا تاریخچہ۔۔۔۔ شراب کے طبّی فوائد و نقصانات ۔۔۔دینِ اسلام میں شراب کی حرمت۔۔۔۔شرابی کے لئے دنیا و آخرت کی سزائیں۔۔۔اور آخر میں حوالہ جات

    آپ انہیں لاکھ سمجھائیں کہ قبلہ میڈیا میں میڈیم کے بغیر لکھا ہوا ایسے ہی ہے جیسے آپ نےکچھ لکھا ہی نہیں لیکن وہ اپنی ہی بات پر ڈٹے رہیں گے۔

    اس کے علاوہ بھی ہمارے ہاں دانشمندوں کی ایک بہت ہی نایاب قسم بھی پائی جاتی ہے۔یہ تعداد میں جتنے کم ہیں معاملات کو بگاڑنے میں اتنے ہی ماہر ہیں۔یہ ایک چھوٹے سے مسئلے کو پہلے بڑھا چڑھا کر بہت بڑا بناتے ہیں اور پھر آخر میں اس کا حل ایک چھوٹی سی مذمت کی صورت میں پیش کرتے ہیں۔

    مثلاً اگر اسلام آباد میں کہیں پر خود کش دھماکہ ہوجائے اور آپ علاقے کو فوکس کرکے وہاں کے سیاستدانوں،بیوروکریسی,مقامی مشکوک افراد اور دیگر متعلقہ لوگوں اور اداروں کے بارے میں زبان کھولیں تو ہمارے ہاں کے یہ نایاب دانشمند فوراً ناراض ہوکر میدان میں کود پڑتے ہیں۔

    اس وقت ان کے بیانات کچھ اس طرح کے ہوتے ہیں:

    خود کش دھماکے کہاں نہیں ہورہے،پاکستان ،عراق،شام ،افغانستان وغیرہ وغیرہ ۔یہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور ان دھماکوں میں مارے جانے والے لوگوں کی اپنی غفلت کا بھی بہت عمل دخل ہے۔لوگ خود بھی اپنے ارد گرد کھڑی گاڑیوں ،موٹر سائیکلوں اور مشکوک افراد پر نگاہ نہیں رکھتے،ہم عوام کی غفلت کی مذمّت کرتے ہیں۔

    یہ پہلے چھوٹی سی بات کو گھمبیربناتے ہیں،ایک سادہ سے مسئلے کو پیچیدہ کرتے ہیں،کسی بھی مقامی ایشو کے ڈانڈے بین الاقوامی مسائل سے جوڑتے ہیں اور آخر میں ایک سطر کا مذمتی بیان دے کر یا لکھ کر بھاگ جاتے ہیں۔

    میں ان کی ایک مثال اور دینا چاہوں گا کہ مثلاً آپ انہیں کہیں کہ پاکستان کے فلاں علاقے میں ایک مافیا رشوت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے۔یعنی فلاں جگہ پر مافیا انسانوں کا خون پی رہاہے۔

    اس کے بعد ہمارے ہاں کے ” نایاب دانشمند “کچھ اس طرح سے قلمطراز ہونگے کہ دنیا میں جب تک پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہوتا اس وقت تک لوگ ایک دوسرے کا خون پینے پر مجبور ہیں۔یہی صورتحال پاکستان سمیت متعدد ترقی پذیر ممالک میں ہے ۔ دنیا میں جہاں جہاں پینے کا صاف پانی میسّر نہیں ہم وہاں کے محکمہ واٹر سپلائی کی مذمت کرتے ہیں۔

    اب آئیے دانشمندوں کی ایک اور جماعت کا حال بھی جانئے۔یہ دانشمند تبلیغی جماعت والوں کی طرح ہر وقت بوریا بستر باندھ کر دوسروں کی اصلاح کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔فلاں نے یہ کہا،فلاں نے یوں کردیا،ان کے پاس مختلف علاقوں کی اہم شخصیات اور اداروں کے نقائص اور عیوب کا مکمل انسائیکلو پیڈیا ہوتا ہے۔المختصر انہیں یہ تو پتہ ہوتا ہے کہ فلاں روز فلاں مقام پر فلاں شخص شرم سے آب آب ہوگیا لیکن انہیں اپنی کچھ بھی خبر نہیں ہوتی کہ ہم کتنے پانی میں ہیں!

    یاد رہے کہ مذکورہ اقسام کے علاوہ بھی ہمارے ہاں دانشمندوں کی ایک ایسی قسم پائی جاتی ہے جو شاید دنیا کے کسی دوسرے خطے میں نہ پائی جاتی ہو۔یہ ایسے دانشمند ہوتے ہیں کہ ان کے ہوتے ہوئے صرف یہ مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے کہ آپ کوئی مسئلہ بیان ہی نہیں کر سکتے۔

    مثلا اگر آپ یہ کہیں کہ فلاں جگہ پر پولیس والے ناکہ لگاکر رشوت لیتے ہیں تو یہ فورا بولیں گے کہ اجی! ابھی ہم کل ہی تو آئے ہیں ،ہم سے تو کسی نے نہیں لی۔آپ انہیں لاکھ سمجھائیں کہ دانشمند صاحب آپ سے تو نہیں لی ،اس لئے آپ کا تو مسئلہ ہی نہیں ،آپ کیوں بول رہے ہیں،جن سے رشوت لی گئی ہے انہیں بولنے دیں ،ان کا مسئلہ ہے ۔لیکن یہ مجال ہے کہ خاموش ہوجائیں ۔۔۔

    ان کی مثال بالکل ایسے ہی ہے جیسے دو آدمی جوتا خریدنے اکٹھے دکان پر جائیں اور دونوں باری باری جوتے کو پہن کر چیک کریں۔

    ان میں سے ایک کہے کہ یہ جوتا میرے پاوں میں پورا نہیں ہے جبکہ دوسرا چیخنے لگ جائے کہ میں نے ابھی پہن کر دیکھا ہے کہ پورا ہے۔

    اب چیخنے والے کو کون سمجھائے کہ تم کیوں چیخ رہے ہو ،جس کو پورا نہیں ہے اسے بولنے دو اس کا مسئلہ ہے۔

    قارئینِ کرام ! اپنے ہاں پائے جانے والے دانشمندوں کے بیانات،تقاریر،کمنٹس ،نگارشات اور تحقیقات کا جائزہ لیں اور پھر خوب ہنسیں،اس لئے کہ کہتے ہیں کہ ایک شخص اخبار پڑھتے ہوئے زور زور سے ہنس بھی رہا تھا،کسی نے پوچھا کہ بھائی کیا کوئی خاص خبر ہے،کیوں ہنس رہے ہو ،اس نے کہا میں اس لئے ہنس رہاہوں کہ اس میں لکھا ہے کہ ہنسنے سے خون پیدا ہوتا ہے۔

    اپنے دانشمندوں کی دانش مندی پر آپ بھی ہنسیے اور خون پیدا کیجئے۔

     
  2. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔ بہت ہی شگفتہ تحریر ہے
    ہم آپ کی دانشمندی کے قائل ہوگئے
     
    نوائے ملت نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    سپیچ لیس۔۔۔
    بہت عمدہ لکھا۔۔بہت اچھے طریقے سے حقیقت کو عیاں کیا
     
  4. فیاض أحمد
    آف لائن

    فیاض أحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اپریل 2016
    پیغامات:
    25
    موصول پسندیدگیاں:
    29
    ملک کا جھنڈا:
    جواب نہیں
    بہت ھی حسین انداز تحریرھے
     
  5. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    انتہائی عمدہ تحریر
    بہت شکریہ شیئر کرنے کیلئے :)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں