1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

علامہ اقبال رح پر شرک کا فتوی آگیا ۔

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏29 اپریل 2016۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    کتے کی دُم سیدھی نہیں ہوسکتی
     
    نعیم، سید شہزاد ناصر اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اندھے بہرے اور گونگے کیا جانے مرد کامل کی پہچان یہ تو کوئی اہل نظر ہی جانتا ہے
     
    نعیم، ھارون رشید اور سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    قابل افسوس
     
    نعیم، ھارون رشید اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    انا للہ وانا الیہ راجعون
    غالبا یہ جواب شکوہ کا آخری شعر ہے کہ جس میں اقبال علیہ رحمہ چشم تصور سے خالق کائنات کی طرفسے یہ مسلمانوں کو یہ جواب دیا کہ اگر تم لوگوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے وفا کی تو ہم تیرے ہیں یعنی تمیں خدا کی حضوری مل جائے گی اور جسے خدا کی حضوری مل جائے اس کے لیے دنیا و جہاں بلکہ لوح و قلم بھی کیا ہیں ۔۔۔مگر افسوس کہ فرقہ پرست مولوی کو سیدھا سیدھا شعر ہی نہیں سمجھ ایا الٹا فتوٰی شرک ٹھوک دیا ۔۔الٹی سمجھ بھی کسی کو خدا مگر نہ دے ۔۔۔
     
    Last edited: ‏6 مئی 2016
    نعیم، ھارون رشید اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    اس بندے میں اتنی لیاقت نہیں کہ شعر کے مخاطبین و تخاطب کو سمجھ سکے یہ شعر پورے شکوہ اور جواب شکوہ کا نچوڑ ہے مگر برا ہو تعصب اور فرقہ پرستی کا کہ انسان کی مت ہی "وج" جاتی ہے
     
    نعیم, پاکستانی55, ھارون رشید اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    بیوقوف لوگ۔۔۔۔۔۔
    کسی جاہل کو بھی سمجھ آجائے گی اس شعر میں علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے کیا فرمایا ہے۔
    اور فرمایا تو انہوں نے اتنے سال پہلے تھا اور یہ rigid molvi صاحب کو اب خیال آیا فتوی لگانے کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔افسوس کی با ت ہے۔۔۔
     
    نعیم، پاکستانی55 اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:
    :) :) :)
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    آپ صرف اس سفلی عالم کے علم کا اندازہ کریں بس
     
    نعیم، پاکستانی55 اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    میرے خیال میں تو علم کہنا ہی نہیں چاہئے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    بغض اور نفرت سے بھرا ہوا غبارہ
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ پر اگر واقعی فتویٰ داغا گیا ہے تو بڑی بے شرمی کی بات ہے
    ان غلامانِ فرنگی سے کوئی گلہ شکوہ فضول ہے ۔

    علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ فرما گئے ہیں
    حکمت مشرق و مغرب نے سکھايا ہے مجھے
    ايک نکتہ کہ غلاموں کے ليے ہے اکسير
    دين ہو ، فلسفہ ہو ، فقر ہو ، سلطاني ہو
    ہوتے ہيں پختہ عقائد کي بنا پر تعمير
    حرف اس قوم کا بے سوز ، عمل زار و زبوں
    ہو گيا پختہ عقائد سے تہي جس کا ضمير

    مولوی صاحبان ایک دو اسلامی ارکان کو دین سمجھتے ہیں جبکہ دین کی وسعت بے پناہ ہے
    کہا اقبال نے شيخ حرم سے
    تہ محراب مسجد سو گيا کون
    ندا مسجد کي ديواروں سے آئي
    فرنگي بت کدے ميں کھو گيا کون؟

    یہ ضمیر فروش لوگ صرف فتنہ گری کے لئے آزاد ہیں انکے سامنے بس وضو میں رہنا ہی بہتر ہے
    ترے دريا ميں طوفاں کيوں نہيں ہے
    خودي تيري مسلماں کيوں نہيں ہے
    عبث ہے شکوۂ تقدير يزداں
    تو خود تقدير يزداں کيوں نہيں ہے؟

    حضرت کے افکار ہمارے لئے مشعل راہ ہیں

    آتي ہے دم صبح صدا عرش بريں سے
    کھويا گيا کس طرح ترا جوہر ادراک!
    کس طرح ہوا کند ترا نشتر تحقيق
    ہوتے نہيں کيوں تجھ سے ستاروں کے جگر چاک
    تو ظاہر و باطن کي خلافت کا سزاوار
    کيا شعلہ بھي ہوتا ہے غلام خس و خاشاک
    مہر و مہ و انجم نہيں محکوم ترے کيوں
    کيوں تري نگاہوں سے لرزتے نہيں افلاک
    اب تک ہے رواں گرچہ لہو تيري رگوں ميں
    نے گرمي افکار، نہ انديشہ بے باک
    روشن تو وہ ہوتي ہے، جہاں بيں نہيں ہوتي
    جس آنکھ کے پردوں ميں نہيں ہے نگہ پاک
    باقي نہ رہي تيري وہ آئينہ ضميري
    اے کشتۂ سلطاني و ملائي و پيري

    جو شخص ہمیشہ مسلمان کو بیداری کا درس دیتا آرہا ہے انکو نشانہ بنانا منافقت ہے

    ضمير مغرب ہے تاجرانہ، ضمير مشرق ہے راہبانہ
    وہاں دگرگوں ہے لحظہ لحظہ، يہاں بدلتا نہيں زمانہ
    کنار دريا خضر نے مجھ سے کہا بہ انداز محرمانہ
    سکندري ہو، قلندري ہو، يہ سب طريقے ہيں ساحرانہ
    حريف اپنا سمجھ رہے ہيں مجھے خدايان خانقاہي
    انھيں يہ ڈر ہے کہ ميرے نالوں سے شق نہ ہو سنگ آستانہ
    غلام قوموں کے علم و عرفاں کي ہے يہي رمز آشکارا
    زميں اگر تنگ ہے تو کيا ہے، فضائے گردوں ہے بے کرانہ
    خبر نہيں کيا ہے نام اس کا، خدا فريبي کہ خود فريبي
    عمل سے فارغ ہوا مسلماں بنا کے تقدير کا بہانہ
    مري اسيري پہ شاخ گل نے يہ کہہ کے صياد کو رلايا
    کہ ايسے پرسوز نغمہ خواں کا گراں نہ تھا مجھ پہ آشيانہ

    حضرت فرماتے ہیں

    غريبي ميں ہوں محسود اميري
    کہ غيرت مند ہے ميري فقيري
    حذر اس فقر و درويشي سے، جس نے
    مسلماں کو سکھا دي سر بزيري
     
    نعیم, آبی ٹوکول, پاکستانی55 اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں