1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یہودی منصوبہ سازوں کا اگلا ہدف

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از وسیم, ‏15 جنوری 2010۔

  1. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    یہودی خفیہ منصوبہ بندی پر مبنی کتاب سے اہم انکشافات

    دوسرے ہدف کی طرف

    کارزار…انور غازی ​


    ’ایک وقت آئے گا جب ہم پوری دنیا پر قابض ہوجائیں گے۔ یہ تھوڑے سے عرصے میں نہیں ہوگا اس کے لیے شاید ایک دو صدی درکار ہو۔ ہم بے رحمی سے اپنے خلاف ہتھیار اُٹھانے والوں اور ہمارے اقتدار کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو قتل کریں گے۔ کسی بھی شے سے متعلق تمام اداروں بشمول خفیہ تنظیموں کو بھی موت کی نیند سلادیا جائے گا۔ موجودہ خفیہ تنظیمیں جنہوں نے ہماری بڑی خدمت کی ہے اور کررہی ہیں، ہم ان کو بھی ختم کردیں گے اور انہیں یورپ کے دوردراز علاقوں میں جلاوطن کردیں گے۔ فری میسن کے غیریہودی ممبران کے ساتھ بھی ہمارا یہی رویہ ہوگا کیونکہ یہ لوگ ہمارے بارے میں کافی معلومات رکھتے ہیں لیکن اگر مصلحتاً ہمیں ان سے صرف نظر کرنا پڑا تو بھی انہیں جلاوطنی کے خوف تلے رکھا جائے گا۔“ "

    یہ اقتباس جس کتاب سے لیا گیا ہے اس کا مشہور نام ”پروٹوکولز“ ہے۔ ”Protocols“ دیکھنے میں تو وہ محض ایک عام سی کتاب لگتی ہے مگر یہ کئی اعتبار سے انوکھی ہے۔ ایک تو اس وجہ سے عام طورپر کسی کتاب کو ایک یا دو فرد لکھتے ہیں مگر اس کتاب کو یہودی داناؤں کی ایسی جماعت نے لکھا جو دنیا بھر سے منتخب کی گئی تھی۔ اپنے فن یعنی خفیہ منصوبہ بندی، فریب کاری، مکاری، سنگ دلی، بے رحمی اور اخلاقیات سے عاری پن میں اتنی نمایاں تھی اس کے ان ”اوصاف“ کو دوست دشمن سب مانتے ہیں۔ اس کتاب کو اس اعتبار سے بھی منفرد قرار دیا جائے گا اس میں دنیا کے لیے خیر کی کوئی بات نہیں ۔ اس میں جو کچھ تھا وہ بنی نوع انسان کے لیے شر ہی شر تھا۔ اس کے مصنفین نے اپنے لیے تو سب کچھ سوچ سمجھ کر ترتیب دیا لیکن غیر یہود کے لیے ان کم ظرفوں کے پاس سوائے بدخواہی کے کچھ نہ تھا۔ عام طورپر لکھی جانے والی کتابیں چھپنے کے لیے لکھی جاتی ہیں لیکن صہیونیوں کی پہلی اور آخری کوشش تھی یہ کسی بھی طرح منظرعام پر نہ آنے پائے۔ پھر سوال ہے یہ کتاب غیر یہود کے ہاتھ کیسے لگی؟ جس چیز کو سات پردوں میں چھپا کر رکھا گیا تھا وہ منظرعام پر کیسے آگئی؟ یہ داستان بڑی عجیب اور دلچسپ ہے۔ یہ 1897ء کی بات ہے روسی خفیہ ادارے کی ”Glinka“ نامی ایک ایجنٹ فرانس میں کام کررہی تھی۔ اسے پتا چلا ”پروٹوکولز“ کی کاپی فرانس کے ”مزرایم لاج“ میں موجود ہے۔ اس وقت یہ لاج فرانس میں فری میسن کا ہیڈکوارٹر تھا۔ ”جلینکا“ ہاتھ دھو کر ان خفیہ دستاویزات کے پیچھے پڑگئی۔ اس نے لاج کے ایک ملازم کو تاڑا جس سے کام نکل سکتا تھا۔ ایک دن ملازم کو رقم کی ضرورت پڑی تو ”جلینکا“ نے فوراً 5,000 فرانک کی بھاری رقم دیدی ۔ اتنی چھوٹی چیز کی اتنی بڑی رقم ملتے دیکھ کر ملازم نے خفیہ طور پر کاپی ”جلینکا“ کو تھمادی۔ ”جلینکا“ نے کاپی ہاتھ میں آتے ہی اس وقت کے روسی دارالحکومت ”سینٹ پیٹرز برگ“ پہنچادی۔ یہودیوں کے چوٹی کے دانشور احتیاطی تدبیریں کرتے رہ گئے اور ان کے دشمن یہ دستاویزات لے اُڑے۔ ”جلینکا“ نے ایک کاپی اپنے پاس بھی رکھی۔ جب وہ اپنے آبائی ملک روس لوٹی تو اس نے ”Alexis Sukhotin“ نامی ایک سرکاری عہدیدار کوان دستاویزات کی ایک کاپی دی۔ اس نے اپنے دوست ”Sergius A. Nilus“ کو دے ڈالی۔ ”نائلس“ نے 1901ء میں پہلی بار کتابی شکل میں چھاپا جس کا عنوان تھا: ”The Great Within the Small“۔ اس زمانے میں یہ کتاب خفیہ چیزوں میں مقبول ترین تھی۔ روس میں کمیونسٹ انقلاب کے بعد پیدا ہونے والے یہودی اثرورسوخ کی بنا پر اس کتاب کو کسی کے پاس دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم تھا۔ ”نائلس“ انقلاب آتے ہی روس سے بھاگ نکلا۔ 1932ء میں یوگوسلاویہ میں جب اس کا انتقال ہوا تو اس کے بیٹے سے ”Gerald B.Winrod“ نامی ایک یورپی مصنف نے ملاقات کی۔ اس نے بتایا نائلس پختہ عقیدے والا عیسائی تھا اور انجیل مقدس پر کامل یقین رکھتا تھا۔ اس نے سمجھا قوم یہود کے داناؤں نے یہ منصوبے عیسائیت کے خاتمے کے لیے تیار کیے ہیں تو اس نے دنیائے مسیحیت کی آگاہی کے لیے خطرات مول لیے اور ان دستاویزات کو عبرانی زبان سے روسی زبان میں ترجمہ کر کے شائع کرنے کی ٹھان لی۔ نائلس کے خیال میں یہ منصوبہ عیسائیت کے خلاف سازش تھا لیکن ان کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے یہ سازش صرف عیسائی مذہب اور تہذیب کے خلاف نہیں، یہ تمام مذاہب اور تہذیبوں کے خلاف ایک بھیانک سازش ہے۔ روسی زبان میں ”برٹش میوزیم لائبریری“ میں 10/ اگست 1905ء کو پہنچ گئی تھی لیکن اس کا پہلی مرتبہ انگریزی ترجمہ 1906ء میں ”Victor E. Marsden“ نامی ایک بہادر صحافی نے کیا اور پھر دنیا میں تہلکہ مچ گیا۔ قارئین! ”یہودی پروٹوکولز“ ان تجاویز، منصوبوں، مستقبل کی پیش بندیوں کا اور پیش گوئیوں کا مجموعہ ہے جنہیں ایک مخصوص ہدف کے لیے دنیا کے چوٹی کے دماغوں نے سالہا سال کی عرق ریزی کے بعد ترتیب دیا تھا۔ وہ ہدف کیا تھا؟ 1897ء میں سوئزر لینڈ کے شہر ”باسل“ میں پہلی ”عالمی صہیونی کانفرنس“ جس میں یہ تجاویز پیش کی گئیں تھیں اس کے اختتام پر جب کانفرنس کے سربراہ اور جدید صہیونیت کے بانی”ڈاکٹر تھیوڈور ہرٹزل“ سے مستقبل کے ان منصوبوں کا خلاصہ پوچھا گیا تو اس نے ایک جملے میں اپنے اہداف کو سمیٹتے ہوئے کہا: ”میں زیادہ تو کچھ نہیں کہتا، بس اتنا کہتا ہوں آج سے پچاس سال کے اندر دنیا روئے ارض پر یہودی ریاست قائم ہوتا اپنی آنکھوں سے دیکھے گی۔“ مشہور امریکی سرمایہ کار اور دانشور ”ہنری فورڈ“ نے 17 فروری 1921ء کو ”نیویارک ورلڈ“ میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہاتھا:”ان پروٹوکولز کے بارے میں صرف اتنا کہنا کافی سمجھتا ہوں دنیا کا منظرنامہ حرف بہ حرف ان پیش بندیوں کے مطابق ہے جو اس کتاب کے مصنفین نے ترتیب دی تھیں۔“ پروٹوکولز میں جو منصوبے اور سازشیں ترتیب دی گئی تھیں وہ حیرت انگیز طورپر پوری ہوتی چلی آ رہی ہیں۔ دنیا نے دیکھا ’ڈاکٹر تھیوڈور ہرٹزل“ کی بات سچ ثابت ہوئی۔ ٹھیک 50سال بعد ”اسرائیل“ قائم ہوگیا۔ یہ ان تجاویز کاپہلا ہدف تھا جو پورا ہوا۔ دوسرا ہدف اس یہودی ریاست کی ان حدود تک توسیع ہے جو ”منی اسرائیل“ کو ”گریٹر اسرائیل“ میں تبدیل کردے گی۔ سوال یہ ہے اسرائیل کی حدود اربعہ کیا ہوں گی؟ صہیونیوں کے منصوبوں کے مطابق اسرائیل لمبائی میں لبنان اور سعودی عرب تک اور چوڑائی میں دریائے دجلہ سے دریائے نیل تک ہے۔ اگر آپ اسرائیل کا جھنڈا بغور دیکھیں تو معلوم ہوگا جھنڈے پر دو نیلی پٹیاں اسرائیل کی حدود اور ان دو پٹیوں کے درمیان میں ستارہٴ داودی ”عظیم تر اسرائیل“ کی علامت کو ظاہر کرتا ہے۔ 3 اپریل 1968ء کو انگلستان کے ایک یہودی ادارے نے بڑی تعداد میں ایک کارڈ چھاپا جس کی بیک سائیڈ پر مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ دیا گیا تھا۔ اس میں مشرقِ وسطیٰ بالخصوص جزیرہ نمائے عرب کو اسرائیل کے زیرنگین دکھایا گیا تھا۔ صہیونی اپنے سازشی ذہن اور بے تحاشا سرمائے کے بل پر اپنے دیرینہ استعماری عزائم کی طرف بتدریج بڑھ رہے ہیں۔ دیکھیں! نومبر 1948ء میں اسرائیلی ریاست کا کل رقبہ 7993 مربع میل تھا۔ جون 1967ء کی جنگ کے بعد اس میں 27 ہزار مربع میل کا فوری اضافہ ہوا تھا۔ مشرقی یروشلم، مغربی کنارہ، غزہ، گولان کی پہاڑیاں یہ سب مقبوضہ علاقہ جات ہیں۔ غربِ اردن اور غزہ میں بنی تمام یہودی بستیاں بین الاقوامی اصولوں کے تحت غیر قانونی ہیں۔ اقوام متحدہ کے قانون کے مطابق اسرائیل مزید بستیاں تعمیر نہیں کرسکتا۔ قیام امن کے بین الاقوامی منصوبے ”روڈ میپ“ کے تحت اسرائیل نے یہودی بستیوں پر کام روکنے کا پکا وعدہ کیا تھا۔
    گذشتہ سال جب اوبامانے مشرقِ وسطیٰ کا دورہ کیا اور اسلامی دنیا کے ساتھ ازسرنو بہتر تعلقات کی ٹھانی تو انہوں نے ایک موقع پر کہا تھا: ”اسرائیل یہودی مکانات کی تعمیر کا سلسلہ فوری طورپر روک دے کیونکہ ان بستیوں کی تعمیر سے قیام امن کے منصوبوں میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔“ یہی بات سعودی عرب اور پاکستان نے بھی کہی تھی مگر اسرائیل کے صہیونی حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگی بلکہ اس کے بعد سے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر میں تیزی آگئی ہے۔ خبر کے مطابق ایک نئی یہودی بستی کا نام ”اوباما“ سے منسوب کیا جارہا ہے۔ آج کل ایک دفعہ پھر ”عالمی برادری“ کی جانب سے مشرق وسطی میں امن مذاکرات کے نئے دور کی باتیں ہورہی ہیں جبکہ دوسری طرف یہودی بستیوں کی تعمیر تیزی سے جاری ہے۔ اس پر فلسطینی مذاکرات کار ”صائب ارکات“ نے درست کہا ہے: ”مذاکرات اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے جب تک یہودی بستیوں کی تعمیر نہیں رک جاتی۔“ قارئین! اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو دنیا کے تین مشہور براعظموں کے سنگم پر ”گریٹر اسرائیل“ کے خاکے میں رنگ بھرنے کے منصوبے پر مختلف طریقوں اور متعدد پلیٹ فارموں سے کام جاری ہے۔ اسرائیل کی پشت پر چونکہ اس وقت عالمی طاقتیں ہیں۔ یہ طاغوتی قوتیں ”عظیم تر اسرائیل“ کے قیام میں اس کی ہمہ وقت ہر قسم کی مدد اور تعاون کررہی ہیں۔ عالم اسلام میں نفرت کے بیج بوکر، ان کے حکمرانوں کو خریدکر، اپنے ایجنٹوں کو اقتدار پر بٹھاکر، تقسیم درتقسیم کرکے، اس میں شورشیں اور یورشیں بپا کرکے۔ اگر ان میں کوئی ”نسخہ“ کامیاب نہ ہو تو پھر براہِ راست خونیں یلغار کرکے کام تمام کردیا جاتا ہے۔ اسلامی ملکوں عراق، افغانستان، لبنان، شام، صومالیہ، سوڈان، ایران، پاکستان اور اب یمن پر شب خون مارنے اور بر ہنہ دھمکیاں دینے کو اس تناظر میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔


    جنگ ادارتی صفحہ
     
  2. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: یہودی منصوبہ سازوں کا اگلا ہدف

    وسیم بھائی شیئر کرنے کا شکریہ۔
     
  3. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: یہودی منصوبہ سازوں کا اگلا ہدف

    شکریہ ، اہم معلومات پہنچانے پر ،
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: یہودی منصوبہ سازوں کا اگلا ہدف

    وسیم جی اس مفید شئیرنگ کے لئے آپ کا بے حد شکریہ

    جانے مسلمان کب متحد ہوں گے ایسی سازشوں کا مقابلہ کرنے واسطے
     
  5. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: یہودی منصوبہ سازوں کا اگلا ہدف

    وسیم بھائی کاش آپ کا مضمون کسی صاحب اقتدار کی آنکھیں کھول دے
     
  6. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    جواب: یہودی منصوبہ سازوں کا اگلا ہدف

    وسیم صاحب ۔ لرزا دینے والے حقائق منکشف کرنے کا شکریہ ۔ کاش ہمیں فکر نصیب ہو۔
     
  7. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: یہودی منصوبہ سازوں کا اگلا ہدف

    وسیم جی، بہت شکریہ آپکا بہترین شئیرنگ کرنے کیلئےَ!!!!!

    بس ھم سب مل کر یہ دعاء کریں کہ ھمیں اللٌہ تعالیٰ آپس میں اخوت بھائی چارے کے ساتھ متحد رھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین،!!!!
     
  8. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: یہودی منصوبہ سازوں کا اگلا ہدف

    وسیم بھائی عمدہ شیئرنگ کا شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں