قوالی موسیقی کی ایک قسم ہے لیکن موسیقی کی اس قسم کو لوگوں تک پیغام پہنچانے اور اُس کے زیادہ اثر انداز ہونے کا اک منفرد اور انوکھا ذریعہ سمجھا جاتا ہے قوالی کی زیادہ تر تاریخ برصغیر ہندوستان میں تصوف سے جا ملتی ہے کہا جاتا ہے قوالی کے سب پہلے خالق امیر خسرو تھے جن کا شمار صوفیوں میں ہوتا ہے ان کو آلاتِ موسیقی سے خاصی دلچسپی تھی اور انہوں نے ہی قوالی کی بنیاد رکھی شعرا کے مطابق عام کہی گئی بات کی نسبت شاعری میں کہی گئی بات زیادہ دل پہ اثرانداز ہوتی ہے اور اسی طرح شاعری اگر آلات موسیتی کے ساتھ ملا کر موسیقی کی شکل میں ہو تو اور بھی زیادہ دل پہ اثر کرتی ہے اور لوگ اُسے توجہ سے سنتے ہیں لہذا تصوف کے دور میں قوالی کی بنیاد پڑی جس کا مقصد اشاعتِ اسلام تھا تاکہ لوگ صوفیائے کرام کے کلام کو یعنی انکی شاعری کو دلچسپی کے ساتھ سنیں اور اس کا اثر لیں تاریخ سے ملتا ہے قوالی صوفیائے کرام کے آستانوں پہ ہوا کرتی تھی جسے لوگ شوق سے آ کر سنا کرتے تھے یہی وجہ ہے آج بھی قوالی درباروں کے ساتھ منسوب ہے قوالی پڑھنے والے کو قوال کہا جاتا ہے سب سے زیادہ مشہور قوال برصغیر پاک و ہند میں ملتے ہیں جن میں سب سے مشہور قوالوں کا تعلق پاکستان سے ہے پاکستان کی سر زمین نے بہت سے مشہور قوالوں کو جنم دیا جن میں فتح علی خان، نصرت فتح علی خان، غلام فرید مقبول صابری، بدر میاں داد، عزیز میاں قوال کا نام سرفہرست ملتا ہے۔
میں جانتی ہوں قوالیوں کے موضوع بدل چکے ہیں لیکن پھر بھی ابتدا صوفیانہ کلا م سے ہوئی اور اسی کے لیے مشہور ہے