1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

صحت کے بارے میں حقیقت اور مفروضے

'جنرل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏20 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    صحت کے بارے میں حقیقت اور مفروضے
    شکیل صدیقی
    صحت و طب کے حوالے سے متعدد افراد مختلف بیماریوں کے بارے میں اپنے طور پر بہت سی باتیں فرض کر لیتے ہیں، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ وہ ان واہموں میں مبتلا ہو کر خود علاج بھی کر بیٹھتے ہیں اور نقصان اٹھاتے ہیں۔ بہتر ہے کہ اپنے معالجین سے رجوع کیا جائے اور واہموں اور مفروضوں سے چھٹکارا حاصل کر لیا جائے۔ ذیل میں ماہرین کے مشوروں کی روشنی میں ایسے آٹھ امور یا سوالات کے جوابات دیے گئے ہیں جو خواتین و حضرات کو اکثر درپیش رہتے ہیں۔ 1۔ اگر آپ کا وزن 15 کلو کے قریب بڑھ گیا ہے تو اسے فوراً واپس لانے کی کوشش کیجیے، کیوں کہ اس سے آپ کے دل کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ یہ ایک واہمہ ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ فوری طور پر 15کلو وزن کم کرلیں۔ اگر آپ اپنے وزن کو تین سے پانچ کلو تک گھٹا لیں گے تو بھی آپ کو خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور آپ کا دل محفوظ ہو جائے گا۔ ایسی صورت میں لازم ہے کہ آپ اپنے پیٹ کا درمیانی حصہ گھٹائیں۔ ایک ماہر کے مطابق ایسا شخص جس کا پیٹ سیب کی طرح پھولا ہوتا ہو اسے ایسے شخص کی نسبت دل کے عارضے کے زیادہ خطرات لاحق ہوتے، جس کا پیٹ ناشپاتی کی طرح پھولا ہوا ہوتا ہے۔ جب آپ اپنا وزن گھٹا لیتے ہیں تو آپ کا جسم کولیسٹرول اور بلڈ شوگر پر قابو پانے کے قابل ہو جاتا ہے۔ صحت کے ماہرین کا مشورہ ہے کہ جن افراد کا وزن بڑھا ہوا ہو، وہ یہ کوشش نہ کریں کہ سپر ماڈل نظر آئیں اور ان کا جسم کسی 20 سالہ نوجوان کی طرح چھریرا ہو جائے۔ وہ ورزش کر کے اور اپنی غذا میں توازن پیدا کر کے بہت اچھے نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ اچانک بہت سا وزن گھٹانا مناسب نہیں ہے۔ 2۔ خواتین کے لیے دل کی بیماریاں کم اور سرطان زیادہ مہلک ہے۔ آپ کو یہ سن کر افسوس ہو گا کہ فلپائن میںدل کے امراض سے ہلاک ہونے والی خواتین کی تعداد سرطان سے موت کے منہ میں جانے والی خواتین سے زیادہ ہے۔ مردوں کی نسبت عورتیں عمر کے آخری حصے میں دل کی بیماریوں کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ سن یاس کے سات سے 10 برس کے بعد ان کا مرض شدت اختیار کر سکتا ہے۔ دل کا دورہ پڑنے کی علامات جنس کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہیں۔ جب خواتین پر دل کا دورہ پڑتا ہے تو بیشتر اوقات درج ذیل علامات رونما ہوتی ہیں: ان کا معدہ بگڑ جاتا ہے۔ انہیں متلی ہونے لگتی ہے، الٹیاں آنے لگتی ہیں، کمر میں درد شروع ہو جاتا ہے، سینے میں تکلیف ہونے لگتی ہے یا دباؤ محسوس ہوتا ہے۔ سینے کی تکلیف شدید ہوتی ہے اور سانس کی آمدورفت اطمینان بخش نہیں رہتی۔ سینے پر دباؤ ہوتا ہے، لہٰذا سانس چھوٹے ہوجاتے ہیں۔ 3۔ اگر آپ کو کولیسٹرول کے بڑھنے کی شکایت ہے تو آپ کو انڈے نہیں کھانے چاہئیں۔ انڈے کی زردی میں عام طور پر 200 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے۔ صحت مند افراد اعتدال کے ساتھ انڈے کا استعمال کر سکتے ہیں، ان کے کولیسٹرول میں اضافہ نہیں ہو گا۔ ہانگ کانگ کے ایک ماہر کے مطابق غذائی کولیسٹرول کی اتنی اہمیت نہیں ہوتی جتنا کہ ہم سوچتے ہیں۔ ہاورڈ میں ایک لاکھ سے زائد صحت مند افراد کا 10 برس تک مطالعہ کرنے کے بعد نتیجہ نکالا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص ایک انڈا روز استعمال کرتا ہے تو اسے دل کے عارضے کا خطرہ نہیں۔ تاہم اگر آپ کا کولیسٹرول بڑھا ہوا ہے تو ماہرین یہ تجویز کرتے ہیں کہ آپ ہفتے میں انڈے کی دو زردیاں لے سکتے ہیں۔ ان میں بیکری کی وہ چیزیں شامل ہیں جنہیں آپ شوقیہ منہ میں ڈال لیتے ہیں۔ 4۔ روزانہ چہل قدمی کرنے سے آپ دل کی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ اگر آپ 20 منٹ تک ہلکی ورزش کریں تو دل کے عارضے سے موت کا شکار ہونے کے امکانات 30 فیصد کم ہو جاتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ آپ جوگنگ کریں، صرف تیز قدمی کیجیے، یہی آپ کے لیے انتہائی مناسب ہے۔ ایک ماہر کے مطابق ورزش کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ کا بلڈپریشر قابو میں رہے گا۔ دوسرے اس سے کولیسٹرول کی اس قسم میں اضافہ ممکن ہے جسے اچھا خیال کیا جاتا ہے۔ 5۔ اگر آپ تمباکو نوشی ترک کر دیں تو آپ کا دل سنبھل سکتا ہے اور آپ دل کی بیماریوں سے نجات پا سکتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے۔ یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے پروفیسر انتھونی ہیڈلے کے مطابق عام طور پر کی جانے والی تمباکو نوشی سے دل کی بیماریوں کا احتمال بڑھ جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی سے ہونے والے نقصانات سے بچنا اسی طرح سے ممکن ہے کہ اس عادت کو ترک کر دیا جائے۔ تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ جب آپ کو تمباکو نوشی ترک کیے ہوئے دو سے تین برس ہو جاتے ہیں تو آپ کے دل کے عارضے کا امکان گھٹ کر تقریباً اس شخص کی طرح ہو جاتا ہے، جس نے کبھی تمباکونوشی کی ہی نہیں ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ اس لیے کہ جب آپ سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو اس میں شامل اجزا آپ کے جسم پر فوری اثرات ڈالتے ہیں۔ آپ کی شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں اور خون میں تھکّے یا لوتھڑے بننے کے عمل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ چنانچہ آپ کا دل خون کو صحیح طور پر پمپ نہیں کر پاتا، مگر جب آپ سگریٹ کے کش لگانا بند کر دیتے ہیں تو یہ سارے عمل رک جاتے ہیں۔ 6۔ صرف سیرشدہ یعنی جمنے والی چکنائی ہی آپ کے دل کے لیے خطرناک ہے۔ یہ ایک مفروضہ ہے۔ لمبے عرصے تک کارآمد بنانے کے لیے جب تیل میں ہائیڈروجن شامل کیا جاتا ہے تو شحمی تیزابی مادے (TFAs/Trans fatty acids) پیدا ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ ’’خراب‘‘ کولیسٹرول ایل ڈی ایل میں اضافے کا باعث بنتے ہیں اور ’’اچھے‘‘ کولیسٹرول ایچ ڈی ایل کو گھٹا دیتے ہیں، جس سے انسان کے جسم کو دہرا نقصان پہنچتا ہے، جب کہ اس کے مقابلے میں سیر شدہ چکنائی ایچ ڈی ایل کو نہیں گھٹاتی۔ TFAs کو خاص طور پر کیا چیز خطرناک بناتی ہے؟ دراصل کھانے کی چیزوں پر کئی دفعہ یہ درج نہیں ہوتے۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ آپ سیرشدہ چکنائی اور TFAs کم مقدار میں کھائیں اور اس کا خیال رکھیں کہ آپ جو گوشت استعمال کر رہے ہیں، اس میں چربی کم ہو اور ڈیری کی وہمصنوعات جو آپ استعمال کر رہے ہیں، ان میںبھی چکنائی کم ہو۔ 7۔ زیادہ ذہنی دباؤ سے دل کا عارضہ ہو جاتا ہے۔ ماہرین نے سکاٹ لینڈ میں چھ ہزار افراد کا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ ذہنی دباؤ اور شدید الجھن میں مبتلا ہونے کے باوجود انہیں دل کا عارضہ نہیں تھا۔ برمنگھم یونیورسٹی کے ایک محقق کا کہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ ذہنی دباؤ یا کھچاؤ سے دل کا دورہ پڑ جائے۔ تاہم ان سے دوسری بہت سی بیماریوں اٹھ کھڑی ہوتی ہیں، جن میں دل کی بیماریاں بھی شامل ہیں۔ جب اس پر بحث کی گئی کہ ذہنی دباؤ سے دل کا عارضہ کیسے ہو جاتا ہے تو یہ بات بھی سامنے آئی کہ جو افراد ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں ان کا دل غیرصحت مند ہوتا ہے۔ ایک ماہر کے مطابق شدید ذہنی اور جذباتی دباؤ، ناکام اور ناہموار زندگی بسر کرنے والوں میں دل کا دورہ پڑنے کے امکانات ہوتے ہیں یا وہ لوگ جو زود حس اور تنک مزاج ہوتے ہیں، قبل ازیں دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ اس میں ایسی خواتین شامل ہیں، جو معاندانہ یادشمنانہ زندگی گزار رہی ہیں، یہ ان خواتین کی نسبت زیادہ دل کے عارضے میں مبتلا ہوتی ہیں، جو غیر معاندانہ زندگی بسر کرتی ہیں۔ ایک ماہر کے مطابق اس کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ ذہنی دباؤ کی مقدار کیا ہوتی ہے، اور کیا اس سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے یا نہیں۔ اس سے دل کی کسی بیماری کا اندیشہ تو ممکن ہے، لیکن خاص طور پر اس سے دل کا دورہ پڑنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔ ذہنی دباؤ، فکروں، الجھنوں اور پریشانیوں سے نجات پانے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ آپ ہر معاملے میں مصالحانہ رویہ اختیار کریں۔ ممکن ہو تو یوگا کی مشق کریں جو آپ کو پُرسکون ہونے میں مدد دے گی۔ اس سے آپ کا بلڈپریشر بھی اعتدال پر رہے گا۔ 8۔ ذیابیطس سے دل کے عارضے میں اضافے کا امکان ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ذیابیطس میں مبتلا ہونے والوں کو دوسروں کی نسبت کئی گنا زیادہ دل کی رگوں میں انجماد خون کا خطرہ ہوتا ہے۔ انہیں دل کی اور بھی تکالیف ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ لوگ بھی جن میں ذیابیطس حال ہی میں تشخیص ہوئی ہو یا جن کا شوگر لیول تشویش ناک ہو انہیں چاہیے کہ اپنے دل کے امراض کی طرف سے محتاط رہیں۔ نوجوانوں میں ذیابیطس تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہ ہمارے نئی نسل کے لیے حقیقی خطرہ ہو سکتا ہے۔ ذیابیطس نے خواتین کو بھی اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ہے۔ سن یاس سے پہلے اگر خواتین ذیابیطس میں مبتلا نہ ہوں تو ان کا دل پہلے مبتلا ہونے والوں کی نسبت عموماً زیادہ محفوظ رہتا ہے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں