1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

رسول خدا ﷺ نے سر تا پا لوہے کا لبا س پہنے ہوئے دشمن کو تاک کر ایسی جگہ نیزہ مارا کہ نہ اسکا خون بہا

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از کنعان, ‏28 جنوری 2018۔

  1. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    رسول خدا ﷺ نے سر تا پا لوہے کا لبا س پہنے ہوئے دشمن کو تاک کر ایسی جگہ نیزہ مارا کہ نہ اسکا خون بہا نہ زخم کاری لگا لیکن وہ زخمی بیل کی طرح ڈکراتا ہوا جہنم واصل ہوگیا، محبوب رسولﷺ کو قتل کرنے کی قسم کھانے والے اُس مشرک کا انجام کن حالات میں ہوا، آپ بھی جانئے

    26 جنوری 2018

    [​IMG]

    اشاعت اسلام کے دوران کفار مکہ نے کئی بار رسول اللہﷺ کو معاذ اللہ قتل کرنے کی ناپاک جسارتیں کیں لیکن اللہ کے حکم سے وہ خود وبال جہنم ہوئے، غزوہ احد میں بھی ایک بدبخت اسی ارادے سے آپﷺ تک پہنچ گیا تھا۔ وہ سر سے پاوں تک لوہے کا لباس پہنے ہوئے تھا لیکن اللہ کے رسول ﷺ نے اسکو ایسی جگہ نیزہ مارا کہ وہ زخمی بیل کی طرح ڈکراتا ہوا جہنم رسید ہوا۔ تاریخ اسلام کی بہت سی مستند کتابوں الطبقات الکبریٰ ، دلائل النبوۃ، الکامل فی التاریخ (ابن اثیر)، اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ، سیرت سرور عالمﷺ سمیت یہ واقعہ بیان ہوا ہے۔

    جنگ احد کے دوران حضرت مصعب بن عمیرؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہو گئے تھے۔ ایک بار فتح حاصل کر لینے کے بعد مسلم فوج کفار کے اچانک حملے سے منتشر ہوئی تو گھوڑے پر سوار ابن قمہ لیثی نعرہ مارتے ہوئے بڑھا اور کہا ’’مجھے محمد کا پتا بتاؤ، اگر وہ بچ گئے تو میں نہ بچ پاؤں گا‘‘ حضرت مصعبؓ نے جو علم مضبوطی سے تھامے ہوئے تھے، اس کا راستہ روکا۔ اس نے آپﷺ کے شبہ میں حضرت مصعب کا دایاں ہاتھ کاٹ دیا۔ تو آپؓ نے علم دوسرے ہاتھ میں لے لیا تو اس بدبخت نے بایاں ہاتھ کاٹ دیا۔ حضرت مصعبؓ نے علم بازوؤں میں لے کر سینے سے چمٹا لیا۔ بد بخت ابن قمہ نے تیرسے تیسرا وار کیا تو حضرت مصعبؓ گر پڑے۔ بنوعبدالدار کے دو افراد سویبط بن سعد اور حضرت مصعب کے بھائی ابوالروم پرچم اٹھانے کو لپکے اور ابوالروم بن عمیر نے اسے اٹھا لیا۔ بنو مازن کی ام عمارہ بنت کعبؓ بھی جو غازیان دین کی سقائی کر رہی تھیں، اس موقع پر آپؓ کے دفاع میں شریک ہو گئیں۔ ابن قمہ کے وار سے ان کے کاندھے پرگہرا گھاؤ آیا۔ انھوں نے آگے بڑھ کر اس پرکئی جوابی وار کیے، لیکن وہ دشمن خدا دو زرہیں پہنے ہوئے تھا، اس لیے بچ گیا۔

    حضرت مصعبؓ کو شہید کرنے کے بعد ابن قمہ اپنے لشکر میں لوٹا اور مشہور کر دیا کہ میں نے محمد کو (معاذ اللہ) قتل کر دیا ہے۔ عروہ بن زبیرؓ کہتے ہیں کہ حضرت مصعبؓ کو ابی بن خلف نے شہید کیا تھا۔ ابی نے مکہ میں آپ کو (معاذاللہ) قتل کرنے کی قسم کھائی تھی۔ آپﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا ’’انشاء اللہ میں ہی اسے جہنم تک پہنچاؤں گا‘‘

    غزوہ احد کے دن اس نے زرہ پہن کر، ہتھیاروں سے لیس ہو کر ’’میں نہیں بچوں گا اگر محمد بچ گئے‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے آپﷺ پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو حضرت مصعبؓ نے اسے روکا اور آپﷺ کے گرد لڑتے لڑتے شہید ہو گئے۔ اس اثنا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سر سے پاؤں تک لوہے میں ملبوس ابی کی ہنسلی نظر آئی تو تاک کر اس کی زرہ کے کڑے اور خود کے درمیان نیزہ مارا۔ اسے معمولی زخم آیا جس سے خون بھی نہ نکلا، لیکن وہ درد سے بیل کی طرح ڈکارنے لگا اور تاب نہ لاتے ہوئے جہنم واصل ہوا۔
     
    نعیم، زنیرہ عقیل اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں